سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

توقع ہے کہ صنعت مستقبل کی تمام اسٹارٹ اَپ پروجیکٹوں اور دیگر نئی ٹیکنالوجی اقدامات میں اہم وسائل کا تعاون پیش کرنے والا ثابت ہوگا:مرکزی وزیر ڈاکٹر جتندر سنگھ کا بیان


سبھی کو شروع سے ہی یکساں طور پر شراکت داروں کا حقدار بننا  ہوگا اور اس کے لئے صنعت کو بھی ہر چیز کے لئے حکومت کی طرف دیکھنے کی اپنی سابقہ ذہنیت کو تبدیل کرنا ہوگا:ڈاکٹر جتیندر سنگھ

عالمی چیلنجز کے لئے عالمی نقطہ نظر، عالمی حکمت عملیوں اور عالمی پیرامیٹرز کی ضرورت ہے؛ صنعت کو جوکھم سے نمٹنے میں بھی آگے آنا ہوگا: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

’’پہلےکی مفلوج پالیسی کے مقابلے میں،مودی حکومت نے ایک واضح پالیسی کی منصوبہ بندی کی شرعات کی، جس میں ڈیجیٹل انڈیا اور میک اِن انڈیا نے ایک مضبوط مقامی مینوفیکچرنگ ماحول کے لیے ڈھانچے کی  راہ ہموار کی‘‘

نیشنل کوانٹم مشن (این کیو ایم)، جسے حال ہی میں وزیر اعظم نے منظور کیا ہے، ہندوستان کو کوانٹم کمپیوٹنگ، کوانٹم کمیونیکیشن، کوانٹم سینسنگ اور میٹرولوجی اور کوانٹم مواد اور آلات جیسے شعبوں میں عالمی رہنماؤں میں سے ایک بنا دے گا:ڈاکٹر جتیندر سنگھ

Posted On: 05 OCT 2023 4:13PM by PIB Delhi

سائنس و ٹیکنالوجی  کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)وزیراعظم کے دفتر، عملے، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائ کے مرکزی وزیر مملکت  ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ توقع ہے کہ صنعت مستقبل کی تمام اسٹارٹ اَپ پروجیکٹوں اور دیگر نئی ٹیکنالوجی اقدامات میں اہم وسائل کا تعاون پیش کرنے والا ثابت ہوگا۔

وزیر موصوف نے کہا کہ سبھی کو شروع سے ہی یکساں طور پر شراکت داروں کا حقدار بننا  ہوگا اور اس کے لئے صنعت کو بھی ہر چیز کے لئے حکومت کی طرف دیکھنے کی اپنی سابقہ ذہنیت کو تبدیل کرنا ہوگا۔

آج یہاں ایسوچیم(اے ایس ایس اوسی ایچ اے ایم) کے زیر اہتمام تیسرے انڈیا کوانٹم ٹکنالوجی کنکلیو2023 میں اپنے کلیدی خطبے کے دوران  وزیر موصوف نے کہا کہ’’حکومت، اکیڈمیاں اور صنعت کے ساتھ مساوی تعلقات قائم کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں ہے، تاکہ سب کو مساوی حیثیت حاصل ہوسکے، کیونکہ ملک تحقیق و ترقی، نیز ابھرتی ہوئی کوانٹم ٹیکنالوجی میں مزید پیش رفت کررہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عالمی چزنج   کے لئے عالمی نقطہ نظر، عالمی حکمت عملیوں اور عالمی پیرامیٹرز کی ضرورت ہے۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ  صنعت کو جوکھم سے نمٹنے میں بھی آگے آنا ہوگا۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ذریعہ اعلان کردہ انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن(این آر ایف)کے پاس بہت زیادہ غیر سرکاری وسائل ہوں گے۔ زیادہ سے زیادہ 36,000 کروڑ روپے، یعنی پانچ سالوں میں 50,000 کروڑ روپے کا این آر ایف کے بجٹ کا 70 فیصد غیر سرکاری وسائل سے آنے کا تصور کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ’’اس کے نتیجے میں،سرکاری اور نجی شعبے کے درمیان حد بندی ختم ہوجائے گی اور پھر انضمام ہوگا۔ این آر ایف ایک تھنک ٹینک کے طور پر بھی کام کرے گا اور اس کے پاس ان موضوعات کا بھی فیصلہ کرنے کا اختیار ہوگا، جن پروجیکٹوں کو شروع کیا جانا ہے اور فنڈ دیاجانا ہے اور غیر ملکی ٹائی اپس کا فیصلہ کرنا ہے۔

ڈاکٹر جتندرسنگھ نے کہا کہ شروع سے ہی صنعتی روابط ہوں گے، جو اختراع کے لیے ایک بہترین ماحولیاتی نظام تشکیل دے گا۔ صنعت کو فروغ دینے کے لیے ہندوستان میں کوانٹم اسٹارٹ اَپ ماحولیاتی نظام کو آگے بڑھانے کے لیے صنعت اور سرمائے کی فعال شمولیت کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ’’آج ہمارے پاس اروما مشن کے تحت 3,000 اسٹارٹ اَپ اور 150 اسپیس اسٹارٹ اَپس ہیں۔ ہمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیےیہ نظر رکھنی ہوگی کہ پچھلے نو برسوں میں شروع کئے گئے1.25 لاکھ سے زیادہ اسٹارٹ اَپس پائیدار ہیں۔‘‘

سائنس و ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ’’پہلےکی مفلوج پالیسی کے مقابلے میں،مودی حکومت نے ایک واضح پالیسی منصوبہ بندی کی شروعات کی ہے، جس میں ڈیجیٹل انڈیا اور میک اِن انڈیا نے ایک مضبوط مقامی مینو فیکچر نگ ماحول کے لیے ڈھانچے کی  راہ ہموار کی ہے‘‘ اس کے نتیجے کے طورپر ہم نے ہمارے راستے میں آنے سے قبل ایک  کوانٹم  پیش رفت کا مشاہدہ کیا ۔

انہوں نے کہا کہ’’ہم کوانٹم ٹیکنالوجی کے ساتھ سامنے آنے والی ساتویں قوم اور ملک ہیں، لیکن آج ہم ترقی یافتہ ممالک کے برابر ہیں اورا ن سے برتری بھی لے رہے ہیں۔ آج دنیا ہماری طرف دیکھ رہی ہے اور اس سے ہماری ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔‘‘

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ نیشنل کوانٹم مشن(این کیو ایم)، جسے حال ہی میں وزیر اعظم نے منظور کیا ہے، ہندوستان کو کوانٹم کمپیوٹنگ، کوانٹم کمیونیکیشن، کوانٹم سینسنگ اور میٹرولوجی اور کوانٹم مواد اور آلات جیسے شعبوؓ میں عالمی رہنماؤں میں سے ایک بنادے گا۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے نشاندہی کی کہ 6,000 کروڑ روپے سے زیادہ کی کل لاگت سے کابینہ کی طرف سے منظور شدہ این کیو ایم کا مقصد سائنسی اور صنعتی تحقیق وترقی کو اپنانا ، اس کی جڑیں قائم کرنا، اسے وسعت دینا اور کوانٹم ٹیکنالوجی (کیوٹی) میں ایک متحرک اور اختراعی ماحولیاتی نظام بنانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ’’امریکہ، آسٹریا، فن لینڈ، فرانس، کینیڈا اور چین کے بعد ہندوستان ساتواں ملک ہے، جس کے پاس کوانٹم مشن ہے۔ اس مشن سے صحت، مالیات، توانائی جیسے شعبوں کے علاوہ ڈرگ ڈیزائن، اسپیس، بینکنگ، سیکورٹی میں درخواستوں کے علاوہ بہت زیادہ فائدہ ہوگا۔ یہ ڈیجیٹل انڈیا، میک ان انڈیا، اسکل انڈیا اور اسٹینڈ اپ انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، خود انحصار انڈیا جیسی قومی ترجیحات کو بھی زبردست فروغ دے گا۔‘‘

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کوانٹم آر اینڈ ڈی، سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ، اور پرزہ جات اور آلات کی تیاری کے لیے ایک پرکشش مقام بننے کی صلاحیت رکھتا ہے، اس طرح روزگار کے بہت زیادہ مواقع پیدا ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر جتندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستانی کوانٹم آر اینڈ ڈی، سافٹ ویئر ڈیولپمنٹ اور پرزہ جات اور آلات کی تیاری کے لیے ایک پرکشش مقام کی صلاحیت موجود ہے۔

انہوں نے کہا’’یہ ہندوستان میں سائنس، ٹیکنالوجی اور اختراع کے حوالے سے وزیر اعظم مودی کی’آتم نر بھر بھارت‘بنانے کی بڑی اسکیم کے ساتھ بہت مضبوطی سے گونجتا ہے۔

ہندوستان میں اس وقت تقریباً 100 کوانٹم پروجیکٹس ہیں، جن میں سے تقریباً 92 فیصد کو مرکز نے سپانسر کیا ہے۔ این کیو ایم مختلف پلیٹ فارمز جیسے سپر کنڈکٹنگ اور فوٹوونک ٹیکنالوجی میں8 سالوں میں1000-50 فزیکل کیوبٹس کے ساتھ انٹرمیڈیٹ پیمانے کے کوانٹم کمپیوٹرز تیار کرنے کا ہدف رکھتا ہے۔

*************

 

ش ح۔ ح ا۔ن ع

U. No.10413



(Release ID: 1964700) Visitor Counter : 82


Read this release in: English , Hindi , Marathi