زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
عالمی ماہرین نے،جی 20 ممالک کے لیے خواتین کو بااختیار بنانے اور زرعی- خوراک کے نظام میں قیادت کے حصول کے لیے نئی سمتیں ترتیب دیں
Posted On:
13 OCT 2023 4:06PM by PIB Delhi
زرعی- خوراک کے نظام میں خواتین کو بااختیار بنانا اور قیادت کو مضبوط بنانا، زرعی پیداواری صلاحیت، غذائی تحفظ اور غذائیت اور آب و ہواکی تبدیلیوں کے اثرات کے خلاف لچک کو بڑھانے کے لیے اہم ہے۔ عالمی ماہرین اور محققین، بین الاقوامی صنفی کانفرنس کے اختتام پر ان نتائج پر پہنچے ہیں ۔تحقیق سے اثر تک:انصاف اور لچکدار زرعی خوراک کے نظام کی طرف، جو کہ نئی دہلی میں9 سے12 اکتوبر 2023 کو ہوئی اور جس کی میزبانی سی جی آئی اے آر جینڈر امپیکٹ پلیٹ فارم اورزرعی تحقیق کی ہندوستانی کونسل(آئی سی اے آر)نے کی۔
یہ بصیرتیں خاص طور پر بروقت ہیں، کیونکہ وہ کامیاب جی20 سربراہی اجلاس کی پیروی کرتی ہیں، جس کے دوران جی 20 رہنماؤں نے خواتین کی قیادت میں ترقی اور خوراک کی تحفظ، غذائیت اور آب و ہوا سے متعلق کارروائی میں خواتین کی قیادت کو آگے بڑھانے کا عہد کیا ہے۔
کانفرنس کے دوران پیش کیے گئے تحقیقی حمایت یافتہ شواہد واضح ہیں:خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے زرعی پروگراموں، منصوبوں اور پالیسیوں کو ڈیزائن کرنا ہر ایک کے لیے بہتر نتائج کا باعث بنتا ہے، جس میں زرعی پیداوار میں اضافہ، بچوں کے لیے بہتر غذائیت، بہتر تغذیائی تنوع کے ساتھ ساتھ زیادہ تغذیائی تحفظ اور آب و ہوا کی لچک شامل ہیں۔
فارمر پروڈیوسر آرگنائزیشنز،یا دیگر اقسام کے اجتماعات کو ایک بہترین شرط کے طور پر اجاگر کیا گیا ہے، جو خواتین کی مارکیٹوں، وسائل، ایجنسی اور بااختیار بنانے تک رسائی کو بڑھا سکتا ہے۔ تحقیق یہ بھی ظاہر کرتی ہے کہ جدت، فیصلہ سازی اور پالیسی سازی کی تمام سطحوں میں، خواتین کی قیادت کو فروغ دینا ہی منصفانہ اور لچکدار زرعی خوراک کے نظام کو حاصل کرنے کا واحد طریقہ ہے۔
کانفرنس کے مباحثوں سے اہم بصیرت کا خلاصہ پیش کرتے ہوئےآئی سی اے آر کی اسسٹنٹ ڈائریکٹر جنرل(ایچ آر ڈی)ڈاکٹر سیما جگّی نے کہا کہ جی 20 رہنماؤں نے چار ترجیحی شعبوں پر اتفاق کیا ہے:خوراک کا تحفظ اور تغذیہ میں سرمایہ کاری، آب و ہوا سے متعلق جامع رسائی ، جامع زرعی اقداری سلسلے اور زرعی تبدیلی کے لئے ڈیجیٹلائزیشن۔ انہوں نے کہا کہ سی جی آئی اے آر اورآئی سی اے آر ان چار ترجیحی شعبوں کی تشہیر کرنے میں کلیدی کردار ادا کر سکتے ہیں۔
ہندوستان کے لیے کنٹری نمائندہ اور چاول کی تحقیقی کے بین الاقوامی ادارے(آئی آر آر آئی) کےصنفی اور ذریعہ معاش کے شعبے کی تحقیقی لیڈر ڈاکٹر رنجیتا پسکور نے کہا کہ ایک حتمی کال ٹو ایکشن کا تعلق محققین اور تحقیقی صارفین کے درمیان، مضبوط شراکت داری سے ہے۔ اس ہفتے ہم دنیا کے سب سے بڑے قومی زرعی تحقیقی نظام کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ ہمیں ان شراکتوں کو مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، کیونکہ ہم قومی زرعی تحقیقی نظاموں کے ساتھ بہت زیادہ مشغول ہوئے بغیر پالیسی سازی کو مطلع کرنے کے قابل ہونے کے لیے ضروری ثبوت پیدا نہیں کر سکتے۔ ڈاکٹر پسکور نے محققین، پالیسی سازوں اور نجی شعبے کے درمیان شراکت داری کو مضبوط بنانے کی ضرورت پر بھی روشنی ڈالی۔
جمعرات کو اختتامی سیشن سے خطاب کرنے والوں میں، ڈاکٹر پسکور، ڈاکٹر جگی اور یو ایس اے کیئر میں پروگرام کوالٹی اور پارٹنرشپس کے سینئر ڈائریکٹر کے علاوہ، ڈاکٹر مورین میروکا، ڈاکٹر اسٹیفن کیچلریز-میتھیس، سینئر پروگرام منیجر،جی آئی زیڈ اور بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن میں خواتین کو بااختیار بنانے، زراعت کی ترقی کے شعبے کی سینئر پروگرام آفیسر، محترمہ وکی وائلڈ شامل تھیں۔ کلیدی ترقیاتی شراکت داروں کے طور پر، انہوں نے تحقیق سے اثر کی طرف جانے کے لیے اپنے نقطہ نظر کا اظہار کیا، جس میں خواتین کے چھوٹے شراکت داروں کی ضروریات اور رکاوٹوں پر غور کرنے والے زرعی حلوں کو ڈیزائن کرنے پر نئے سرے سے توجہ مرکوز کرنا بھی شامل ہے۔
چار روزہ بین الاقوامی زرعی صنفی تحقیقی کانفرنس میں 4 مکمل اجلاس،54 متوازی اجلاس اور 6 پوسٹر اجلاس شامل تھے۔اس میں60 سے زائد ممالک کے مندوبین کو یکجا کیا گیا اور اس بات پر غور کیا گیاکہ کس طرح زرعی صنفی تحقیق،زیادہ لچکدار اور زرعی خوراک کے نظام میں اپنا تعاون دےسکتی ہے۔
*************
ش ح۔ ا ع۔ن ع
U. No.10789
(Release ID: 1967480)
Visitor Counter : 133