جل شکتی وزارت
جموں و کشمیر نے صد فیصد او ڈی ایف پلس ماڈل کا درجہ حاصل کیا
جموں و کشمیر نے سوچھ بھارت مشن کے تحت تمام 6650 گاؤں کو او ڈی ایف پلس ماڈل قرار دےدیا – گرامین
پورے جموں و کشمیر میں 17.4 لاکھ سے زیادہ گھریلو بیت الخلاء، 5 لاکھ سوک پٹس؛ 1.8 لاکھ کمپوسٹ گڑھے، 6509 ویسٹ سیگریگیشن شیڈز اور 5523 کمیونٹی سینٹری کمپلیکس تعمیر کیے گئے ہیں
Posted On:
30 SEP 2023 5:52PM by PIB Delhi
جاری ’سوچھتا ہی سیوا‘ مہم کے دوران حاصل کی گئی ایک اور قابل ذکر کامیابی میں، مرکز کے زیر انتظام علاقےجموں و کشمیر نے 20 اضلاع کے 285 بلاکوں کے اپنے تمام 6650 گاؤں کو او ڈی ایف پلس ماڈل قرار دیا ہے۔ مرکز کے زیر انتظام علاقے کے تمام گاؤں کے لیے ڈی ایف پلس ماڈل کا حصول ایک اہم سنگ میل ہے کیونکہ یہ ہر گاؤں میں گرے واٹر اور ٹھوس فضلہ کا انتظام کرکے صفائی کی طرف بیت الخلاء کی تعمیر اور استعمال سے آگے ہے۔ ایک گاؤں کے لیے او ڈی ایف پلس ماڈل کا درجہ حاصل کرنے کے لیے، اسے او ڈی ایف پلس کے تین مراحل سے گزرنا پڑتا ہے، یعنی ایسپرنگ، ریزنگ اور ماڈل۔ جب کوئی گاؤں ایسی حالت کو حاصل کرتا ہے جہاں وہ ٹھوس اور مائع فضلہ کے انتظام (ایس ایل ڈبلیو ایم) اور مناسب صفائی سے متعلق آگاہی پیدا کرنے کی سرگرمیوں کے علاوہ کم سے کم گندگی اور ٹھہرے ہوئے پانی سے بصری طور پر صاف ہو، اسے او ڈی ایف پلس ماڈل قرار دیا جاتا ہے۔
تمام دیہاتوں کو او ڈی ایف پلس ماڈل بنانے کی کاوشوں میں، جامع منصوبے بتائے گئے ، جن پر عملدرآمد کرنے سے پہلے تمام شراکت داروں کو شامل کیا گیا۔ ہر گائوں کے لیے گائوں کی صفائی ستھرائی کے منصوبے (وی ایس ایس پی) اس بات کو یقینی بنانے کے لیے تیار گئے تھے کہ اس کے پاس ایس ایل ڈبلیو ایم کے لیے اثاثے دستیاب ہوں۔ منصوبوں کی بنیاد پر، ایس بی ایم جی اور منریگاکے تحت کافی ایس ایل ڈبلیو ایم کا بنیادی ڈھانچہ تشکیل دیا گیا ہے۔ گرے واٹر کے انتظامیہ کے لیے، یعنی باورچی خانہ ، نہانے وغیرہ سے پیدا ہونے والے پانی کواکٹھا کرنے کے گڑھے، میجک اور لیچ گڑھے گھریلو اور کمیونٹی کی سطح پر تیار کیے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 483404 انفرادی طور پر پانی جذب کرنے کے گڑھے اور 24088 کمیونٹی سوک گھڑے بنائے گئے ہیں۔ جہاں کہیں کچن گارڈن دستیاب ہیں، وہاں لوگوں کو کچن گارڈن کے ذریعے گرے واٹر کو ضائع کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔حیاتیاتی طور پر ڈیگریڈیبل فضلہ کے انتظامیہ کے لیے انفرادی اور کمیونٹی کمپوسٹ گڑھے بنائے گئے ہیں۔ منریگا کے تحت انفرادی طور پر 177442کھاد کے گڑھے اور 12621 کمیونٹی کھاد کے گڑھے یا تو حکومت کی طرف سے یا خود لوگوں نے اپنے گھروں میں بنائے ہیں۔ ان میں سے زیادہ سے زیادہ اثاثے بنائے جا رہے ہیں جس سے لوگ نامیاتی فضلہ کو، چاہے وہ ٹھوس ہو یا مائع، کو قبول کرنے اور اسے اپنانے کے لیے تیار ہوں۔ لوگوں کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے کہ وہ خشک اور گیلے کچرے کو الگ کر کے کھاد کے گڑھوں میں گیلے فضلے کو پروسیس کریں۔ کچرے کو مناسب طریقے سے ٹھکانے لگانے کے لیے 6509 فضلہ کو جمع کرنے اوراسے چھانٹنے کے شیڈ بنائے گئے ہیں۔ جموں و کشمیر میں 5523 کمیونٹی سینٹری کمپلیکس اور 1746619 انفرادی گھریلو بیت الخلاء بھی تعمیر کیے گئے ہیں، جب سے اس نے او ڈی ایف اور او ڈی ایف پلس کے سفرکا آغاز کیا ہے۔
گوبردھن، جو کہ آرگینک بائیو ایگرو ریسورسز کو گیلونائز کر رہا ہے، دولت سے مالا مال کرنے کا اقدام ہے، جس میں مویشیوں کے گوبر اور کچن کے فضلے کو بائیو گیس/بائیو سلری بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔اب جب کہ جموں و کشمیر میں اسی طرح کے دو منصوبے پہلے سے ہی کام کر رہے ہیں، مزید 18 منصوبے تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ تمام پنچایتوں میں ڈور ٹو ڈور کچرے کو جمع کرنے کا کام شروع کر دیا گیا ہے۔ مقامی لوگوں، یوتھ کلبوں،غیرسرکاری تنظیموں اور ماہر ایجنسیوں کی شمولیت کے ذریعے، گھروں سے کچرے کو الگ کرنے کے لیے اکٹھا کیا جا رہا ہے، جہاں اس کو ٹھکانے لگانے کے لیے کاغذ، لکڑی، پلاسٹک وغیرہ سے مختلف زمروں میں الگ الگ کیا جاتا ہے۔ ان میں سے کچھ سیگریگیشن شیڈ بیلرز، شریڈر وغیرہ کے ساتھ نیم میکانیکی طرز کے ہیں۔ استعمال کنندگان سے متعلق چارجز گھریلو، تجارتی اور ادارہ جاتی اداروں، سرکاری اور نجی، دونوں سے وصول کیے جا رہے ہیں۔ فضلہ اکٹھا کرنے کے طریقہ کار کی پائیداری کو یقینی بنانے اور کچرے کو ٹھکانے لگانے سے پنچایتوں کے لیے آمدنی پیدا کرنے کی غرض سے، ان کی فضلہ جمع کرنے والی ایجنسی کی بنیاد پر، تمام اضلاع کے لیے ایک مالیاتی ماڈل تیار کیا گیا ہے، اس طرح اس فضلے کو دولت میں تبدیل کیا جا سکتا ہے۔
دیہاتوں میں پلاسٹک کے کچرے کا انتظام کرنے کے لیے، بلاک میں پلاسٹک فضلہ کے انتظامیہ کے یونٹس (پی ڈبلیو ایم یو) قائم کیے جا رہے ہیں، جو تکمیل کے مختلف مراحل میں ہیں۔ ان مراکز میں پلاسٹک کو اس کے آخری ٹھکانے کے لیے صاف کیا جائے گا، ٹکڑے ٹکڑے کیا جائے گا، فضلہ کا مکمل لائف سائیکل مناسب طریقے سے منظم کیا جاتا ہے۔
کسی گاؤں کو او ڈی ایف پلس قرار دینے کے علاوہ، واضح بصری کے ساتھ گراؤنڈ رپورٹنگ کو اپ لوڈ کرنے کے لیے، گرام سبھا کے انعقاد کے ویڈیوز اور ان کے گاؤں کو او ڈی ایف پلس قرار دینے کے لیے، سبھی کو پورٹل پر اپ لوڈ کرنے کی ضرورت ہے، اس طرح یہ پورا عمل انتہائی شفاف اور عوامی ہوگا۔ زمین پر کئے گئے کام کو بلاکس اور اضلاع کے ذریعہ ایس بی ایم- جی کے آئی ایم آئی ایس کے پورٹل پررکھا اور اپ ڈیٹ کیا گیا جس نے جموں وکشمیر اوڈی ایس پلس ماڈل کا اعلان کرنے میں سہولت فراہم کی جو کہ ایک قابل ذکر کامیابی ہے۔
افسران، گاؤں کی سطح کے کارکنوں، سوچھتا کے بارے میں منتخب نمائندوں کی صلاحیت بڑھانے کے لیے، 20 اضلاع کے 285 بلاکوں میں صلاحیت سازی کے پروگرام پنچایت کی سطح پر منعقد کیے گئے ہیں جس میں دیہی ترقی سازی کی پوری ٹیم اور سوچھ سے متعلق گروپوں کو تربیت دی گئی ہے، تاکہ لوگوں کو مشن کے مقاصد کو برقرار رکھنے کے لیے پیشہ ورانہ طور پر مزید تربیت دی جا سکے۔
تربیت کار کو معلومات فراہم کرنے اور پنچایت کی سطح پر آگاہی فراہم کرنے کی تربیت دی گئی ہے۔ ایس بی ایم (جی) صرف اثاثہ بنانے کی اسکیم نہیں ہے بلکہ رویے میں تبدیلی کرنے کا پروگرام ہے جسےمرکز کے زیر انتظام علاقے کے ہر گھرانے کو اپنی کامیابی کے لیے قبول کرنا ہوگا۔
پینٹنگز، بینرز، آگاہی پروگراموں، پلاگ رنز، نکڑ ناٹک کے ذریعے آئی ای سی پر محکموں کی توجہ بہت زیادہ ہے۔ صفائی کے ذریعے رویے میں تبدیلی کو فروغ دینے کے لیے جدید خیالات جیسے سوچھتا کاروان، سوچھتا کاروان 2.0، سوچھتا انٹرنشپ، سوچھ یودھا پرتیوگیتا، سوچھتاون، سوچھتا بلیٹن اور سوچھتا کوئز شروع کیے گئے ہیں۔ لوگوں کو سوچھتا کی اہمیت کو سمجھنے اور روزمرہ کی سرگرمیوں، جیسے کہ گھر گھر کچرے کو اکٹھا کرنے کو کامیاب بنانے میں، مدددینے میں پی آر آئیز کا کردار اہم ہے۔ کچھ منتخب نمائندوں نے اپنی متعلقہ پنچایتوں میں غیر معمولی کام کیا ہے جس کے لیے انہیں مرکز کے زیر انتظام علاقے اور قومی سطح پر ایوارڈز اور تعریفیں ملی ہیں۔ آج جموں و کشمیر کے ہر گاؤں میں ہر سرکاری اور نجی عمارت پر سوچھتا کے پیغامات نمایاں طور پر عیاں ہیں۔
سوچھ بھارت مشن گرامین مہم کے دوسرے مرحلے کے دوران، جموں و کشمیر نے اسکولوں میں حاضری کو بہتر بنانے کے لیے ’’پنک ٹوائلٹ‘‘، زیرو لینڈ فِل شری امرناتھ جی یاترا، پولی تھین گیٹ گولڈ مہم، سرپنچ سمواد، سوچھتا انٹرنشپ، سوچھتا کوئز اور سوچھ یودھا پرتیوگیتا کے ذریعے گلابی معاشروں کو جامع ترقی کو فروغ دینے کے لیے بہت سی اختراعی مہمات اور اقدامات کیے ہیں۔
مرکز کے زیر انتظام جموں و کشمیر کے دیہی علاقوں میں صفائی ستھرائی کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک اور قابل ذکر اقدام میں، دیہی صفائی ستھرائی کے ڈائریکٹوریٹ، جموں و کشمیر نے ملک کے سب سے زیادہ بہادری ایوارڈ یافتہ، پرم ویر چکر حاصل کرنے والے کیپٹن بانا سنگھ کی فوجی، جموں و کشمیر میں ’’فضلہ کے خلاف جنگ‘‘ پہل کے سفیر کے طور پر نامزدکرنے کا اعلان کیا۔۔
مزید تفصیلات کے لیے یہاں کلک کریں: https://pib.gov.in/PressReleseDetail.aspx?PRID=1962357
جاری سوچھتا ہی سیوا مہم کے ساتھ ہم آہنگ دیگر نئی پہل کے ایک حصے کے طور پر، جموں و کشمیر میں دیہی صفائی کے ڈائریکٹوریٹ نے ’سوچھتا بلیٹن‘متعارف کرایا ہے۔ اس کا بنیادی مقصد ایس ایچ ایس 2023 کے تحت اضلاع کی طرف سے کی جانے والی اطلاعات، تعلیم، اور مواصلات (آئی ای سی) کی سرگرمیوں پر روزانہ کی اپ ڈیٹس کی نگرانی اور اشتراک کرنا ہے۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم بنائے گا جس میں کمیونٹی کے اضافی ارکان آگے آئیں گے اور سوچھ اور سوستھ کے مقصد میں اضافہ کریں گے۔ بلیٹن کو متعلقہ فریقین سے آراء جمع کرنے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جس سے پروگرام کی تشخیص کرنے اوراس میں بہتری لانے میں مدد ملے گی۔
مسلسل کوششوں، عوام اور منتخب نمائندوں کے تعاون سے محکمہ نے او ڈی ایف پلس ماڈل کا درجہ حاصل کیا ہے۔ تاہم، سب سے بڑا چیلنج ان کوششوں کو برقرار رکھنا ہوگا جو اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کی گئی ہیں کہ جموں و کشمیر ملک کا سب سے صاف ستھرا مرکز بن جائے۔
پائیداری مضبوط بنیادی ڈھانچہ سے شروع ہوتی ہے۔ دیہی علاقوں میں جموں و کشمیر کے او ڈی ایف پلس ماڈل کی حیثیت کو برقرار رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے، دیہی ترقی کے محکمے کو اضلاع، بلاکس اور پنچایتوں میں بیت الخلاء اور فضلہ کے انتظام کے نظام سمیت صفائی کی سہولیات کی مستقل تعمیر اور دیکھ بھال کو یقینی بنانا ہوگا، اس بڑے بنیادی ڈھانچے کا نظام ادائیگی کے ذریعے استعمال کیا جائے گا۔ شہری، جوابدہی اور ذمہ داری کو یقینی بنانا اور رویے میں تبدیلی کے لیے باقاعدہ کوششیں کرنا اس میں شامل ہے تاکہ گندگی اور غیر صحت مندانہ رویہ ہر کسی کے لیے ناقابل قبول ہو جائے اور سوچھتا حقیقی معنوں میں ایک عوامی تحریک بن جائے۔ اس کے لیے، کمیونٹیز، سماجی-ثقافتی گروپوں، پی آر آئیز، اور خاص طور پرجموں وکشمیر کی 90000 خواتین کے ذاتی مدد کے گروپوں کو شامل کرنا اہم ہے۔
مزید برآں، ٹیکنالوجی اور جدت سے فائدہ اٹھانا پائیداری کو نمایاں طور پر بڑھا سکتا ہے۔گندے پانی کی نکاسی کے ا سمارٹ حل،ریموٹ کے ذڑیعے نگرانی ، اوراعداد وشمار کے تجزیے کا استعمال ، وسائل کی موثر تقسیم اور بروقت دیکھ بھال میں مدد کر سکتا ہے۔
او ڈی ایف پلس میں پائیداری ایک بار کی کامیابی نہیں ہے بلکہ ایک مسلسل سفر ہے۔ اس کے لیے ایک کثیر جہتی نقطہ نظر کی ضرورت ہے جس میں بنیادی ڈھانچے کی ترقی، طرز عمل میں تبدیلی، کمیونٹی کی شمولیت، مالیاتی پائیداری، ٹیکنالوجی کا انضمام اوردیگر بہت کچھ شامل ہے۔ ان اصولوں کو اپناتے ہوئے،جموں وکشمیر نہ صرف اپنے اوڈی ایف پلس ماڈل کی حیثیت کو برقرار رکھ سکتا ہے بلکہ اسے آنے والی نسلوں کے لیے بھی برقرار رکھ سکتا ہے،یہ ایک صاف ستھرا، صحت مند، اور زیادہ پائیدار مستقبل کو یقینی بناتا ہے۔
*****
U.No.10165
(ش ح - اع - ر ا)
(Release ID: 1962579)
Visitor Counter : 111