قانون اور انصاف کی وزارت

بائیسویں لاء کمیشن نے رپورٹ پیش کی:


’’ جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون، 2012 کے تحت رضامندی کی عمر ‘‘

Posted On: 29 SEP 2023 8:15PM by PIB Delhi

کرناٹک ہائی کورٹ ( دھار واڑ  بنچ ) نے  9 نومبر  ، 2022 ء   کو لاء  کمیشن کو تحریر کردہ ایک خط  میں کمیشن سے جنسی تعلقات کے لیے رضامندی کی  عمر کے معیار پر نظر ثانی کرنے کی درخواست کی  گئی تھی ۔    16 سال سے زیادہ عمر کی نابالغ لڑکیوں کے عشق میں مبتلا ہونے ، بھاگنے  اور کسی لڑکے کے ساتھ جنسی تعلق قائم کرنے کے معاملوں کی تعداد بڑھ رہی ہے ،  جس سے  جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون، 2012  ( ’’ پوکسو ایکٹ ‘‘ )   اور/یا تعزیرات ہند  1860 کے ضابطے نافذ ہوتے ہیں ، کی بڑھتی تعداد کو ذہن میں رکھتے ہوئے ، رضا مندی کے لیے کمیشن سے عمر کے معیار پر نظر ثانی کرنے کے لیے کہا گیا تھا  ۔ کمیشن کو مدھیہ پردیش کی معزز ہائی کورٹ (گوالیار بنچ) سے 19 اپریل  ، 2023 ء کے خط کے ذریعے ایک ریفرنس  موصول ہوا ہے، جس میں عدالت نے کمیشن کی توجہ اس طرف مبذول کرائی ہے کہ   کس طرح اپنی موجودہ شکل میں ، پوکسو  ایکٹ کو نافذ کرنے  کے طریقے سے ،   جو قانونی اعتبار سے عصمت دری  ہے ، جہاں  در حقیقت  رضامندی موجود ہو، سخت نا انصافی کی صورت پیدا ہوتی ہے۔ عدالت نے کمیشن سے مزید درخواست کی کہ وہ  پوکسو  ایکٹ میں ترمیم کو تجویز  کرے، خصوصی جج کو  ، ان معاملوں میں صوابدیدی اختیار  فراہم  کرے کہ وہ ایسے معاملات میں قانونی کم از کم سزا نہ  دے  ، جہاں لڑکی کی طرف سے  واضح رضامندی ظاہر ہو یا جہاں  بچوں کے ساتھ یا بغیر  بچوں کے شادی / رشتہ ختم ہو گیا ہو۔

بچوں کے تحفظ کے موجودہ قوانین کا بغور جائزہ لینے کے بعد، مختلف فیصلوں اور بچوں کے ساتھ بدسلوکی، بچوں کی اسمگلنگ اور بچوں کی جسم فروشی کے جرائم  پر غور کرنے کے بعد  ، جو ہمارے معاشرے کو متاثر کرتی ہیں، کمیشن کا یہ  واضح موقف  ہے کہ پوکسو  ایکٹ کے تحت رضامندی کی موجودہ عمر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کرنا مناسب نہیں ہے۔  تاہم، اس سلسلے میں پیش کی گئی تمام آراء اور تجاویز پر محتاط انداز میں غور کرنے کے بعد، کمیشن یہ ضروری سمجھتا ہے کہ  پوکسو  ایکٹ میں بعض ترامیم  کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ایسے معاملات میں صورتِ حال کا ازالہ کیا جا سکے  ، جہاں در حقیقت  16 سے 18 سال کی عمر کے بچوں کے معاملے منظوری حاصل ہو، حالانکہ قانون  اعتبار سے   یہ رضامندی نہیں ہے۔  ایسا اس لیے ہے کیونکہ ہماری رائے میں، اس طرح کے معاملات کو اسی  سختی سے نمٹائے جانے کی ضرورت نہیں ہے ، جتنی اُن معاملوں کی ، جنہیں مثالی طور پر پوکسو ایکٹ کے تحت آنے  والے معاملوں کی شکل میں تصور کیا گیا تھا۔ اس لیے  ،  کمیشن ایسے معاملات میں سزا سنانے کے معاملے میں  ، ہدایت یافتہ عدالتی صوابدید کو متعارف کرانا مناسب سمجھتا ہے۔  اس سے یہ  یقینی  بنایا جا سکے گا کہ قانون متوازن ہے اور  اس طرح بچوں  کے مفادات کا  بہترین تحفظ ہوگا۔ اسی مناسبت سے، رپورٹ نمبر 283 بعنوان ’’ جنسی جرائم سے بچوں کے تحفظ کے قانون، 2012 کے تحت رضامندی کی عمر ‘‘   27 ستمبر ، 2023 ء  کو قانون و انصاف کی وزارت کے قانونی امور  کے محکمے کو  پیش کی گئی ۔

 

-----------------------

(ش ح۔  ف ا    ۔ ع ا)

U NO: 10713



(Release ID: 1966983) Visitor Counter : 110


Read this release in: English , Hindi , Marathi