شہری ہوابازی کی وزارت

آر سی ایس- اڑان نے کامیاب 6 سال مکمل کرلئے


 پہلی آر سی ایس- اڑان پرواز، 27 اپریل 2017 کو شروع کی گئی تھی، جو شملہ سے دہلی کے لیے تھی

 آر سی ایس- اڑان نے اب تک 1.3 کروڑ سے زیادہ مسافروں کے لیے سفر کی سہولت فراہم کی ہے

 آر سی ایس- اڑان،2016 کے کلیدی عناصر میں سے ایک ہے، جس میں 2027 تک 50 کروڑ اندرون ملک  کے ٹکٹوں کی بکنگ کا امکان ہے

مجموعی طور  سے 499 اڑان روٹس کو فعال کیا گیا

Posted On: 26 OCT 2023 4:05PM by PIB Delhi

علاقائی رابطہ اسکیم (آر  سی ایس) – اڑان (اڑے دیش کا عام ناگرک) ،  خاص طور پر دور دراز اور پسماندہ علاقوں میں، ہندوستان میں بنیادی ڈھانچے اور رابطے  کو بہتر بنانے کے لیے حکومت کی حمایت یافتہ پہل ہے، جس نے کامیاب چھ سال مکمل کرلئے۔ یہ ہندوستان کی قومی شہری ہوا بازی کی پالیسی (این سی اے پی)2016 کا ایک اہم جزو ہے، جسے شہری ہوا بازی کی وزارت (ایم او سی اے) نے 21 اکتوبر 2016 کو 10 سالہ وژن کے ساتھ شروع کیا تھا۔

 آر سی ایس-اڑان  کی پہلی پرواز کا افتتاح، وزیر اعظم نے 27 اپریل 2017 کو شملہ کو دہلی سے  منسلک کرتے ہوئے کیا تھا۔ یہ اسکیم ملک کے غیر محفوظ علاقوں میں غیر محفوظ ہوائی راستوں کو بہتر بنانے اور عام شہریوں کی خواہشات کو پورا کرنے پر مرکوز ہے۔

اب تک، آر سی ایس-اڑان نے 130 لاکھ سے زیادہ مسافروں کے   لیےسفر کی سہولت فراہم کی ہے نیز ہوائی سفر کی رسائی کو بڑھانے میں اپنی کامیابی کا مظاہرہ کیا ہے۔

چھ  سال کی مدت کے دوران، اڑان اسکیم کے مختلف ورژن شروع کیے گئے،  جومندرجہ ذیل ہیں:

اڑان1.0:5ایئر لائنز کمپنیوں کو 70 ہوائی اڈوں (36  نو تعمیر شدہ آپریشنل ہوائی اڈے) کے لیے 128 فلائٹ روٹس الاٹ کئے گئے۔

اڑان2.0:73  کم استعمال ہونے والے اور نہ استعمال ہونے والے ہوائی اڈوں کا اعلان کیا گیا اور پہلی بار ہیلی پیڈ کو بھی منسلک کیا گیا۔

اڑان 3.0: وزارت سیاحت کے ساتھ تال میل میں، سیاحتی روٹس کو شامل کیا گیا۔ آبی ہوائی اڈوں کو جوڑنے کے لیے سی پلینز کے علاوہ، شمال مشرقی علاقے میں کئی روٹس اس اسکیم کے دائرے میں آئے۔

اڑان 4.0: شمال مشرقی علاقوں، پہاڑی ریاستوں، اور جزائر پر توجہ مرکوز کی گئی ۔ ہیلی کاپٹروں اور سمندری جہازوں کا آپریشن شامل  کیا گیا ۔

اڑان  ورژن 5 - 5.0، 5.1 اور 5.2

بولی کے چار کامیاب دوروں کے بعد، شہری ہوا بازی کی وزارت نے متعلقہ  فریقین کی فراہم کردہ معلومات  کی بنیاد پر متعدد بہتریوں کے ساتھ، آر سی ایس-اڑان کا 5 واں ورژن شروع کیا۔

اڑان 5.0  میں توجہ کے زمرے -2 (20-80 سیٹوں والے) اور زمرے-3 (>80 سیٹیں) ہوائی جہازوں پر ہے۔ اسی طرح 600 کلومیٹر سفرکی طوالت کی حد کو ہٹا دیا گیا ہے اور پرواز کی اصل اور اب منزل کے درمیان فاصلے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ یہ دور ان روٹس کو ترجیح دیتا ہے جو ان ہوائی اڈوں کو شامل کریں گے، جو آپریشن کے لیے تیار ہیں یا جلد ہی تیار ہو جائیں گے، جس سے الاٹ کئے گئے روٹس  کو تیزی سے فعال  کیا جائے گا۔ نتیجتاً، ہوائی کمپنیوں کو اب روٹ کے ایوارڈ کے 4 ماہ کے اندر آپریشن شروع کرنے کی ضرورت ہوگی، اور وہ اس تبدیلی کا خیرمقدم کر رہے ہیں، کیونکہ اس سے انہیں اپنے آپریشنز کی بہتر منصوبہ بندی کرنے میں مدد ملتی ہے۔ مزید برآں، اگر روٹ کی اوسط سہ ماہی  پی ایل ایف، چار مسلسل سہ ماہیوں کے لیے، 85 فیصد سے زیادہ ہے، تو اس روٹ کے لیے استثنیٰ واپس لے لیا جائے گا، جس سے دیگر ایئر لائنز کو بھی روٹ پر رابطہ فراہم کرنے کی اجازت ہوگی۔

اس کے بعد جلد ہی اڑان 5.1 شروع کیا گیا، آر سی ایس-اڑان کا یہ دور خاص طور پر ہیلی کاپٹر کے روٹس کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے جس میں ہیلی کاپٹر آپریٹرز کے لیے آپریشنز کے دائرہ کار کو بڑھا کر، وی جی ایف میں توسیع  اور ہوائی کرایہ کے فرق کو کم کیا گیا ہے۔ یہ اسکیم اب روٹس پر کام کرنے کی اجازت دے گی بشرطیکہ کم از کم ایک اصل یا منزل ترجیحی علاقے میں ہو اور کم از کم ایک اصل یا منزل پر ہیلی پورٹ ہو۔ اس طرح رابطے کی ممکنہ حد میں اضافہ ہوتا ہے۔وی جی ایف کے  فرق کو آپریٹرز کی قابل عملیت کو بہتر بنانے کے لیے توسیع دی گئی ہے اور مسافروں کے لیے بالترتیب پرواز کو زیادہ سستی بنانے کے لیے ہوائی کرایہ کے فرق کو کم کیا گیا ہے۔

فی الحال، اڑان 5.2 کے لیے بولی لگائی جا رہی ہے تاکہ ملک کے دور دراز اور علاقائی خطوں سے رابطے کو مزید بڑھایا جا سکے، آخری میل تک رابطے کو حاصل کیا جا سکے، اور چھوٹے طیاروں (20< نشستوں) کے ذریعے سیاحت کے شعبے کو تحریک فراہم کی جا سکے۔ یہ اسکیم چھوٹے ہوائی جہاز کے آپریٹرز کو زیادہ سے زیادہ آپریشنل لچک فراہم کرے گی۔ انہیں کسی بھی سہ ماہی میں زیادہ سے زیادہ 40 فیصدسالانہ بیان کردہ آر سی ایس سیٹوں اور کم از کم 10 فیصد سالانہ بیان کردہ آر سی ایس سیٹوں کو استعمال کرنے کی اجازت دے گی۔

ہوا بازی کی صنعت میں  ترقی کو جِلا

آر سی ایس-اڑان ،شہری ہوا بازی کی صنعت کی ترقی میں اپنی حصہ رسدی کر رہا ہے، کیونکہ پچھلے 6 سالوں میں چار نئی اور کامیاب  ہوائی کمپنیاں سامنے آئی ہیں۔ اس اسکیم نے ایئر لائن آپریٹرز کو ایک پائیدار کاروباری ماڈل شروع کرنے اور تیار کرنے میں مدد کی ہے۔ مزید برآں، یہ چھوٹی علاقائی ہوائی کمپنیوں فلائی بگ، اسٹارٹ ایئر اور انڈیا ون ایئر کو اپنے کاروبار کو بڑھانے کے مواقع فراہم کر رہی ہے اور ان کی کامیاب عوامل اس حقیقت کا ثبوت ہے کہ یہ اسکیم ایئر لائن کے کاروبار کے لیے سازگار ماحول پیدا کر رہی ہے۔

تمام سائز کے نئے طیاروں کی مانگ

اسکیم کی بڑھتی ہوئی توسیع نے نئے ہوائی جہازوں کی بڑھتی ہوئی مانگ کو جنم دیا ہے، جس کے ساتھ ساتھ تعینات کیے گئے طیاروں کا دائرہ کار وسیع کیا گیا ہے۔ یہ اضافہ طیاروں کی ایک جامع رینج پر محیط ہے اور اس میں ہیلی کاپٹر، سی پلین، 3 سیٹوں والے پروپیلر طیارے، اور جیٹ طیارے شامل ہیں۔ اس وقت، ایئر بس320/321، بوئنگ737، اے ٹی آر42 اور 72، ڈی ایچ سی  کیو400 اور ٹوئن اوٹر، ایمبرر145 اور 175، اور ٹیکنم پی2006ٹی،سمیت ایک متنوع بیڑا، آر سی ایس کے راستوں پر فعال طور پر خدمات انجام دے رہا ہے۔ طیاروں کی بڑھتی ہوئی مانگ، ہندوستانی کیریئرز کے آرڈرز سے ثابت کی گئی ہے، جو اگلے 10سے15 سالوں میں 1000 طیاروں کی ترسیل کے لیے تیار ہیں، جو ہندوستان کے موجودہ بیڑے میں نمایاں اضافے کی نمائندگی کرتے ہیں، جس میں اس وقت تقریباً 700 طیارے شامل ہیں جو مختلف ایئر لائنز کے ذریعے چلائے جاتے ہیں۔

سیاحت کو فروغ دینا

آر سی ایس-اڑان صرف ٹیئر-2 اور ٹیئر-3 شہروں کو آخری میل تک کی رابطے  کی پیشکش کے لیے  ہی وقف نہیں ہے۔ یہ بڑھتے ہوئے سیاحت کے شعبے میں ایک نمایاں شراکت دار کے طور پر بھی نمائندگی کرتا ہے۔ اڑان3.0 نے شمال مشرقی خطے میں کئی مقامات کو جوڑنے والے سیاحتی روٹس متعارف کرائے، جبکہ اڑان 5.1 پہاڑی علاقوں میں ہیلی کاپٹر خدمات کو بڑھانے کے لیے وقف ہے تاکہ سیاحت، مہمان نوازی، اور مقامی اقتصادی ترقی کو فروغ دیا جا سکے۔

اس اقدام نے کھجوراہو، دیوگھر، امرتسر، اور کشن گڑھ (اجمیر) جیسی منزلوں کو کامیابی سے جوڑ دیا ہے، جو مذہبی سیاحت میں کافی اہمیت رکھتے ہیں۔ پاسی گھاٹ، زیرو، ہولونگی، اور تیزو ہوائی اڈوں کے متعارف ہونے کی وجہ سے، شمال مشرقی خطے کی سیاحت کی صنعت میں کافی اضافہ ہو رہا ہے، جس سے زیادہ رسائی کو فروغ مل رہا ہے۔

ہوائی رابطے کو بڑھانا

موندرا (گجرات) سے اروناچل پردیش میں تیزو سے کرناٹک کے ہبلی تک، آر سی ایس-اڑان ملک کے طول وعرض میں 30 ریاستوں / مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو جوڑ رہا ہے۔ اڑان کے تحت کل 75 ہوائی اڈوں کو فعال کیا جاچکا ہے۔ شمال مشرقی علاقے میں آٹھ ہوائی اڈے کام کر رہےہیں۔ بہت سے ہوائی اڈے ،جواڑان کے تحت چلائے گئے تھے ،جیسے کہ دربھنگہ، ہبلی، کننور، میسورو، وغیرہ، کےہوائی اڈوں سے چلنے والی بہت سی غیر آر سی ایس تجارتی پروازوں کے ساتھ، پائیدار ہو گئے ہیں۔

شہری ہوا بازی اور فولاد کے وزیر جناب جیوترادتیہ ایم سندھیا نے کہا کہ،’’اڑان کے  کامیاب 6سالوں کی تکمیل، ہوا بازی کے شعبے کے لیے ایک غیرمعمولی سنگ میل ہے۔ یہ قابل ذکر کامیابی ہوا بازی کے شعبے کو جمہوری بنانے اور سب کے لیے قابل رسائی ہوائی سفر کو یقینی بنانے کے لیے، ہمارے عزم کا ثبوت ہے۔ پچھلے چھ سالوں میں،اڑان نے سیاحت کو فروغ دے کر، تجارت کو بڑھاوا دے کر، اور مقامی معیشتوں کو بااختیار بنا کر ہمارے ملک کی حقیقی صلاحیتوں کو اجاگر کیا ہے۔ میں تمام متعلقہ فریقین ، ایئر لائنز، ہوائی اڈے کے حکام کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے اڑان کو شاندار کامیابی سے ہمکنار کیا۔ ان کی اجتماعی کوششوں نے رابطے کو تقویت دی ہے، بنیادی ڈھانچے کو بہتر بنایا ہے، روزگار کے بے شمار مواقع پیدا کیے ہیں، زندگیوں کو بدلا ہے اور کمیونٹیز کو ترقی دی ہے۔ مجھے یقین ہے کہ یہ اسکیم ایک زیادہ مربوط، خوشحال اور جامع ہندوستان کے تئیں سازگار راہ ہموار کرے گی۔

************

 

 

 

ش ح۔ا ع  ۔ر ا

 (U.No. 304)



(Release ID: 1971585) Visitor Counter : 102


Read this release in: English , Hindi , Marathi