خلا ء کا محکمہ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ خلائی شعبے  میں  ’’بندشیں ہٹانے‘‘ سے اسٹارٹ اپ میں تیزی آئی ہے


’’ایک عدد سے لے کر 150 سے زیادہ اسپیس اسٹارٹ اپس تک‘‘

وزیرموصوف نے اسٹارٹ اپ اسکائی روٹ ایرو اسپیس کی نئی قائم ہوئی  راکٹ ڈیولپنگ سہولت کا دورہ کیا، جو ممکنہ طور پر نجی شعبے میں ہندوستان میں اپنی نوعیت کی سب سے بڑی  سہولت ہے

وزیراعظم مودی نے ہندوستان کو ہندوستان کی سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراعی صلاحیتوں کے لیے عالمگیر شناخت حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے اور ہمارے اسٹارٹ اپس کی بہت  مانگ ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اسکائی روٹ کے وکرم-1 راکٹ کی نقاب کشائی کی ،جو کہ ہندوستان کی نجی خلائی شعبے کے لیے ایک نئے سنگ میل کا حامل ہے

’’اسکائی روٹ کی کامیابی ان نوجوانوں کے لیے ایک تحریک ہے جو اپنے اسٹارٹ اپ وینچرز قائم کرنے کے خواہشمند ہیں، خاص طور پر نئے اور ابھرتے ہوئے شعبوں بشمول خلائی شعبے

Posted On: 24 OCT 2023 5:15PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹیکنالوجی کےمرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے وزیرڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج حیدرآباد میں کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی جانب سے خلائی شعبے میں ’’ بندشیں ہٹانے ‘‘ سے ہٹانے سے اسٹارٹ اپ میں تیزی آئی ہے، جس کے نتیجے میں، محض ایک مختصر مدت میں تقریباً چار برسوں میں، خلائی شعبے میں اسٹارٹ اپس کی تعداد محض ایک عددسے سے بڑھ کر 150 سے زیادہ ہو گئی ہے، جن میں اسکائی روٹ جیسے  کچھ ابتدائی اسٹارٹ اپس منافع بخش کاروبار میں تبدیل ہو گئے ہیں۔

حیدرآباد میں 60,000  مربع  فٹ کے احاطے میں اسکائی روٹ کی قائم ہوئی  نئی سہولت کے دورے کے دوران جو کہ ممکنہ طور پر نجی شعبے میں ہندوستان کی سب سے بڑی راکٹ فیکٹری ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، اسکائی روٹ نہ صرف ہندوستان کی اعلیٰ صلاحیتوں اور سائنسی ذہانت کی مثال ہے بلکہ یہ   ہم سب کے لیے یہ پیغام ہے کہ وہ  وزیر اعظم نریندر مودی کے آنے اور ماضی کی بندشوں کو ختم کرکے خلائی شعبے کو سرکاری پرائیویٹ شراکت داریی پی پی) کے لیے کھولنے سے پہلے کئی دہائیوں سے ایک بہت بڑی صلاحیت غیر فعال تھی۔

"اسکائی روٹ ایرو اسپیس" پہلا اسپیس اسٹارٹ اپ تھا جس نے پچھلے سال سری ہری کوٹہ میں اسرو اسٹیشن سے ایک نجی راکٹ لانچ کیا تھا جب خلائی شعبے کو تین سال قبل نجی کمپنیوں کے لیے کھول دیا گیا تھا۔  پون اور بھارت دو آئی آئی ٹینس، کی سربراہی میں جدید ٹیکنالوجی کے ساتھ ہندوستان کی سب سے بڑی راکٹ تیار کرنے والی سہولت قائم کی گئی ہے۔ اس میں مانگ کے مطابق سستا راکٹ تیار کرنے کی صلاحیت ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے امرتکال اور وزیر اعظم کے "انڈیا 2047@" کے وژن کا حوالہ دیتے ہوئےکہاکہ ہندوستان کی معیشت کی قدر میں اضافہ اب تک کے غیر دریافت شدہ شعبوں بشمول خلائی شعبے سے ہونے والا ہے۔ اس نقطہ نظر سے، انہوں نے کہا، جب آزاد ہندوستان اپنا 100 واں یوم آزادی منائے گا تو خلائی معیشت ملک کی معیشت میں ایک اہم حصہ ڈالنے جا رہی ہے اور ہندوستان دنیا کا صف اول  کا ملک ہوگا۔

انہوں نے کہا ، ’’ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قابل قیادت کی بدولت گزشتہ 9 برسوں میں ملک نے سائنس اور ٹیکنالوجی کے ہر شعبے میں تیزی سے ترقی کی ہے۔‘‘

اسکائی روٹ ایک ہی چھت کے نیچے ہندوستان کی سب سے بڑی نجی راکٹ ڈیولپمنٹ سہولت ہے۔

ہندوستانی نجی خلائی شعبے کے لیے ایک اور سنگ میل کے طور پر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اسکائی روٹ کے وکرم-1 آربیٹ راکٹ کی بھی نقاب کشائی کی۔2020 میں جب سے ملک نے تاریخی اصلاحات کے ذریعے خلائی شعبے کو نجی  کمپنیوں  کے لیے کھولا ہے ، امید ہے کہ وکرم-1 ہندوستان کے لیے ایک اور پہلی  کوشش ثابت  ہوگا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا،’’اسکائی روٹ کی کامیابی ہندوستان کے نوجوانوں کے ٹیلنٹ پول کے لیے ایک تحریک ہے جو اپنے اسٹارٹ اپ وینچرز قائم کرنے کے خواہشمند ہیں، خاص طور پر نئے اور ابھرتے ہوئے شعبوں بشمول خلا ، بائیو ٹیک، زراعت اور توانائی۔‘‘

وزیرموصوف نے کہا کہ وزیراعظم مودی نے ہندوستان کو ہندوستان کی سائنس، ٹکنالوجی اور اختراعی صلاحیتوں کے لئے عالمگیر شناخت حاصل کرنے کے قابل بنایا ہے اور ہمارے اسٹارٹ اپس کی بہت زیادہ  مانگ ہے۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا،  اسرو کے پہلے چیئرمین اور ہندوستان کے خلائی پروگرام کے بانی ڈاکٹر وکرم سارا بھائی  نے ہمیشہ اسرو کے "قومی طور پر" بامعنی کردار ادا کرنے پر اصرار کیا اور کہا کہ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ وزیر اعظم مودی  کی قیادت  والی حکومت کے 09 برسوں کے دوران ہندوستان کے نوجوانوں کی صلاحیت ،جسے دریافت کئے جانے کا انتظار تھا  کو نئے پر مل گئے ۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کے خلائی مشنوں کو انسانی وسائل اورہرمندیوں  کی بنیاد پر کم خرچ کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

یہ بتاتے ہوئے کہ "انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن" سائنسی تحقیق میں پی پی پی کے ایک بڑے ماڈل کی راہ ہموار کرے گا، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ این آر ایف  ہمیں چند ترقی یافتہ ممالک کی لیگ میں  پہنچائے  گا جو نئے شعبوں  میں نئی تحقیق کا آغاز کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا، ’’ این آر ایف  بجٹ میں پانچ برسوں میں 50,000 کروڑ روپئے کے اخراجات کا تصور پیش کیا گیاہے۔جس میں سے 36,000 کروڑ روپئے  یا  70 فیصد سے زیادہ کا بڑا حصہ  غیر سرکاری ذرائع، صنعت اور مخیر حضرات، گھریلو اور بیرونی ذرائع سے آنے کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔‘‘

************

ش ح ۔  ف ا    ۔ م   ص   

 (U:187) 



(Release ID: 1970493) Visitor Counter : 103