امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت

تہوار کے موسم میں اشیائے ضروریہ کی قیمتیں مستحکم رہیں گی، کیونکہ حکومت  نےقیمتوں میں استحکام کے لیے کئی اقدامات کئے ہیں:سکریٹری،محکمہ خوراک اور سرکاری نظام تقسیم

Posted On: 19 OCT 2023 5:30PM by PIB Delhi

خوراک اور سرکاری نظام تقسیم کے محکمہ کے سکریٹری جناب سنجیو چوپڑا نے آج یہاں میڈیا کے نمائندوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تہوار کے موسم میں ضروری اشیائے خوردونوش کی قیمتیں مستحکم رہیں گی، کیونکہ حکومت نے قیمتوں میں استحکام کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔

شکر(چینی) کا شعبہ

سال بھرکے دوران گھریلو صارفین کے لیے مناسب قیمت پر چینی کی وافر دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے ،حکومت ہند نے اگلے احکامات تک چینی کی برآمدات پر ‘پابندی’ جاری رکھی ہے۔اس اقدام سے ملک میں چینی کے وافر ذخیرے کو بھی یقینی بنایا جاسکے گا اور ایتھنول  کی آمیزش والے پیٹرول (ای بی پی) پروگرام کے تحت سبزیعنی آلودگی سے مبرا ایندھن کے لیے ہندوستان کی ٹھوس کوششوں کو بھی جاری رکھا جاسکے گا ۔

ڈی جی ایف ٹی نے اپنے نوٹیفکیشن نمبر2023/36 مورخہ 18 اکتوبر 2023 کے ذریعے، حکومت ہند نے اگلے احکامات تک ایچ ایس کوڈ17011490 اور 17019990 کے تحت چینی (خام چینی، سفید شکر، ریفائنڈ شکراورنامیاتی شکر) کی برآمد پر پابندیوں کی تاریخ میں اکتوبر 2023 توسیع کردی ہے۔

اس پالیسی کے ساتھ، حکومت نے ایک بار پھر 140 کروڑ گھریلو صارفین کے مفاد کو ترجیح دینے کے لیے اپنی عہدبستگی ظاہر کی ہے اور اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ان کے لیے چینی کی دستیابی میں کوئی رکاوٹ  نہ پیدا ہو ۔ قابل ذکر ہے کہ بین الاقوامی سطح پر چینی کی قیمتیں 12 سال کی بلند ترین سطح پر ہونے کے باوجود، ہندوستان میں چینی دنیا میں سب سے کم قیمت پر دستیاب ہے اور ملک میں چینی کی خوردہ قیمتوں میں صرف برائے نام اضافہ ہوا ہے، جو کسانوں کے لیے گنے کی ایف آر پی میں اضافے کے عین مطابق ہے۔ پچھلے 10 برسوں میں، خوردہ چینی کی قیمتوں میں اوسط افراط زر تقریباً 2 فیصد سالانہ رہی ہے۔

اس کے علاوہ، حکومت چینی ملوں کی ماہانہ ترسیل کی نگرانی کر رہی ہے تاکہ مقامی گھریلومنڈیوں میں چینی کی وافر دستیابی کو یقینی بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ ، تمام تاجروں/تھوک  کاروباریوں، خوردہ کاروباریوں، بڑے چین خوردہ فروشوں، چینی کے پروسیسرز کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ پورٹل پر اپنے چینی اسٹاک کی پوزیشن کا انکشاف کریں تاکہ حکومت، ملک بھر میں چینی کے اسٹاک کی نگرانی کر سکے۔ ان اقدامات کا مقصد چینی کے شعبے کی بہتر نگرانی کو یقینی بنانا اور مارکیٹ میں چینی کی وافر فراہمی میں سہولت پیدا کرنا ہے۔

حکومت ہند ذخیرہ اندوزی اور قیاس آرائیوں (سٹے بازی)پرقابوپاکر ایک متوازن اور منصفانہ چینی مارکیٹ کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ ان کوششوں کا مقصد اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ چینی ملک بھر کے تمام صارفین کے لیے  کفایتی رہے۔ حکومت کے فعال اقدامات ایک مستحکم اور منصفانہ چینی مارکیٹ کے ماحول کو فروغ دینے کے لیے اس کی لگن کو اجاگر کرتے ہیں۔

یہ چینی کی برآمدی پالیسی چینی پر مبنی فیڈ اسٹاکس سے ایتھنول کی پیداوارکی مستقل فراہمی کو بھی یقینی بنائے گی۔ ای  ایس وائی 2022-23 میں، ہندوستان نے تقریباً 43 لاکھ میٹرک ٹن چینی(ایل ایم ٹی) کو ایتھنول کی طرف منتقل کردی ہے، جس سے چینی پر مبنی ڈسٹلریز(شراب تیار کرنے والے اداروں) کو تقریباً 24,000 کروڑ روپے کی آمدنی ہونے کی  توقع ہے۔ اس آمدنی نے شوگر انڈسٹری کو کسانوں کے گنے کے واجبات کو بروقت ادا کرنے اور چینی کے شعبے کو خود کفیل بنانے میں مدد فراہم کی ہے۔

گنے اور چینی کے بارے میں حکومت کی مناسب پالیسیوں نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ شوگر ملوں نے تقریباً 1.09 لاکھ کروڑ  روپئےکی ادائیگی کردی ہے اور اس طرح، 23-2022 کےچینی کے سیزن کے دوران  گنے کے 95 فیصد سے زیادہ واجبات کی ادائیگی کردی گئی  ہے جبکہ  اس سے پہلے کے سیزن کے گنے کے واجبات کے 99.9 فیصد کی ادائیگی کردی گئی ہے۔  اس طرح گنے کے واجبات ہمہ وقت کم ہیں اور بقایا جات کو بھی جلد از جلد ادا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

چاول کا شعبہ

حکومت نے گھریلو قیمتوں کوقابو میں رکھنے اور گھریلو غذائی اشیاء کی مسلسل فراہمی کویقینی بنانے کے لیے، ہندوستان سے چاول کی برآمد کو محدود کرنے کے کے مقصد سے کئی پیشگی اقدامات کیے ہیں۔ ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمد پر پابندی عائد کر دی گئی اور 9 ستمبر 2022 کو غیر باسمتی سفید چاول پر 20 فیصد کی برآمدی ڈیوٹی عائد کر دی گئی۔ اس کے بعد 20 جولائی 2023 کو غیر باسمتی سفید چاول کی برآمد پر بھی پابندی عائد کر دی گئی۔

مالی سال 23-2022 میں، ہندوستان نے ایک کروڑ 78 لاکھ ٹن غیر باسمتی چاول اور 46 لاکھ ٹن باسمتی چاول برآمد کیے۔ غیر باسمتی چاول کی برآمدات میں سے تقریباً78 لاکھ سے 80 لاکھ ٹن پرابائل شدہ چاول برآمد کئے گئے تھے۔ 25 اگست 2023  سے ابلے ہوئے چاول کی برآمد پر 20 فیصد ایکسپورٹ ڈیوٹی عائد کر دی گئی ہے۔ ابتدائی طور پر یہ ڈیوٹی 15 اکتوبر 2023 تک عائد کی گئی تھی جسے اب بڑھا کر 31 مارچ 2024 تک کر دیا گیا ہے۔ ابلے ہوئے چاولوں پر ڈیوٹی کے نظام کو بڑھانے کا مقصد اس اہم غذا کی قیمت میں اضافے پر قابو پانا اور مقامی گھریلو منڈیوں میں اس کی مناسب دستیابی کو برقرار رکھنا ہے۔  اس سال اگست میں حکومت کی طرف سے اٹھائے گئے اس اقدام کا مطلوبہ اثر ہوتا دکھائی دے رہا ہے، کیونکہ مقدار کے لحاظ سے 65.50 فیصد اور ابلے ہوئے چاول کے معاملے میں قیمت کے لحاظ سے 56.29 فیصد کی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ  کسٹم حکام کو سخت ضروری جانچ پڑتال کے لیے ہدایات دی گئی ہیں تاکہ چاول کی کوئی دوسری قسم کو ابلے ہوئے چاول کی آڑ میں برآمد نہ کیا جاسکے۔

غیر باسمتی سفید چاول پر پابندی کے باوجود، ہندوستان نے بعض مخصوص ممالک کو غیر باسمتی سفید چاول کی مخصوص مقدار کی برآمد پر پابندیوں میں نرمی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ چاول کی ان برآمدات کے اہل ممالک میں نیپال (95,000 میٹرک ٹن)، کیمرون (1,90,000 میٹرک ٹن)،  ملائیشیا (1,70,000 میٹرک ٹن)، فلپائن (2,95,000 میٹرک ٹن )، سیشلز(800 میٹرک ٹن ) کورڈی آئیور(142000 میٹرک ٹن) اور جمہوریہ گنی 142000 میٹرک ٹن)یو اے ای (75000 میٹرک ٹن)، بھوٹان (79000 میٹرک ٹن)، سنگاپور (50,000 میٹرک ٹن) اور ماریشس (14,000 میٹرک ٹن )۔

 

******

 

 

ش ح ۔ ع م ۔ ف ر

U. No.24

 



(Release ID: 1969285) Visitor Counter : 83