جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے گرین ہائیڈروجن ڈیولپرز سے ملاقات کی۔ انہوں نے صنعت کو یقین دلایا کہ حکومت باقی مسائل کو حل کرنے کی ہر ممکن کوشش کرے گی


جناب آر کے سنگھ نے کہا، ’’حکومت اس بات کو یقینی بنائے گی کہ ہندوستان گرین ہائیڈروجن ایکسپورٹ مارکیٹ کے مقابلے میں موجودرہے‘‘

Posted On: 20 OCT 2023 6:09PM by PIB Delhi

بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے جمعرات 19 اکتوبر 2023 کو نئی دہلی میں متعلقہ وزارتوں ، گرین ہائیڈروجن ڈیولپرز اور انڈسٹری ایسوسی ایشنز سے ملاقات کی۔ اس میٹنگ کا بنیادی مقصد گرین ہائیڈروجن مینوفیکچررز کو درپیش مسائل کو سمجھنا اور حکومت کو ان مسائل کے حل میں مدد فراہم کرنے کے مواقع تلاش کرنا ہے۔

 

اس موقع پر جناب آر کے سنگھ نے اپنے خطاب میں کہا کہ بجلی کی وزارت اور نئی و قابل تجدید توانائی کی وزارت متعلقہ وزارتوں کے ساتھ تعاون کریں گی جس کا مقصد سبز ہائیڈروجن تیار کرنے کے لیے کاروبار کرنے میں آسانی کو یقینی بنانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت خطے میں ابھرتی ہوئی طاقت ہے۔ مرکزی وزیر نے کہا کہ ہندوستان، ہمارے واحد مربوط گرڈ اور وسیع قابل تجدید صلاحیت کے ساتھ، دنیا میں سب سے سستا گرین ہائیڈروجن پیدا کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم گرین ہائیڈروجن کی پیداوار میں ہندوستان کو مسابقتی بنانے اور نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن (این جی ایچ ایم) میں طے شدہ اہداف کو حاصل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں گے۔

اس موقع پر نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت کی جانب سے متعلقہ مسائل کے حوالے سے ایک پریزنٹیشن دی گئی۔ یہ بھی بتایا گیا کہ 1 ملین میٹرک ٹن ہائیڈروجن پیدا کرنے کے لیے 25 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی درکار ہے جبکہ 1 ملین میٹرک ٹن گرین امونیا پیدا کرنے کے لیے 5 گیگا واٹ قابل تجدید توانائی درکار ہے۔

صنعت کے نمائندوں سے درخواست کی گئی کہ وہ اپنے آنے والے سبز ہائیڈروجن/امونیا پلانٹوں کے مقامات اور انخلاء کی مطلوبہ صلاحیت کا اشتراک کریں، تاکہ مطلوبہ ٹرانسمیشن انفراسٹرکچر کے مطابق منصوبہ بندی کی جا سکے۔

اس کے بعد صنعت کے اسٹیک ہولڈرز نے انہیں درپیش مختلف مسائل اٹھائے۔ اسٹیک ہولڈرز نے اسپیشل اکنامک زون کی پالیسیوں، دوہری کنیکٹیویٹی کو فعال کرنے کے لیے ریگولیٹری پروویژن، کنٹریکٹ کی کچھ شرائط، ریاستوں کی طرف سے لگائے جانے والے ڈیمانڈ چارجز اور ہندوستان میں گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کی لاگت میں کمی اور عالمی سطح پر مسابقتی قیمتوں سے متعلق مختلف مسائل کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا۔ اس طرح کے مسائل کو فوری طورپر حل کرنے کی درخواست کی گئی تاکہ سبز ہائیڈروجن اور اس کے مرکبات کی پیداوار اور فراہمی کو فعال کیا جائے۔

جناب آر کے سنگھ نے صنعت کو یقین دلایا کہ اسٹیک ہولڈرز کے تمام مطالبات پر غور کیا جائے گا اور حکومت ان کے زیر التوا مسائل کو جلد از جلد حل کرنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرے گی۔ مرکزی وزیر نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان گرین ہائیڈروجن اور اس کے مرکبات کی برآمد کے شعبے میں مسابقتی بننے کے لیے پرعزم ہے۔ جناب آر کے سنگھ نے  اعلان کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ گرڈ سیکورٹی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا اور اس بات کو یقینی بنایاجائے گا کہ گرین ہائیڈروجن کی پیداوار مسابقتی رہے ۔

نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کی جھلکیاں:

نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن (این جی ایچ ایم) جنوری 2023 میں شروع کیا گیا تھا اور اس کی کل لاگت 19744 کروڑ روپے ہے۔ اس مشن میں سال 2030 تک 125 گیگا واٹ کے قابل تجدید توانائی کے اضافے کے ساتھ سالانہ 50 لاکھ ٹن گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کا تصور کیا گیا ہے۔ نیشنل گرین ہائیڈروجن مشن کے نفاذ کے نتیجے میں 6 لاکھ ملازمتیں پیدا ہوں گی اور ہر سال 50 ایم ایم ٹی کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج میں کمی ہوگی اور 8 لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوگی۔

************

 

ش ح۔ ج ق     ۔ م  ص

 (U: 121  )


(Release ID: 1969979) Visitor Counter : 96


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Punjabi