کامرس اور صنعت کی وزارتہ

جناب پیوش گوئل نے پارٹنرشپ فار گلوبل انفرااسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ(پی جی آئی آئی)اور انڈو- پیسیفک اکنامک فریم ورک فار پراسپیریٹی( آئی پی ای ایف)سرمایہ کار فورم کے لیے شراکت داری میں حصہ لیا


آئی پی ای ایف کے رہنماؤں اور کوالکوم کے ساتھ میٹنگوں کا انعقاد

اے پی ای سی رہنماؤں کے غیر رسمی مذاکرات اور استقبالیہ کا اہتمام کیاگیا

Posted On: 17 NOV 2023 2:33PM by PIB Delhi

کامرس و صنعت، امور صارفین، خوراک اور عوامی نظام تقسیم اور ٹیکسٹائلز کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے پارٹنرشپ فارگلوبل انفرااسٹرکچر اینڈ انویسٹمنٹ(پی جی آئی آئی)اور انڈو- پیسیفک اکنامک فریم ورک فار پراسپیریٹی(آئی پی ای ایف)کے سرمایہ کار فورم میں شرکت کی۔ فورم میں ایک منظم مباحثے کا اہتمام کیا گیا، جس کی مشترکہ میزبانی امریکی وزیرکامرس محترمہ جینا ریمنڈو اور صدر جناب اموس ہوچسٹین کے سینئر مشیر نے کی، جس میں انڈو- پیسیفک میں نجی سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے باہمی تعاون اور مشترکہ ترجیحات پر توجہ دی گئی۔

فورم میں آئی پی ای ایف کے پارٹنر ممالک کے وزراء اور سینئر عہدیداروں نے بھی شرکت کی، جن میں فجی کے وزیر اعظم جناب سیتیونی ربوکا اور کوریا کے وزیر تجارت جناب ڈک گیون آہن؛ اور کارپوریٹ لیڈران بشمول کے کے آر کے شریک سی ای او جوزف بی؛ بلیک راک لیری فنک کے چیئرمین اور سی ای او؛ سٹی جین فریزر کے سی ای او؛ فورٹسکیو اینڈریو فوریسٹ کے بانی اور چیئرمین؛ گلوبل انفرااسٹرکچر پارٹنرز کے بانی پارٹنر میتھیو ہیرس؛گلوبل انفرااسٹرکچر پارٹنرز کےبانی پارٹنر، چیئرمین اور سی ای او ایڈبایو اوگنلیسی؛ الفابیٹ اور گوگل روتھ پوراٹ کے صدر سی آئی او اور سی ایف او؛راک کریک افسانیہہ بیسکلوس کے بانی اور سی ای او  اور ٹی پی جی جم کولٹر کے بانی پارٹنر اور ایگزیکٹیو چیئر شامل ہیں۔

امریکی وزیر کامرس جینا ریمنڈو نے فورم سے اپنے خطاب میں یو ایس انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن (ڈی ایف سی) اور نیشنل انویسٹمنٹ اینڈ انفرااسٹرکچر فنڈ (این آئی آئی ایف)کے تعاون سے تیار کئے گئے گرین ٹرانزیشن فنڈ کے ذریعے ہندوستان اور امریکہ کے درمیان جاری شراکت داری پر روشنی ڈالی،جس کا مقصد آب و ہواکے اثر کے فوائد فراہم کرانا اورشمسی توانائی، توانائی کے ذخیرہاور ای موبلٹی میں سرمایہ کاری کے ذریعے ہندوستان میں صاف ستھری توانائی کی منتقلی کے منصوبوں کے فروغ کو تیز کرناہے۔

وزیر موصوف نے اپنے خطاب میں آئی پی ای ایف کے شراکت داروں کو ستون-III(صاف ستھری معیشت)اور ستون-IV(منصفانہ معیشت)پر گفت و شنید کے اختتام پر ان کی تعریف کی اور کاروبار کرنے میں آسانی کو بڑھانے کے لیے ہندوستان کے عزم پر زور دیا، جس سے کاروباری ریگولیٹری ایکو سسٹم میں شفافیت کی بنیاد رکھی گئی،پائیدارنمو اور ترقی فراہم کرائی گئی۔

اس کے بعد وزیر موصوف نے اے پی ای سی کے غیر رسمی لیڈرز ڈائیلاگ میں شرکت کی، جہاں انہوں نے اپنے ہدف سے نو سال پہلے 175 گیگا واٹ کے قابل تجدید توانائی کے ہدف کو کامیابی سے پورا کرنے میں ہندوستان کی ماحولیاتی قیادت پر روشنی ڈالی۔ اس کے علاوہ انہوں نے عالمی رہنماؤں  سے اپیل کی کہ وہ ایک ایسے مستقبل کی تعمیر کے لیے عالمی برادری کے طور پر یکجاں ہوں،جہاں پائیداری دور کی خواہش نہیں، بلکہ زندگی گزارنے کا ایک طریقہ ہے اور جہاں آب و ہوا کے سلسلے میں کارروائی ایک بوجھ نہیں، بلکہ اختراع اورترقی کا موقع ہے۔

وزیر موصوف نے اسی دن آئی پی ای ایف لیڈرز میٹنگ میں عالمی رہنماؤں کے ساتھ شمولیت اختیار کی۔ اس میٹنگ میں کئی عالمی رہنماؤں نے شرکت کی،جن میں صدر امریکہ عزت مآب جناب جو بائیڈن بھی شامل تھے۔ میٹنگ کے دوران آئی پی ای ایف کے کئی اقدامات جیسے اہم معدنیات سے متعلق مذاکرات، انویسٹمنٹ ایکسلریٹر، کیٹلیٹک فنڈ، انویسٹر فورم، آئی پی ای ایف نیٹ ورکس وغیرہ کا اعلان کیا گیا۔

پی جی آئی آئی سرمایہ کار فورم میں شرکت کے علاوہ اے پی ای سی کی سرگرمیوں میں،اے پی ای سی رہنماؤں کے لیے عشائیہ کا اہتمام اور آئی پی ای ایف رہنماؤں کی میٹنگوں میں شرکت کے علاوہ وزیر موصوف نے دن کے دوران عالمی رہنماؤں اور کارپوریٹ کی بڑی ہستیوں کے ساتھ کئی دو طرفہ اوربالمشافہ ملاقاتیں کیں۔ انہوں نےپیرو کے غیر ملکی تجارت اور سیاحت کے وزیر جناب جوآن کارلوس میتھیوز سے ملاقات کی اور دو طرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے روابط کو بڑھانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔دو طرفہ ایف ٹی اے مذاکرات کی پیش رفت کا جائزہ لیا اور جلد نتیجہ اخذ کرنے کی تجویزپیش کی۔ وزیر موصوف نےکوالکوم ٹیکنالوجی لائسنسنگ اینڈ گلوبل افیئرز کے صدرجناب الیکس رجرز سے بھی ملاقات کی اور تعاون کے ان وسیع مواقع پر تبادلہ خیال کیا،جو کہ ہندوستان کے تیزی سے ابھرتے ہوئےسیمی کنڈکٹر ایکو سسٹم اور مضبوط اختراعی لینڈاسکیپ کوالکوم جیسی کمپنیوں کے لیے موجود ہیں۔

****

ش ح۔ا گ۔ن ع

U. No.1111



(Release ID: 1977633) Visitor Counter : 93