وزارات ثقافت
azadi ka amrit mahotsav

جی-20 سربراہی اجلاس کا سب سے بڑا نٹراج مجسمہ بنانے کا 30 ماہ کا کام 6 ماہ میں مکمل کیا گیا


‘نٹراج’ نے بہت بڑے کام کی تکمیل میں حوصلہ افزائی کی: جناب گووند موہن، سکریٹری، وزارت ثقافت

پدم بھوشن ڈاکٹر پدما سبرامنیم نے ‘نٹراج’ کے مختلف پہلوؤں اور حرکیات پر تفصیل سے روشنی ڈالی

آئی جی این سی اے نے ‘‘نٹراج: کائناتی توانائی کا مظہر’’ پر ایک سمپوزیم کا انعقاد کیا

Posted On: 26 SEP 2023 8:56AM by PIB Delhi

‘نٹراج’ ایک طاقتور علامت ہے جو ایک ہی شبیہ یعنی شیو میں یکجا ہے، جو کہ کائنات کے خالق، محافظ اور تباہ کنندہ کے طور پر جانا جاتا ہے اور وقت کے متحرک چکر کے بارے میں بھارتی تصور کاابلاغ کرتا ہے۔ نٹراج کا مجسمہ آرٹ کی دنیا میں موضوع گفتگو بن گیا، ناقدین نے اسے ایک جدید معجزہ اور فنکارانہ کمال کی ایک پائیدار علامت قرار دیا۔ دنیا بھر سے مندوبین اپنے لیے استھاپتھی کی تخلیق کا مشاہدہ کرنے کے لیے جوق در جوق آئے، اس خوبصورتی اور ماورائی توانائی کا تجربہ کرنے کے لیے بے تاب ہیں جو فن کے اس مشہور کام سے پیدا ہوتی ہے۔ اندرا گاندھی نیشنل سینٹر فار دی آرٹس (آئی جی این سی اے) نے جی-20 سربراہی اجلاس کے مقام پر بھارت منڈپم میں ‘نٹراج’ مجسمہ کی تنصیب میں اہم کردار ادا کیا۔ سوچ سمجھ کر، بحث کرنے، گفتگو کرنے اور نوجوان نسل تک علم کو پھیلانے کے لیے ڈاکٹر امبیڈکر انٹرنیشنل سینٹر میں ‘‘نٹراج: کائناتی توانائی کا مظہر’’ پر ایک سمپوزیم کا اہتمام کیا۔ اس تقریب میں شاندار شاہکار نٹراج مجسمہ کے بنانے والوں کی پذیرائی بھی دیکھی گئی۔

 

World's Tallest Nataraja Statue - GKToday

 

سمپوزیم کے مہمانوں اور مقررین میں پدم بھوشن ڈاکٹر پدم سبرامنیم، پدم وبھوشن ڈاکٹر سونل مان سنگھ (ایم پی، راجیہ سبھا)، جناب رام بہادر رائے، صدر، آئی جی این سی اے ٹرسٹ، جناب گوبند موہن، سکریٹری، وزارت ثقافت، بھارت ۔ جناب بیمن بہاری داس، چیئرمین، اے آئی ایف اے سی ایس، پروفیسر سنجیو کمار شرما، پرنسپل، کالج آف آرٹ، جناب رادھا کرشنا ستپتی، نٹراج آئیڈل کے بنانے والے، سوامی ملائی، تمل ناڈو، جناب ادویت گڈنائک، سابق ڈائریکٹر جنرل این جی ایم اے، جناب انل سوتار، نامور مجسمہ ساز اور ڈاکٹر سچیدانند جوشی، ممبر سکریٹری،آئی جی این سی اےشامل تھے ۔ تقریب میں مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے سامعین اور ثقافت کے شائقین کے علاوہ 200 سے زائد طلباء نے شرکت کی۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے پدم بھوشن ڈاکٹر پدما سبرامنیم نے نٹراج کے تصور کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے شعور کے حدود اربعہ کے بارے میں بات کی۔ سائنسی طور پر یہ مادے اور توانائی کا ملاپ ہے۔ یہ ینتر ہے (لائن ڈای گرام جسےرسمی طور پر پوجا جاتا ہے)۔ یہ ‘روپا’ پوجا (ہیئت کی پوجا) اور ‘اروپا’ پوجا (مکان کے بے ہیئت عنصر کی پوجا) کا مجموعہ ہے، دونوں چدمبرم میں ‘نٹراج’ کی عبادت گاہ میں واقع ہیں۔ اپنی پریزنٹیشن میں، اس نے ‘نٹراج’ کے مختلف پہلوؤں اور حرکیات پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ محفل میں موجود سامعین نے ان کی فراہم کردہ معلومات سے علم کی روشنی حاصل کی ۔

 

 

ڈاکٹر سونل مان سنگھ نے کہا کہ نئے آئی ٹی پی او کنونشن سنٹر میں نٹراج کے مجسمے کی تنصیب کے حوالے سے ‘‘نٹراج: کائناتی توانائی کا مظہر’’ پر محتاط انداز میں منعقدہ سمپوزیم میں شرکت کرنا ایک اعزاز کی بات ہے۔ انہوں نے اندرا گاندھی نیشنل سینٹرفار دی آرٹس کا اس روشن خیالی سے بھر پور تقریب کی میزبانی، بھارتی اقدار کو فروغ دینے، ہمارے گرانمایہ ثقافتی ورثے کے بارے میں علم اور درست معلومات کے لیے شکریہ ادا کیا۔

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے، ثقافت کی وزارت (حکومت ہند) نے جناب گووند موہن نے ‘نٹراج’ کی تخلیق سے متعلق اپنے قصیدے کا حوالہ دیا اور کہا کہ یہ سارا عمل انتہائی مشکل بھرا تھا لیکن یہ ‘نٹراج’ ہی کی ذات تھی جو اس عظیم کام کی تکمیل میں حوصلہ افزائی کرتی رہی۔ انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ اس کی تیاری روایتی طریقے سے کی جانی تھی اور اس طرح دنیا کا سب سے اونچا ‘نٹراج’ مورتی کو استھاپتی، رادھا کرشنا اور ان کی ٹیم، سوامی ملائی، تمل ناڈو نے روایتی قصہ پارینہ بنےہوئے موم کاسٹنگ کے عمل میں استعمال کرتے ہوئے تعمیرکیا تھا۔ اس عمل میں  مندرجہ ذیل  اصولوں اور پیمائشوں جیسا کہ سلپا شاستر میں ذکر کیا گیا ہے، جو چول دور، یعنی 9ویں صدی عیسوی کے بعد سے نٹراج کی تخلیق میں  سامنے رکھے گئے تھے ، پرعمل آوری کی گئی ہے۔

 

 

ڈاکٹر سچیدانند جوشی نے تقریب میں بات کرتے ہوئے اس بات کی وضاحت کی کہ کس طرح نٹراج شیو کی نمائندگی کرنے والی اور کائناتی توانائی کی علامت ہے۔ ‘ تانڈومدرا’ تخلیقی صلاحیتوں، تحفظ اور تباہی کا کائناتی چکر ہے۔ انہوں نے یہ کہہ کر اپنی گفتگو کا اختتام کیا کہ ایک ناقابل تصور کام ریکارڈ وقت میں مکمل ہوا۔ یہ کام بڑی شان و شوکت اور جوش و خروش کے درمیان انجام دیا گیا تھا کہ سوامیمالائی، تمل ناڈو کے عالمی سطح پر معروف مجسمہ ساز شری رادھا کرشنا ستپتی کو ان کی غیر معمولی فنکارانہ صلاحیتوں کے لیے نوازا گیا، جن کے شاہکار نے دنیا بھر میں آرٹ کے شائقین کو مسحور کر دیا ہے۔ انہیں اس  باوقار اعزازسے‘نٹراج’ کا مجسمہ تیارکرنے کے سلسلے میں نوازا گیا جو حال ہی میں نئی دہلی میں منعقدہ جی20 سربراہی اجلاس کی زینت بنا۔ 27 فٹ بلندنٹراج کا مجسمہ، جس کا وزن تقریباً 18 ٹن ہے، اس کو سوامیمالائی کے روایتی استھاپتیوں نے روایتی  دورقدیم سے تعلق رکھنے والے موم کے کاسٹنگ کے عمل میں قوانین اور پیمائش کے اصولوں کی پیروی کرتے ہوئے تیار کیا ہے جیسا کہ صحیفوں میں بتایا گیا ہے۔ مورتی بنانے کے لیے استعمال ہونے والی مٹی دریائے کاویری کے ایک حصے پر دستیاب ہے جو سوامیمالائی سے ہوکر گزرتا ہے۔

 

 

جی20 سربراہی اجلاس کے منتظمین ایک ایسے فنکار کی تلاش میں تھے جو اپنے فن کے ذریعے اتحاد، طاقت اور فضیلت کے جوہر کو پیش کر سکے۔ استھپتی کا نام فن سے تعلق رکھنے والی برادری میں بڑی آب وتاب کے ساتھ سامنے آیا ، اور انہیں اس عظیم الشان کام کے لیے منتخب کرلیا گیا۔ مہینوں تک، ستھپتی نے بھگوان شیو کے کائناتی رقص کی پیچیدہ تفصیلات کا بغور مطالعہ کیا، تاکہ نٹراج کی روح کو اپنے مجسمے میں سمویا جائے۔ جی-20 سربراہی اجلاس میں نٹراج کے مجسمے کی نقاب کشائی کی گئی۔

 

************

 

ش ح۔س ب۔ف ر

 (U: 9948)


(Release ID: 1960742) Visitor Counter : 144