عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں اور کشمیر انتظامی خدمات کے افسران سے کہا کہ وہ حکمرانی میں ‘پوری حکومت’ کا نقطۂ نظر اپنائیں، کیونکہ سائلو میں کام کرنے کے دن گزر چکے ہیں
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نئی دہلی میں قومی مرکز برائے بہتر حکمرانی کے زیر اہتمام جموں و کشمیر انتظامی خدمات کے افسران کے لیے چھٹے صلاحیت سازی کے پروگرام سے خطاب کر رہے تھے
دیہی اور دور دراز علاقوں میں بھی ٹکنالوجی کی دستیابی اور وسائل کو جمہوری بنانے کی وجہ سے مرکزی اور ریاستی شہری خدمات کی ڈیمو گرافی میں تبدیلی آئی ہے:ڈاکٹر جتیندر سنگھ
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر میں کال سینٹر نقطۂ نظر کو لاگو کرنے کا وعدہ کیا، جو فی الحال مرکز میں سی پی جی آر اے ایم ایس کے ذریعے لاگو کیا جا رہا ہے تاکہ ذاتی طور پر لوگوں کی شکایات کا ازالہ کرنے کے لیے اطمینان کی سطح کا پتہ لگایا جا سکے
Posted On:
19 OCT 2023 1:27PM by PIB Delhi
مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج) سائنس اور ٹیکنالوجی، پی ایم او، پرسنل، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلاکے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج جموں و کشمیر انتظامی خدمات کے افسران سے کہا کہ وہ حکمرانی میں ‘پوری حکومت’ کا نقطۂ نظر اختیار کریں، کیونکہ سائلو میں کام کرنے کے دن گزر چکے ہیں۔
وزیر موصوف نے افسران سے کہا کہ وہ ان اسکیموں کی شناخت کریں جن میں یکسانیت موجود ہے اور بہتر کارکردگی اور نتیجہ کے لیے اسکیموں پر عمل آوری کا مربوط طریقہ اختیار کریں جس سے عام آدمی کو فائدہ پہنچے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نئی دہلی میں قومی مرکز برائے بہترحکمرانی کے زیر اہتمام جموں و کشمیر انتظامی خدمات کے افسران کے لیے چھٹے صلاحیت سازی کے پروگرام سے خطاب کر رہے تھے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دیہی اور دور دراز کے علاقوں میں بھی ٹیکنالوجی کی دستیابی اور وسائل کی جمہوری کاری کی وجہ سے مرکزی اور ریاستی سول خدمات کی ڈیمو گرافی میں تبدیلی آئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مذکورہ جڑواں عوامل کی وجہ سے سنٹرل سول سروسز میں ٹاپر پنجاب، ہریانہ اور جموں و کشمیر جیسی ریاستوں سے آرہے ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی حکمرانی کی اصلاحات پر خصوصی توجہ رکھتے ہیں اور مئی 2014 میں چارج سنبھالنے کے فوراً بعد، انتظامیہ کو مزید شفاف، زیادہ جوابدہ بنانے اور شہریوں کی مرکزیت کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے متعدد اقدامات کیے گئے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہمارے ملک میں اس وقت عوامی پالیسی کا مقصد حکمرانی میں شفافیت اور جوابدہی کو بڑھانا ہے جس میں مالی وفاقیت، دیہی ہندوستان کو تبدیل کرنا اور عوامی خدمات کی فراہمی کے معیار کو بہتر بنانا ہے۔
وزیر موصوف نے کہاکہ ہندوستان نے شکایات کے ازالے کے نظام کو بہتر کیا ہے تاکہ انہیں ہمارے زمانے سے زیادہ مفید بنایا جا سکے اور اس نے انتظامی عمل کو آسان بنا کر اور اداروں کو مضبوط بنا کر انتظامی عمل سے پیدا ہونے والی ناانصافی کے کسی بھی دیرینہ احساس کو دور کرنے کی کوشش کی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ڈیجیٹل ترقی نے شہریوں کے شکایات کا ازالہ کرنے کے لائق بنایا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے جموں و کشمیر میں کال سینٹر نقطۂ نظر کو لاگو کرنے کا بھی وعدہ کیا، جو فی الحال مرکز میں لاگو کیا جا رہا ہے تاکہ لوگوں کی شکایات کا ازالہ کرنے والے افراد کے اطمینان کی سطح کا ذاتی طور پر پتہ لگایا جا سکے۔
ڈیجیٹل انڈیا پروگرام کا حوالہ دیتے ہوئے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا، یہ تین اہم وژن شعبوں پر مرکوز ہے، یعنی ہر شہری کے لیے بنیادی افادیت کے طور پر ڈیجیٹل انفرااسٹرکچر، طلب پر حکمرانی اور خدمات اور شہریوں کو ڈیجیٹل تفویض اختیارات ۔ انہوں نے کہاکہ مجموعی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز ہر شہری کی زندگی کو بہتر بنائے، ہندوستان کی ڈیجیٹل معیشت کو وسعت دے اور سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع پیدا کرے اور ہندوستان میں ڈیجیٹل تکنیکی صلاحیتیں پیدا کرے۔
وزیر موصوف نے کہا کہ ڈیجیٹل انڈیا نے حکومت اور شہریوں کے درمیان فرق کو کافی حد تک کم کیا ہے اور اس نے شفاف اور بدعنوانی سے پاک طریقے سے فائدہ اٹھانے والوں کو خاطر خواہ خدمات فراہم کرنے میں بھی مدد کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس عمل میں، ہندوستان اپنے شہریوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے کے لیے ٹیکنالوجی کا استعمال کرنے کے لیے دنیا کے ممتاز ممالک میں سے ایک کے طور پر ابھرا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ سرکاری ملازمین کی نئے دور کی اہلیت کو اخلاقیات اور جوابدہی سے مربوط ہونا چاہیے۔ حکومت ہند نے بدعنوانی کے خلاف "زیرو ٹالرینس اپروچ" کو برقرار رکھا ہے جس سے حکومتی عمل میں زیادہ شفافیت لائی گئی ہے، نگرانی میں اضافہ کیا گیا ہے اور ثابت شدہ بدعنوانی کے معاملات میں سخت سزائیں دی گئی ہیں۔ وزیرموصوف نے مزید کہا کہ بدعنوانی سے لڑنے کے لئے ہندوستان کے قانون سازی اور آئینی ڈھانچے کو سرکاری ملازمین کے ذریعہ سالانہ بنیادوں پر اثاثوں کے لازمی اعلان کے ساتھ بہت مضبوط کیا گیا ہے، اس طرح احتیاطی چوکسی پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
ڈی اے آر پی جی کے سکریٹری جناب وی سرینواس نے کہا کہ تربیت اجتماعی طور پرسیکھنے اور اشتراک کرنے اور معیار زندگی کو بہتر بنانے کی سمت کام کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے۔ انہوں نے کہا کہ لچکدار ترقی کے لیے تیز رفتار اور جامع ترقی کی ضرورت ہے اور انہوں نے شہریوں کی زندگیوں کو تبدیل کرنے میں ٹیکنالوجی کی اہمیت پر زور دیا۔
جناب سرینواس نے کہا کہ عہدیداروں کو لوگوں کی ضروریات اور توقعات کو پورا کرنے کے لئے ایک تصوراتی ڈھانچہ تشکیل دینا چاہئے اور ریاست میں مجموعی ترقی کے لئے کام کرنا چاہئے۔ این سی جی جی کی طرف سے صلاحیت سازی کے پروگرام نے اجتماعی طور پرسیکھنے اور اشتراک کے لیے ایک پلیٹ فارم فراہم کیااوربالآخر زندگی کے معیار کو بہتر بنانے کے لیے کام کیا ہے۔
چھٹا صلاحیت سازی پروگرام 9 اکتوبر 2023 سے 20 اکتوبر 2023 تک این سی جی جی میں منعقد کیا جا رہا ہے۔ اس پروگرام میں سکریٹریز، اسپیشل سیکریٹریز، ایڈیشنل سیکریٹریز، سی ای اوز، ڈائرکٹرس، جوائنٹ کمشنرز، مشن ڈائرکٹرس کے درمیان کام کرنے والے جے کے اے ایس کے 37 افسران نے شرکت کی۔
اس پروگرام کے دوران، جموں و کشمیر کے سرکاری ملازمین نے ڈومین ماہرین کے ساتھ مختلف موضوعات پر بات چیت کی، مثلاً دیگر اہم شعبوں کے علاوہ،مواصلاتی حکمت عملی، غربت کے خاتمے، دیہی رہائش، اسکل انڈیا، حکومت میں مصنوعی ذہانت، سیاحت اور ثقافت، جل جیون مشن، ڈیجیٹل انڈیا، 2030 تک ایس ڈی جیز تک رسائی، آیوشمان بھارت، انسداد بدعنوانی کی حکمت عملی، چوکسی انتظامیہ، سرکلر اکانومی، ندیوں کی بحالی، اختراعات اور انٹرپرینیورشپ وغیرہ۔ شرکا بھارتی پارلیمنٹ کا آگہی دورہ بھی کریں گے۔
صلاحیت سازی کا پروگرام سائنسی طور پر جموں و کشمیر کے سرکاری ملازمین کو لوگوں کو مضبوط اور بغیر کسی رکاوٹ کے خدمات فراہم کرنے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔ اس پروگرام کے دوران حاصل کی گئی جدید معلومات اور نئی مہارت ان سرکاری ملازمین کو لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے کے لیے مؤثر عوامی خدمات کی فراہمی میں مدد فراہم کرے گی۔ اس پروگرام کا مقصد زندگی کے معیار کو بہتر بنانے اور لوگوں کے لیے مواقع پیدا کرنے کے لیے افسروں کو یکجہتی کے ساتھ کام کرنے کے لیے دوبارہ ترتیب دینا ہے۔ جموں و کشمیر میں بہتر حکمرانی، شفافیت اور مؤثر خدمات کی فراہمی کے ان طریقوں کی تقلید کے لیے افسران کو حکمرانی کے بہترین طریقوں سے آگاہ کیا جاتا ہے۔ اس پروگرام کی توجہ رفتار اور پیمانے کے ساتھ کام کرنے کے لیے حکمرانی کے عملی پہلوؤں کا اشتراک کرنے اور شہریوں کے سامنے جوابدہ ہونے اور ان کی شکایات کو فعال طور پر حل کرنے پر مرکوز ہے۔
ڈاکٹر دیس راج بھگت، جناب نثار احمد وانی، جناب جتندر سنگھ، محترمہ انو ملہوترا، جناب حکیم تنویر احمد، جناب ریاض احمد شاہ، جناب پریم سنگھ، جناب تیج کرشن بھٹ، جناب خواجہ نذیر احمد، ڈاکٹر بھارت بھوشن ، جناب وسیم راجہ، جناب اشوک کمار، محترمہ اندو کنول چِب، جناب امام دین، جناب شبیر حسین بھٹ، جناب شام لال، جناب کرشن لال، ڈاکٹر راج کمار تھاپا، جناب کلدیپ کرشن سدھا، جناب سشیل کیسر، جناب اتل گپتا ، جنابسریندر موہن شرما، جناب تلک راج، جناب راجیو مگوترا، جناب دیویندر سنگھ کٹوچ، جناب پرویز سجاد گنائی، جناب شفیق احمد، جناب شاہنواز شاہ، جناب جہانگیر ہاشمی، جناب دھنتر سنگھ، جناب قاضی عرفان، جناب راکیش کمار، جناب رومن احمد، جناب سدرشن کمار، جناب وویک پوری، جناب سبھاش چندر ڈوگرا، جناب آصف حامد خان نے تربیتی پروگرام میں حصہ لیا اور ڈاکٹر جتیندر سنگھ کی طرف سے خطاب کردہ گفت وشنید والے سیشن میں شرکت کی۔
******
ش ح ۔ اک ۔ ع ر
U. No.10997
(Release ID: 1969077)
Visitor Counter : 132