کامرس اور صنعت کی وزارتہ
صنعت اور جدید ٹیکنالوجیز میں سرمایہ کاری اور تعاون کو آگے بڑھانے کے لیےیو اے ای- بھارت مفاہمت نامہ
متحدہ عرب امارات اور ہندوستان صنعت اور جدید ٹیکنالوجی میں تعاون کریں گے، جس میں سپلائی چین کی لچک داری ، صاف توانائی کی ٹیکنالوجی، طبی نگہداشت ، خلائی امور ، صنعت 4.0 اور صنعتی معیارات شامل ہیں
معاہدے کا مقصد ایسی ٹیکنالوجیز کی ترقی کو تیز کرنا بھی ہے جو صنعت کو کاربن سے پاک بنانے اور قابل تجدید توانائی کو آگے بڑھانے میں مدد کر سکتی ہیں
Posted On:
05 OCT 2023 5:53PM by PIB Delhi
ایمریٹس پیلس میں جمعرات کو دستخط کیے گئے مفاہمت کی یادداشت (ایم او یو) کے بعد متحدہ عرب امارات اور ہندوستان پائیدار صنعتی ترقی میں مزید قریبی تعاون کریں گے۔ ایم او یو پر یو اے ای کے وزیر صنعت اور اعلیٰ ٹیکنالوجی کے عزت مآب ڈاکٹر سلطان الجابر اور ہندوستان کے وزیر تجارت اور صنعت عظمیٰ جناب پیوش گوئل نے ابوظہبی ایگزیکٹو کونسل کے رکن عزت مآب شیخ حامد بن زاید النہیان کی موجودگی میں دستخط کئے۔
صنعتی سرمایہ کاری میں سہولت فراہم کرنے، ٹیکنالوجی کی منتقلی اور صنعتوں میں کلیدی ٹیکنالوجیز کی تعیناتی کو فعال کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، مفاہمت نامے سے دونوں ممالک کو مشترکہ صنعتی اور تکنیکی ترقی کے ذریعے فائدہ پہنچے گا۔ عزت مآب الجابر نے کہا: ‘‘متحدہ عرب امارات کی قیادت کے وژن کے مطابق، ہم پائیدار اور اقتصادی ترقی کو بڑھانے کے لیے دو طرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔ اقتصادی، تکنیکی اور سماجی شعبوں میں ہندوستان کے ساتھ متحدہ عرب امارات کے مضبوط تعلقات کو دیکھتے ہوئے، ہم صنعتی شعبے کو جدید ٹیکنالوجی اور پائیداری کے معیارات کے مطابق مزید ترقی دینے کے لیے اس مفاہمت نامے پر دستخط کرتے ہوئے خوش ہیں۔ یہ قومی صنعتی حکمت عملی کے مقاصد ، اور ‘میک اٹ ان دی ایمریٹس’ اقدام سے ہم آہنگ ہے ، جس کا مقصد متحدہ عرب امارات کو ترقی یافتہ صنعتوں بالخصوص مستقبل کی صنعتوں کے لیے ایک عالمی مرکز میں تبدیل کرنا ہے۔’’
انہوں نے مزید کہا: ‘‘مفاہمت نامے میں تعاون کے مختلف پہلوؤں کو شامل کیا گیا ہے جس کا مقصد دونوں ممالک کی قومی معیشتوں کے لیے ترجیحی شعبوں میں صنعتی سرمایہ کاری کو فروغ دینا ہے، جن میں جدید صنعتیں، توانائی کی منتقلی کے اقدامات، صحت کی دیکھ بھال اور خلائی امور شامل ہیں۔ اس کا مقصد جدید اور تکنیکی پروگرام تیار کرنا بھی ہے جو پائیداری اور آب و ہوا کی غیرجانبداری کی کوششوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ان اسٹریٹجک شعبوں میں مل کر کام کرنے سے،یو اے ای اور ہندوستان پائیدار ترقی کو تیز کر سکتے ہیں اور اپنی معیشتوں کو متنوع بنا سکتے ہیں، اس کے علاوہ ایسی صنعتوں کو فروغ دے سکتے ہیں جو زیادہ مسابقتی، موثر اور پائیدار ہوں۔’’
موزیرحترم جناب گوئل نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا: "یہ ایم او یو تعاون کی کوششوں کو فروغ دینے اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کے شعبوں میں ایک ادارہ جاتی فریم ورک بنانے کے لیے نئے دروازے کھولتا ہے۔ اس سے خلائی امور، صحت کی دیکھ بھال، قابل تجدید توانائی، مصنوعی ذہانت اور دیگر بہت سے اہم شعبوں میں دو طرفہ تعاون کو فروغ دینے اورمضبوط کرنے میں مدد ملے گی۔"
اس مفاہمت نامے میں سات اہم شعبوں پر توجہ مرکوز کی گئی ہے، جن میں سپلائی چین کی لچکداری، قابل تجدید توانائی اور توانائی کی کارکردگی، صحت اور زندگی سائنس، خلائی نظام، مصنوعی ذہانت، انڈسٹری 4.0 اور جدید ٹیکنالوجیز، نیز معیاری کاری اور علم پیمائش شامل ہیں۔
سپلائی چین میں لچک پیدا کرنے کی غرض سے ، یو اے ای اور ہندوستان خام مال کی فراہمی کے مواقع کی نشاندہی کرنے کے لیے تعاون کریں گے۔ وہ صنعتی قابلیت اور صنعتی ترقی اور ترقی کے لیے ترغیب دینے کے بہترین طریقوں کا بھی اشتراک کریں گے، مثال کے طور پر توانائی، زمین، او پی ای ایکس، سرمایہ جاتی اخراجات( سی اے پی ای ایکس)، ٹیکنالوجی اور مزدوری جیسے شعبوں میں۔
توانائی کے شعبے میں، یو اے ای اور ہندوستان توانائی ذخیرہ کرنے والی ٹیکنالوجیز، اسمارٹ گرڈ اور آئی او ٹی کی تعیناتی، اور قابل تجدید توانائی اور توانائی کی کارکردگی میں تحقیق و ترقی کو آگے بڑھانے میں تعاون کریں گے۔ اسی طرح، صحت اور حیاتیات اور متعلقہ علوم میں، دونوں ممالک دواسازی کی ترقی، بائیو ٹیکنالوجی کے استعمال، اور تحقیق و ترقی میں تعاون کریں گے۔
متحدہ عرب امارات اور ہندوستان بھی خلائی نظاموں میں قریبی تعاون کے ذریعے اپنی متعلقہ خلائی صنعتوں کو بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ مفاہمت نامے سے دونوں ممالک کو تجارتی ترقی، لانچنگ اور مواصلات اور زمین کے مشاہدے کے ساتھ ساتھ خلائی تحقیق کے لیے چھوٹے سیٹلائٹس کے استعمال میں تعاون کرنے میں مدد ملے گی۔ فریق ممالک خلائی شعبے میں تحقیق و ترقی کے علاوہ خلائی سے متعلقہ مواد کے لائسنس کی ترقی میں بھی تعاون کریں گے۔
مصنوعی ذہانت( اے آئی) کے میدان میں، یو اے ای اور ہندوستان خلائی شعبے، توانائی، صحت کی دیکھ بھال اور سپلائی چین میں مصنوعی ذہانت پر مبنی ٹیکنالوجیز کی تعیناتی میں تعاون کریں گے۔ دونوں ممالک ترجیحی شعبوں میں مشین لرننگ اور ڈیٹا اینالیٹکس میں صلاحیتوں کو آگے بڑھانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔
مفاہمت نامے کے تحت، متحدہ عرب امارات اور ہندوستان صنعت میں آئی آر 4 ٹیکنالوجیز کی تعیناتی، ریئل ٹائم ڈیٹا پروسیسنگ، مشین ٹو مشین کنٹرول سسٹم کی ترقی، خود مختار روبوٹکس، آلات اور گاڑیوں کی ترقی اور اسی کے ساتھ ساتھ اہم صنعتوں میں اضافی مینوفیکچرنگ کی تعیناتی میں بھی تعاون کریں گے۔
تعاون کا آخری شعبہ معیاری کاری، میٹرولوجی، مطابقت کی تشخیص، ایکریڈیٹیشن، اور حلال سرٹیفیکیشن ہے۔ دونوںممالک معلومات کا تبادلہ کریں گے جس میں طریقہ کار، رہنما خطوط اور ضابطہ بند مصنوعات کی فہرستیں شامل ہیں۔ دونوں ممالک بین الاقوامی تقاضوں کے ساتھ معیارات کو ہم آہنگ کرنے کے لیے بھی تعاون کریں گے اور مطابقت کی تشخیص کے نتائج کی باہمی شناخت کے لیے کام کریں گے۔
مفاہمت نامے کے تحت، تعاون میں صنعتی اور علمی تعاون کے ساتھ ساتھ باہمی تحقیق اور ترقی کے منصوبے شامل ہیں۔ دونوں ممالک سائنس اور ٹیکنالوجی کی پالیسیوں سے متعلق بہترین طریقوں کا اشتراک بھی کریں گے۔
*************
ش ح۔ س ب۔ رض
U. No.10444
(Release ID: 1964913)
Visitor Counter : 107