نائب صدر جمہوریہ ہند کا سکریٹریٹ
سمندر عالمی تنازعے کے لیے نئے محاذ کے طور پر ابھر رہے ہیں؛ ایک موثرانضباطی نظام کی ضرورت پر زور: نائب صدر جمہوریہ کا بیان
ہندوستان ایک آزادانہ اور پرامن حکمرانی پر مبنی ہند-بحرالکاہل خطہ چاہتا ہے - نائب صدر
آپ کمزوری کی حالت میں امن کے لیے مذاکرات نہیں کر سکتے؛ آپ کو تمام بنیادی باتوں پر مضبوط ہونا پڑے گا - نائب صدر
ہند-بحرالکاہل کوکئی سخت ترین صورتحال کے ساتھ ایک دھماکہ خیز عالمی منظر نامے کا سامنا ہے- نائب صدر
ایسا لگتا ہے کہ اشتراک و تعاون پر مبنی سیکورٹی اورجدت طرازی سے پُرشراکت داری آگے بڑھنے کا راستہ ہے- نائب صدر کا بیان
نائب صدر جمہوریہ نےکارپوریٹ سیکٹر سے اپیل کی کہ وہ مصنوعی ذہانت اور ڈرونس جیسی جدید ترین ٹیکنالوجیوں پر توجہ مرکوز کریں
غیرسرکاری عناصر عالمی امن کی کوششوں میں سب سے بڑی منفی اڑچن اور رُکاوٹیں ہیں- نائب صدر
نائب صدر نے اقوام متحدہ سلامتی کونسل(یو این ایس سی) میں ہندوستان کی منصفانہ نمائندگی پر زور دیا
نائب صد رجمہوریہ ‘‘ہند بحرالکاہل خطے کے مذاکرات ‘‘کے 2023 ایڈیشن میں کلیدی خطبہ دیا
Posted On:
15 NOV 2023 3:46PM by PIB Delhi
نائب صدر جناب جگدیپ دھنکھڑ نے آج اس بات کو اُجاگر کیا کہ سمندرمیں بے تحاشا غیر استعمال شدہ دولت عالمی فریقوں کے درمیان ان کےتنازعے کے لیے ایک نیا محاذ کھول سکتی ہے اور انہوں نے سمندر اور اس کے اثاثوں کے دعووں کے تنازعہ کے امکان پر قابو پانے کے لیے ایک انضباطی نظام اور اس کے مؤثر نفاذ کی ضرورت پر زور دیا۔
آج نئی دہلی میں’’ہند بحرالکاہل علاقائی مذاکرات‘‘کے 2023 ایڈیشن میں کلیدی خطبہ دیتے ہوئےنائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی معیشت کے طور پر ہندوستان ایک آزادانہ اور پرامن حکمرانی پر مبنی ہند-بحرالکاہل خطے کا خواہش مند ہے، جس میں قانونی اور جائز تجارت کے لیے کوئی پابندی نہ ہو اور وہ پوری طرح رُکاوٹ کے بغیر ہو۔قائم شدہ بین الاقوامی قوانین اور کنونشنز کے مطابق بحری نقل و حمل اور اوور فلائٹ کی آزادی کا مطالبہ کرتے ہوئےجناب دھنکھڑ نے اس بات پر زور دیا کہ’’ہم ایک عالمی انضباطی نظام چاہتے ہیں، جو ای ای زیڈ پر حق کا احترام کرے، تاکہ گہرے سمندر میں بحری وسائل کا مساوی اور ٹھوس استعمال ہوسکے۔‘‘
عالمی امن اور ہم آہنگی کے لیے ایک مستحکم فیکٹر کے طور پر ایک اہم معیشت کے طور پر بھارت کے ابھرنے کا ذکر کرتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے اس بات پر زور دیا کہ’’ ہندوستان کو ایک اہم اور تعمیری کردار ادا کرنا ہوگا، تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ہم عالمی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے آگے سے قیادت کریں۔‘‘ انہوں مزید کہا کہ آپ امن نہیں تھوپ سکتے، آپ امن پر گفت و شنید نہیں کر سکتے، آپ کمزوری کی حالت سے امن کی خواہش نہیں کر سکتے۔ آپ کو مضبوط ہونا پڑے گا اور آپ کو تمام بنیادی باتوں پر مضبوط ہونا پڑے گا۔ موجودہ منظر نامے میں ہندوستان اس کے لیے بالکل موزوں ملک ہے۔
اس بات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہ دنیا کو اس وقت دو سنگین تنازعات کا سامنا ہے اور سرنگ کے آخر میں کوئی روشنی نظر نہیں آتی۔ نائب صدر جمہوریہ نے ماہرین پر زور دیا کہ وہ حل تلاش کرنے کے لیے کوئی راستہ ڈھونڈیں۔ اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ ایک خودمختار ملک اسی صورت میں قائم رہ سکتا ہے، جب دیگر ممالک مل کر اس کے ساتھ آئیں۔جناب دھنکھڑ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ اشتراک پر مبنی سیکوریٹی اور اختراعی شراکت داری آگے بڑھنے کا راستہ ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ‘‘یہہ ایک واحد راستہ ہے، کوئی بھی ملک اکیلا نہیں کھڑا رہ سکتا، بلکہ سبھی کو مل جل کر کام کرنا ہوگا۔‘‘
اپنے خطاب میں نائب صدر جمہوریہ نے اپنے اس دکھ اور تکلیف کا بھی اظہار کیا کہ ہندوستان کی ، جو ایک ایسا ملک ہے، جس میں انسانیت کا چھٹا حصہ ہے،اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی نمائندگی(یو این ایس سی) میں مناسب نمائندگی نہیں ہے جو یقینی طور پر اس عالمی ادارے کی افادیت کو کم کرتا ہے۔ انہوں نے زور دیتے ہوئے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ ہمیں اس پر بھی توجہ مرکوز کرنے کی ضرورت ہے۔
مصنوعی ذہانت (اے آئی)، روبوٹکس، ڈرونز اور ہائپرسونک ہتھیاروں جیسی جدید ٹیکنالوجیز کا حوالہ دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ ان شعبوں کی مہارت اور قوت مستقبل کے کلیدی وسائل کے ہونے نہ ہونے کا تعین کرے گی۔ اس سلسلے میں انہوں نے ہندوستانی کارپوریٹ سیکٹر پر زور دیا کہ وہ آگے آئیں اور سول اور ملٹری فورسز کے ساتھ مل کر کام کریں اور ایسی ٹیکنالوجیز کو تیار کرنے کے لیے کام کریں، جیسا کہ مغربی ممالک میں کیا جا رہا ہے۔
نائب صدر جمہوریہ نے کہا کہ’’جیسے جیسے ہندوستان کی معاشی طاقت بڑھ رہی ہے، اسی طرح عالمی اور علاقائی معاملات میں ہمارے دعوے بھی چیلنج کے طور پر بنے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے اس خطے کے ممالک کے درمیان ایک تیار اور متعلقہ شراکت دار کے طور ہندوستان کی پوزیشن کو مضبوط کرنے کے لیے خطے میں سیکوریٹی اقدامات کے لیے ایک حکمت عملی وضع کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
’وسودھیو کٹمبکم‘ کے ہمارے پرانے اخلاقیات کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہندوستان کو بحیثیت قوم امن کا مستقل حامی قرار دیا جا سکتا ہے۔ اس نے کبھی توسیع پسندانہ پالیسی میں یقین نہیں کی اور نہ ہی اس میں شرکت کی۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ہندوستان کی ترقی اور خوشحالی کے لیے ہمارے پڑوس کا امن اور استحکام بہت ضروری ہے۔
شراکت داروں اور اسٹریٹیجک تھنک ٹینکس کے درمیان اس بات چیت کے اہتمام کے لیے ہندوستانی بحریہ کو مبارکباد دیتے ہوئے نائب صدر جمہوریہ نے بین الاقوامی نظام کے مابعد الطبیعات پر نظرثانی کرنے کی فوری ضرورت کا اظہار کیا اور اس بات پر بحث کی کہ کس طرح مزاہم کو مضبوط بنایا جائے اور ڈپلومیسی کو دوبارہ متحرک کیا جائے، تاکہ افراتفری پر قابو پایا جا سکے اور تنازعات کوحل کیا جا سکے۔
ہند بحرالکاہل کے خطے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمیں ایک دھماکہ خیز عالمی منظر نامے کا سامنا ہے، جس میں بہت سے سخت چیلنجز ہمارے سامنے موجود ہیں، جو ممکنہ طور پرہند بحرالکاہل خطے میں تجارت کو پٹری سے اتار سکتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیاکہ ’’ان خطرناک رجحانات پر قابو پانے کے لیے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی کا ارتقاء پوری انسانیت کی فلاح و بہبود کے لیے ایک ترجیح ہے۔‘‘
اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ بحری قزاقی اور منشیات کی اسمگلنگ تمام تکنیکی ترقی کے باوجود ایک چیلنج بنی ہوئی ہے۔ جناب دھنکھڑنے کہا کہ ان سے پیدا ہونے والی دولت کو غیرسرکاری عناصر امن اور ہم آہنگی میں خلل ڈالنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ’’غیرسرکاری عناصر عالمی امن کی کوششوں میں سب سے بڑی اڑچن کے طور پر سامنے آئے ہیں۔ انفرادی کوششیں ان کو بے اثر کرنے کے لیے کافی نہیں ہو سکتیں۔ صرف اتحاد،مضبوط اور حتمی طریقہ کار کے ذریعے ہی ان سے نمٹا جا سکتا ہے۔‘‘
اس تقریب کے دوران نائب صدر جمہوریہ نے کیپٹن ہمادری داس کی تحریرکردہ ایک کتاب کا بھی اجراء کیا، جس کا عنوان تھا’’بلڈنگ پارٹنرشپ:بحری سلامتی کے لیے ہندوستان اور بین الاقوامی تعاون ‘‘۔
ایڈمرل آر ہری کمار چیف آف دی نیول اسٹاف، ایڈمرل کرمبیر سنگھ، (ریٹائرڈ)، چیئرمین، نیشنل میری ٹائم فاؤنڈیشن، وائس ایڈمرل پردیپ چوہان، (ریٹائرڈ)، ڈائریکٹر جنرل، نیشنل میری ٹائم فاؤنڈیشن اور دیگر معززین نے تقریب میں شرکت کی۔
نائب صدر کے خطاب کا متن پڑھنے کے لیے https://pib.gov.in/PressReleasePage.aspx?PRID=1977077 پر کلک کریں۔
*************
ش ح۔ ح ا۔ن ع
U. No.1034
(Release ID: 1977155)
Visitor Counter : 101