کامرس اور صنعت کی وزارتہ

پی ایم گتی شکتی کے تحت 56ویں نیٹ ورک پلاننگ گروپ کی میٹنگ میں چھ بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کا جائزہ لیا گیا


کل پروجیکٹ لاگت تقریباً 52,000 کروڑ روپےکےچار شاہراہوں اور دو ریلوے کے بنیادی ڈھانچے کے منصوبوں کاجائزہ لیا گیا

نیٹ ورک پلاننگ گروپ نے اب تک 11 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی کل مالیت کے 112 پروجیکٹوں کا جائزہ لیا

Posted On: 28 SEP 2023 10:37AM by PIB Delhi

پی ایم گتی شکتی کے تحت 56 ویں نیٹ ورک پلاننگ گروپ کی میٹنگ میں روڈ ٹرانسپورٹ اورشاہراہوں کی وزارت کے چار پروجیکٹ اور ریلوے کی وزارت (ایم او آر) کے دو پروجیکٹ سمیت کل پروجیکٹ لاگت تقریباً  52,000 کروڑ روپے کے 6 پروجیکٹ کی تجاویزکا جائزہ لیا گیا ۔ 56 ویں این پی جی میٹنگ کل ، لاجسٹکس، ڈیپارٹمنٹ فار پروموشن آف انڈسٹری اینڈ انٹرنل ٹریڈ (ڈی پی آئی آئی ٹی) کی  اسپیشل سکریٹری محترمہ سومیتا داؤرا کی صدارت میں نئی دہلی کے یشوبھومی کنونشن سینٹر میں منعقد ہوئی۔یہ پی ایم گتی شکتی کے آغاز کے بعد سے، اب تک  این پی جی کے ذریعہ تقریباً 11.53 لاکھ کروڑ روپے کی کل مالیت کے  کل 112 منصوبوں جائزہ لیا گیا ہے۔

روڈ ٹرانسپورٹ اورشاہراہوں کی وزارت (ایم او آر ٹی ایچ )نے این پی جی کو تقریباً 45000 کروڑ روپے مالیت کے چار سڑک کے منصوبے پیش کئے اور گتی شکتی اصولوں کی پاسداری کا مظاہرہ کیا۔ پہلی پروجیکٹ کی تجویز ریاست گجرات اور مہاراشٹر میں واقع گرین فیلڈ روڈ ہے، جس سے نہ صرف نوساری، ناسک، احمد نگر اضلاع کی صنعتی پٹی بلکہ اس خطے کے زرعی شعبے کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ مزید برآں، توقع ہے کہ اس منصوبے سے قبائلی اضلاع جیسے نوساری، ولساڈ اور ناسک کی مجموعی سماجی و اقتصادی ترقی میں آسان اور آسان کنیکٹیویٹی فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔ اس سے خطے میں سیاحت کے شعبے کو بھی فائدہ پہنچے گا اور اس سے عثمان آباد جیسے اہم  اضلاع کو بھی جوڑا جائے گا۔

دوسرا گرین فیلڈ روڈ پروجیکٹ بھی ریاست گجرات میں بناسکانٹھا، پٹن، مہسانہ، گاندھی نگر اور احمد آباد ضلع سے ہوتا ہوا ہے۔ یہ امرتسر-جام نگر اقتصادی راہداری کو احمد آباد اور وڈودرا سے جوڑ ے گا اور نقل و حمل کے دیگر طریقوں سے مربوط ہو جائے گا، اس طرح خطے میں کثیرجہتی کے فروغ اور استعمال میں مدد ملے گی۔

مجوزہ تیسرا سڑک پروجیکٹ ریاست بہار میں واقع ہے اور اس میں بھارت مالا پریوجنا کے تحت پٹنہ-آرہ-ساسارام کوریڈور کی 4 لین والی سڑک کی تعمیر شامل ہے۔ اس منصوبے سے قبائلی علاقوں سمیت بائیں بازو کی انتہا پسندی(ایل ڈبلیو ای) سے متاثرہ اضلاع میں سماجی و اقتصادی ترقی کی توقع ہے۔ یہ پروجیکٹ موجودہ راستے اور سفر کے وقت کو کم کرکے لاجسٹکس کی کارکردگی کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا، اور پوروانچل ایکسپریس وے کے ذریعہ یوپی سے آنے والی اور جھارکھنڈ اور پٹنہ کی طرف جانے والی آمد و رفت کے لیے بغیر کسی رکاوٹ کے رابطے فراہم کرے گا۔ یہ خطے میں آبی گزرگاہوں کو بھی مربوط کرے گا۔

میٹنگ کے دوران زیر بحث چوتھا سڑک پروجیکٹ اتر پردیش میں واقع ہے جس کا مقصد مدھیہ پردیش، راجستھان، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کے درمیان بین ریاستی رابطے کو بہتر بنانا ہے۔

میٹنگ کے دوران، تقریباً 6700 کروڑ روپے کی کل پروجیکٹ لاگت کے ساتھ دو ریلوے پروجیکٹ کی تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ ایک گرین فیلڈ ریلوے لائن پروجیکٹ اوڈیشہ میں واقع ہے اور گنجم، نیا گڑھ، کندھمال، بودھ، سمبل پور اور انگول اضلاع سے گزرتا ہے۔ یہ مغربی اوڈیشہ کے صنعتی اور معدنی کلسٹر کو مشرقی ساحلی بندرگاہ سے جوڑے گا۔ مزید برآں، مشرقی چھتیس گڑھ کے صنعتی کلسٹروں کو مشرقی ساحل کے ساتھ ایک چھوٹا بندرگاہ  کی کنکٹیویٹی بھی دستیاب ہوگا۔ اس ریلوے لائن سے کندھمال اور بودھ اضلاع کی قبائلی پٹی میں مجموعی طور پر سماجی و اقتصادی ترقی کی توقع ہے اور مجوزہ لائن کے ساتھ نئے صنعتی راہداریوں کے مواقع کھلیں گے۔

ایک اور ریلوے پروجیکٹ کی تجویز ریاست کیرالہ میں واقع ہے ،اس میں ریلوے لائنوں کو دوگنا کرنا شامل ہے۔ بنیادی ڈھانچے کا مجوزہ اضافہ جنوبی ریلوے کے انتہائی دباؤ والے کوریڈور میں ریل کی نقل و حرکت کے معیار کو بہتر بنائے گا۔ مزید برآں، یہ سامان کے ساتھ ساتھ مسافر ٹرینوں کے سفر کے وقت کو بھی کم کرے گا۔

میٹنگ کے دوران، این پی جی نے تسلیم کیا کہ ان منصوبوں سے صنعتی ترقی کے دروازے کھول کر متعدد اولوالعزم اضلاع اور قبائلی اضلاع کو فائدہ پہنچے گا۔

میٹنگ میں ممبر محکموں اور وزارتوں مثلاً سڑک ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کی وزارت، شہری ہوا بازی کی وزارت، ریلوے کی وزارت، بندرگاہوں، جہاز رانی اور آبی گزرگاہوں کی وزارت، بجلی کی وزارت، نئی اور قابل تجدید توانائی کی وزارت، ٹیلی مواصلات کا محکمہ اور نیتی آیوگ کے سینئر حکام کی فعال شرکت دیکھی گئی۔

میٹنگ میں ہونے والی بات چیت کے دوران پروجیکٹ کی منصوبہ بندی میں پی ایم گتی شکتی نیشنل ماسٹر پلان (این ایم پی) پورٹل کے استعمال کے فوائد پر روشنی ڈالی گئی، اور کس طرح تجربہ سے پتہ چلتا ہے کہ این ایم پی  پورٹل لاگت کے ساتھ ساتھ پروجیکٹ کی منصوبہ بندی میں وقت کی بچت میں بھی کارگر تھا۔ ڈیجیٹل سروے کے ذریعہ منصوبہ بندی بنیادی ڈھانچے کی منصوبہ بندی کے عمل میں انقلاب برپا کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں ڈی پی آر کی تیاری میں لگنے والے وقت میں کمی، جنگلات/ اقتصادی زون/ آثار قدیمہ کی جگہوں/ سماجی نوڈ وغیرہ کے ساتھ منصوبہ بند پروجیکٹ کی آسانی سے تصویر کشی ہو رہی ہے۔ میٹنگ دوران یہ بتایا گیا کہ اس سے روٹ اور الائنمنٹ کو بہتر بنانے اور پراجیکٹ کے علاقے میں بڑے سماجی اور اقتصادی زونز کے لیے آخری/پہلے میل کے موثر رابطے کی منصوبہ بندی میں بھی مدد ملتی ہے ۔

مزید یہ کہ یہ منصوبے نقل و حمل کے دیگر طریقوں کے ساتھ اچھی طرح سے مربوط ہیں اور اس طرح یہ  کثیرجہتی کو فروغ دیں گے۔

پروجیکٹ کی منصوبہ بندی میں ایریا ڈیولپمنٹ اپروچ این پی جی کی توجہ گتی شکتی کے نظریےسے پروجیکٹوں کی جانچ کے دوران تھی، جس کا مقصد علاقے کی مجموعی سماجی و اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا تھا۔

متنوع نقل و حمل کے طریقوں کے بغیر کسی رکاوٹ کے انضمام کو آسان بنانے اور ملٹی موڈل کنیکٹیویٹی کی حوصلہ افزائی کے لیے پی ایم گتی شکتی کے رہنما خطوط کو اپنانے کی اہمیت کو ان تمام پروجیکٹوں میں دیکھا گیا جن پر اقتصادی اور سماجی ترقی دونوں کے فوائد ہیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(ش ح ۔ رض  ۔ ت ع(

10067​​​​​​​



(Release ID: 1961674) Visitor Counter : 89