وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری
azadi ka amrit mahotsav

ماہی پروری کا محکمہ  ساحلی ماہی گیری کے احیاء کے لیے  پی ایم ایم ایس وائی  کے تحت مصنوعی چٹانوں ( اے آر)  کو فروغ دے رہا  ہے


ڈی او ایف نے 10 ساحلی ریاستوں  کے لیے 126 کروڑ روپئے  کی کل سرمایہ کاری کے ساتھ 732 مصنوعی چٹانوں کے یونٹوں کی  منظوری دی  ہے

Posted On: 22 SEP 2023 6:12PM by PIB Delhi

پائیدار طریقۂ کار  کو فروغ دینے کے لیے، ماہی پروری کے محکمے نے 10 ساحلی ریاستوں کے لیے 126 کروڑ روپے کی کل سرمایہ کاری کے ساتھ 732 مصنوعی چٹان  کے یونٹوں کو  پردھان منتری   متسیہ سمپدا یوجنا کی مرکزی اسکیم ( پی ایم ایم ایس وائی ) کی مرکزی کی سرپرستی والی اسکیم ( سی ایس ایس )کے تحت "انٹیگریٹڈ ماڈرن کوسٹل فشنگ ویلیجز"  ذیلی سرگرمی کے طور پر منظوری دی  ہے۔ یہ پروجیکٹ فشری سروے آف انڈیا  ( ایف ایس آئی )  اور آئی سی اے آر -سینٹرل میرین فشریز ریسرچ انسٹی ٹیوٹ  ( سی ایم ایف آر آئی )  کے تکنیکی تعاون سے نافذ کیے جا رہے ہیں۔ تمام ریاستوں نے اپنی سائٹ کے انتخاب کا عمل مکمل کر لیا ہے  ، جب کہ کیرالہ اور مہاراشٹرا کی ریاستوں نے کام کو انجام دینے کے لیے ٹینڈر طلب کرنے کا عمل مکمل کر لیا ہے۔ اس طرح تمام منصوبے جنوری ،   ء 2024 تک مکمل ہونے کی امید ہے۔

 

ایک مؤثر حکمت عملی کے طور پر، ساحلی  سمندر میں مصنوعی چٹانوں کی تنصیب اور تمام ساحلی ریاستوں میں سمندری کھیتی کے پروگرام شروع کرنے سے ساحلی ماہی گیری کی بحالی اور مچھلیوں کے ذخیرے کی دوبارہ  تشکیل کی توقع ہے۔

 

مصنوعی چٹانیں انجینئرنگ ٹیکنالوجی کی مداخلتیں ہیں  ، جو  مچھلیوں کے قدرتی  مسکن کی بحالی اور/یا بہتری پیداواری صلاحیت میں اضافہ اور آبی وسائل کا نظم و نسق بشمول رہائش میں اضافہ کے لیے استعمال ہوتی ہیں ( ایف اے  او ، 2015 ) ۔ مصنوعی چٹانوں کی تنصیب  کئی طرح سے فائدہ مند ہے ، جو مندرجہ ذیل ہے :

  • قدرتی چٹانوں کی طرح، مصنوعی چٹانیں  مچھلیوں کو جمع کرنے کے لیے استعمال ہوتی ہیں اور مچھلیوں کے رہنے اور  پرورش کے لیے ایک گھر فراہم کرتی ہیں، ساحلوں پر لہروں کے نقصان کو کم کرتی ہیں، سمندری ماحولیاتی نظام کی تخلیق نو میں مدد کرتی ہیں اور کاربن سنک کے طور پر  بھی کام کرتی ہیں۔ سی ایم ایف آر آئی کے مطابق، کیچ ریٹ اور کارکردگی میں دو سے تین گنا اضافہ ہو سکتا ہے  ۔ اس طرح ایندھن اور توانائی کے اخراجات کو بچا کر آمدنی میں اضافہ ہوتا ہے۔
  • سمندری حیات کے لیے مستحکم ذیلی جگہ فراہم کرتی ہیں جیسے کہ مرجان، کائی اور پلیکنٹن  جوڑنے اور بڑھنے کے لیے یہ سمندری کھیتی کے لیے سازگار  ماحول فراہم کرتی ہیں اور مچھلیوں کے لیے اسپوننگ اور نرسری کے میدان کے طور پر کام کرتی ہیں۔
  • تفریحی ماہی گیری، اسنورکلنگ، ماحولیاتی سیاحت کو فروغ دینا، غوطہ خوری کے لیے موزوں علاقے بنانا اور  تصادم کو کم کرنا۔
  • مصنوعی چٹان کے ڈھانچے  تہہ میں ٹرولنگ میں رکاوٹ بنتے ہیں اور اس طرح سمندری ماحول کو دوبارہ  بحال کرنے میں مدد ملتی ہے اور چھوٹے پیمانے پر ماہی گیروں کو زیادہ  مچھلیاں پکڑنے میں مدد ملتی ہے۔
  • توقع ہے  کہ 300 ایم 3  کی ایک مصنوعی چٹان 25-30 غیر مشینی کشتیوں  ( سی ایم ایف آر آئی )   کو سہارا دے گی۔

 

 

 

 

پی ایم ایم ایس وائی کا آغاز مئی  ، 2020 ء میں  ہوا تھا  ، جس  میں بحری انقلاب کے لیے ،  اب تک کی سب سے زیادہ  20050  کروڑ  روپئے کی سرمایہ کاری  کی گئی تھی ۔     گزشتہ برسوں کے دوران، ماہی گیری کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں  کی وجہ سے ساحلی ماہی گیری سے فی کس پیداوار میں کمی  ہوئی ہے، جس سے ماہی گیری کا شدید دباؤ  بڑھا ہے،  تہہ  میں ٹرولنگ کی وجہ سے ماہی گیری کے  علاقوں کو نقصان پہنچا ہے ۔ اس کے نتیجے میں آمدنی میں بھی کمی آئی ہے اور ماہی گیروں کو  گہرے پانی میں  جانے پر مجبور  ہونا پڑا ہے۔  

*************

 

  ش ح۔ و ا  ۔ ع ا

U.No. 9843


(Release ID: 1959749) Visitor Counter : 147


Read this release in: English , Marathi , Hindi , Telugu