سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت

احتیاطی طبی نگہداشت میں اپنا کردار ادا کرنے کے لئے ہندوستان دنیا کے لیے ایک عملی نمونہ ہے، جوکووڈ کی پہلی ڈی این اے ویکسین کے ساتھ ہندوستان کو احتیاطی صحت کی دیکھ بھال میں عالمی رہنما بنانے کا سہرا وزیر اعظم مودی کو دیتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ


جینومکس ہندوستان کی صحت کی دیکھ بھال کے مستقبل کے خد وخال طے کرنے والا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

حیاتیاتی معیشت 100 بلین ڈالر تک بڑھ گئی ہے، اب ہندوستان 2025 تک 150 بلین ڈالر کا ہدف رکھتا ہے: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

حیاتیاتی ٹکنالوجی سے جڑے اسٹارٹ اپس ہندوستان کی مستقبل کی معیشت کے لیے اہم ہیں: ڈاکٹر جتیندر سنگھ

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کشمیر یونیورسٹی میں آئی سی ایم آر -انڈیا ذیابیطس اور مشترکہ ذیابیطس پروگرام سے خطاب کیا

وزیر موصوف نے‘بہتر صحت کی طرف جینومکس’  تقریب کے اختتامی پروگرام میں شرکت کی

Posted On: 23 SEP 2023 8:31PM by PIB Delhi

سائنس اور ٹکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)، پی ایم او، جوہری توانائی کے محکمے اور خلائی محکمے اور وزارت کے عملے، عوامی شکایات اور پنشن کے وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا، ہندوستان احتیاطی طبی نگہداشت کے حوالے سے اپنے مربوط نقطہ نظر کی بنا پر دنیا کے لیےایک رول ماڈل ہے۔ساتھ ہی ہندوستانی سائنسدانوں کے ذریعہ کووڈ کے لیے پہلی ڈی این اے ویکسین تیار کرنے اور اسے دوسرے ممالک کو فراہم کرنے کے قابل بنا کر 'پریوینٹیو ہیلتھ کیئر' میں ہندوستان کو عالمی رہنما بنانے کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کے سرباندھا۔

وزیرموصوف نے نوجوانوں میں ٹائپ 2 ذیابیطس میلیتس اور طرز زندگی کی دیگر خرابیوں سے بچاؤ کی اہمیت پر بھی زور دیا۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ کشمیر یونیورسٹی میں  آئی سی ایم آر -انڈیا ذیابیطس اور جوائنٹ ذیابیطس پروگرام اور ‘‘بہتر صحت کی طرف جینومکس’’ تقریب کے اختتامی پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0016F2S.jpg

 

اپنے خطاب کے دوران، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ بائیوٹیک اسٹارٹ اپس ہندوستان کی مستقبل کی معیشت کے لیے بہت اہم ہیں کیونکہ بائیوٹیکنالوجی جیسا کہ وزیراعظم مودی کی طرف سے آگاہی دی گئی ہے ،ہندوستان کی قیادت کرنے کے لئے اپنی بہت سی خوبیوں اورصلاحیت کی حامل ہے۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا ‘‘2014 میں ہندوستان کی بائیو اکانومی صرف8 بلین ڈالر کے بقدر تھی اور اب وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہم کم از کم بائیو ٹیکنالوجی اور بائیو اکانومی کی خوبیوں کے بارے میں بیدار ہوئے ہیں جو100 بلین ڈالر کی حد تک بڑھ چکی ہے ، اب ہم 2025 تک 150 بلین ڈالر کا ہدف رکھتے ہیں۔’’

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اپنی تقریر میں منتظمین کی تعریف کی کہ ایک اچھی طرح سے ڈیزائن کیا گیا اور انتہائی سائنسی پروگرام ترتیب دیا گیا ہے جس میں موجودہ اہمیت کے موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے، جس سے جینومکس کے میدان میں پیش رفت کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جینومکس اب صرف تحقیق کے دائرے تک محدود نہیں ہے بلکہ اس کا درستگی اور ذاتی ادویات پر گہرا اثر پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان مختلف شعبوں میں خاص طور پر صحت کی دیکھ بھال میں جینیات کے کردار کو سمجھنے میں اہم پیش رفت کر رہا ہے۔

‘‘جینوم انڈیا’’ پروجیکٹ کی طرف سے ادا کیے گئے اہم کردار کو اجاگر کرتے ہوئے، جو کہ بائیوٹیکنالوجی ڈپارٹمنٹ (ڈی بی ٹی) کے اہم اقدامات میں سے ایک ہے، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس پروجیکٹ کی قیادت کرنے والے ڈاکٹر اشرف غنی کی کوششوں کی تعریف کی، جواس میدان میں مزید تحقیق اور ہماری معلومات کو بہتر بنانے کے لیے تیار ہے۔

 

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002KEVQ.jpg

 

اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دونوں ادارے، سی ایس آئی آر اور کشمیر یونیورسٹی آج یہاں ایک پروجیکٹ کے لیے مشترکہ طور پر تعاون کر رہے ہیں، وہ گراں مایہ وراثت کے حامل ہیں اور وہ وقت کے تقاضوں کے مطابق عمل کرتے ہوئے آزاد ہندوستان کے سفر میں گامزن ہیں۔

ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ یہ تقریب اس وقت منعقد کی جا رہی ہے جب پوری قوم چندریان کی کامیابی سے وجدمیں  آئی ہوئی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں سائنس اور سائنسدانوں کو ہندوستان میں بے پناہ عزت اور پہچان ملی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ملک میں ہونے والی مثبت پیشرفت اورترقی کی نشاندہی کرتا ہے۔

ڈاکٹر سنگھ نے قومی تعلیمی پالیسی 2020 کے بارے میں بات کی جو اس بات کو یقینی بنائے گی کہ آنے والی نسل کو خاص طور پر تحقیق اور اختراع کے شعبے میں بہترین صلاحیتوں اور استعداد سے نوازا جائے۔ پہلے تعلیمی نظام لچکدار نہیں تھا اور اس نے ہمیں خاطر خواہ موقع نہیں دیا لیکن اب پورا ماحولیاتی نظام زیادہ سازگار ہے اور اس جرات مندانہ اقدام کا سہرا وزیر اعظم نریندر مودی کو جاتا ہے۔

میں ایک زیادہ مربوط ہم آہنگی کے نقطہ نظر پر زور دیتا رہا ہوں۔ اگر ہمیں اس جگہ سے آگے قدم بڑھانا ہے جہاں ہم آج کھڑے ہیں  تو ہمیں ہرمیدان میں آگے بڑھنا ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم عالمی سطح پر نمایاں کردار ادا کرنے کے خواہش مند ہیں ، ہمیں عالمی چیلنجز اور پیرامیٹرز کا مقابلہ کرنا ہے اور ہماری حکمت عملیوں کو عالمی معیارات کے مطابق ڈھالنا ہے۔

اسٹارٹ اپ پالیسی کی کامیابی کے بارے میں بات کرتے ہوئے، ڈاکٹر سنگھ نے کہا کہ نئی سازگار اسٹارٹ اپ پالیسی کی وجہ سے صرف 8 سے 9 برسوں میں اسٹارٹ اپس کی کل تعداد 35400 سے بڑھ کر 125000 ہوگئی ہے۔ صرف خلائی امور کے میدان میں؎ 4 برسوں کے دوران ہم 4 اسٹارٹ اپ سے بڑھ کر 150 سٹارٹ اپس تک جا پہنچے ہیں۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ کس طرح نئی اسٹارٹ اپ پالیسی نے مزید سٹارٹ اپس کو آگے آنے کے لیے بہت سارے مواقع فراہم کیے ہیں۔ ہم جتنے زیادہ مربوط اور جامع ہوں گے، اتنا ہی ہم دوسروں پر سبقت لے جائیں گے۔

ڈاکٹر سنگھ نے اس بات پر  روشنی ڈالی کہ یہ اب وہ وقت ہے جب دنیا ایک مربوط نقطہ نظر کے لیے تیار ہے۔ ہندوستان نے دنیا کو پہلی ڈی این اے کوویڈ ویکسین دی لیکن جو بات دلچسپ اور حیرت انگیز ہے وہ یہ ہے کہ یہ ملک جو حفاظتی صحت کی دیکھ بھال پر مشکل سے یقین رکھتا ہے۔ یہ جان کر حیرت ہوتی ہے کہ وہی قوم جو علاج معالجے کے لیے زیادہ اہلیت نہیں رکھتی تھی، احتیاطی صحت کی دیکھ بھال میں سرفہرست اور تحقیق کے لحاظ سے صف اول کی قوم بن گئی ہے اور دنیا ہماری حیثیت کو تسلیم کر رہی ہے۔ جینومکس اس روک تھام کی حکمت عملی کی طرف ایک اور قدم ہے جو ہم مستقبل میں  اٹھانے جا رہے ہیں۔

بیماریوں سے بچاؤ کے لیے انسولین کے خلاف مزاحمت بنیادی علامت ہے اور مجھے یقین ہے کہ ہم اس پروجیکٹ کو وسیع کریں گے اور ہم ان دو تین مطالعات کو بھی مربوط کریں گے تاکہ ہم ایک دوسرے کے ت جربات سے فائدہ اٹھا سکیں۔ ڈاکٹر سنگھ نے مستقبل میں ایک مربوط نقطہ نظر کے لیے کوششوں کی امید ظاہر کی۔ ہمیں اپنی معلومات اورکام کاج کے طور طریقوں کو ایک ساتھ رکھنا سیکھنا ہوگا ورنہ ہم بھرپور نتائج کے ہدف کو حاصل نہیں کر پائیں گے،جو کہ  اس کی خصوصی پہچان ہے۔

حکومت نے انوسندھان نیشنل ریسرچ فاؤنڈیشن کے قیام  کا کام انجام دیا ہے ، جس کا کشمیر یونیورسٹی اور دیگر ادارے بہترین استعمال کر سکتے ہیں۔

ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے غیر متعدی امراض بالخصوص ذیابیطس کے لیے ایسے مزید جدید پروگراموں اور اداروں کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے اپنا خطاب ختم کیا۔ انہوں نے تحقیق اور تربیت کے لیے ذیابیطس کے لیے وقف اداروں کی ضرورت پر زور دیا، جو بالآخر سب کے لیے بہتر صحت کی دیکھ بھال اور فلاح و بہبود میں اپنا کردار ادا کرسکتے ہیں۔

کشمیر یونیورسٹی میں اختتامی تقریب کے دوران بہتر صحت کے لیے جینومکس سے فائدہ اٹھانے اور ذیابیطس کی وبا سے نمٹنے کی جانب سفر میں ایک اہم سنگ میل کی نشان دہی کی جس کی کامیابی بالکل سامنے دکھائی دے رہی ہے۔

************

ش ح۔س ب۔ف ر

 (U: 10001)



(Release ID: 1960312) Visitor Counter : 83


Read this release in: English , Marathi , Telugu