صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

 عالمی صحت چوٹی اجلاس 2023


ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے ‘‘بنیادی صحت دیکھ بھال میں  این سی ڈی کے انضمام میں اضافہ کرنا’’ کے موضوع  پر اعلیٰ سطحی پینل مباحثے میں کلیدی  خطبہ دیا

ہندوستان ایک جامع  حکمت عملی کی ضرورت  پر سختی سے زور دیتا ہے،جس میں  ہمارے شہریوں کی  بھلائی پر   این سی ڈی  امراض  کے پھیلاؤ اور اثرات کو کم کرنے کے مقصد سے تدبیری اقدامات  ، فوری مکالمہ  اور  موثر انتظام شامل ہے: ڈاکٹر بھارتی پروین پوار

‘‘ہندوستان نے 25/75  پہل شروع کی  ہےجس کا مقصد سال 2025 تک ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس  سے متاثر 75 ملین  افراد کی جانچ  اور معیاری دیکھ بھال فراہم کرنا ہے، یہ عالمی سطح پر بنیادی صحت دیکھ بھال میں  این ایس ڈی  کے  سب سے وسیع  پھیلاؤ کی علامت ہے’’

Posted On: 15 OCT 2023 6:41PM by PIB Delhi

‘‘ہندوستان ایک جامع  حکمت عملی کی ضرورت  پر سختی سے زور دیتا ہے،جس میں  ہمارے شہریوں کی  بھلائی پر نہیں  پھیلنے والے امراض  کے پھیلاؤ اور اثرات کو کم کرنے کے مقصد سے تدبیری اقدامات  ، فوری مکالمہ  اور  موثر انتظام شامل ہے۔’’ یہ بات  صحت وخاندانی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت  ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج نئی دلی میں  عالمی صحت چوٹی اجلاس  2023 میں  ‘‘ بنیادی صحت دیکھ بھال میں  این سی ڈی  امراض  کے انضمام میں اضافہ کرنے  ’’ کے موضوع  پر اعلیٰ سطحی پینل مباحثے میں  ورچوئل ذرائع سے اپنے خطاب کے دوران  کہی ۔ ہندوستان میں عالمی صحت تنظیم  ( ڈبلیو ایچ او ) کے نمائندے  ڈاکٹر روڈے رکو ایچ آفرن   بھی اس موقع  پر موجود تھے۔اس سال کے  عالمی صحت چوٹی اجلاس کا موضوع  ‘‘ عالمی صحت کارروائی کے لئے ایک فیصلہ کن سال ’’ ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002RSRC.jpg

ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے  این سی ڈی امراض کو کم کرنے میں ہندوستان کی کوششوں کے بارے میں روشنی ڈالتے ہوئے ‘‘ ہندوستان نے 25/75 پہل شروع کی ہے،جس  کا مقصد سال 2025 تک ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس سے متاثر 75 ملین افراد  کی جانچ کرنا اور معیاری صحت دیکھ  بھال فراہم کرنا ہے۔ یہ سب سے جامع  پہل ہے ۔’’ انہوں نے کہا ‘‘ ہندوستان کے زندگی کے امکانات ، ماؤں کی اموات کی شرح اور این   سی ڈی  امراض جیسے سماجی  اشاریہ میں  بہتری کے لئے واضح کوشش  اس ہدف کی سمت میں  واضح ہے۔سال 24-2023  کے لئے   مرکزی بجٹ کا  نتائج بجٹ دستاویز  پہلی بار آؤٹ  پُٹ اشاریہ کی شکل میں  ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے علاج کو شامل کرنے کے لئے قابل ذکر ہے۔ یہ شمولیت  ہائی بلڈ پریشر اور ذیابیطس کے لئے  شامل اموات کو  بڑھانے کے لئے  سرکار کے  وقف   کو اجاگر کرتی ہے اور   ان صحت چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے   اپنی  عہد بندی  پر  زور دیتی ہے۔’’

مرکزی وزیر نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ این سی ڈی امراض  ایک اہم  عالمی صحت چیلنج بن گئے ہیں  ، جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا ‘‘ حکومت ہند نے  قومی صحت مشن  (این ایچ ایم ) کے تحت  این پی – این سی ڈی امراض کی روک تھام اور کنٹرول کے لئے سال 2010 میں  قومی پروگرام شروع کیا تھا اس کا مقصد بنیادی ڈھانچے ، انسانی وسائل کی ترقی  ،صحت  کے فروغ ،فوری علاج  ، انتظام  اور ریفرل کو  مضبوط کرنا تھا۔ آیوشمان بھارت مشن  پائیدار ترقیاتی اہداف  ( ایس  ڈی جی ) کو پورا کرنے  اور سب کے لئے صحت  خدمات ( یو ایچ سی ) فراہم کرنے کے لئے  پالیسی پرمبنی ارادے کو  بجٹ   عہد بندی  میں  تبدیل کررہی ہے ، جو ‘کسی کو بھی پیچھے نہ چھوڑنے ’ کے عہد کو اجاگر کرتی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003I8WW.jpg

این سی ڈی کا مقابلہ کرنے کے لئے حکومت کے ذریعہ شروع کی گئی پہل کو  اجاگر کرتے ہوئے ڈاکٹر پوار نے کہا ‘‘ مرکزی وزارت صحت نے آیوشمان بھارت ،  صحت اور دیکھ بھال مراکز ( اے بی- ایچ ڈبلیو سی ) میں  جامع  بنیادی صحت دیکھ بھال  ( سی پی ایچ سی )  کے تحت  آبادی پر مبنی  اسکریننگ   (بی بی ایس ) نافذ کی ہے۔’’ اس سال اور  اس سے زیادہ  عمر زمرے کے افراد کو   عام این سی ڈی   (  ہائی بلڈ پریشر ،  ذیابیطس ، اورل کینسر ،  چھاتی کا کینسر  اور رحم مادر  کا کینسر ) کے خطرے کا تجزیہ اور جانچ کے لئے  نشانزد کیا جاتا ہے۔ تربیت  یافتہ  پہلی صف کے صحت کارکنان کے توسط سے خدمات  فراہم کی جارہی ہیں  اور صحت دیکھ بھال ،تقسیم نظام کی تمام  سطحوں کے توسط  سے  ریفرل حمایت اور دیکھ بھال کے تسلسل کو یقینی بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا‘‘ ای-سنجیونی   کے توسط سے  جغرافیہ  ، رسائی  ، لاگت اور فاصلے کی رکاوٹوں کو درکنار کرتے ہوئے  اطلاعاتی ٹکنالوجی کی صلاحیت کا فائدہ اٹھاکر شہریوں کو این سی ڈی کے لئے  ٹیلی مشاورتی خدمات  فراہم کی جاتی ہیں۔’’

انہو ں نے یہ بتایا کہ عوامی اور نجی سیکٹر کے تعاون سے صحت دیکھ بھال تقسیم کی تمام سطحوں  پر  این سی ڈی کی روک تھام اورکنٹرول کے ساتھ ساتھ صحت مند طرز زندگی کے لئے بیداری مشن موڈ میں  پیدا کی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا‘‘ بیماری  کے انتظام سے الگ   صحت اور بہبود مراکز  ، کمیونٹی ٹی بھلائی اور خوشحالی کو یقینی بنانے پر توجہ مرکوز کررہے ہیں۔ اس کے علاوہ ہم  نے  دیگر مرکزی وزارتوں  اور محکموں   جیسے  نوجوانوں  کے امور اور کھیل کی وزارت اور  آیوش  کی وزارت کے ساتھ بھی  فٹ انڈیا موومنٹ اور متعلقہ وزراتوں کے ذریعہ  کی جانے والی  یو گا سے متعلق سرگرمیوں کے لئے  تعاون کیا ہے۔ این سی ڈی کے بارے میں  عوامی بیداری کو بڑھانے اور صحت مند طرز زندگی کی حوصلہ افزائی کے لئے دیگر  پہلوں میں   بین الاقوامی اور قومی  صحت دن کا مشاہدہ  اور  مستقل  کمیونٹی بیداری کے لئے  پرنٹ  ،  الیکٹرانک  اور سوشل میڈیا کا استعمال  شامل ہے۔’’

ملک کے ہرشہری  تک  صحت خدمات کی رسائی  فراہم کرنے کی سمت میں  بہتری لانے میں ٹکنالوجی کے رول کو  اجاگر کرتے ہوئے مرکزی وزیر نے  ڈجیٹل صحت  ٹکنالوجی کی پہل پر زور دیا۔جس سے این سی ڈی کے انتظام اورروک تھام میں کافی بہتری آئی ہے۔ انہوں نے کہا ‘‘ عام  این سی ڈی امراض کی روک تھام ، کنٹرو ل ، اسکریننگ اور انتظام کے لئے قومی این سی ڈی پورٹل کا استعمال کیا جارہا ہے ۔ این سی ڈی کے لئے  ذاتی  بنیاد پر جانچ او ر علاج   کے عمل کی رپورٹنگ  اور نگرانی کے لئے  عوامی  صحت سہولتوں  پر اس پورٹل کے توسط سے بنیادی سطح کی  معلومات  جمع کی جاتی ہیں ۔اس میں  کلاؤڈ میں   ہر شخص کے  لئے  ایک واحد  صحت  ریکارڈ   بھی شامل ہے،جسے ایک مخصوص  صحت  آئی ڈی  ( اے بی ایچ اے آئی ڈی –آیوشمان بھارت  ہیلتھ اکاؤنٹ آئی ڈی ) کے ذریعہ   پہچانا جاتا ہے، جو ڈاٹا دستیابی اور  سہولتوں کے  درمیان  ربط کو یقینی بناتے ہوئے  دیکھ بھال کے تسلسل کو یقینی بناتا ہے۔’’

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004SJQV.jpg

ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے  این سی ڈی امراض کی روک تھام اورکنٹرول  کے لئے ہندوستان کی وقف عہد بندی کو دہراتے ہوئے   اور اس اہم شعبے میں عالمی کوششوں کے لئے  دلی ستائش کا اظہار کرتے ہوئے  سیشن کا اختتام کیا۔ انہوں نے کہا‘‘ ایک کرہ ارض  ، ایک صحت  کےجذبے میں ہندوستان ممالک کو تعاون کرنے  اور کامیابیوں کو ساجھا کرنے کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔ یہ عالمی صحت کے  آپسی تعلق کو اجاگر کرتا ہے،  ایک تعاون سے پُر نظریہ کی وکالت  بھی کرتا ہے ۔ یہاں  ممالک   این سی ڈی کے ذریعہ  پیدا شدہ چیلنجوں  کا  اجتماعی طور سے حل نکالنے کے لئے مل کر  کام کرتے ہیں ۔ یہ اجتماعی کوشش   ہماری عالمی برادری  کی بھلائی کے لئے اتحاد اور مشترکہ ذمہ داری  کے وسیع اطلاق   کو ظاہرکرتی ہے ۔’’

********

  ش ح۔ق ج۔رم

U-10839      


(Release ID: 1968010) Visitor Counter : 106