وزارت خزانہ

ڈائریکٹ ٹیکسیز کے ٹائم سیریز ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے كہ  ٹیکس دہندگان کی تعمیل میں  بہتری آئی  ہے


انفرادی ٹیکس دہندگان کے ذریعہ داخل کردہ آئی ٹی آر میں 90 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ 2014-2013 کے تخمینے كے سال (اے وائی) میں متعلقہ رقم جہاں 3.36 کروڑ روپے تھی وہیں  2022-2021 میں بڑھ كر 6.37 کروڑ روپے ہو گئی ہے

انفرادی ٹیکس دہندگان کی اوسطاً مجموعی آمدنی میں تخمینہ جاتی سال 2014-2013 سے تخمینہ جاتی سال  2021-22 تک 56 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے

مختلف اصلاحاتی اقدامات کے نتیجے میں ٹیکس کی بنیاد میں وسعت كی طرف اشارہ كرنے والے تخمینہ جاتی سال 2024-2023 کے لیے اب تک 7.41 کروڑ آئی ٹی آر فائل کیے گئے ہیں۔ ان میں پہلی بار 53 لاکھ نئے داخل كرنے والے شامل ہیں

تخمینہ جاتی سال 2014-2013 سے تخمینہ جاتی سال 2022-2021 تک 5 لاکھ سے روپے  10 لاکھ روپے کی مجموعی آمدنی کے ساتھ انفرادی ٹیکس دہندگان کے ذریعہ داخل کردہ آئی ٹی آر میں 295 فیصد اضافہ

تخمینہ جاتی سال 2014-2013 سے تخمینہ جاتی سال 2022-2021 تک 10 لاکھ سے روپے  25 لاکھ روپے کی مجموعی آمدنی کے ساتھ انفرادی ٹیکس دہندگان کے ذریعہ داخل کردہ آئی ٹی آر میں 291 فیصد اضافہ

ڈیٹا مظہر ہے کہ براہ راست ٹیکس كی مجموعی وصو

Posted On: 26 OCT 2023 8:15PM by PIB Delhi

انکم ٹیکس كے محكمے نے گزشتہ برسوں میں ٹیکس دہندگان کی تعمیل میں آسانی اور ٹیکس کے شفاف انتظام کو یقینی بنانے کے لیے متعدد اقدامات پر توجہ مرکوز کی ہے۔ کام کاج میں شفافیت کے پیش نظر، محکمے نے وقتاً فوقتاً مختلف قسطوں میں ڈائریکٹ ٹیکسیز اور انکم ٹیکس ریٹرن کے اعداد و شمار کے ٹائم سیریز ڈیٹا جاری کیے۔

اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ آئی ٹی آر فائلنگ کی تعداد میں پچھلے کچھ سالوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ انفرادی ٹیکس دہندگان کی طرف سے داخل کردہ ریٹرن 2014-2013 کے تخمینہ جاتی سال میں 3.36 کروڑ سے بڑھ کر 2022-2021 میں 6.37 کروڑ ہو گئے ہیں۔ اس میں مجموعی طور پر 90 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ رواں مالی سال کے دوران بھی، تخمینہ جاتی سال 2024-2023 کے لیے اب تک 7.41 کروڑ ریٹرن فائل کیے گئے ہیں۔ ان میں پہلی بار داخل كرنے والے 53 لاکھ نئے فائلرز بھی شامل ہیں۔ یہ محکمہ کی جانب سے مختلف اصلاحاتی اقدامات کے نتیجے میں ٹیکس کی بنیاد کے وسیع ہونے کا اشارہ ہے۔

درحقیقت انفرادی ٹیکس دہندگان کے گوشواروں کی مجموعی تعداد میں گزشتہ برسوں کے دوران جہاں اضافہ ہوا ہے، وہیں اسطاً مجموعی آمدنی کے مختلف دائروں میں انفرادی ٹیکس دہندگان کی طرف سے جمع کرائے گئے گوشواروں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے۔

1۔ 5 لاکھ روپے كی مجموعی کل آمدنی کی حد تک انفرادی ٹیکس دہندگان کے ذریعہ داخل کردہ ریٹرن کی تعداد تخمینہ جاتی سال 2014-2013 میں 2.62 کروڑ سے بڑھ کر تخمینہ جاتی سال 2022-2021 میں 3.47 کروڑ ہوگئی ہے۔ اس میں 32 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ آمدنی کی اس حد میں وہ افراد شامل ہیں جن کی آمدنی قابل محصول حد سے کم ہے اور جو ہو سکتا ہے کہ ریٹرن فائل نہ کر رہے ہوں۔

2۔ 5 لاکھ سے روپے 10 لاکھ روپے کی مجموعی کل آمدنی کی حد تك اور 10 لاکھ سے روپے 25 لاکھ روپے تك تخمینہ جاتی سال 2014-2013 سے تخمینہ جاتی سال 2022-2021 تک انفرادی ٹیکس دہندگان کے دائر کردہ ریٹرن کی تعداد میں بالترتیب 295 فیصد اور 291 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ یہ انفرادی ٹیکس دہندگان مجموعی آمدنی کی اعلیٰ رینج میں منتقلی کا مثبت رجحان كا مظہر ہے۔

تخمینہ جاتی سال 2014-2013 اور تخمینہ جاتی سال 2022-2021 کے لیے انفرادی ٹیکس دہندگان کی مجموعی کل آمدنی کا مزید تجزیہ یہ بھی ظاہر کرتا ہے کہ:

1۔ تمام انفرادی ٹیکس دہندگان میں سب سے اوپر ایك فیصد انفرادی ٹیکس دہندگان کی مجموعی کل آمدنی کا متناسب حصہ تخمینہ جاتی سال 2014-2013 میں 15.9 فیصد سے کم ہو کر تخمینہ جاتی سال 2022-2021 میں 14.6 فیصد ہو گیا ہے۔

2۔  25% انفرادی زیریں ٹیکس دہندگان کی مجموعی آمدنی کا متناسب حصہ تمام انفرادی ٹیکس دہندگان کے مقابلے تخمینہ جاتی سال 2014-2013 میں 8.3 فیصد سے بڑھ کر تخمینہ جاتی سال 2022-2021 میں 8.4 فیصد ہو گیا ہے۔

3۔ انفرادی ٹیکس دہندگان کے درمیانی 74 فیصد گروپ کی مجموعی کل آمدنی کا تناسب مذکورہ مدت میں 75.8 فیصد سے بڑھ کر 77 فیصد ہو گیا۔

4۔ انفرادی ٹیکس دہندگان کی اوسط مجموعی کل آمدنی تخمینہ جاتی سال 2014-2013 میں تقریباً 4.5 لاکھ  روپے سے بڑھ كر تخمینہ جاتی سال 2022-2021 میں 7 لاکھ تقریباً روپے ہو گئی جو کہ 56 فیصد اضافہ ہے۔ سب سے اوپر كے ایك فیصد انفرادی ٹیکس دہندگان کی اوسط مجموعی آمدنی میں اضافہ 42 فیصد ہے جبکہ سب سے نیچے 25 فیصد انفرادی ٹیکس دہندگان کی  یہ شرح 58 فیصد ہے۔

درج بالا اعداد و شمار واضح طور پر تخمینہ جاتی سال  2014-2013 کے بعد مختلف آمدنی والے گروپوں کے افراد کی مجموعی کل آمدنی میں مستحكم اضافے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ مجموعی اثریہ ہے  کہ براہ راست ٹیکس كی مجموعی وصولی مالی سال 2014-2013 میں 6.38 لاکھ کروڑ روپے سے بڑھ کر مالی سال 2023-2022 میں 16.61 لاکھ کروڑ روپے ہو گئی۔ یہ حکومت کی طرف سے اپنائی گئی ٹیکس دہندگان كے حق میں سازگار اور ٹیکس دہندگان رُخی ترقی پسند پالیسیوں کی وجہ سے ممکن ہوا ہے۔ محکمہ عمل میں شفافیت لانے اور انتظامیہ میں موثریت پیدا كرنے كے علاوہ ٹیکس دہندگان اور اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اعتماد سازی کی ٹھوس کوششوں کو یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے۔

******

U.No:323

ش ح۔رف۔س ا



(Release ID: 1971791) Visitor Counter : 69


Read this release in: English , Hindi , Punjabi