جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے صاف ستھری توانائی پر چوتھی بین الاقوامی کانفرنس اور نمائش میں کہا کہ حکومت برآمد ہونے والی گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا کے لئے کاربن کریڈٹ کے ذخیرے کی اجازت دینے پر غور کررہی ہے
گرین ہائیڈروجن کا اگر اسٹوریج کے لئے استعمال کیا جائے تو 24 گھنٹے قابل تجدید توانائی کی لاگت تقریباً6 روپے فی یونٹ آئے گی:بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کر مرکزی وزیر آر کے سنگھ
Posted On:
15 SEP 2023 7:32PM by PIB Delhi
بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیرجناب آر کے سنگھ نے کہا ہے کہ اگر گرین ہائیڈروجن کا ذخیرے کے لئے استعمال کیا جاتا ہے تو 24 گھنٹے قابل تجدید توانائی کی لاگت تقریباً 6 روپے فی یونٹ تک آئے گی ۔نئی دہلی میں آج صاف ستھری توانائی پر منعقد چوتھی بین الاقوامی کانفرنس اور نمائش میں خصوصی وزارتی سطح کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ ہندوستان میں گرین ہائیڈروجن کی لاگت سب سے سستی ہوگی اور گرین ہائیڈروجن ایک قابل عمل توانائی کے ذخیرے کا متبادل ہوگی ۔‘‘گیس اور بیٹری توانائی کے ذخیرے کے نظام کے مقابلے گرین ہائیڈروجن سستی ہے ،ہم تقریباً سو میگاواٹ کے پروجیکٹ کے ساتھ اس کی شروعات کررہے ہیں اور ہمیں امید ہے کہ یہ بنچ مارک ثابت ہوگا۔اپنی توانائی کی ضرورتوں کے لئے جیسے ہی ہم گرین ہائیڈروجن کا استعمال کرنے میں کامیاب ہوں گے ،لیتھیم –آین بیٹری جیسے سپلائی چین سے جڑے تمام معاملات کا حل نکال لیا جائے گا۔ہم گرین ہائیڈدروجن بنائیں گے اور اس کا اسٹوریج کے طور پر استعمال کریں گے۔ اینرجی ایکسچینج میں بجلی کی اوسط قیمت حال میں آٹھ روپے فی یونٹ رہی ہے ، اس لئے 2 گھنٹے قابل تجدید توانائی کی ہماری لاگت اگر چھ روپے فی یونٹ آتی ہے تو ہم کاروبار میں مسابقت کرسکتے ہیں اور اس طرح مستقبل قابل تجدید توانائی میں ہے۔ مستقبل یہاں ہے ، بہت دور نہیں ہے ۔ ’’دوروزہ کانفرنس کے آخری دن ہوئے اس خصوصی وزارتی سطح کے اجلاس کا موضوع ‘‘گلوبل چیمپئن فار ایڈوانسنگ کلین اینرجی انوویشن اینڈ مینو فیکچرنگ’’ تھا ۔
وزیر موصوف نے اس موقع پر صنعتی حلقے کو بتایا کہ کاربن بازار کے لئے بنیادی قانونی خاکہ تیار کرلیا گیا ہے اور حکومت ہندوستان سے برآمد ہونے والی گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا کے لئے صنعتوں کو کاربن کریڈٹ فراہم کرانے کی اجازت دینے پر غور کررہی ہے ۔یہ صنعتی حلقے کے لئے ایک اور فائدہ ہوگا اور اس سے ہندوستانی صنعت مسابقتی ہوگی۔
‘‘میں نے سبھی صنعتی سربراہان کو لکھا ہے کہ وہ حرارتی بجلی کے بجائے قابل تجدید توانائی کا استعمال کریں۔’’
میں نے کہا کہ ہندوستان کے قابل تجدید توانائی کی صنعت اب دنیا سے آگے نکل چکی ہے ، اس میں بڑی بڑی صنعتیں شامل ہیں جو کہیں بھی مسابقت کرسکتی ہیں ۔جناب سنگھ نے کہا کہ حکومت نے یقینی بنایا ہے کہ صنعتوں کے لئے ترقی کی راہ ہموار ہو ۔‘‘ہم پالیسی دستاویزات ، ضابطوں اور ریگولیشنز کے ساتھ آگے بڑھتے ہوئے نئے دروازے کھول رہے ہیں۔ہم گرین اوپن ایکسس رولز لیکر آئے ، جس میں ہم نے کسی بھی فرد کو کہیں بھی صلاحیت قائم کرنے اور اسے کہیں بھی جہاں وہ چاہتے ہیں منتقل کرنے کا اختیار دیا ۔میں نے سبھی صنعتی سربراہان کو لکھا ہے کہ وہ حرارتی بجلی کے بجائے قابل تجدید توانائی کا استعمال شروع کریں ، اس تبدیلی سے بھی توانائی کی قیمت میں کمی آئے گی۔’’
‘‘ہم نے بجلی کے نظام کو صنعت اور صارفین دونوں کے لئے موزوں بنایا’’
وزیر موصوف نے بتایا کہ الیکٹری سٹی ایکٹ 2003 کا بنیادی جذبہ کھلی رسائی رہی ہے اور اس میں کھلی رسائی فراہم کرنے کے لئے مقررہ وقت بھی دیا گیا ہے۔‘‘اگر کھلی رسائی مقررہ وقت کے اندرفراہم نہیں کی گئی تو یہ مانا جائے گا کہ اجازت دے دی گئی ہے ۔اگر نہیں دی گئی ہے تو اس کا جواب کسی کو دینا ہوگا،جو بھی فرد متعلقہ ادارے جیسے کہ اسٹیٹ الیکٹری سٹی اتھارٹی کا سربراہ ہوگا ، اگر قانون کی خلاف ورزی ہوئی ہے تو اسے سزا دی جائے گی ۔’’
جناب سنگھ نے کہا کہ حکومت نے بجلی کے نظام کو صنعت اور صارفین کے لئے موزوں بنایا ہے ۔‘‘ہم نے صارفین کے حقوق بنائے ہیں ،ہم جانچ کریں گے کہ کیا خلاف ورزی ہوئی ہے اور ہم عدالت میں معاملہ دائر کریں گے ’’
‘‘ہندوستان قابل تجدید توانائی کے مینوفیکچرنگ پاور ہاؤس کے طور پر ابھر رہا ہے’’
ملک میں بڑھتی ہوئی توانائی کی مانگ کے بارے میں وزیر موصوف نے کہا کہ توانائی کی مانگ میں مسلسل تیزی سے اضافہ ہوتا رہے گا کیونکہ ہماری معیشت تیزی سے بڑھ رہی ہے۔‘‘ہمیں توانائی کی ضرورت ہے اور اسے جتنا جلد ممکن ہوسکے پورا کرنا ہے۔ہماری ترقی کے لئے جتنی بجلی کی ضرورت ہوگی ہم اسے بنائیں گے ۔اگر 24 گھنٹے قابل تجدید توانائی کا ہمارا بنیادی کام چلانے لائق ہوگا تو ہم حرارتی بجلی کی طرف نہیں بڑھیں گے ، ہم قابل تجدید توانائی کا ہی راستہ اختیار کریں گے۔ہماری صلاحیت کا 42 فیصد پہلے سے ہی قابل تجدید توانائی کے ذرائع سے آرہا ہے ۔’’وزیر موصوف نے بتایا کہ ہندوستان قابل تجدید توانائی کے مینو فیکچرنگ پاور ہاؤس کے طور پر ابھر رہا ہے۔‘‘تقریباً 88 ہزار میگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت پر تعمیراتی کام جاری ہے اور ہمارا منصوبہ ہے کہ 50 ہزار میگا واٹ قابل تجدید توانائی کی صلاحیت ہر سال جوڑی جائے ۔ہم پہلے سے ہی برآمد کار کے طور پر ابھر رہے ہیں ۔دنیا ہم پر زیادہ سے زیادہ انحصار کرے گی ۔اس لئے جو بھی قابل تجدید توانائی کی صلاحیت قائم کررہے ہیں انہوں نے صحیح داؤ لگایا ہے۔اس کے ساتھ ہی ہمیں اپنے آپ کو ٹیکنالوجی کے معاملے میں بھی آگے رکھنا ہوگا۔’’وزیر موصوف نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان سولر سیلس اور موڈیلوس کے سب سے بڑے برآمد کار کے طور پر ابھر رہا ہے اور زیادہ گرڈ صلاحیت جوڑی جارہی ہے ۔
‘‘قابل تجدید توانائی میں سرمایہ کاری حاصل ہورہی ہے ،قابل تجدید توانائی میں زبردست اضافہ کا دور’’
بجلی اور نئی و قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ ملک میں آنے والے وقت میں زیادہ سے زیادہ لوگ آئیں گے اور قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کریں گے۔ ‘‘یو اے ای یہاں سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے کیونکہ انہیں یہاں مستقبل نظر آرہا ہے ۔گرین تبدیلی کے لئے سرمایہ کاری کا حصول کوئی مسئلہ نہیں رہ گیا ہے ،سرمایہ تو آرہا ہے ، کیونکہ ہم نے پوری نظام کو جوکھم سے پاک اور پورے نظام کو شفاف بنایا ہے ۔بجلی پیدا کرنے والے سبھی کے بل پوری طرح سے اپڈیٹ ہیں ۔ بجلی تقسیم کرنے والی کمپنیوں کے پرانے بقایا جات جتنے تھے اس کے نصف سے بھی کم رہ گئے ہیں انہیں بھی آئندہ دو سے تین سال میں ختم کردیا جائے گا۔بجلی پیدا کرنے والی سبھی کمپنیاں آج منافہ کمارہی ہیں ۔بجلی کے شعبے میں تکنیکی اور تجارتی (اے ٹی اینڈ سی)کا مجموعی نقصان کم ہوا ہے اور سسٹم اب پوری طرح سے مستحکم ہے ،دانشمندی کے ساتھ ضابطوں کے تحت ہر چیز کو مشروط بنایا گیا ہے۔’’
وزیر موصوف نے بتایا کہ قومی گرین ہائیڈروجن مشن کے تحت 58 لاکھ ٹن گرین ہائیڈرجن کی صلاحیت قائم ہونے کے مختلف مرحلے میں ہے۔‘‘ہم سب سے بڑے برآمد کار ہوں گے کیونکہ ہماری گرین ہائیڈروجن اور گرین امونیا لاگت دنیا میں سب سے کم ہونے جارہی ہے ۔ہم گرڈ سطح کے اسٹوریج کی ایک دیگر پہل کے ساتھ آگے آئیں گے ۔آپ کو بس یہ کرنا ہے کہ بڑھتی مانگ کا فائدہ اٹھائیں ۔نظر ثانی شدہ مستقبل کے توانائی کے تحفظ کے قانون کے تحت قابل تجدید توانائی کی خرید سے متعلق ذمہ داریاں جاری ہونے جارہی ہیں۔اگر کوئی بھی کمپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتی ہے تو اسے بہت زیادہ جرمانہ ادا کرنا پڑے گا ۔ ’’
وزیر موصوف نے صنعتی حلقے کو یقین دہانی کرائی تھی یہ وقت توانائی کے شعبہ میں زبردست اضافہ کا ہے ۔‘‘میرا ماننا ہے کہ جو وسیع تر مواقع آپ کے لئے وہاں دستیاب ہیں آپ سبھی اس کے تعلق سے پوری طرح سے مطمئن اور اس کے اہل ہوں گے ۔ہم میک ان انڈیا اور مینو فیکچرنگ ان انڈیا چاہتے ہیں ۔لیکن آپ اگر مسابقتی اور اپ ٹو ڈیٹ نہیں ہوں گے تو آپ کامیاب نہیں ہوں گے۔میں چاہتا ہوں کہ آپ سبھی عالمی معیار کی سطح کے ہوں ۔’’
‘‘ہندوستان کے لئے قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں عالمی چیمپئن بننے کے امکانات’’
اس موقع پر سی آئی آئی- ای وائی رپورٹ ‘‘گلوبل چیمپئن فار ایڈوانسنگ رنیو ایبل اینرجی انوویشن اینڈ مینوفیکچرنگ ’’ کو بھی جاری کیا گیا۔
اس رپورٹ میں غور کیا گیا ہے کہ ہندوستان میں جو توانائی کی تبدیلی کا دور چل رہا ہے وہ ہندوستان کے لئے قابل تجدید توانائی کے اختراع اور مینوفیکچرنگ میں جدید تکنیک اپنانے میں عالمی چمپئن بننے کے امکانات کو بڑھاتا ہے ۔رپورٹ میں توانائی کی تبدیلی میں سرمایہ کاری پائپ لائن کی تجویز پیش کی گئی ہے اور یہ جدید سپلائی چین میں لچکداری کے لئے اہل ذرائع کی شناخت کرتی ہے ۔
رپورٹ کو یہاں پڑھیں۔
‘‘توانائی کے شعبے میں تبدیلی سے متعلق سرمایہ کاری کے بارے میں معلومات فراہم کرنے والے پلیٹ فارم کا آغاز۔’’
پروگرام کے دوران ‘‘اینرجی ٹرانزیشن انویسٹ مینٹ مانیٹر ’’پلیٹ فارم کا آغاز کیا گیا ۔یہ عالمی سرمایہ کاروں کے لئے توانائی کےلئے اینرجی ٹرانزیشن انویسٹ مینٹ (اعلان شدہ ، بولی کے عمل کے تحت ، اجازت ، تعمیر وغیرہ )کے تصور سے لےکر اس کے شروع ہونے تک کی شناخت اور ٹریک کرنے کے لئے ایک شراکت پر مبنی تجزیہ کا پلیٹ فارم ہے ۔
اینرجی ٹرانزیشن انویسٹ مینٹ مانیٹر پلیٹ فارم کو یہاں دیکھا جاسکتا ہے۔رجسٹریشن کے بعد کوئی بھی یوزر اس کے ڈیش بورڈ اور اس کی خصوصیات تک مفت اور مکمل رسائی حاصل کرسکتا ہے ۔
صاف ستھری توانائی پر چوتھی بین الاقوامی کانفرنس اور نمائش میں دنیا بھر سے اہم صنعت کار ، شعبے کے تجربہ کار افراد ، ماہرین اور پالیسی ساز ایک جگہ جمع ہوئے جہاں قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں ہونے والی قابل تجدید توانائی کی اختراع ، پروڈکٹس اور خدمات کو پیش کیا گیا ، معلومات مشترک کرنے اور خود کفیل سپلائی چین بنانے میں عالمی کوششوں کو فروغ دیتے ہوئے باہمی تعاون پر زور دیا گیا ۔
*************
ش ح۔ ف ا ۔م ش
(U-9678)
(Release ID: 1958730)
Visitor Counter : 116