خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

بچوں میں تغذیائی قلت کے انتظام کے لیے نئے معیاری ضابطہ عمل کے اجراء پر قومی تقریب


ڈبلیو سی ڈی کے مرکزی وزیر نے مختلف ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے آنگن واڑی ورکروں اور آشا کارکنوں کو بچوں میں تغذیائی قلت کے انتظام کے لیے مثالی لگن اور عزم کے لیے مبارکباد دی

ضابطہ عمل، تغذیائی قلت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جاری کوششوں اور عزم کو مستحکم کرے گا: ڈبلیو سی ڈی  کے مرکزی وزیر

Posted On: 11 OCT 2023 1:02PM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی ترقی کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے،  کل ڈبلیو سی ڈی اور آیوش کے وزیر مملکت ڈاکٹر منجاپرا مہندر بھائی، خواتین اور بچوں کی  بہبود کے سکریٹری جناب اندیور پانڈے، یونیسیف کی نمائندہ ہندوستان محترمہ سنتھیا میک کیفری، اقوام متحدہ کی خواتین کی کنٹری نمائندہ، محترمہ سوسن فرگوسن، ڈبلیو ایچ او کی ڈپٹی کنٹری ہیڈ،محترمہ پیڈن، اور صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کے جوائنٹ سکریٹری ایس راجیو مانجھی کی موجودگی میں، بچوں میں تغذیائی قلت کے انتظام کے لیے ایک نئے معیاری ضابطہ عمل (پروٹوکول) کا آغاز کیا۔

بچوں میں تغذیائی قلت کے انتظام کے لیے پروٹوکول، خواتین اور بچوں کی ترقی  کی وزارت اور صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت، حکومت ہند نے مشترکہ طور پر تیار کیا ہے۔

وگیان بھون میں شروع ہونے والی اس تقریب میں، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن (آئی ایم اے)، انٹرنیشنل پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن، اور انڈین اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس، ورلڈ بینک، بل اینڈ میلنڈا گیٹس فاؤنڈیشن وغیرہ جیسی اہم تنظیموں کے معززین اور ماہرین نے بھی شرکت کی۔ اس کے علاوہ ، اس تقریب میں ملک بھر سے ڈبلیو سی ڈی اور صحت کے محکموں کے  سینئر افسران نے شرکت کی۔ اس تقریب میں ملک بھر سے سی ڈی پی اوز، لیڈی سپروائزرس، آنگن واڑی ورکرس اور آشا ورکرس سمیت صف اول کے کارکنان نے بھی شرکت کی۔

سکریٹری، ڈبلیو سی ڈی، جناب اندیور پانڈے نے افتتاحی خطبہ دیا اور بچوں کے لیے بہتر غذائیت کی حمایت کے لیے کی جانے والی مختلف کلیدی کوششوں پر اجتماع سے خطاب کیا۔ سکریٹری، ڈبلیو سی ڈی نے غذائیت اور صحت کے انتظام اور خدمات کی کلیدی ترسیل میں مدد اور نگرانی میں، آئی سی ٹی ایپلی کیشن پوشن ٹریکر کے کردار پر روشنی ڈالی۔ ستمبر 2023 کے مہینے میں 7 کروڑ سے زیادہ بچوں کی تغذیائی صورت حال  کی پیمائش اور مشن سکشم آنگن واڑی اور نیوٹریشن 2.0 کے ذریعے غذائیت کی کمی کو کم کرکے  اس  کا احاطہ  کرنے پر خصوصی زور دیا گیا۔ یہ ضابطہ عمل ،آنگن واڑی اور طبی ماحولیاتی نظام کے ذریعے تغذیائی قلت کے شکار بچوں کی تشخیص اور دیکھ بھال کے عمل کو واضح طور پر بیان کرتا ہے۔

ماہر اطفال اور لیڈی ہارڈنگ کالج میں نیشنل سینٹر آف ایکسی لینس -  انتہائی شدید غذائی قلت کے  محکمے کے ڈپٹی لیڈ ڈاکٹر پروین کمار نے بہتر غذائیت کے نتائج اورتغذیائی قلت کے کمیونٹی مینجمنٹ کے لیے 'این آر سی کی اپ گریڈیشن' پر ایک پریزنٹیشن پیش کی۔ ڈاکٹر پروین کمار نے بڑی امید ظاہر کی کہ معیاری پروٹوکول کا آغاز ملک بھر کی ریاستوں/ مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو کمیونٹی کی سطح پر، ایسے معاملات میں جہاں کوئی طبی پیچیدگیاں نہ ہوں، غذائیت کی کمی کو منظم کرنے اور اس سے نمٹنے میں مدد فراہم کرے گا۔

اس اجتماع سے صدر انٹرنیشنل پیڈیاٹرک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر نوین ٹھاکرنے بھی خطاب کیا۔ ڈاکٹر ٹھاکر نے اس بارے میں بتایا کہ نیا ضابطہ عمل غذائیت کی کمی کے چیلنجوں سے نمٹنے میں ماؤں اور کمیونٹی کی رہنمائی میں کس طرح مدد کرے گا۔ ڈاکٹر ٹھاکر نے یہ بھی کہا کہ نیا معیاری پروٹوکول ایک اہم دستاویز ہے جسے پوری دنیا میں شراکت  کیا جانا چاہیے۔

اس تقریب کے دوران، مختلف ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں سے آنگن واڑی ورکرس اور آشا کارکنان، جنہوں نے بچوں میں غذائی قلت کے انتظام کے لیے مثالی لگن اور وابستگی کا مظاہرہ کیا ہے، کو مرکزی وزیر نے اعزاز سے نوازا۔

یونیسیف کی کنٹری نمائندہ محترمہ سنتھیا میک کیفری، ڈبلیو ایچ او کی ڈپٹی کنٹری ہیڈ، محترمہ پیڈن، جوائنٹ سکریٹری، انڈین میڈیکل ایسوسی ایشن، ڈاکٹر منیش پربھاکر اور یو این ویمن کی کنٹری ہیڈ محترمہ سوسن فرگوسن نے اپنے خطاب میں اس پہل پر وزارت کو مبارکباد دی اور نئے شروع کیے گئے پروٹوکول کی ستائش کی۔

ریاستی وزیر ڈاکٹر منجاپرا مہندر بھائی نے کہا کہ غذائیت کے شکار بچوں کے انتظام کے پروٹوکول کا آغاز ایک اہم قدم ہے۔ یہ لائحہ عمل صحت اور تندرستی کے لیے ایک جامع نقطہ نظر اختیار کرنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے، جس میں غذائی قلت سے نمٹنے کے لیے واضح اقدامات کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ غذائیت کی کمزوری کے نازک ادوار پر خاص زور دیتا ہے اور انسانی ترقی کی صلاحیت کو بڑھانے کے مواقع کے لیے راستہ کھولتا ہے۔

وزیر مملکت  نے روشنی ڈالی کہ پروٹوکول اس بات کو یقینی بنائے گا کہ ایس اے ایم/ایم اے ایم،   بچوں کی  بروقت اور مؤثر طریقے سے پورے ملک میں مدد کی جا سکے۔ یہ آنگن واڑی کارکنان  اور آشا  کارکنان ، لیڈی سپروائزر،بچوں کی  بہبود  کے پروجیکٹ آفیسرز اور زمین پر عمل آوری کے لیے ذمہ دار تمام متعلقہ فریقین  کو وضاحت اور رہنمائی فراہم کرتا ہے۔

خواتین اور بچوں کی بہبود کی مرکزی وزیر محترمہ اسمرتی زوبن ایرانی نے اپنے کلیدی خطاب میں روشنی ڈالی کہ پوشن ابھیان،  غذائی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے 18 وزارتوں اور ریاستی حکومتوں کے درمیان بے مثال تعاون اور ہم آہنگی کا عکاس ہے۔

وزیر موصوفہ نے 2019 سے پوشن ابھیان کی کامیابیوں کے بارے میں بات کی، جس میں شفافیت اور کارکردگی اور نچلی سطح پر نظام کو مضبوط بنانے کے لیے معیاری یقین دہانی ، فرائض انجام دینے والوں  کے کردار اور ذمہ داریوں وغیرہ سے متعلق ہموار رہنما خطوط کا اجراء شامل ہے۔

مرکزی وزیر موصوفہ  نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کووڈ وبا   میں لاک ڈاؤن کے دوران تیار کی گئی اور بنائی گئی پوشن ٹریکر ایپلی کیشن،  لانچ کے تین ماہ کے اندر 13 لاکھ سے زیادہ اے  ڈبلیو سیز کے  آن بورڈنگ ہونے  کے ساتھ، گیم چینجر کے طور پر ابھری ہے۔  انہوں  نے اس بات پر زور دیا کہ پوشن ٹریکر میں حاصل کیے گئے نتائج  0-5 سال کے بچوں کے لیے، این ایف ایچ ایس- 5  (21-2019) کے نتائج کے مقابلے میں کافی حد تک کم غذائیت (ضائع ہونے) کی سطح کو ظاہر کرتے ہیں۔0-5 سال  کی عمر کے  7 کروڑ سے زیادہ بچوں کا حاصل کردہ  اعداد وشمار یہ ظاہر کرتا ہے کہ  1.98 فیصد بچے ایس اے ایم  اور 4.2 فیصد  ایم اے ایم ہیں، جبکہ این ایف ایچ ایس  - 5 (21-2019 ) کے مطابق 0-5  سال کی عمر کے بچوں کے لئے  یہ ضائع ہونے کی  19.3 فیصد شرح  تھی۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ ریاستوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارت نے بیت الخلاء کی تعمیر کی لاگت میں ۔ 12000 روپے  سے 36000روپے تک اضافہ کرنے کا انتظام کیا ہے اور پینے کے پانی کی سہولیات فراہم کرنے کی لاگت میں اسے  10000  روپے سے بڑھا کر 17000 روپے کیا ہے۔ اس کے علاوہ، خواہش مند اضلاع اور بلاکس میں 40000 سے زیادہ اے ڈبلیو سیز کو سکشم آنگن واڑیوں میں اپ گریڈ کرنے کے لیے انتظامات کیے گئے ہیں، جوایل ای ڈی  اسکرینوں، اسمارٹ آڈیو ویژول ٹیچنگ ایڈز وغیرہ سے لیس ہیں۔

مزید برآں ، خواتین اور  بچوں  کی ترقی کی وزیر نے کہا کہ تمام آنگن واڑی کارکنوں کے موجودہ ہینڈ ہیلڈ سیٹوں کو5جی سے چلنے والے موبائل فون میں اپ گریڈ کرنے کے لیے بھی انتظامات کیے گئے ہیں، جس کے لیے لاگت کے اصولوں میں مناسب نظر ثانی کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ہر چار سال بعد موبائل فون کی تبدیلی کے لیے پالیسی بنائی گئی ہے۔

مرکزی وزیر نے ذکر کیا کہ پوشن ٹریکر میں نقل مکانی کی سہولت نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں یا ایک ریاست سے دوسری ریاست جانے والے مستفیدین، آنگن واڑی خدمات اسکیم کے تحت اپنے فوائد حاصل کرتے رہیں۔ مئی 2022 سے، اس سہولت کے ذریعے 1 لاکھ سے زیادہ مستفیدین کی خدمت کی جا چکی ہے۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ نئے پروٹوکول، جس کا ماہرین اطفال اوردیگر  ماہرین، یکساں خیرمقدم کرتے ہیں،  سے تغذیائی قلت کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے جاری کوششوں اور عزم کو تقویت ملے گی۔ سپلیمنٹری نیوٹریشن پروگرام میں باجرے کو شامل کرنے کے لیے ایم ڈبلیو سی  ڈی کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات اور پوشن ماہ 2023 میں جن آندولن کی سرگرمیوں کو تیز کرنا ہے،جس میں تقریباً 35 کروڑ سرگرمیاں شامل تھیں۔ مرکزی وزیر نے مارچ 2023 میں پوشن پکھواڑہ  میں، باجرے کی کھپت کو فروغ دینے اور باجرے پر مبنی پکوانوں کو مقبول بنانے کے لیے کی گئی 1 کروڑ غیر متزلزل عزم اور مثالی کام کی سرگرمیوں کا حوالہ دیا۔

تغذیائی قلت کے شکار بچوں کی شناخت اور انتظام کے لیے، نیا شروع کردہ پروٹوکول، آنگن واڑی کی سطح پر غذائی قلت کے شکار بچوں کی شناخت اور انتظام کے لیے تفصیلی اقدامات فراہم کرتا ہے، جس میں ریفرل، غذائیت کے انتظام اور فالو اپ کی دیکھ بھال سے متعلق فیصلہ کرنا شامل ہے۔ پروٹوکول میں بیان کیے گئے اہم اقدامات میں شامل ہیں، پرورش میں  پیش رفت  کی  نگرانی اور اسکریننگ، ایس اے ایم ،  بچوں کے لیے بھوک لگنے سے متعلق ٹیسٹ، طبی تشخیص، نگہداشت کی سطح کے بارے میں فیصلہ کرنا، غذ ائیت کا انتظام، طبی انتظام، غذائیت، صحت کی تعلیم اور مشاورت ۔ اس میں واش(ڈبلیو اے ایس ایچ) کے عوامل، اے ڈبلیو ڈبلیو اور ریفرل کے ذریعے گھر وں کے  دورے، نگرانی اور فالو اپ کیئر کا دورانیہ بھی  شامل ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

۰۰۰۰۰۰۰۰

(ش ح- ا ع- ق ر)

(11-10-2023)

U-10657



(Release ID: 1966602) Visitor Counter : 69