ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی کی وزارت

جناب بھوپیندریادو کا کہنا ہے کہ تعمیل اور رپورٹنگ کی بنیاد پر ہندوستان کو ریڈ سینڈرز(سرخ صندل کے درخت) کی کاشت کے حوالے سے اہم تجارتی عمل کے جائزے سے ہٹا دیا گیا ہے


جناب یادوکا کہنا ہے کہ یہ ترقی ان کسانوں کے لیے ایک بڑاتحریک کا باعث ہے جو ریڈ سینڈرز(سرخ صندل)کی کاشت کرتے ہیں

Posted On: 13 NOV 2023 2:32PM by PIB Delhi

ماحولیات، جنگلات اور موسمیاتی تبدیلی اور محنت و روزگار کے مرکزی وزیر جناب بھوپیندریادو نے کہا کہ انہیں یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ حال ہی میں ختم ہونے والی سی آئی ٹی ای ایس اسٹینڈنگ کمیٹی کی میٹنگ ہندوستان کی جنگلی حیات اور ماحولیاتی نظام کے تحفظ کی کوششوں کے لیے ایک بڑی ولولہ انگیز پہل قدمی ثابت ہوئی۔

ایک پوسٹ میں جناب یادو نے کہا کہ وائلڈ لائف ایکٹ میں ترمیم کے نتیجے میں،سی آئی ٹی ای ایس کے قومی قانون سازی پروجیکٹ کی زمرہ 1 میں ہندوستان کی سی  آئی ٹی ای ایس قانون سازی کی تصدیق کی گئی ہے۔ وزیر نے کہا کہ بھارت 2004 سے ریڈ سینڈرز کے لیے اہم تجارت (آر ایس ٹی) کے عمل کا جائزہ لے رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری تعمیل اور رپورٹنگ کی بنیاد پر، بھارت  کانام  ریڈ سینڈرز کے لیے اہم تجارت کے جائزے  والے ممالک کی فہرست سےہٹا دیا گیا ہے۔ جناب یادو نے کہا کہ یہ ترقی ان کسانوں کے لیے ایک بڑی حوصلہ مندی کاباعث ہے جو ریڈ سینڈرز اگاتے ہیں۔

 

جنگلی حیوانات اور نباتات کے خطرے سے دوچار اقسام  میں بین الاقوامی تجارت پر کنونشن کی اسٹینڈنگ کمیٹی کا 77 واں اجلاس 6 سے 10 نومبر 2023 کو جنیوا، سوئٹزرلینڈ میں منعقد ہوا۔ ہندوستان 1976 سے سی آئی ٹی ای ایس کا ایک فریق ہے۔ ایک وفد جس کی قیادت ڈاکٹر ایس پی یادو، ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل آف فاریسٹ(پی ٹی)اورسی آئی ٹی ای ایس مینجمنٹ اتھارٹی-انڈیا  کے ذریعہ کی جارہی تھی ،نے 77 ویں اسٹینڈنگ کمیٹی میٹنگ میں شرکت کی۔

پانچ روزہ میٹنگ کے دوران، کمیٹی نے، جس کی صدارت محترمہ نعیمہ عزیز، ریاستہائے متحدہ امریکہ کی تھی، نے مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا، خاص طور پرسی آئی ٹی ای ایس کی تعمیل کے معاملات پر، جن میں سے بہت سے ہندوستان سے متعلق تھے۔

ریڈ سینڈرز(سرخ صندل)ایک اعلیٰ مارکیٹ ویلیو کا حامل درخت ہے، جس کی آندھرا پردیش کے چند اضلاع میں مقامی طورپر کاشت کی جاتی ہے۔نباتات کی اس قسم کو 1994 سے سی آئی ٹی ای ایس کے تحت ضمیمہ II کے طور پر درج کیا گیا ہے۔ان نباتاتی اقسام  کو غیر قانونی کٹائی اور اسمگلنگ کے خطرات کا سامنا ہے جس کی وجہ سے قدرتی جنگلات سے ان کا خاتمہ ہونے کی صورتحال پید ا ہوتی ہے۔ تاہم، ریڈ سینڈرز کی لکڑی جو مصنوعی طور پراس کو توسیع دینے (شجر کاری) کے ذریعہ  حاصل کی جاتی ہے قانونی برآمد کا ایک بڑا حصہ ہے۔ سرخ صندل (ریڈ سینڈرز) کی انواع کو کم و بیش 2004 سے اہم تجارتی عمل (آر ایس ٹی) کے جائزے کے لیے درج کیا گیا تھا۔سی آئی ٹی ای ایس، آر ایس ٹی عمل ان ممالک پر تجارتی معطلی کی صورت میں تادیبی کارروائی کےلئے راہ ہموار کرتا ہے جو اپنی ذمہ داریوں کو پورا نہیں کرتے ہیں۔ یہ ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے سی آئی ٹی ای ایس کی سٹینڈنگ کمیٹی کسی ملک سے کسی نوع کی برآمدات پر جانچ پڑتال میں اضافہ کرتی ہے تاکہ یہ تعین کیا جا سکے کہ آیا کنونشن پر صحیح طریقے سے عمل ہو رہا ہےیا نہیں۔ ماضی میں،ماضی میں یہ نوبت میں بھی آچکی ہے کہ ایک بار  اس نے بھارت کے ساتھ تجارت معطل کرنے کی سفارش بھی کردی تھی۔

  بھارت سی آئی ٹی ای ایس سیکرٹریٹ کو بھارت سے ریڈ سینڈرز کی برآمد کے بارے میں تازہ ترین صورتحال  سے آگاہ کر رہا تھا۔ ہندوستان نے  انواع  کے لئے  جنگلی حیات اور ماحولیات کو نقصان پہنچائے بغیر  تلاش و دریافت کا عمل بھی انجام دیا تھا اور جنگل سے سرخ صندل کی برآمد کے لئے صفر کوٹہ کو حتمی شکل دی تھی۔سی آئی ٹی ای ایس سکریٹریٹ، اسٹینڈنگ کمیٹی اور پلانٹس کمیٹی کے ساتھ اس معاملے پرکی جانے والی شرائط و ضوابط کی  مسلسل پیروی نے اس (77ویں) میٹنگ میں آر ایس ٹی کے عمل سے ریڈ سینڈرز کو ہٹانے کا فیصلہ کرنے کے لیے اسٹینڈنگ کمیٹی کی قیادت کی۔سرخ صندل  کو ہندوستان سے آر ایس ٹی کے عمل سے ہٹانا غیر مشروط تھا۔ اس کارروائی سے سرخ صندل اگانے والے کسانوں کو باغات سے ریڈ سینڈرز کی کاشت اور برآمد کے ذریعے اپنی آمدنی بڑھانے میں مدد ملے گی۔ اس کے علاوہ  اس  سے کسانوں کو پائیدار آمدنی کے ذریعہ مزید ریڈ سینڈرز کے درخت اگانے کی ترغیب دینے میں بھی مدد ملے گی۔

سی آئی ٹی ای ایس اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہر پارٹی سی آئی ٹی ای ایس کی دفعات کےساتھ ہم آہنگی پیدا کرنے کے لیے اپنی قومی قانون سازی کرے۔سی آئی ٹی ای ایس قومی قانون سازی پروگرام کے لیے ہندوستان کو زمرہ 2 میں درج کیا گیا تھا۔ وائلڈ لائف (تحفظ) ایکٹ، 1972کے اندراس بنا پر، سال 2022 میں ترمیم کی گئی تھی، جس میں ایکٹ میں سی آئی ٹی ای ایس کی دفعات شامل کی گئی تھیں۔ سی آئی ٹی ای ایس کی اسٹینڈنگ کمیٹی نے اپنی 77ویں میٹنگ میں ہندوستان کو زمرہ 1 میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ اس نے سی آئی ٹی ای ایس کے قومی قانون سازی پروگرام کی شرائط و ضوابط کی پوری طرح  پابندی  کی ہے۔

اس کے علاوہ، ہندوستان نے  شیر کی نسل سے تعلق رکھنے والے جنگلی جانوروں اور خاص طور پر ایشیائی شیر کی نسل کے تحفظ کے لیے سخت اقدامات کی ضرورت  کو پیش نظر رکھتے ہوئے اقدامات کئے تھے۔ ہندوستان نے اپنے اقدامات کرتے ہوئے   جنگلاتی علاقوں سے پُر ممالک اور دیگر اسٹیک ہولڈرز سے بھی اپیل کی کہ وہ بین الاقوامی بگ کیٹ الائنس (آئی بی سی اے) میں شامل ہوں، جسے عزت مآب وزیر اعظم نے 9 اپریل 2023 کو سات  بڑی قسم کے شیروں کی انواع کے تحفظ کے لیے شروع کیا تھا۔

*************

ش ح۔  س ب ۔م ش

(U-960)



(Release ID: 1976644) Visitor Counter : 92