تعاون کی وزارت
azadi ka amrit mahotsav

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی  کے وزیر جناب امت شاہ نے  آج مہاراشٹر میں ممبئی یونیورسٹی اور سہکار بھارتی کی طرف سے منعقدہ لکشمن راؤ انعامدار میموریل لیکچر سے خطاب کیا


جناب لکشمن راؤ انعامدار کے پاس کوآپریٹیو کے اندر اصولوں، جوہر اور مروجہ خامیوں کے بارے میں فکری ہمہ گیری تھی، اور اسی فکری نقطہ نظر سے ہی انہوں نے اتنے سالوں تک سہکار بھارتی کی رہنمائی کی

یہ سمجھنے کے لیے کہ کوئی شخص کس طرح بے لوث زندگی گزار سکتا ہے اور عظمت حاصل کر سکتا ہے، انعامدار جی کے بارے میں گجرات میں عوامی زندگی سے وابستہ لوگوں سے سیکھنا چاہیے

وکیل صاحب اپنے ساتھیوں کو اقدار سے آراستہ کر کے انمول بناتے تھے اور جب کوئی ان کے زیر اثر آتا تھا تو وہ سونے کی طرح قیمتی شخص میں تبدیل ہو جاتا تھا

وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کوآپریٹو سیکٹر کو نئی زندگی اور رفتار دینے کے لیے ملک میں امداد باہمی کی ایک الگ وزارت بنائی ہے

آزادی کے بعد، امداد باہمی نے ایک ایسا ماڈل فراہم کرنے کی قابل ستائش کوشش کی جس نے اشتراکی اور سرمایہ دارانہ ماڈل کے درمیان خلیج کو ختم کیا، جس کی بنیاد امداد باہمی اور سب کی فلاح و بہبود کے نظریہ  پر تھی

کوآپریٹو ماڈل ہمارے ملک کے لیے بہت موزوں ہے کیونکہ ہمیں معاشی ترقی، بڑے پیمانے پر پیداوار، اور عوام کے ذریعہ  پیداوار کے ساتھ ساتھ روزگار کی بھی ضرورت ہے، بڑے پیمانے پر پیداوار سے ملکی معیشت میں تیزی آئے گی، اور عوام کے ذریعہ  پیداوار سے ملک کے ہر فرد کو روزگار ملے گا

کوآپریٹو سیکٹر اور ملکی معیشت سے متعلق تنظیموں کے بہترین امتزاج کے ذریعے، ہندوستان آگے بڑھ سکتا ہے

2014 سے 2023 تک، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ملک کے ان 60 کروڑ لوگوں کو جو ملک کی معیشت کا حصہ نہیں تھے، بینک اکاؤنٹس، مکانات، پینے کا پانی، بجلی، گیس کنکشن، بیت الخلا اور 5 لاکھ روپے تک صحت کے فوائد فراہم کیے ہیں۔ اور اس نے ان کی زندگیوں کو نئی توانائی سے بھر دیا ہے

ان 60 کروڑ لوگوں کے لیے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے، خواتین کی زیر قیادت ترقی کو آگے بڑھانے، دیہی ترقی کو اہمیت دیتے ہوئے دیہات سے شہروں کی طرف ہجرت روکنا اور ہر فرد کو ملکی معیشت سے جوڑنےمیں  امداد باہمی کے علاوہ کوئی دوسرا ماڈل نہیں ہو سکتا

جناب نریندر مودی نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے 5 سالوں میں 3 لاکھ نئے پی اے سی ایس بنائے جائیں گے اور ہر پنچایت میں ایک پی اے سی ایس ہوگا اور یہ پی اے سی ایس کثیر جہتی ہوں گے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے پی اے سی ایس کو ان میں 20 قسم کی نئی سرگرمیاں شامل کرکے قابل عمل بنایا ہے، مرکزی حکومت نے ماڈل بائی لاز تیار کرکے تمام ریاستوں کو بھیجے ہیں اور ملک کی 23 ریاستوں نے ان ماڈل بائی لاز کو قبول کیا ہے

وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت آنے والے دنوں میں کوآپریٹو سیکٹر میں بہت سے نئے قدم اٹھانے جا رہی ہے، اور کوآپریٹو کا مستقبل زیادہ  روشن ہونے والا ہے

لکشمن راؤ انعامدار جی کے نام پر ایک چیئر قائم کرکے، ممبئی یونیورسٹی نے آنے والی نسلوں تک طلباء کے ذریعے ان کے خیالات کو زندہ  رکھنے کی بنیاد رکھی ہے

Posted On: 23 SEP 2023 10:41PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج مہاراشٹر میں ممبئی یونیورسٹی اور سہکار بھارتی کے زیر اہتمام ایک باوقار لکشمن راؤ انعامدار میموریل لیکچر میں اپنا خطاب پیش  کیا۔ اس موقع پر مہاراشٹر کے گورنر جناب رمیش بَیس اور وزیر اعلیٰ جناب ایکناتھ شندے سمیت کئی معززین موجود تھے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0017OKX.jpg

اپنے خطاب میں جناب امت شاہ نے کہا کہ جناب لکشمن راؤ مہاراشٹر میں پیدا ہوئے تھے، اور انہوں نے گجرات کو اپنی کرم بھومی کے طور پر چنا، جہاں زندگی بھر وہ نوجوانوں کے لیے تحریک کا ذریعہ بنے رہے۔ انہوں نے کہا کہ جناب لکشمن راؤ انعامدار نے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے کئی سرکردہ لیڈروں اور کارکنوں کی رہنمائی حاصل کی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے سرشار کارکنوں نے، جن کی پرورش اور تربیت جناب انعامدار نے کی ہے، انہوں نے ان  کے ذریعہ عطا کردہ اقدار اور اصولوں کی بنیاد پر گجرات کی عوامی زندگی کی شان و شوکت میں اپنا حصہ ڈالا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وکیل صاحب اپنے ساتھیوں کو اقدار سے آراستہ کر کے انمول بناتے تھے اور جب کوئی ان کے زیر اثر آتا تھا تو وہ سونے کی طرح قیمتی شخص میں تبدیل ہو جاتا تھا۔ جناب شاہ نے کہا کہ گجرات کی عوامی زندگی اب انتہائی نظم و ضبط کی حامل ہے، اور جناب انعامدار نے اس میں زبردست تعاون پیش  کیا ہے۔ وزیر موصوف  نے کہا کہ لکشمن راؤ انعامدار جی کے نام پر ایک چیئر قائم کرکے ممبئی یونیورسٹی نے طلباء کے ذریعہ ان کے خیالات کو آنے والی نسلوں تک زندہ  رکھنے کی بنیاد رکھی ہے۔

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ کوآپریٹو سیکٹر کے ممتاز قومی لیڈروں میں ہر کوئی جناب لکشمن راؤ کو انتہائی احترام کے ساتھ یاد کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان تمام لیڈروں میں صرف جناب انعامدار ہی تھے، جو نہ تو کسی کوآپریٹو سوسائٹی کے ممبر تھے اور نہ ہی عہدیدار، اس کے باوجود انہوں نے کوآپریٹو سیکٹر میں نمایاں تعاون پیش  کیا۔ جناب شاہ نے کہا کہ  جہاں تک امداد باہمی کے اصولوں اور جوہر کی بات ہے جناب لکشمن راؤ انعامدار کے پاس فکری ہمہ گیری تھی، اور انہوں نے اس کا استعمال کوآپریٹیو کے اندر موجود خامیوں کو دور کرنے اور ان سے نمٹنے کے لیے  کیا، اور اسی فکری نقطہ نظر کے ذریعے انہوں نے سہکار بھارتی کی کئی سالوں تک رہنمائی کی۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ لکشمن راؤ جی کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ سہکار بھارتی اپنے لیے ایک الگ مقام بنانے میں کامیاب ہوئی ہے۔

 جناب امت شاہ نے کہا کہ یہ سمجھنے کے لیے کہ کوئی شخص کس طرح بے لوث زندگی گزار سکتا ہے اور عظمت حاصل کر سکتا ہے، انعامدار جی کے بارے میں گجرات میں عوامی زندگی سے وابستہ لوگوں سے سیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ انعامدار جی نے بہت سے لوگوں کی زندگیوں کو مقصد دیا، ان میں اس مقصد کو حاصل کرنے کی ہمت پیدا کی اور یہ جذبہ پیدا کیا  کہ  وہ  اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے اس راستے سے کبھی نہ بھٹکیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0024EBO.jpg

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ ہندوستان میں کوآپریٹو تحریک 1904 میں شروع ہوئی اور وقت کے ساتھ ساتھ یہ مہاراشٹر، گجرات، کرناٹک، وسطی ہندوستان، تمل ناڈو اور بنگال میں پھیلنے لگی۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد امداد باہمی نے ایک ایسا ماڈل فراہم کرنے کی قابل ستائش کوشش کی جس نے سوشلسٹ اور سرمایہ دارانہ ماڈل کے درمیان خلیج کو ختم کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب کہ دیگر دو ماڈلز نے ریاست اور مارکیٹ کا تصور کیا تھا، لیکن کوآپریٹو ماڈل امداد باہمی اور سب کی فلاح و بہبود کے خیال پر مبنی تھا۔ جناب شاہ نے کہا کہ ابتدائی دنوں میں بہت سے لوگوں نے کوآپریٹو سیکٹر کو ایک نئی سمت اور اخلاق فراہم کرنے کے لیے کام کیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس کے نتیجے میں ملک میں کئی بہترین کوآپریٹو ماڈلز سامنے آئے، خاص طور پر دیہی اور زرعی ترقی کے شعبوں میں۔ انہوں نے کہا کہ 1960 کے بعد اور بالخصوص 1967 کے بعد سیاست نے کوآپریٹو سیکٹر میں مداخلت کرنا شروع کی اور آہستہ آہستہ ملکی معیشت میں تنزلی آئی جس کے کوآپریٹو تحریک  پر مضر اثرات مرتب ہوئے۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ اب امداد باہمی کے بہترین ماڈل کے ذریعے ملک میں 36 لاکھ خواتین امول کے ذریعے 60,000 کروڑ روپے کا دودھ کا کاروبار کرتی ہیں اور کسی ایک خاتون نے بھی بطور سرمایہ   100 روپے سے زیادہ کی سرمایہ کاری نہیں کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوآپریٹیو نے گجرات کی خوشحالی میں خاص طور پر دیہی علاقوں میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کوآپریٹو ماڈل ہمارے ملک کے لیے بہت موزوں ہے کیونکہ ہمیں معاشی ترقی، بڑے پیمانے پر پیداوار اور عوام کے ذریعہ  پیداوار کے ساتھ ساتھ روزگار کی ضرورت ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ بڑے پیمانے پر پیداوار سے ملک کی معیشت میں تیزی آئے گی، اور عوام کے ذریعہ  پیداوار ملک کے ہر فرد کو روزگار فراہم کرے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ کوآپریٹو سیکٹر اور ملکی معیشت سے متعلقہ تنظیموں کے بہترین امتزاج کے ذریعے ہندوستان آگے بڑھ سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امداد باہمی کا ماڈل انسانیت پر مبنی ماڈل ہے۔ آج ملک میں 8.5 لاکھ کوآپریٹو سوسائٹیاں ہیں جن کے 30 کروڑ ممبران ہیں، 93,000 پی اے سی ایس، 2 لاکھ دودھ کی سوسائٹیاں اور آئی ایف ایف سی او (افکو)، کے آر آئی بی ایچ سی او، اور امول جیسی کئی عالمی شہرت یافتہ کوآپریٹو سوسائٹیاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے 12 کوآپریٹو بینک دنیا کی 300 اعلیٰ درجہ کی کوآپریٹو سوسائٹیوں میں شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0037PZT.jpg

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے کوآپریٹو سیکٹر کو نئی زندگی اور رفتار دینے کے لیے ملک میں امداد باہمی کی ایک الگ وزارت بنائی ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2014 سے 2023 تک، وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے ملک کے ان 60 کروڑ لوگوں کو بینک اکاؤنٹس، مکانات، پینے کا پانی، بجلی، گیس کنکشن، بیت الخلا اور صحت کے 5 لاکھ روپے تک کے صحت کے  فوائد فراہم کیے ہیں جو ملک کی معیشت کا حصہ نہیں تھے، اور اس نے ان 60 کروڑ لوگوں کی زندگیوں کو نئی توانائی سے  بھر دیا  ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ یہ 60 کروڑ لوگ اب ملک کی معیشت میں شامل ہو چکے ہیں اور ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں، لیکن ان کے پاس اپنا سرمایہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ امداد باہمی کے ذریعے ہی ان 60 کروڑ لوگوں کو ملک کی ترقی سے جوڑا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امداد باہمی ایک ایسا شعبہ ہے جس میں چھوٹے سرمائے کے ساتھ ہزاروں لوگ اکٹھے ہو کر ان صنعتوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں جن کے پاس بہت بڑا سرمایہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان 60 کروڑ عوام کے لیے ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ڈالنے، خواتین کی زیر قیادت ترقی کو آگے بڑھانے، دیہی ترقی کو اہمیت دے کر دیہات سے شہروں کی طرف ہجرت روکنے اور ہر فرد کو ملکی معیشت سے جوڑنے میں کوآپریٹو کے علاوہ کوئی اور ماڈل نہیں ہو سکتا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے شہری کوآپریٹو بینکوں کے لیے بھی بہت سے کام کیے ہیں، جیسے کہ ریزرو بینک کے ساتھ تصفیہ کے مسئلے کو اٹھانا۔ اب شہری  کوآپریٹو بینکوں کو بھی تصفیہ کرنے کا حق دیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ شہری  کوآپریٹو بینک اب نئی شاخائیں کھول سکیں گے، بینک متر بنا سکیں گے، مائیکرو اے ٹی ایم کھول سکیں گے اور رہائشی قرضے دینے کے لیے ان کے قرض کی حد کو بھی دوگنا کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں ملک کے دیہی علاقوں میں انقلابی تبدیلیاں آئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جناب نریندر مودی نے فیصلہ کیا ہے کہ اگلے 5 سالوں میں 3 لاکھ نئے پی اے سی ایس بنائے جائیں گے اور ہر پنچایت میں ایک پی اے سی ایس ہوگا اور یہ پی اے سی ایس کثیر جہتی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے پی اے سی ایس کو ان میں 20 قسم کی نئی سرگرمیاں شامل کرکے قابل عمل بنایا ہے۔ جناب شاہ نے کہا کہ مرکزی حکومت نے ماڈل بائی لاز تیار کر کے تمام ریاستوں کو بھیجے ہیں اور ملک کی 23 ریاستوں نے ان ماڈل بائی لاز کو قبول کر لیا ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004823R.jpg

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت نے ایک ملٹی اسٹیٹ آرگینک کوآپریٹیو سوسائٹی بنائی ہے جو ملک بھر میں نامیاتی زرعی پیداوار خریدنے اور اسے عالمی منڈی میں فروخت کرنے کے انتظامات کرے گی۔ برآمد کے لیے ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹو سوسائٹی بھی بنائی گئی جو کسانوں کی مصنوعات کو برآمد  کرے گی اور اس کا سارا منافع براہ راست کسان کو جائے گا۔ اس کے علاوہ ایک ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹیو سیڈ (بیج) کمیٹی بھی تشکیل دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کی سب سے بڑی غذائی اجناس ذخیرہ کرنے کی اسکیم بھی پی اے سی ایس کے ذریعے نافذ کی جائے گی۔ اس کے ساتھ ساتھ ایک کوآپریٹو یونیورسٹی بھی جلد بننے والی ہے، تمام کوآپریٹیو کی مصنوعات کو جی ای ایم کے ذریعے فروخت کرنے کا بھی انتظام کیا گیا ہے اور پی اے سی ایس کے ذریعے 1100 نئے ایف پی او بھی بنائے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی ایس اب سی ایس سی کے طور پر بھی کام کر سکے گا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں مرکز میں حکومت نے بھی کئی انتظامی تبدیلیاں کی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزادی کے بعد پہلی بار وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے انکم ٹیکس کے معاملے میں کوآپریٹو اور کارپوریٹ دونوں کو ایک ہی سطح پر لایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم بدلتے ہوئے وقت کے مطابق کوآپریٹیو کی سرگرمیوں کو جدید ٹکنالوجی کے ساتھ جوڑ کر آگے بڑھائیں تو ہندوستان جیسے ملک میں روزگار پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ معیشت کو ترقی دینے کا اس سے بہتر کوئی طریقہ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت والی حکومت آنے والے دنوں میں کوآپریٹو سیکٹر میں بہت سے نئے قدم اٹھانے جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ مت سمجھو کہ کوآپریٹو غیر اہم  ہو گیا ہے، بلکہ کوآپریٹو کا مستقبل  زیادہ روشن ہونے جا  رہا  ہے۔

*************

ش ح۔ا ک۔ ر ب

U-9912


(Release ID: 1960528) Visitor Counter : 128


Read this release in: English , Hindi