امور داخلہ کی وزارت

فائر سروسز کی جدید کاری

Posted On: 01 AUG 2023 5:00PM by PIB Delhi

حکومت نے 04.07.2023 کو ‘‘ریاستوں میں فائر سروسز کی توسیع اور جدید کاری کی اسکیم’’ کا آغاز کیا ہے۔حکومت نے 2025-26 تک کی مدت کے لیے ریاستوں میں فائر سروسز کو مضبوط بنانے کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (این ڈی آر ایف) کے تحت تیاری اور صلاحیت سازی کے لیے 5,000 کروڑ روپے کا فنڈنگ ونڈورکھا ہے۔

   اس اسکیم میں شامل اقدامات میں نئے فائر اسٹیشنوں کا قیام، ریاستی تربیتی مراکز کو مضبوط بنانا اور استعداد کار میں اضافہ، آگ بجھانے کے جدید آلات کی فراہمی، ریاستی ہیڈ کوارٹرز اور اربن فائر اسٹیشنوں کی مضبوطی، تکنیکی اپ گریڈیشن اور آن لائن سسٹم کی تنصیب اور اضافہ وغیرہ شامل ہیں۔ تفصیلی اسکیم www.ndmindia.mha.gov.in  پر دستیاب ہے۔

   اسکیم کے تحت فنڈ کی فراہمی ،  ریاستوں کے ساتھ 75:25 کی لاگت بنیاد پر ہے، سوائے شمال مشرقی پہاڑی ریاستوں کے جس کے لیے یہ تناسب  90:10 ہے۔ مرکز جہاں شناخت شدہ سرگرمیوں کے لیے ریاستوں کو 5000 کروڑ روپے دستیاب کرائے گا وہیں  ریاستوں کا تعاون 1387.99 کروڑ   روپے ہوگا۔

مرکزکے ذریعے مختص کی گئی 5000 کروڑ  روپے کی  رقم میں سے  500 کروڑ روپے قانونی اور بنیادی ڈھانچہ پر مبنی اصلاحات کو اپنانے کے لیے ریاستوں کو ترغیب دینے کے لیے دستیاب ہوں گے۔

زمینی سطح پر متاثرہ لوگوں کو امداد کی تقسیم سمیت  ڈیزاسٹر مینجمنٹ کی بنیادی ذمہ داری ریاستی حکومتوں پر ہے۔ ریاستی حکومتیں قدرتی آفات کے پیش نظر ریاستی ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (ایس ڈی آر ایف) سے امدادی اقدامات حکومت ہند کے منظور شدہ اشیاء اور اصولوں کے مطابق کرتی ہیں  جو پہلے ہی ان کے اختیار میں ہے،‘شدید نوعیت’ کی آفت کی صورت میں، طے شدہ طریقہ کار کے مطابق، نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فنڈ (این ڈی آر ایف) سے اضافی مالی امداد فراہم کی جاتی ہے، جس میں بین وزارتی مرکزی ٹیم (آئی ایم سی ٹی) کے دورے کی بنیاد پر تشخیص بھی شامل ہے۔

ایس ڈی آر ایف/ این ڈی آر ایف سے فنڈز کا اجراء اور اس سے ہونے والے اخراجات‘ایس ڈی آر ایف/ این ڈی آر ایف کے آئین اور نظم و نسق سے متعلق رہنما خطوط’ اور وزارت داخلہ کی طرف سے جاری کردہ آئٹمز اور اصولوں کے تحت چلتے ہیں، جن پر وقتاً فوقتاً نظر ثانی کی جاتی ہے۔ 15ویں مالیاتی کمیشن کی سفارشات کی بنیاد پر، نظر ثانی شدہ رہنما خطوط 12.01.2022 کو جاری کیے گئے تھے۔ ایس ڈی آر ایف / این ڈی آر ایف کے اخراجات کے آئٹمز اور اصولوں پر بھی نظر ثانی کی گئی تھی اور 10.10.2022 کو جاری کی گئی تھی، اور 2025-26 تک کی مدت کے لیے 11.07.2023 اس میں  مزید ترمیم کی گئی تھی۔ ایس ڈی آر ایف اور این ڈی آر ایف کے تحت نظر ثانی شدہ رہنما خطوط اور اشیاء اور امداد کے اصول www.ndmindia.mha.gov.in  پر دستیاب ہیں۔

    اپنی مسلسل کوششوں سے، حکومت نے ملک میں ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے حوالے سے اپنے نقطہ نظر کو ریلیف کے مرکز سے لے کر تیاری، روک تھام، ردعمل، بحالی، تخفیف اور صلاحیت سازی کے ایک جامع نقطہ نظر تک بہتر بنایا ہے۔ ڈیزاسٹر مینجمنٹ ایکٹ، 2005 ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن (ڈی آر آر) کو ترقیاتی منصوبہ بندی میں مرکزی دھارے میں لانے کی ضرورت کو واضح کرتا ہے۔ نیشنل پالیسی اور ڈیزاسٹر مینجمنٹ پر قومی منصوبہ ملک میں آفات کے خطرے میں کمی کو مضبوط بنانے کی کوشش کرتا ہے۔

    ملک میں قومی، ریاستی اور ضلعی سطح پر ادارہ جاتی میکانزم موجود ہیں۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے)، ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (ایس ڈی ایم ایز) اور ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز (ڈی ڈی ایم ایز) بالترتیب قدرتی آفات کے موثر انتظام کے لیے مناسب تیاری، رابطہ کاری اور فوری ردعمل کا طریقہ کار تیار کریں۔

    مختلف حکومتی اقدامات سے آفات میں اموات میں نمایاں کمی آئی ہے۔ مزید یہ کہ آفات کے خطرے کو کم کرنے کے نظام کو مضبوط بنانا گورننس کا ایک مسلسل اور ترقی پذیر عمل ہے۔

    قدرتی آفات کے خطرے میں کمی کے لیے حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے کچھ اہم اقدامات درج ذیل ہیں:

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے 2016 میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ پلان (این ڈی ایم پی) تیار کیا تھا اور 2019 میں اس میں مزید ترمیم کی تھی۔ این ڈی ایم پی میں، سینڈائی فریم ورک کی ترجیحات کو ڈی آر آر کے لیے موضوعاتی علاقوں کے تحت ڈیزاسٹر رسک ریڈکشن (ڈی آر آر) کے پلاننگ فریم ورک میں شامل کیا گیا ہے۔

این ڈی ایم اے نے مختلف آفات کے لیے آفات کے خطرات کے انتظام کے لیے رہنما خطوط جاری کیے ہیں جن میں آفات میں تخفیف، تیاری اور ردعمل کی سرگرمیوں کے پہلو شامل ہیں۔

آپدامتر اسکیم شروع کی گئی ہے تاکہ 1,00,000 کمیونٹی رضاکاروں کو آفات سے بچاؤ کے لیے 350 کثیر خطرات سے متاثرہ اضلاع میں تربیت دی جائے، جس میں تمام ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کا احاطہ کیا گیا ہے۔اس اسکیم کے لیے  مختص  رقم369.40 کروڑروپے ہے۔

کامن الرٹنگ پروٹوکول پر مبنی انٹیگریٹڈ الرٹ سسٹم (سیچیٹ) فیز-I (سی اے پی) کو تمام الرٹ کرنے والی ایجنسیوں کو سنٹرلائزڈ ویب پر مبنی پلیٹ فارم میں انضمام کے لیے منظوری دے دی گئی ہے۔ اسکیم کا مالی خرچہ  354.83 کروڑ روپے ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اپنی 16 بٹالین کے ساتھ، ملک کے خطرے سے متعلق پروفائل کے مطابق آفات یا آنے والی آفات کے حالات کے دوران فوری ردعمل فراہم کرنے کے لیے موجود ہے۔ لوگوں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے  این ڈی ایم اے اور این ڈی آر ایف کے ذریعے فرضی مشقیں اور کمیونٹی بیداری کے پروگرام باقاعدگی سے منعقد کیے جاتے ہیں۔

این ڈی آر ایف تمام 36 ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں سیلاب، طوفان، زلزلہ، لینڈ سلائیڈ اور سی بی آر این میں تباہی کے انتظام کے مختلف اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ کمیونٹی ڈیزاسٹر بیداری پر فرضی مشقوں کی اسکیم کو نافذ کر رہی ہے۔

این ڈی آر ایف ہندوستان کی تمام 36 ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں 1200 کمزور اسکولوں میں بچوں کو آفات سے نمٹنے کے لیے تربیت فراہم کرنے کے لیے اسکول سیفٹی پروگرام (ایس ایس پی) کو نافذ کر رہا ہے۔

این ڈی ایم اے  نے ریاستوں/ مرکزکے زیر انتظام علاقے اور ضلعی سطحوں پراین جی او- کوآرڈی نیشن سینٹرس قائم کرنے کی پہل کی ہے۔

آٹھ ساحلی ریاستوں کے ساحلی علاقے، جو بار بار طوفانوں کا سامنا کرتے ہیں، نیشنل سائیکلون رسک مِٹیگیشن پروجیکٹ (این سی آر ایم پی) کے تحت سمندری طوفان سے متاثرہ علاقوں میں صلاحیت سازی کے لیے شامل ہیں تاکہ جانوں اور معاش کے نقصان کو کم کیا جا سکے۔

پندرہویں مالیاتی کمیشن نے 2021-22 سے 2025-26 کی مدت کے لیے نیشنل ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ (این ڈی آر ایم ایف) اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسک مینجمنٹ فنڈ (ایس ڈی آر ایم ایف) بنانے کی سفارش کی ہے۔ 68,463 کروڑ روپے کی رقم این ڈی آر ایم ایف کے لیے  اور 1,60,153 کروڑ روپے کی رقم ایس ڈی آر ایم ایف کے لیے مختص کیے گئے ہیں۔ ان مختص شدہ رقوم  کو مزید قومی اور ریاستی سطح پر رسپانس فنڈ اور تخفیف فنڈز میں تقسیم کیا گیا ہے، جو مل کر ڈیزاسٹر مینجمنٹ سائیکل کے چاروں مراحل   تیاری، ردعمل، بازیابی و تعمیر نو اور تخفیف کا احاطہ کرتے ہیں۔

      یہ بات داخلہ امور کے وزیر مملکت جناب نتیا نند رائے نے لوک سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں کہی۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ش ح۔م م ۔ع ن

(U: 986)



(Release ID: 1976797) Visitor Counter : 54


Read this release in: English , Telugu