وزیراعظم کا دفتر

وزیر اعظم نے غازی آباد، اتر پردیش میں ہندوستان کے پہلے ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (آر آر ٹی ایس) کا آغاز کیا


دہلی-غازی آباد-میرٹھ آر آر ٹی ایس کوریڈور کے ترجیحی حصے کا افتتاح

صاحب آباد کو دوہائی ڈپو سے جوڑنے والی نمو بھارت ریپڈ ایکس ٹرین کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا گیا

بنگلورو میٹرو کے مشرقی-مغربی کوریڈور کے دو حصوں کو قوم کے نام وقف کیا

" دہلی-میرٹھ آر آر ٹی ایس کوریڈور علاقائی رابطے میں خاطر خواہ تبدیلی لائے گا"

"آج، ہندوستان کی پہلی تیز ریل سروس، نمو بھارت ٹرین شروع ہو چکی ہے"

"نمو بھارت ٹرین نئے ہندوستان کے نئے سفر اور اس کے نئے عزائم کی وضاحت کر رہی ہے"

"میں نئی میٹرو سہولت کے لئے بنگلورو کے تمام لوگوں کو مبارکباد دیتا ہوں"

’’نمو بھارت ٹرینیں ہندوستان کے امید افزا مستقبل کی ایک جھلک ہیں‘‘

"امرت بھارت، وندے بھارت اور نمو بھارت کی تثلیث اس دہائی کے آخر تک جدید ریلوے کی علامت بن جائے گی"

"مرکزی حکومت ہر شہر میں جدید اور سبز پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے، چاہے وہ دہلی ہویا  یوپی یا کرناٹک "

"آپ میرا کنبہ  ہیں، اس لیے آپ میری ترجیح ہیں۔ یہ کام آپ کے لیے کیا جا رہا ہے۔  اگر آپ خوش ہیں تو میں خوش رہوں گا۔ اگر آپ قابل ہیں تو ملک قابل ہو گا"

Posted On: 20 OCT 2023 2:18PM by PIB Delhi

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے آج اتر پردیش کے غازی آباد میں صاحب آباد ریپڈ ایکس اسٹیشن پر دہلی-غازی آباد-میرٹھ آرآر ٹی ایس کوریڈور کے ترجیحی حصے کا افتتاح کیا۔ انہوں نے ہندوستان میں ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (آر آر ٹی ایس) کا آغاز  کرنے والی  صاحب آباد کو دوہائی ڈپو سے جوڑنے والی نمو بھارت ریپڈ ایکس ٹرین کو بھی جھنڈی دکھائی۔ جناب مودی نے بنگلورو میٹرو کے مشرقی-مغربی کوریڈور کے دو حصوں کو قوم کے نام وقف کیا۔

وزیر اعظم نے ریجنل ریپڈ ٹرین نمو بھارت میں سفر بھی کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج کا دن ملک کے لیے ایک تاریخی لمحہ ہے کیونکہ ہندوستان کی پہلی ریپڈ ریل سروس، نمو بھارت ٹرین کو عوام کے لیے وقف کیا جا رہا ہے۔ جناب مودی نے چار سال قبل دہلی-غازی آباد-میرٹھ آر آر ٹی ایس کوریڈور کا سنگ بنیاد رکھنے کو یاد کیا اور آج صاحب آباد تا دوہائی ڈپو اس کا آپریشن شروع ہوا۔ انہوں نے حکومت کے ان پروجیکٹوں کا افتتاح کرنے کے عزم کا اعادہ کیا جن کا سنگ بنیاد رکھا گیا ہے اور اس اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ ڈیڑھ سال کے بعد آر آر ٹی ایس کے میرٹھ حصے کی تکمیل کا افتتاح کرنے کے لیے موجود ہوں گے۔ جناب مودی نے آج پہلے نمو بھارت میں سفر کرنے کے اپنے تجربے کو شیئر کیا اور ملک میں ریلوے کی تبدیلی پر مسرت کا اظہار کیا۔ نوراترا کے موقع کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نمو بھارت کو ماتا کاتیایانی نے آشیرواد دیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ نئی افتتاح شدہ  نمو بھارت ٹرین کا پورا معاون عملہ اور لوکوموٹیو پائلٹس خواتین پر مشتمل  ہے۔ جناب مودی نے کہا کہ ’’نمو بھارت ملک میں خواتین کی طاقت کو مضبوط کرنے کی علامت ہے۔‘‘ وزیر اعظم نے دہلی، این سی آر اور مغربی اتر پردیش کے لوگوں کو نوراترا کے مبارک موقع پر آج کے پروجیکٹوں کے لیے مبارکباد دی۔ وزیر اعظم نے کہا کہ نمو بھارت ٹرین میں جدیدیت اور رفتار ہے۔ وزیر اعظم نے کہا، ’’نمو بھارت ٹرین نئے ہندوستان کے نئے سفر اور اس کے نئے عزائم کی وضاحت کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے اپنے اس یقین کو دہرایا کہ ہندوستان کی ترقی ریاستوں کی ترقی میں مضمر ہے۔ انہوں نے کہا کہ میٹرو کے دو حصے بنگلورو کے آئی ٹی ہب میں رابطے کو مزید مضبوط کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ میٹرو سے روزانہ تقریباً 8 لاکھ مسافر سفر کر رہے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا، ’’21ویں صدی کا ہندوستان ہر شعبے میں ترقی اور پیش رفت کی اپنی کہانی لکھ رہا ہے۔ انہوں نے چندریان 3 کی حالیہ کامیابی کا تذکرہ کیا اور جی 20 کے کامیاب انعقاد کا بھی ذکر کیا جس نے ہندوستان کو پوری دنیا کی توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ انہوں نے ایشیائی کھیلوں میں سو سے زیادہ تمغے جیتنے کی ریکارڈ ساز کارکردگی، ہندوستان میں جی 5کے آغاز اور توسیع اور ڈیجیٹل لین دین کی ریکارڈ تعداد کا ذکر کیا۔ جناب مودی نے ہندوستان میں تیار کردہ ویکسین کا بھی ذکر کیا جو دنیا کے کروڑوں لوگوں کے لیے زندگی بچانے والی ثابت ہوئیں۔ مینوفیکچرنگ سیکٹر میں ہندوستان کے عروج کا ذکر کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے موبائل فون، ٹی وی، لیپ ٹاپ اور کمپیوٹر کے لیے ہندوستان میں مینوفیکچرنگ یونٹس قائم کرنے کے لیے ملٹی نیشنل کمپنیوں کی دلچسپی کے بارے میں بات کی۔ انہوں نے لڑاکا طیاروں اور طیارہ بردار بحری جہاز آئی این ایس وکرانت سمیت دفاعی مینوفیکچرنگ  پر بھی بات کی۔ جناب مودی نے اس بات پر زور دیا کہ’’نمو بھارت ٹرین بھی ہندوستان میں بنی ہے۔‘‘انہوں نے بتایا کہ پلیٹ فارمز پر نصب اسکرین دروازے بھی ہندوستان میں بنائے گئے ہیں۔ وزیر اعظم مودی نے یہ بھی بتایا کہ نمو بھارت ٹرین میں شور کی سطح ہیلی کاپٹروں اور ہوائی جہازوں سے کم ہے۔

وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ نمو بھارت مستقبل کے ہندوستان کی ایک جھلک ہے اور بڑھتی ہوئی اقتصادی قوت کے ساتھ ملک کی تبدیلی کی مثال ہے۔ وزیر اعظم نے کہا کہ دہلی میرٹھ کا یہ 80 کلومیٹر کا راستہ صرف آغاز ہے کیونکہ پہلے مرحلے میں دہلی، اتر پردیش، ہریانہ اور راجستھان کے کئی علاقوں کو نمو بھارت ٹرین سے منسلک کیا جائے گا۔ آنے والے دنوں میں، جناب مودی نے مطلع کیا کہ ملک کے دیگر حصوں میں بھی ایسا ہی نظام بنایا جائے گا تاکہ کنیکٹیوٹی کو بہتر بنایا جا سکے اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کیے جا  سکیں۔

وزیر اعظم نے کہا کہ موجودہ صدی کی یہ تیسری دہائی ہندوستانی ریلوے کی تبدیلی کی دہائی ہے۔ وزیر اعظم مودی نے کہا کہ" مجھے چھوٹے خواب دیکھنے اور آہستہ چلنے کی عادت نہیں ہے۔ میں آج کی نوجوان نسل کو اس بات کی ضمانت دینا چاہتا ہوں کہ اس دہائی کے اختتام تک، آپ کو ہندوستانی ٹرینیں دنیا میں کسی سے پیچھے نہیں ملیں گی۔" انہوں نے کہا کہ ہندوستانی ریلوے حفاظت، صفائی، سہولیات، ہم آہنگی، حساسیت اور صلاحیت میں دنیا میں ایک نیا مقام حاصل کرے گی۔ ہندوستانی ریلوے 100 فیصد برقی کاری کے ہدف سے زیادہ دور نہیں ہے۔ انہوں نے جدید ٹرینوں جیسے نمو بھارت اور وندے بھارت اور امرت بھارت ریلوے ا سٹیشن سکیم کے تحت ریلوے اسٹیشن کی اپ گریڈیشن جیسے اقدامات کو شمار کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ "امرت بھارت، وندے بھارت اور نمو بھارت کی تثلیث اس دہائی کے آخر تک جدید ریلوے کی علامت بن جائے گی"

ملٹی ماڈل کنیکٹیویٹی کی سوچ کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ دہلی کے سرائے کالے خان، آنند وہار، غازی آباد اور میرٹھ کے بس اسٹیشن، میٹرو اسٹیشن اور ریلوے اسٹیشنوں کو نمو بھارت سسٹم سے جوڑا جا رہا ہے۔

جناب مودی نے تمام شہریوں کے معیار زندگی اور زندگی کی نوعیت کو بہتر بنانے، بہتر ہوا کا معیار فراہم کرنے، کوڑے کے ڈھیروں سے نجات دلانے، بہتر تعلیمی سہولیات اور عوامی نقل و حمل کی خدمات کو بہتر بنانے پر حکومت کے زور پر روشنی ڈالی۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ حکومت ملک میں پبلک ٹرانسپورٹ کے نظام کو بہتر بنانے کے لیے پہلے سے کہیں زیادہ خرچ کر رہی ہے اور انہوں نے  زمینی، ہوائی اور سمندری ترقی کی ہمہ جہت کوششوں کا ذکر کیا۔ آبی نقل و حمل کے نظام کی مثالیں دیتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ ہندوستان کے دریاؤں میں سو سے زیادہ آبی گزرگاہیں تیار کی جا رہی ہیں جہاں وارانسی سے ہلدیہ تک گنگا کے کنارے سب سے بڑی آبی گزرگاہ تیار کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسان اب اندرون ملک آبی گزرگاہوں کی مدد سے اپنی پیداوار خطے سے باہر بھیج سکتے ہیں۔ وزیر اعظم نے حال ہی میں ختم ہونے والے گنگا ولاس ندی کروز کا بھی ذکر کیا جس نے 3200 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر مکمل کیا اور دنیا میں سب سے طویل دریائی کروز کا عالمی ریکارڈ بنایا۔ انہوں نے ملک میں بندرگاہ کے بنیادی ڈھانچے کی توسیع اور جدید کاری کے بارے میں بات کی جس کے فوائد کرناٹک جیسی ریاستیں بھی حاصل کر رہی ہیں۔ زمینی نیٹ ورک کا تذکرہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے بتایا کہ جدید ایکسپریس ویز کے جال کو پھیلانے پر 4 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ خرچ کیے جا رہے ہیں، جبکہ جدید ٹرینوں جیسے کہ نمو بھارت یا میٹرو ٹرینوں پر 3 لاکھ کروڑ روپے خرچ کیے جا رہے ہیں۔ دہلی میں میٹرو نیٹ ورک کی توسیع کی مثال دیتے  ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ نوئیڈا، غازی آباد، لکھنؤ، میرٹھ، آگرہ اور اتر پردیش کے کانپور جیسے شہر بھی اسی راستے پر چل رہے ہیں۔ کرناٹک میں بھی، بنگلورو اور میسورو میں میٹرو کو بڑھایا جا رہا ہے۔ بڑھے ہوئے ہوائی رابطوں پر روشنی ڈالتے ہوئے، وزیر اعظم نے بتایا کہ گزشتہ 9 سالوں میں ہوائی اڈوں کی تعداد دوگنی ہو گئی ہے، اور ہندوستان کی ایئر لائنز نے 1000 سے زیادہ نئے ہوائی جہازوں کا آرڈر دیا ہے۔ وزیر اعظم نے خلائی شعبے میں ہندوستان کی تیز رفتار ترقی کے بارے میں بھی بات کی اور چندریان کا ذکر کیا جس نے چاند پر قدم رکھا ہے۔ جناب مودی نے بتایا کہ حکومت نے 2040 تک ایک روڈ میپ تیار کیا ہے، جس میں انسانوں کے خلائی سفر کے لیے  گگنیان اور ہندوستان کا خلائی اسٹیشن قائم کرنا شامل ہے۔ وزیر اعظم نے زور دے کر کہا کہ "وہ دن دور نہیں جب ہم اپنے خلائی جہاز میں پہلے ہندوستانی کو  چاند پر اتاریں گے۔"انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ یہ پیشرفت ملک کے نوجوانوں کے لیے کی جاتی ہیں  اور اس سے ان   کے لیے روشن مستقبل کی تشکیل ہوتی ہے۔

وزیراعظم نے شہری آلودگی کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ یہ ملک میں برقی بسوں کے بڑھتے ہوئے نیٹ ورک کی طرف لے جا رہا ہے۔ مرکزی حکومت نے ریاستوں کو 10,000 الیکٹرک بسیں فراہم کرنے کی اسکیم شروع کی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت ہند دہلی میں 600 کروڑ روپے کی لاگت سے 1300 سے زیادہ الیکٹرک بسیں چلانے کی تیاری کر رہی ہے۔ ان میں سے 850 سے زیادہ الیکٹرک بسیں دہلی میں چلنا شروع ہو چکی ہیں۔ اسی طرح بنگلور میں بھی حکومت ہند 1200 سے زیادہ الیکٹرک بسیں چلانے کے لیے 500 کروڑ روپے کی امداد فراہم کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مرکزی حکومت ہر شہر میں جدید اور سبز پبلک ٹرانسپورٹ کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے، چاہے وہ دہلی ہو، یوپی ہو یا کرناٹک۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں جو انفراسٹرکچر تیار ہو رہا ہے اس میں شہری آسانی کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔ انہوں نے اس آسانی کو اجاگر کیا کہ میٹرو یا نمو بھارت جیسی ٹرینیں مسافروں کی زندگیوں میں بہتری لائیں گی اور کس طرح معیاری انفراسٹرکچر ملک کے نوجوانوں، تاجروں اور کام کرنے والی خواتین کے لیے نئے مواقع لائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ  "اسپتالوں جیسے سماجی انفراسٹرکچر سے مریضوں، ڈاکٹروں اور طبی طلباء کو فائدہ ہوگا۔ ڈیجیٹل انفراسٹرکچر بدعنوانی  کی روک تھام اور پیسے کی ہموار لین دین کو یقینی بنائے گا۔"

جاری تہوار کے موسم کی نشان دہی  کرتے ہوئے، وزیر اعظم نے کسانوں، ملازمین اور پنشن یافتگان کے فائدے کے لیے مرکزی کابینہ کے حالیہ فیصلوں پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے ربیع کی فصلوں کے ایم ایس پی میں زبردست اضافہ کیا ہے جہاں دال کی ایم ایس پی میں 425 روپے فی کوئنٹل، سرسوں کی قیمت میں 200 روپے اور گیہوں کی قیمت میں 150 روپے فی کوئنٹل کا اضافہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ گیہوں کا ایم ایس پی جو 2014 میں 1400 روپے فی کوئنٹل تھا اب 2000 روپے سے تجاوز کر گیا ہے، دال کی ایم ایس پی پچھلے 9 سالوں میں دگنی سے زیادہ ہو گئی ہے، اور سرسوں کی ایم ایس پی اس مدت کے دوران 2600 روپے فی کوئنٹل بڑھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا "یہ کسانوں کو قیمت کے ڈیڑھ گنا سے زیادہ امدادی قیمت فراہم کرنے کے ہمارے عزم کی عکاسی کرتا ہے۔"

وزیراعظم نے ان اقدامات کے بارے میں بتایا جو یوریا کی مناسب نرخوں پر دستیابی کو یقینی بناتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یوریا کے تھیلے جن کی قیمت بین الاقوامی مارکیٹ میں 3000 روپے ہے وہ ہندوستانی کسانوں کو 300 روپے سے بھی کم میں دستیاب ہیں۔ حکومت اس پر ہر سال 2.5 لاکھ کروڑ سے زیادہ خرچ کر رہی ہے۔

وزیر اعظم نے فصل کی کٹائی کے بعد بچ جانے والی باقیات کو استعمال کرنے پر حکومت کے زور پر روشنی ڈالی، چاہے وہ دھان کی پرالی ہو یا بھوسا۔ انہوں نے ملک بھر میں بائیو فیول اور ایتھنول یونٹس قائم کیے جانے کا ذکر کیا جس سے ایتھنول کی پیداوار میں 9 سال پہلے کے مقابلے میں 10 گنا اضافہ ہوا ہے۔ وزیر اعظم نے بتایا کہ اب تک کسانوں کو ایتھنول کی پیداوار سے تقریباً 65 ہزار کروڑ روپے ملے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صرف پچھلے دس مہینوں میں ملک کے کسانوں کو کل 18 ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کی ادائیگی کی گئی ہے۔ میرٹھ-غازی آباد خطے کے کسانوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے، انہوں نے بتایا کہ سال 2023 کے صرف 10 مہینوں میں ایتھنول کے لیے 300 کروڑ روپے سے زیادہ کی ادائیگی کی گئی ہے۔

وزیر اعظم نے اجولا سے مستفید ہونے والوں کے لیے گیس سلنڈر کی قیمت میں 500 روپے کی کمی، 80 کروڑ سے زیادہ شہریوں کو مفت راشن، مرکزی حکومت کے ملازمین اور پنشن یافتگان کو 4 فیصد ڈی اے اور ڈی آر اور لاکھوں گروپ بی اور سی نان گزیٹڈ ریلوے ملازمین  کے لیے دیوالی بونس اور تہوار کے تحفے کا بھی ذکر کیا۔ انہوں نے کہا کہ"اس سے پوری معیشت کو فائدہ پہنچے گا کیونکہ اس سے مارکیٹ میں معاشی سرگرمیوں کو فروغ ملے گا۔"

خطاب کا اختتام  کرتے ہوے وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ جب ایسے حساس فیصلے کیے جاتے ہیں تو ہر خاندان میں تہوار کی خوشی بڑھ جاتی ہے۔ اور ملک کے ہر خاندان کی خوشی تہوار کے موڈ کو بناتی  ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ  "آپ میری فیملی ہیں، اس لیے آپ میری ترجیح ہیں۔ یہ کام آپ کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اگر آپ  خوش ہیں تو میں خوش رہوں گا۔ اگر آپ قابل ہیں تو ملک قابل ہوگا۔”

اس موقع پر اتر پردیش کی گورنر محترمہ آنندی بین پٹیل، اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور ہاؤسنگ اور شہری امور کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری موجود تھے، جبکہ کرناٹک کے وزیر اعلیٰ جناب سدارامیا نے بھی اس تقریب میں ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے شرکت کی۔

دہلی-غازی آباد-میرٹھ آر آر ٹی ایس کوریڈور

دہلی-غازی آباد-میرٹھ آر آر ٹی ایس  کوریڈور کا 17 کلومیٹر کا ترجیحی حصہ صاحب آباد کو 'دوہائی ڈپو' سے جوڑ دے گا اور راستے میں غازی آباد، گلدھر اور دوہائی کے اسٹیشن پڑیں گے۔ دہلی-غازی آباد-میرٹھ کوریڈور کا سنگ بنیاد وزیر اعظم نے 8 مارچ 2019 کو رکھا تھا۔

نئے عالمی معیار کے ٹرانسپورٹ انفراسٹرکچر کی تعمیر کے ذریعے ملک میں علاقائی رابطوں کو تبدیل کرنے کے وزیر اعظم کے وژن کے مطابق، ریجنل ریپڈ ٹرانزٹ سسٹم (آر آر ٹی ایس  ) منصوبہ تیار کیا جا رہا ہے۔ آر آر ٹی ایس  ایک نیا ریل پر مبنی، نیم تیز رفتار، ہائی فریکوئنسی مسافر ٹرانزٹ سسٹم ہے۔ 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی ڈیزائن شدہ  رفتار کے ساتھ، آر آر ٹی ایس ایک تبدیلی والا، علاقائی ترقی کا اقدام ہے، جو ہر 15 منٹ میں انٹرسٹی سفر کے لیے تیز رفتار ٹرینیں فراہم کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جو ضرورت کے مطابق ہر 5 منٹ کی فریکوئنسی تک جا سکتی ہے۔

این سی آر میں تیار کیے جانے والے کل آٹھ آر آر ٹی ایس راہداریوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن میں سے تین راہداریوں کو پہلے مرحلے میں لاگو کرنے کو ترجیح دی گئی ہے جس میں دہلی – غازی آباد – میرٹھ کوریڈور، دہلی – گروگرام – ایس این بی – الور کوریڈور; اور دہلی – پانی پت کوریڈور شامل ہیں۔ دہلی-غازی آباد-میرٹھ آر آر ٹی ایس  30,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی لاگت سے تیار کیا جا رہا ہے اور غازی آباد، مراد نگر اور مودی نگر کے شہری مراکز سے گزرتے ہوئے ایک گھنٹے سے بھی کم وقت میں دہلی کو میرٹھ سے جوڑ دے گا۔

آر آر ٹی ایس  جو ملک میں تیار کیا جا رہا ہے، ایک جدید ترین علاقائی نقل و حرکت کا حل ہے اور اس کا موازنہ دنیا کے سب سے  بہترین سے کیا جا سکتا ہے۔ یہ ملک میں محفوظ، قابل بھروسہ اور جدید انٹرسٹی آمد و رفت کا حل فراہم کرے گا۔ پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان کے مطابق، آر آر ٹی ایس نیٹ ورک کا ریلوے اسٹیشنوں، میٹرو اسٹیشنوں، بس خدمات وغیرہ کے ساتھ وسیع ملٹی موڈل انضمام ہوگا۔ اس طرح کے انقلابی تبدیلیوں والے  علاقائی  نقل و حرکت کے حل خطے میں معاشی سرگرمی کو گروغ دیں گے،  روزگار تک ، تعلیم اور صحت کی دیکھ بھال کے مواقع تک بہتر رسائی فراہم کریں گے  اور گاڑیوں کی بھیڑ اور فضائی آلودگی میں نمایاں کمی لانے میں مدد کریں گے۔

بنگلورو میٹرو

دو میٹرو حصے جو باضابطہ طور پر وزیر اعظم کے ذریعہ قوم کے نام وقف ہوں  گے ،بایپناہلی کو کرشنا راج پورہ سے اور کینگیری کو چلاگھٹہ سے جوڑیں گے۔ یہ دونوں میٹرو اسٹریچز 9 اکتوبر 2023 سے عوامی خدمت کے لیے کھول دیے گئے تھے تاکہ رسمی افتتاح کا انتظار کیے بغیر اس راہداری پر عوام کے سفر کی سہولت فراہم کی جا سکے۔

****

ش ح - اک - رب

U: 36



(Release ID: 1969456) Visitor Counter : 109