وزارت دفاع

محترم وزیر دفاع نے ’پروجیکٹ اُدبھو‘ کا آغاز کیا: یہ بھارتی بری فوج اور یو ایس آئی آف انڈیا کے اشتراک پر مبنی ایک پہل قدمی ہے

Posted On: 21 OCT 2023 3:10PM by PIB Delhi

محترم وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے انڈین ملٹری ہیری ٹیج فیسٹیول کے دوران، جنرل منوج پانڈے، چیف آف دی آرمی اسٹاف، ایئر چیف مارشل وی آر چودھری، چیف آف ایئر اسٹاف، وائس ایڈمیرل ایس جے سنگھ، بحریہ کے نائب سربراہ، لیفٹیننٹ جنرل جے پی میتھیو، چیف آف انٹی گریٹڈ ڈفینس اسٹاف، میجر جنرل بی کے شرما (سبکدوش)، ڈائرکٹر جنرل یونائیٹڈ سروسز انسٹی ٹیوشن آف انڈیا اور دیگر معززین کی موجودگی میں ’پروجیکٹ اُدبھو‘ کا آغاز کیا۔

لیفٹیننٹ جنرل ترون کمار آئچ، ڈپٹی چیف آف آرمی اسٹاف (اسٹریٹجی) نے محترم وزیر دفاع کا شکریہ ادا کیا اور مجمع کو ’پروجیکٹ اُدبھو‘ کے بارے میں بتایا۔ انہوں نے بھارتی بری فوج اور یو ایس آئی کے مابین شراکت داری کے ذریعہ شروع کیے گئے پروجیکٹ اُدبھو  کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارت کے قدیم عسکری افکار کی جڑوں کے بارے جاننے کی ایک کوشش ہے۔

’اُدبھو‘ جس کے معنی ’اصل‘ اور ’ابتداء‘ سے ہے،  ہمارے ملک کے قدیم صحیفوں اور تحریروں کا اعتراف کرتا ہے، جو ماضی میں صدیوں پر محیط ہیں اور ان میں گہرا علم موجود ہے جو جدید فوجی حکمت عملیوں کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے۔

پروجیکٹ کا مقصد قدیم حکمت عملی کو عصری فوجی طریقوں سے ہم آہنگ کرنا  اور سلامتی سے متعلق جدید چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے ایک منفرد اور جامع طریق کار وضع کرنا ہے۔ یہ بھارتی فوج کی ایک بصیرت افروز پہل قدمی ہے جو عصری فوجی تعلیم کے ساتھ قدیم حکمت عملی کو مربوط کرنے کی کوشش کرتی ہے۔

قدیم بھارتی علمی نظام کی جڑیں 5000 سال پرانی تہذیبی وراثت میں مضمر ہے، جس نے علم کو بہت اہمیت دی ہے۔ اس کا حیرت انگیز طور پر بڑے دانشورانہ متن، مخطوطات، مفکرین اور علم کے بہت سے شعبوں میں دنیا کے سب سے بڑے ذخیرے کے ذریعہ مشاہدہ کیا گیا ہے۔ پروجیکٹ اُدبھو ہمارے علمی نظام اور فلسفوں کو گہرائی سے سمجھنے میں سہولت فراہم کرے گا اور جدید دور میں ان کے پائیدار رابطے، مطابقت اور قابل اطلاق ہونے کی تفہیم بھی اس کا مقصد ہے۔

چانکیہ کا ’اَرتھ شاستر‘ جیسا ادبی نمونہ تزویراتی شراکت داری، اتحاد اور سفارتکاری، بین الاقوامی تعاون اور سافٹ پاور کے مظاہرے جیسے جدید عسکری طور طریقوں سے ہم آہنگی  کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ فن حکمرانی اور فن حرب سے متعلق چانکیہ کی تعلیمات کا مطالعہ دنیا بھر میں کیا جاتا ہے۔ اسی طرح، تھروکورل کی حکمت، تمل فلسفی، تھرو ولّور کے ذریعہ تصنیف کردہ کلاسیکی تمل متن، فن حرب سمیت تمام میدانوں میں اخلاقی طرزعمل کی وکالت کرتے ہیں۔یہ مبنی بر انصاف جنگ سے متعلق اخلاقیات کے جدید فوجی ضابطوں اور جنیوا کنونشن کے اصولوں سے ہم آہنگ ہے۔

قدیم تحریروں کے علاوہ ممتاز فوجی مہمات اور قائدین کا مطالعہ بھی ضروری ہے۔ چندرگپت موریہ، اشوک اور چولاس کی سلطنتیں ان کے دور میں پروان چڑھیں اور ان کے اثرو رسوخ میں اضافہ ہوا۔ اہوم سلطنت کی بھی مثالیں موجود ہیں جس نے 600 سال تک کامیابی سے حکومت کی اور مغلوں کو کئی مرتبہ شکست دی۔

1671میں سرائے گھاٹ کی بحری جنگ، جس کی قیادت لسِت بورپھوکن نے کی تھی، دشمن کو کافی وقت الجھائے رکھنے، نفسیاتی جنگ،  فوجی انٹیلی جینس پر توجہ مرکوز کرنے اور مغلوں کی اسٹریٹجک کمزوری کا فائدہ اٹھانے کے لیے سوجھ بوجھ پر مبنی سفارتی مذاکرات کے استعمال کی ایک شاندار مثال ہے۔

قدیم علمی نظام کے ذریعہ بیان کردہ اصولوں کو چھترپتی شیواجی اور مہاراجہ رنجیت سنگھ نے بھی عملی جامہ پہنایا جنہوں نے مغلوں کی تعداد کے لحاظ سے بڑی فوج اور افغان حملہ آوروں کو شکست دی۔ اگرچہ شیواجی کی گوریلا جنگ کی حکمت عملی کا بخوبی اعتراف کیا گیا ہے، لیکن بیرونی خطرات سے بچنے کے لیے مغربی سمندری حدود کے ساتھ بحری قلعوں کے ایک سلسلے کی تعمیر میں ان کی دور اندیشی کو کم نمایاں کیا گیا ہے۔

اس تحقیق میں ایک پہل قدمی آرمی ٹریننگ کمانڈ کی جانب سے کی گئی تھی، جس نے قدیم بھارتی صحیفوں جیسے کہ ارتھ شاستر، کمند کی کے ذریعہ تصنیف کردہ نتی سارا اور مہابھارت کا مطالعہ کرنے کے بعد ’75 حکمت عملیوں کا مجموعہ‘ مرتب کیا۔ کالج آف ڈفینس مینجمنٹ جیسے دیگر تعلیمی اداروں نے بھی بھارتی ثقافت اور تزویراتی سوچ کے فن کے درمیان رابطہ قائم کرنے کے لیے ایک مطالعہ کیا ہے ۔ یہ تمام مطالعات پروجیکٹ اُدبھو کے لیے بیش قیمتی معلومات بھی فراہم کریں گے۔

پروجیکٹ اُدبھو کا مقصد بین ضابطہ تحقیق، ورکشاپوں اور لیڈرشپ سمیناروں کے ذریعہ اس قدیم حکمت کو جدید عسکری تعلیم کے ساتھ مؤثر طریقے سے مربوط کرنا ہے۔ یہ پروجیکٹ اسٹریٹجک  سوچ، ریاستی دستکاری اور جنگ سے متعلق پہلے سے زیر غور خیالات اور نظریات کے ظہور میں سہولت فراہم کرے گا، گہری تفہیم کو فروغ دے گا اور فوجی تربیتی نصاب کو تقویت بہم پہنچانے میں اپنا تعاون پیش کرے گا۔

پروجیکٹ اُدبھو عظیم حکمت عملی، تزویراتی فکر اور فن حکمرانی پر بات چیت کے لحاظ سے بھارتی ورثے کی اس علمی تخلیق کے فاصلے کو پر کرنے اور برقرار رکھنے کی ایک کوشش ہے۔ پروجیکٹ اُدبھو کے ایک حصے کے طور پر تقریبات اور ورکشاپوں کا ایک سلسلہ ہماری تزویراتی ثقافت کے مختلف پہلوؤں پر بات کرے گا اور جنوری 2024 میں اس طرح کے علم کو دستاویزی اور ادارہ جاتی شکل دینے کے لیے ایک اشاعت کے ساتھ اختتام پذیر ہوگا۔

پرانی حکمت کو جدید عسکری تعلیم اور آپریشنوں کے ساتھ جوڑ کر، ’پروجیکٹ اُدبھو‘ ایک مضبوط، ترقی پسند اور مستقبل کے لیے تیار بھارتی فوج کے لیے راہ ہموار کرتا ہے جو نہ صرف ملک کی تاریخی عسکری مہارت  سے بلکہ عصری جنگ اور سفارتکاری کے مطالبات اور تقاضوں سے بھی ہم آہنگ ہے۔

’پروجیکٹ اُدبھو‘ کے آغاز کے ساتھ، بھارتی فوج نے ایک نئے دور کا آغاز کیا ہے جو ایک ایسے مستقبل کی تیاری کے لیے اپنی وابستگی کی نشاندہی کرتا ہے جہاں ہماری فوجی قوت اور تزویراتی سوچ کو ہمارے بھرپور اور تزویراتی ماضی نے آگے بڑھایا ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/2829a441-7d9a-4185-98d1-3004ce3f76e5N6KN.jpg

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/8a639694-2d79-4219-a67e-6fe419c9c055C0B7.jpg

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:80



(Release ID: 1969752) Visitor Counter : 110