نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
azadi ka amrit mahotsav

سنت گری آشرم کی سلور جوبلی تقریبات کے موقع پر نائب صدر کے خطاب کا متن (اقتباسات)

Posted On: 20 NOV 2023 8:39PM by PIB Delhi

آپ سب کو شب بخیر! اس عظیم ادارے سے وابستہ سبھی افراد کو میرا عاجزانہ سلام۔

ڈاکٹر سشی تھرور، معزز ممبر پارلیمنٹ، جناب اے این رادھا کرشنن، ریاستی جنرل سکریٹری، بی جے پی، پروفیسر کے وی تھامس، خصوصی نمائندہ ،حکومت کیرالہ ، جناب پی کے داس، نیشنل ایگزیکٹیو ممبر، بی جے پی، سوامی جننا تھاپسوی، جنرل سکریٹری، سنت گیر ی آشرم، سوامی چیتنیا جننا تھاپسوی، صدر، سنت گیری آشرم، جناب گوکلم گوپالم، صدر آل انڈیا ملیالی ایسوسی ایشن۔

مجھے اشارہ کرنے اور اپنے دل کی  بات کہنے  دیں کہ ، میں جب سے یہاں آیا ہوں، تب سے میرے احساسات کیا ہیںمیں انہیں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ عمل میں جلال وجمال ۔ میں نے اب تک یہاں جو بھی وقت گزاراہے اس کا  ہر لمحہ ہمیشہ کے لیے میری یادوں میں نقش رہے گا۔

پیارے بھائیو اور بہنو، میں جب اس جگہ سے جاؤں گااس وقت میں مکمل طور پر سرشار، توانا ان اصولوں سے تحریک یافتہ ہوں گا جن کی پیروی اور حمایت سنت گیری آشرم کر رہا ہے۔ میں اسے ایک ذاتی کامیابی اور بڑے اعزاز کے طور پر لیتا ہوں، کہ میں اس اہم موقع پر سنت گیری آشرم سے وابستہ ہوں۔

25 سال کے سفر میں، اس نے اتناطویل  سفر کیا ہے،اس کا یہ سفر انہتائی اثر انگیز اور قابل ستائش رہا ہے۔اس نے  لوگوں کی زندگیوں کو بہتری میں بدلنے کا کام کیا ہے۔ کیرالہ میں واقع سنت گیری آشرم کے دہلی سلور جوبلی سنٹر کو وقف کیے جانے کے  اس موقع پر، میں تنظیم سے وابستہ سبھی لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں۔

سنت گیری آشرم کے قومی اور عالمی سطح پرموجود  مختلف مراکز سے وابستہ ہر فرد کو اس مبارک موقع پر میری نیک خواہشات۔ میں نے یہ معلومات جمع کی ہیں کہ یہ ایک شاندار سفر رہا ہے۔ اس طرح کے اثرات مرتب کرنے کے لیے 25 سال زیادہ وقت نہیں ہے لیکن جو کچھ میں نے اکٹھا کیا ہے، میں نے کیا جانا ہے اور جو میں نے خود دیکھا ہے وہ یہ ہے کہ آپ ایک بڑی سماجی تبدیلی کو متحرک کر رہے ہیں اور ان لوگوں کا ہاتھ تھام  رہے ہیں جنہیں آپ کی مدد کی ضرورت ہے، ان لوگوں کو مدد فراہم کررہے ہیں جنہیں  یقینی طور پر اس کی ضرورت ہے۔

ایک بدلتے ہوئے ہندوستان میں جو کہ انسانیت کے چھٹے  حصے کا گھر ہے، آپ لوگوں کو بااختیار بنانے والے ہنر مندی کے عمل میں شامل ہوکر ،ایک اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔

بھائیو اور بہنو، آپ صحت مند تبدیلی کا مرکز ہیں۔ آج ہمیں اس ملک میں جس چیز کی ضرورت ہے وہ ایک ذہن سازی کی ہے جو ہماری تہذیبی اقدار کی عکاسی کرتا ہے۔ کسی شخص کی جیب بھرنےکی بجائے، اس کی ضرورت ہے کہ ہم ان کے ذہنوں کو بااختیار بنائیں، ہم ان کی فیکلٹی کو بااختیار بنائیں اور آپ ہنر مندی کی نشوونما کے ذریعے انسانی وسائل کو بااختیار بنا کر بہتر انداز میں کام کر رہے ہیں۔ میری آپ کو مبارک باد!

ایک سماجی اور سائنسی تحقیقی تنظیم کے طور پر حکومت ہند کی طرف سے آپ کو تسلیم کیا جانا مناسب ہے۔ اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت ہند انتہائی معروضی پیرامیٹرز پر کام کر رہی ہے کہ اس نے اعتراف  کے لیے ایک ایسے ادارے، ایک ایسی  جگہ کا انتخاب کیا ہے۔

بھائیو اور بہنو، جہاں  ڈاکٹر ششی تھرور کیرالا میں آشرم کے بالکل قریب کے علاقے سے ممبر پارلیمنٹ ہیں، میری آبائی ریاست کا بھی آشرم سے بڑا تعلق ہے۔

پرناسالہ - مکرانہ کےسفید سنگ مرمر سے بنا مکمل طور پر کھلے ہوئے کمل کی شکل  کی ایک یادگار، سنت گیری آشرم کے بانی کی آخری آرام گاہ ہے۔ ماربل میری آبائی ریاست سے ہے۔ یہ ایک خوش آئند اتفاق ہے کہ مکرانہ کا کمل اور سنگ مرمر بھی جی 20 کے دوران عالمی سطح پر جھلکنے لگے اور یہ بھی جی 20 کا نصب العین بن گیا، اس کی  وسیع پیمانے پر دعویداری ہوئی  اور پوری دنیا کے تمام ہندوستانیوں کو جوش سے بھرنے کاکام کیا  اور دنیا کو ایک پیغام پہنچایا۔ اس سے زیادہ اہم کوئی چیز نہیں ہے کہ ہم اپنی ثقافت کو محفوظ رکھیں اور لوگوں کی صحت میں اپنا حصہ ڈالیں۔ اگر ہم اپنے اپنشدوں پر جائیں تو ان میں سے کسی ایک اپنشد میں صحت کے بارے میں معلومات کی بہتات ہے اور اس دنیا کے کسی بھی ملک کے پاس وہ نہیں ہو سکتا جو ہمارے پاس ہے، ہزاروں سالوں کی تہذیبی اخلاقیات، جو سب کے دیکھنے کے لیے ہیں۔

ضرورت یہ ہے کہ ہم سب ان پر یقین رکھیں۔ یہ بھارت کے لیے ایک تاریخی وقت ہے۔ دنیا بہت تیزی سے بدل رہی ہے، بھارت کا عروج رک نہیں سکتا، عروج بڑھتا جا رہا ہے، اس عروج کو عالمی اداروں نے سراہا ہے۔ اگر آج آئی ایم ایف کہتا ہے کہ ہمارا  بھارت بڑی معیشتوں میں ابھرتی ہوئی معیشت ہے، اگر یہ کہتا ہے کہ ہندوستان سرمایہ کاری اور مواقع کی پسندیدہ منزل ہے، تو یہ آپ لوگوں کے اس اقدام کی وجہ سے ہے۔

آپ نے وقت پر پہنچ کر قوم کے مزاج میں ریڑھ کی ہڈی کا کردار ادا کیا ہے۔ یہ آپ کی کوششوں کی طرح ہے کہ ایک دہائی میں، بھارت نازک 5 سے بڑے پانچ تک پہنچ گیا اور 2022 میں، ہمیں برطانیہ اور فرانس کو پیچھے چھوڑتے ہوئے 5ویں بڑی عالمی معیشت بننے کا بڑا اعزاز حاصل ہوا۔ وقت کے ساتھ ساتھ 2030 تک، ہم جاپان اور جرمنی کو پیچھے چھوڑ کر تیسری بڑی عالمی معیشت بن جائیں گے۔

یہ سب ایک وجہ سے ہواہے اور وہ یہ کہ ایک ایسا ماحولیاتی نظام ابھرکر سامنے آیا  ہے جو ملک کے ہر فرد کو خوابوں اور امنگوں کو پورا کرنے کے لیے اپنی صلاحیتوں سے پوری طرح فائدہ اٹھانے کے لیے اپنی توانائی صرف کرنے کی اجازت دیتا ہے۔ یہ بات خوش آئند ہے کہ آپ لوگوں کا، ان کے خوابوں اورامنگوں کو پورا کرنے میں مدد کرنے کے لیے مہارت کے فروغ کے ذریعے بڑے پیمانے پر تعاون کر رہے ہیں، ایک ایسے شخص کی مدد کررہےہیں جو شاید امید کھو چکا ہو، یہ ایک نیک عمل ہے۔ آپ اس نیک عمل میں مصروف ہیں۔

بھائیو اور بہنو، دنیا کی کوئی بھی ثقافت اس قسم کی تہذیبی ترقی پر فخر نہیں کر سکتی جس طرح  ہم بھارت کی تہذیبی ترقی کے حوالے سے  کرسکتے ہیں۔ ہماری ریڑھ کی ہڈی ہماری ثقافت ہے 'وسودھوو کٹمبکم' کا لفظ ، ہمارے فلسفے کو زمانوں سے متعین کرتا آیا ہے اور ہم دنیا کو ایک خاندان کی طرح سمجھتے ہیں۔

اس تناظر میں، بالکل بجا طور پر انڈیاجی 20 پریذیڈنسی کا تھیم 'ایک زمین، ایک خاندان، ایک مستقبل' اس کی عکاسی کرتا ہے، یہ انتہائی اثر انگیز تھا اور سبھی نے اس کی تعریف کی۔

ہم ایک ایسا ملک ہیں جو صرف تبلیغ نہیں کرتابلکہ ہم عمل کے بعد تبلیغ کرتے ہیں اور یہ اس وقت ہوا جب ہمیں وبائی مرض کا سامنا کرنا پڑا۔ آپ کا آشرم ان لوگوں کی مدد کے لیےچوبیس گھنٹے ساتوں دن مصروف عمل رہا۔ جنہیں مدد کی ضرورت تھی ۔ عالمی سطح پر، ہمارے بھارت نے تقریباً 100 ممالک کو ویکسین میتری کے ذریعے  مدد کی اور ان میں سے بہت سے لوگوں کو ان کی صحت کے لیے ویکسین دی گئی۔

جب ہم انسانیت کا چھٹا حصہ ہیں، تو یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس سیارے کو صحت مند حالت میں رکھیں، ایسی حالت  میں جسے ہم آنے والی نسلوں کو منتقل کر سکیں۔

ہم ٹرسٹی ہیں لیکن ایسے خدشات ہیں جنہیں ہم نظر انداز کرتے ہیں۔ میں ایک عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ اس سے زیادہ نامناسب اور قابل مذمت کوئی بات نہیں ہو سکتی کہ کچھ باخبر ذہن، باشعور لوگ، سیاسی فائدے کے لیے لوگوں کی جہالت سے فائدہ اٹھارہے ہیں، جس کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ایک باخبر ذہن روحانی ہونا چاہیے اور باخبر ذہن کو قوم پرست، غیر استحصالی ہونا چاہیے۔

آپ کا آشرم خواتین کو بااختیار بنانے میں مصروف ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانا انسانیت کی ترقی کے لیے اہم ہے۔ خواتین کو بااختیار بنانا کوئی آپشن نہیں ہے، یہ واحد راستہ ہے اور یہی وجہ ہے کہ 21 ستمبر کو ایک عہد ساز ترقی ہوئی۔ تین دہائیوں کے عرصے میں متعدد کوششیں کی گئیں، کسی نہ کسی وجہ سے یہ کوششیں کامیاب نہ ہو سکیں۔ 21 ستمبر کو، بھارت میں لوک سبھا اور ریاستی مقننہ میں خواتین کے لیے ایک تہائی ریزرویشن منظور کیا گیا۔یہ  ریزرویشن افقی اور عمودی ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سماجی طور پر مساوی ہے۔

اسی تناظر میں، میں نے کہا کہ کچھ لوگ جو جانتے ہیں کہ یہ کب نتیجہ خیز ہو سکتا ہے، جو جانتے تھے کہ 2024 کے انتخابات میں ایسا نہیں ہو سکتا، انہوں نے اسے ایشو بنایا ہے اور اس لیے میں کہتا ہوں کہ ذہین ذہنوں کو خاموشی اختیار نہیں کرنی چاہیے۔ انہیں مناسب جواب دینا چاہئے اور ایسی مذموم داستانوں کو بے اثر کرنا چاہئے جو معمولی سیاسی مفاد  حاصل کرنے کے لئے لوگوں کی جہالت سے فائدہ اٹھانا  چاہتے ہیں۔ مجھے یقین ہے کہ آپ جو کچھ کر رہے ہیں وہ عظمت سے بھرا ہوا ہے اور چیزیں درست سمت میں جائیں گی۔

مجھے ایک اور بہت اہم پہلو معلوم ہوا ہے۔ مجھے یہ تسلیم کرتے ہوئے اعزاز اور فخر محسوس ہوتا ہے کہ نئے سنیاسیوں نے روشن راہ پر چلنے کا انتخاب کیا، یہ آسان نہیں ہے، یہ ایک عظیم قربانی ہے، یہ ایک خوش آئند  دعوت ہے اور ان میں سے دو کا تعلق آشرم سے ہے۔

بھائیو اور بہنو، ایک ایسے دور میں جہاں زندگی کی رفتار بے لگام ہے اور مادہ  پرستی پھیلی ہوئی ہے اوراس بات کو یہاں موجود  لوگوں سے بہتر کون جانتا ہے۔ وہ انسانی ہونے، مہربان ہونے، ہمدردی کی عکاسی کرنے کا احساس کھو چکے ہیں۔ وہ مادہ پرستی، قدرتی وسائل کے بے دریغ استحصال میں مصروف ہیں۔ وہ سوچتے ہیں کہ ان کی سیاسی طاقت، ان کی مالی طاقت اس بات کا تعین کرے گی کہ انہیں کتنے قدرتی وسائل استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ کہنے میں مجھے کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے کہ ایک اچھا ہندوستانی ہونے کے ناطے، اس کرۂ ارض کا ایک اچھا رُکن ہونےکے ناطے ہمیں اس بات کا احساس ہونا چاہیے کہ یہ کرۂ ارض صرف انسانوں کےلیے ہی نہیں ہے، یہ سبھی جانداروں کے لیے ہے۔ اس پر خصوصی طور پر ہمارا ہی اختیار نہیں ہے اس لئے قدرتی وسائل کا زیادہ سےزیادہ اور بہتر استعمال ہوناچاہیے۔  آپ کی جیب آپ کی مالی استطاعت آپ کی اقتصادی صلاحیت اس بات کا تعین  نہیں کرسکتی کہ آپ کتنی گیس اور کتنا پٹرول استعمال کریں گے، اس جذبے کوپیدا کرنے کی ضرورت ہے۔

اس بات کو اٹھانے کےلیے یہ بہت صحیح مقام ہے اور مجھے یقین ہے کہ اس جگہ سےجانےوالے  اس پیغام کو زیادہ معتبر سمجھا جائیگا۔

ہم اکلویہ کو یاد کرتے ہیں  کیونکہ اکلویہ کو کوئی گرو نہیں مل سکاتھا، اس لئے اس نے ایک گرو کو تلاش کیا لیکن گرو اس سے واقف نہیں تھا۔ محض اس تصور والی  صورتحال سے ہی وہ کتنی بلندیوں تک پہنچ سکا تھا ، ہمیں گرو ششیہ پرمپرا کو پھر سے لاناہوگا۔ ‘گرو بنا کوئی گیان نہیں  ہے، گرو بنا گیانی ہوکر بھی ہم اگیانی رہتے ہیں’۔

میں نے کیرالا تک کا سفر کیا جہاں پرائمری سنت گری آشرم واقع ہے ، میرے اس سفر کامقصد اپنی ٹیچر محترمہ رتناولی نائر کو خراج تحسین پیش کرنا تھا۔ مجھے یہ کہنے میں کوئی دشواری نہیں ہے کہ جسمانی اعتبار سے تو میری پیدائش ایک گاؤں میں ہوئی تھی لیکن میری حقیقی پیدائش میرے گرو کے ہاتھوں ہوئی ہے۔ یہ ہوتی ہے گرو کی صلاحیت۔ دوسراپہلو یہ ہے کہ ہم نے اس بات کو فراموش کردیا تھا کہ ہمارے پاس صحت کے بندوبست کے لیے کتنا ذخیرہ ہے ، اس کی گہرائی کتنی ہے۔ یہ بات تسلی بخش ہے کہ اب ایک بہت بڑے پیمانے پر عالمی سطح پر اس بات کو تسلیم کیاجارہا ہے۔ سنت گری آشرم کی آیوروید پنچ کرما تربیتی مراکز کو چلانے کےمعاملے میں جو کوششیں ہیں وہ یقیناً قابل ذکر ہے۔ یہ مراکز چند لوگوں کو فائدہ پہنچانے تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ ان کےپیغامات لاکھوں لوگوں تک پہنچائے جارہے ہیں۔ یہ ایک گیم چینجر  ہے اور ہمارے مستقبل کے ہیلتھ کیئر پر اثرانداز ہوگا۔

ایک ملک محض صنعتی یا بنیادی ڈھانچے کی صلاحیت پر ہی کھڑا نہیں ہوسکتا۔ہم عالمی سطح کا بنیادی ڈھانچہ حاصل کررہے ہیں لیکن ہمارا ملک اس وقت نئی بلندیاں سر کریگا جب ہمارےنوجوان ایک ایسا ایکوسسٹم حاصل کرلیں گے جس میں سبھی کو آگے بڑھنے کیلئے برابر کے مواقع حاصل ہوں گے جس میں سبھی کو ایسے مواقع ملیں گے جس میں وہ اپنے رجحان کےمطابق کا م کرکے اپنی توانائی کو صحیح سمت میں لگا سکیں گے اور اس کو عملی جامہ پہنا سکیں گے۔ ہم آج ملک میں اسی صورتحال کو لارہے ہیں ۔ ا س سلسلے میں ہماری ترقی قابل توسیع ہے۔ اس معاملے میں آشرم جس طرح کی خدمات انجام دے رہاہے وہ قابل ستائش ہے۔ میں آشرم سےتعلق رکھنے والے سبھی لوگوں کو مبارکباد پیش کرتا ہوں کہ اس طرح کی کوششوں کو دور دور تک پھیلایا جائے اور سبھی کو ان کی تقلید کرنی چاہیے۔

حقیقی ترقی کااندازہ محض دولت، آپ کے بڑے گھر ،آپ کی بڑی کار سے ہی نہیں لگایاجاسکتا۔ حقیقی ترقی خوشی اور لطف سے ظاہر ہوتی ہے جوکہ آپ کو اس وقت ملتے ہیں جب آپ صحتمند ہوں ۔ کوئی بھی بڑا کام کرنےکے لیے ایک صحتمند ذہن کاہونا لازمی شرط ہے۔ آپ کےپاس بہت صحیح رجحان، صلاحیت ، ہنرمندی ہوسکتی ہے لیکن اگر آپ صحتمند نہیں ہیں توآپ کوئی بڑی خدمت انجام نہیں دے سکتے۔

آج کل ہمیں صحت کے ایک دوسرے پہلو کابہت زیادہ تذکرہ سننے کو مل رہاہے اور وہ ہے ذہنی صحت کا۔ آشرم یقیناً بہت اچھاکام کررہاہے لیکن میں آشرم سے اپیل کروں گاکہ آج ذہنی صحت کامسئلہ بہت بڑاہوگیا ہے۔ یہ ایک نوشتہ دیوار ہے ۔ ہمیں اس کا حل تلاش کرنے کےلیے اختراعی کام کی ضرورت ہے جس کےلیے سنجیدہ طور پر کونسلنگ اور تعاون کی ضرورت ہے تاکہ لوگ ناامید نہ ہوں۔

جس معاشرے میں لوگ ناامید ہوجاتے ہیں وہ معاشرہ کُلی طور پر ترقی نہیں کرسکتا۔ ہمارے ملک  میں ایسی شمولیت والی ترقی ضروری ہے جس میں سبھی کو شامل کیاجائے۔

کیاآپ ایک ایسے ملک میں، جہاں 400 ملین لوگوں کےپاس بینک کھاتہ نہ ہو، اس بات کا تصور کرسکتے ہیں کہ ان سبھی کے بینک کھاتے کھل جائیں۔ کیاآپ ایسے ملک کاتصور کرسکتے ہیں جہاں گیس کنکشن کی ضرورت والے تمام گھروں کو ،جنکی تعداد 100 ملین سے زیادہ ہے ،حکومت کےذریعے گیس کنکشن فراہم کرائے جائیں ۔ ڈاکٹر ششی کو پتہ چلے گا کہ 1989 میں جب میں لوک سبھا کےلیے منتخب ہوا تھا تو میرے ہاتھ میں بڑی طاقت تھی کیونکہ میں ایک سال میں لوگوں کو 50 گیس کنکشن دے سکتا تھا۔ دیکھیے حکومت نے کیا کیا ہے اور اسی لیے ہمیں ہر چیز کو سیاسی نقطہ نظر سے دیکھنے کانظریہ نہیں اپنانا چاہیے۔ جب حکمرانی کےمسائل سامنے ہوں تو ہمیں مقصد پرزیادہ توجہ دیتے ہوئے کارروائیاں کرنی ہوتی ہیں۔

ملک کا نائب صدر ہونے کےناطے ایوان بالا راجیہ سبھا کاحصہ ہونے کےناطے یہ میری ذمہ داری ہے۔ آپ اس ایوان سے کیا توقع کرسکتے ہیں کہ  ہم بحث ومباحثہ، مذاکرات اور غور وخوض کریں۔ یہ آپ کی توقع ہوگی ۔ لیکن جب میں اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہوں اور بہت غم وغصہ کے ساتھ دیکھتا ہوں کہ رخنہ اندازی اوررُکاوٹ ڈالنے کو ہتھیار بنالیا گیا ہے۔

اس طرح کے  رجحانات کو بے اثر بنانے کےلیے معاشرے کو ایک نظریہ قائم کرناہوگااور قوم اس سلسلے میں ایک رول ادا کرسکتی ہے۔ اگر آپ اس خاموشی کو نہیں توڑیں گے اور لوگوں کو نہیں بتائیں گے کہ وہ پارلیمنٹ  میں اپنے اسی فرض کی ادائیگی کریں جس کے لیے انہیں بھیجا گیا ہے تو مستقبل کی نسل آپ کو معاف نہیں کرے گی۔ ترقی اسی وقت خوشنما نظر آتی ہے جب وہ کُلی ہو۔ میں اس چیز کو ہر طرف دیکھتا ہوں ، میں ایک کسان کا بیٹا ہوں، اپنی پوری زندگی میں اس بات کا تصور نہیں کرسکتا تھا کہ ہمارے ملک میں ایسے  کسانوں کی تعداد 110 ملین سے زیادہ ہوگی، جن کو سرکاری اقساط کے سال میں تین بار فائدے مل رہے ہوں۔ قسطوں میں حکومت کے ذریعے کسانوں کو فائدہ پہنچائےجانے  سے میراکوئی تعلق نہیں ہے۔ فائدہ پہنچانے کے لیے حکومت کو پوری صلاحیت حاصل ہے اس سے بھی مجھے کوئی لینادینانہیں ہے۔ مجھے تو اس بات کا فخر ہے کہ ایک دور درازکے گاؤں کاکسان آج ایسی ٹیکنالوجی سے پوری طرح لیس ہے کہ فائدہ حاصل کرسکے۔

پارلیمنٹ میں کچھ بہترین اذہان موجود ہیں،انہوں نے دنیا دیکھی ہے، عالمی ترقی کے بارے میں وہ جانتے ہیں،وہ جانتے ہیں کہ 2022 میں بھارت میں انٹرنیٹ کے ڈاٹا کی فی کس کھپت امریکہ اور چین دونوں کی مجموعی کھپت سے زیادہ رہی ہے، وہ بیک فٹ پر کیوں رہیں ۔ ایک سیاسی عہدبندی یا  کسی سیاسی آئیڈیالوجی میں بھروسہ آپ کو اس سطح تک نہیں باندھ سکتا کہ آپ قوم پرستی کو نہ پہچانیں۔ یہ ایک بہت ہی بنیادی خیال ہے کہ ہمارے ملک کے  ہر ایک گاؤں میں ایک قسم کی ٹیکنالوجی کاانقلاب برپا ہوا ہے۔ یہی وجہ ہے  کہ سال 2022 میں 46فیصد ڈیجیٹل ٹرانزکشن بھارت میں ہوئے ہیں۔ ہمارے ڈیجیٹل ٹرانزکشن کی تعداد امریکہ ، فرانس، جرمنی اور برطانیہ کے مجموعی ٹرانزکشن کی تعداد سے چار گنا رہی ہے۔

اس لیےمیں سیاسی برادری سے اپیل کروں گاکہ سیاست کرنا تو ٹھیک ہے اپنی پارٹی کی ہدایت پر سیاست کھیلناتو اچھی بات ہے، سیاست کھیلیں لیکن ملک کو سیاست سے اوپر رکھیں۔ ہم ایسے نظریے کو پھلنے پھولنے کی اجازت نہیں دے سکتے جو ناقابل تلافی طریقے سے ہمارے ملک کو داغدار بناتا ہو۔ لوگ اس ملک سے باہر جائیں تو ہماری ملامت کریں ۔ ہمارےملک میں حیرت انگیز اور شاندار صلاحیتوں والے لوگوں کی تعداد کافی ہے۔ آپ کو ایک ایسےنظام کےلیےکام کرناہوگا جس میں مستحق لوگوں کو صحیح مقام ملے۔

بھائیو اور بہنو،مجھے آپ کو اس بات سےآگاہ کرتےہوئے فخر کااحساس ہورہاہے کہ گزشتہ چند برسوں سے پدم ایوارڈز دیےجارہے ہیں۔ ایوارڈیافتگان معروف نہیں تھے لیکن ایوارڈ دیےجانے کے بعد ہر کسی نے یہی کہا کہ صحیح شخص کو ایوارڈ دیاگیا ہے۔ معاشرے میں صحیح شخص کو پہچاننا بنیادی بات ہے۔ آپ ایک اچھاکام کررہے ہیں ،ہمارے ملک کا ہم پر قرض ہے ۔ آپ کے کام کی ستائش کرنا انسانیت کےلیے ہمارافرض ہے۔ میں جانتا ہوں کہ آپ ستائش کے بھوکے نہیں ہیں۔ آپ ستائش کے بغیر بھی اپنا کام جاری رکھ سکتے ہیں لیکن متعلقہ لوگ اگر صحیح کام کی تعریف نہیں کرتےتو یہ معاشرے کے لیے اچھی بات نہیں ہے۔ ہمیں ایسے ہر ایک کام کی تعریف کرنی چاہیے جو ملک کےمفاد میں ،انسانیت کے مفاد میں اور ضرورت مند لوگوں کی بہبود کےلیےکیاجارہاہے اور یہی کام آپ کررہے ہیں۔

دوستو، یہ مرکز ایک جامع دیکھ ریکھ کی ایک دستاویز ہے۔ اپنی مختصر بات چیت کے دوران میں نے یہ دیکھا ہے ،مجھے اس سے بہت تحریک ملی ۔سلور جبلی سینٹر کو نوع انسانی کے نام وقف کرتے ہوئے مجھے حقیقی خوشی کااحساس ہوا۔ یہ ایک ایسا مقام ہوگا جہاں پر پروفیشنل تربیت اور روحانی ارتقاء باہم ملیں گے جوکہ ایک کُلی صحتمندی اورشاندار ترقی کےذریعے ہمارےمستقبل کو جگمگانے کی ایک امید ہے۔ بھائیو اور بہنو، نوع انسانی کے زخمی دلوں پر مرحم لگانے اور زخموں کو بھرنے کےلیے آشرم کی پائیدار عہدبندی اس کی ایک شاندار دستاویز ہے۔

میں ایک بار پھر سنت گری آشرم  اور اس کے تمام خیرخواہوں کے لیے نیک خواہشات کااظہار کرتا ہوں۔ مجھے جو وقت ملاہے اس میں، میں ایک ملک ایک دنیا کے لیے صدق دل سے پرارتھنا کرتا ہوں۔ اپنی بات کو ختم کرتے ہوئے میں جذباتی ہوگیا ہوں جو میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے جو میں نے محسوس کیا ہے وہ سب کچھ بہت اچھا ،بہت شاندار ہےاوربغیرکسی ذاتی مفاد کے صرف معاشرے کی خدمت کےجذبے کےساتھ مکمل عزم کے ساتھ صدق دل سے کیا گیا ہے۔ براہِ کرم اس کام کو جاری رکھیں۔

شکریہ۔

******

ش ح ۔ م م/ا گ  ۔ج ا/ع ن

U. No.1214


(Release ID: 1978439) Visitor Counter : 139


Read this release in: English , Hindi , Malayalam