عملے، عوامی شکایات اور پنشن کی وزارت
پارلیمنٹ کا سنٹرل ہال آزادی کے قبل سے آزادی کے دورتک کے سفر کا گواہ رہا ہے اور میں جب بھی یہاں سے گزرتا تھا اور اکثر گزرتا تھا، کیونکہ یہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے درمیان کا مختصر راستہ تھا، تو میں ہمیشہ اس تختی کو دیکھتا تھا، جس پر تحریر ہے کہ ملک کی آئین ساز اسمبلی کا اجلاس دسمبر 1946 سے جنوری 1950 تک یہاں ہو تھا، جس میں ہندوستان کا آئین وضع کیا گیا تھا۔ ہر مرتبہ اس مقام کو دیکھ کر مجھے تاریخ کی جھلک نظر آتی تھی: ڈاکٹر جتیندر سنگھ
یہاں برطانوی حکومت کے دوران امپیریئل سنٹرل اسمبلی کے اجلاس ہوئے، آئین ساز اسمبلی کے اجلاس بھی سنٹرل ہال میں ہوئے تھے اور 1947 میں حصول آزادی کے بعد پرانی پارلیمنٹ جمہوریت کا اعلیٰ ترین مرکز تھی
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے وزیراعظم جناب نریندر مودی کی اس تجویز کو سراہا کہ پرانی پارلیمنٹ ہاؤس کو سنودھان سدن کا نام دیا جائے اور کہا کہ یہ پی ایم مودی کا انتہائی مدبرانہ خیال ہے
Posted On:
19 SEP 2023 7:29PM by PIB Delhi
پارلیمنٹ کا سنٹرل ہال آزادی سے قبل سے آزادی کے بعد تک کے سفر کا گواہ رہا ہے اور میں جب بھی یہاں سے گزرتا تھا اور اکثر گزرتا تھا، کیونکہ یہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے درمیان کا مختصر راستہ ہے، تو میں ہمیشہ اس تختی کو دیکھتا تھا، جس پر تحریر ہے کہ ملک کی آئین ساز اسمبلی کا اجلاس دسمبر 1946 سے جنوری 1950 تک یہاں ہو تھا، جس میں ہندوستان کا آئین وضع کیا گیا تھا۔ ہر مرتبہ اس مقام کو دیکھ کر مجھے تاریخ کی جھلک نظر آتی تھی۔
سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) وزیر مملکت پی ایم او، عملے، شکایات عامہ اور پنشن، ایٹمی توانائی اور خلا کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ کے یہ الفاظ برجستہ اظہار تھے، ان جذبات کے جو انہوں نے آج سہ پہر پارلیمنٹ کی پرانی عمارت سے رخصت ہو کر نئی عمارت کی جانب قدم بڑھاتے ہوئے ظاہر کئے۔
نئی پارلیمنٹ بلڈنگ کے گیٹ پر میڈیا والوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پرانی پارلیمانی عمارت میں گزرے وقت کو یاد کیا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ صرف ارکان پارلیمنٹ کے درمیان تعلقات کی بات نہیں ہے، بلکہ اس عمارت کی اینٹیں تک اپنے اندر داستانیں رکھتی ہیں ، جو آزادی سے پہلے کے وقت سے لے کر 15ویں وزیراعظم کی مدت تک کی کہانیوں کی امین ہیں۔
برطانوی دور حکومت میں یہاں امپیریئل سنٹرل اسمبلی کے اجلاس ہوئے اور آئین ساز اسمبلی کے اجلاس بھی سنٹرل ہال میں ہوئے تھے۔ 1941 میں حصول آزادی کے بعد یہ جمہوریت کا اعلیٰ ترین مرکز رہی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ تمام ارکان پارلیمنٹ کی پرانی عمارت کے ساتھ نہ صرف ایک جذباتی وابستگی ہے، بلکہ اس کے اطراف سے بھی سب کا جذباتی لگاؤ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرانی پارلیمانی عمارت ہمیشہ لا فانی رہے گی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پرانی عمارت کو سنودھان سدن کا نام دینے کی وزیراعظم نریندر مودی کی تجویز کو سراہا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک مدبرانہ خیال ہے۔
نئی پارلیمانی عمارت میں منتقل ہونے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ 17ویں لوک سبھا کے ارکان پارلیمنٹ کے لئے یہ ایک یادگار لمحہ ہے ، کیونکہ ہمیں یہ موقع ملا ہے کہ ہم نے اپنی میعاد کا ایک حصہ پرانی عمارت میں اور دوسرا حصہ نئی عمارت میں گزارا۔
وزیر موصوف نے کہا کہ یہ ہندوستان کی پارلیمانی جمہوریت کا ایک انقلابی موڑ ہے۔
پرانی باتیں یاد کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ دونوں ایوانوں کے درمیان آتے جاتے سنٹرل ہال سے وہ سینکڑوں مرتبہ گزرے ہیں۔
جب بھی میں سنٹرل ہال سے گزرتا تھا مجھے سنٹرل ہال پر آویزاں تختی دکھائی دیتی تھی، جس پر تحریر ہے کہ 1946 سے 1950 تک یہاں آئین ساز اسمبلی کے اجلاس ہوئے۔ آج مجھے لگتا ہے کہ یہ راستہ ایک تاریخی حیثیت رکھتا ہے۔
لوک سبھا کے اسپیکر اور راجیہ سبھا کے چیئرمین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہ انہوں نے تجویز کو قبول کیا۔ ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی نے بہت سوچ سمجھ کر پرانی پارلیمانی عمارت کو سنودھان سدن کا نام دینے کی تجویز رکھی ہے، کیونکہ ہندوستان کی جمہوریت میں اس کا اعلیٰ مقام ہے۔
***
ش ح ۔ ع س۔ ک ا
U NO 9717
(Release ID: 1958945)
Visitor Counter : 124