جل شکتی وزارت
نائب صدر 14 ستمبر 2023 کو جے پور، راجستھان میں ڈیم سیفٹی پر بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کریں گے
نائب صدر پانی کے تحفظ اور انتظام کو فروغ دینے کے لیے ونائل سے لپٹی ہمساگر ایکسپریس اور کامکھیا ایکسپریس کو ہری جھنڈی دکھائیں گے
وزارت جل شکتی "محفوظ اور سیکیور ڈیم ملک کی خوشحالی کو یقینی بناتے ہیں" کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کا انعقاد کررہی ہے
Posted On:
12 SEP 2023 3:16PM by PIB Delhi
[مختصر تعارف]
جل شکتی کی وزارت آبی وسائل، دریائی ترقی، اور گنگا کی بحالی(ڈی او ڈبلیو آر، آر ڈی اینڈ آر ڈی) کا محکمہ 14 سے 15 ستمبر 2023 کو جے پور میں راجستھان انٹرنیشنل سینٹر(آر آئی سی) میں ڈیم کے تحفظ پر ایک بین الاقوامی کانفرنس(آئی سی ڈی ایس) کا انعقاد کر رہا ہے، جہاں دنیا کے اس میدان کے صف اول کے ماہرین اور رہنما ڈیم کی حفاظت کو بڑھانے کی صلاحیتوں کو مضبوط کرنےکی غرض سے جمع ہوں گے ۔ ہندوستان کے نائب صدر، جناب جگدیپ دھنکھر ’’محفوظ اور سیکور ڈیم ملکی خوشحالی کو یقینی بناتے ہیں" کے موضوع پر بین الاقوامی کانفرنس کا افتتاح کریں گے۔ پورے ملک اور تقریباً 15 ممالک سے تعلق رکھنے والے پیشہ ور افراد کی ڈیم کی حفاظت اور انتظام کی کے مقصد کو آگے بڑھانے کے لیے کلی طور پر وقف اختراعی تقریب میں شرکت کی توقع ہے۔
ہندوستان میں 6,000 سے زیادہ ڈیموں کے ساتھ جو بڑے ڈیموں کے لحاظ سے عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے اور ان ڈیموں میں سے تقریباً 80فیصد کی عمر 25 سال سے زیادہ ہے جبکہ 234 صدی کے نشان کو عبور کر رہے ہیں، ان کی حفاظت کو یقینی بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس مقصد کو ذہن میں رکھتے ہوئے، کانفرنس کا مقصد ہندوستان اور پوری دنیا کے ماہرین کو ایک ساتھ آنے اور ڈیم کی حفاظت اور انتظام کے جدید موضوعات پر بحث کرنے کے لیے ایک اہم مقام فراہم کرنا ہے۔ مزید برآں، کانفرنس ڈیم بحالی اور بہتری کے پروجیکٹ(ڈی آر آئی پی) فیز II اور III کے مقاصد کو اجاگر کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی، نیز یہ کہ یہ پروجیکٹ ہندوستان میں ڈیم کی حفاظت کو بہتر بنانے میں کس طرح تعاون کرتا ہے۔ کئی معلوماتی سیشنز پیشہ ور افراد اور تنظیموں کو علم، تجربے، ٹیکنالوجیز، اختراعات، اور ڈیموں سے متعلق حفاظتی کوششوں کے ارد گرد بات چیت میں مصروف ہونے میں مدد کریں گے۔ آئی سی ڈی ایس 2023ڈی آر آئی پی فیز II اور III کے تحت منصوبہ شدہ ڈیم سیفٹی کانفرنسوں کی سیریز میں پہلا ہے۔
افتتاحی اجلاس کی ایک خاص بات ونائل سے لپٹی ہوئی 'پانی کی ریل' یعنی دو نمایاں ٹرینوں کو جھنڈی دکھانا ہو گا، یعنی ہمساگر ایکسپریس اور کامکھیا ایکسپریس جو پانی کے تحفظ اور انتظام، دریا کی بحالی، اور پینے کے قابل پانی اور بہتر صفائی ستھرائی کی اہمیت کے اہم پیغام کو فروغ دینے کے لیے ایک متحرک بل بورڈ کے طور پر کام کریں گی۔ وزارتِ جل شکتی کے تحت قومی آبی مشن کی قیادت میں یہ نیا اقدام، وزارتِ ریلوے کے ساتھ مل کر جس کا عنوان ہے "پانی کے لیے ریل (پانی کی ریل)"، پانی کے تحفظ کے اہم پروجیکٹوں کی نمائش کرے گا، جو۔ پانی کے تحفظ اور انتظام پر مبنی کمیونٹی کے حوالے سے وزیر اعظم کے وژن کی عکاسی کرتا ہے۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد پانی کے تحفظ کے اہم پیغام کو ہندوستان کے کونے کونے تک پہنچانا ہے، کیونکہ یہ ٹرینیں ملک کے وسیع حصوں میں سفر کریں گی، لاکھوں لوگوں تک پہنچیں گی اور پانی ایک محدود اور انمول وسائل کے طور پر اس کی قدر کی اہمیت پر اثر انداز ہوں گی۔
افتتاحی سیشن کے بعد، کانفرنس تکنیکی سیشنز کے ساتھ جاری رہے گی جس میں جدید ترین ٹیکنالوجیز اور ڈیم کی حفاظت کے لیے جدید طریقوں پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ ان سیشنز میں ڈیموں کی نگرانی، معائنہ اور بحالی سمیت مختلف پہلوؤں کا احاطہ کیا جائے گا۔ دوسرے دن دو تکنیکی سیشن ہوں گے: ایک ڈیم کی صحت کی تشخیص کے ارد گرد ، ڈیموں کی ساختی سالمیت کا جائزہ لینے کے لیے جدید ترین طریقوں کو پیش کرنے، اور دوسرا ڈیم کی حفاظت کے صنعتی استعمال پر زور، ہائیڈرو پاور، آبپاشی اور سیلاب پر قابو پانے کے لیے ڈیموں کے استعمال کی نمائش پر مرکوز ہوں گے۔اس کانفرنس کے موقع پر، ڈیم کی حفاظت کے مختلف شعبوں میں جدید ترین پیش رفت، ٹیکنالوجیز اور حل کی نمائش کرنے والی مصنوعات، چارٹس، بینرز اور تصاویر کے مظاہرے /دکھانےکے مقام پر ایک نمائش کا اہتمام کیا جائے گا۔
ڈیم جدید ہندوستان کی بڑی علامت ہیں۔ ڈیم تہذیب کی ترقی کے لیے ضروری رہے ہیں، اور پینے کے پانی، آبپاشی، پن بجلی، سیلاب سے بچاؤ، اور بہت کچھ کی مسلسل بڑھتی ہوئی مانگ کو پورا کرنے میں ایک کثیر جہتی کردار ادا کیا ہے۔ کلاّنئی ڈیم سے، کنگ کریکلا چولا کے ذریعہ دوسری صدی عیسوی میں بنایا گیا پہلا ڈیم، ہندوستان موجودہ دور میں 6,000 سے زیادہ ڈیموں پر فخر کرتا ہے، جو بڑے ڈیموں کے لحاظ سے عالمی سطح پر تیسرے نمبر پر ہے اور ان کی حفاظت کو یقینی بنانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
اتنی بھرپور تاریخ کے پس منظر میں اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی دور اندیشی کے تحت ڈیم سیفٹی ایکٹ (ڈی ایس اے)2021 نافذ کیا گیا۔ اس نے اپنے ڈیموں کی حفاظت کے لیے ہمارے ملک کی لگن کو مزید مضبوط کیا ہے۔ یہ ترقی پسند قانون سازی ڈیم کی نگرانی، معائنہ اور دیکھ بھال کے لیے قوم کی لگن کی نشاندہی کرتی ہے، جو عالمی ڈیم کے حفاظتی معیارات کے لیے ایک معیار قائم کرتی ہے۔ یہ ایکٹ مرکزی سطح پر نیشنل کمیٹی آن ڈیم سیفٹی، نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی (این ڈی ایس اے) کے قیام اور ریاستی سطح پر ڈیم سیفٹی اور اسٹیٹ ڈیم سیفٹی آرگنائزیشن کے قیام کو لازمی قرار دیتا ہے۔ مزید، ڈیم کے مالکان کو اب ایک وقف ڈیم سیفٹی یونٹ رکھنے، ہنگامی ایکشن پلان تیار کرنے، اور باقاعدہ وقفوں پر جامع حفاظتی جائزے کرنے کی ضرورت ہے۔ ڈیم کی حفاظت سے متعلق دو قسم کے جرموں کے لیے دفعات کے ساتھ اور باقاعدہ خطرے کے جائزوں پر زور دینے کے ساتھ، یہ ایکٹ ہندوستان کے آگے کی سوچ کا ثبوت ہے، جس سے اس کے وسیع ڈیموں کی حفاظت کو یقینی بنایا جا رہا ہے، جن میں سے کئی دہائیوں سے قائم ہیں، اگر صدیوں سے نہیں۔
ان کی حفاظت کو یقینی بنانے کی ذمہ داری بنیادی طور پر ڈیم مالکان، ریاستی حکومتوں، سنٹرل پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز (سی پی ایس یوز) اور نجی ایجنسیوں پر منحصر ہے۔ ان خدشات کو دور کرنے کے لیے، 2012 میں شروع ہونے والے ڈیم بحالی اور بہتری کے منصوبے(ڈی آر آئی پی) فیز I نے بھارت میں ڈیم کی حفاظت کے خدشات کو دور کرنے کی راہ ہموار کی۔ اس نے سات ریاستوں میں 2,100 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ 223 ڈیموں کا احاطہ کیا، جس کی وجہ سے حفاظت میں اہم اضافہ ہوا۔ اس کی کامیابی کی بنیاد پر، ورلڈ بینک اورر اے آئی آئی بی کی طرف سے فنڈ کردہ ڈی آر آئی پی فیز II اور III ڈیم کی حفاظت کو بہتر بنانے کی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔ یہ مراحل ڈیم کے ڈھانچے کی بحالی، آلات سازی کو بڑھانے، اور ڈیم کے حفاظتی اداروں کے قیام پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، جو اس کے پانی کے بنیادی ڈھانچے کی حفاظت کے لیے ہندوستان کے عزم کی عکاسی کرتے ہیں۔ اس اسکیم کا مقصد 19 ریاستوں میں 736 ڈیموں کو مکمل طور پر بحال کرنا ہے۔ 10 سالہ نظام کو دو چھ سالہ مراحل میں فیز-II اور فیز-III، دو سال کے اوورلیپ کے ساتھ لاگو کیا جا رہا ہے ۔ اس پروجیکٹ کی لاگت 10,211 کروڑ روپے ہے۔ اس لاگت میں بیرونی قرض سے 7000 کروڑ روپے اور حصہ لینے والی ریاستوں اور مرکزی ایجنسیوں سے 3211 کروڑ روپے شامل ہیں۔
یہ کانفرنس راجستھان کے آبی وسائل کے محکمے، سنٹرل واٹر کمیشن، نیشنل ڈیم سیفٹی اتھارٹی، ایم این آئی ٹی جے پور، ڈبلیو اے پی سی او ایس لمیٹڈ، ورلڈ بینک اور ایشیائی انفراسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک کے اشتراک سے منعقد کی جارہی ہے۔ آئی سی ڈی ایس 2023 کو معزز منتظمین، ماہرین تعلیم، ڈی آر آئی پی نافذ کرنے والی ایجنسیوں، اسپانسرز اور میڈیا پارٹنرز کی حمایت حاصل ہے۔
راجستھان اپنے بھرپور ورثے، فعال ثقافت، اور شاندار مناظر کے ساتھ ایک دلکش سیاحتی مقام ہے۔ عمیق ثقافتی تجربے کے ساتھ مضبوط تکنیکی بات چیت کو یکجا کرنے کے مقصد کے ساتھ، 16 ستمبر 2023 کو سیاحتی مقامات کی سیر کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ اس میں چیتے کی سفاری اور بیسال پور ڈیم کا دورہ شامل ہے۔ اس کے علاوہ، کانفرنس کے ہر دن عشائیہ کے ساتھ ثقافتی پروگراموں کا اہتمام کیا جائے گا جس میں خطے کی کلاسیکی موسیقی اور رقص کی شکلیں پیش کی جائیں گی۔
ش ح۔ا ک ۔ ج
UNO-9397
(Release ID: 1956637)
Visitor Counter : 119