زراعت اور کاشتکاروں کی فلاح و بہبود کی وزارت
صدر جمہوریہ ہند، 12 ستمبر کو آئی سی اے آر کنونشن سنٹر، این اے ایس سی کمپلیکس، نئی دہلی میں ‘‘ کسانوں کے حقوق کے بارے میں پہلے عالمی سمپوزیم’’ کا افتتاح کریں گی
اس سمپوزیم میں 80 سے زائد ممالک کے نامور سائنسدان، کسان اوروسائل سے وابستہ افراد شرکت کریں گے
شرکت کرنے والے ممالک، کسانوں کے حقوق سے متعلق ان اہم مسائل پر غور وخوض کریں گے جو خوراک اور زراعت کے لیے پودوں کے جینیاتی وسائل سے متعلق بین الاقوامی معاہدے کی دفعہ 9 میں درج ہیں
Posted On:
11 SEP 2023 8:32PM by PIB Delhi
صدر جمہوریہ ہند، محترمہ دروپدی مرمو کل نئی دہلی میں ، نیشنل ایگریکلچرل سائنس سنٹر کمپلیکس کے آئی سی اے آر کنونشن سنٹر میں ‘کاشتکاروں کے حقوق کے بارے میں پہلے عالمی سمپوزیم’( جی ایس ایف آر) کا افتتاح کریں گی۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب نریندر سنگھ تومر، زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت جناب کیلاش چودھری اور زراعت اور کسانوں کی بہبود کی مرکزی وزیر مملکت محترمہ شوبھا کرندلاجے بھی اس تقریب میں موجود ہوں گے۔
فوڈ اینڈ ایگریکلچر آرگنائزیشن(ایف اے او) ، روم کے خوراک اور زراعت کے لئے پودوں کے جنیاتی وسائل سے متعلق بین الاقوامی معاہدے (انٹرنیشنل ٹریٹی) پر انٹرنیشنل ٹریٹی کے سیکریٹریٹ کے زیر اہتمام، اس عالمی سمپوزیم کی میزبانی وزارت زراعت اور کسانوں کی بہبود کے تعاون سے کر رہی ہے۔ پودوں کی اقسام اور کسانوں کے حقوق(پی پی وی ایف آر) اتھارٹی، انڈین کونسل آف ایگریکلچرل ریسرچ(آئی سی اے آر) آئی سی اے آر۔ انڈین ایگریکلچرل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ( آئی اے آر آئی) اور آئی سی اے آر ۔ نیشنل بیورو آف پلانٹ جینٹک ریسورسز(این بی پی جی آر) ۔ ہندوستان 12 سے 15 ستمبر 2023 تک کسانوں کے حقوق پر اس پہلے ‘عالمی سمپوزیم’ کی میزبانی کر رہا ہے۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کی وزارت(ایم او اے ایف ڈبلیو) اور پودوں کی اقسام اور کسانوں کے حقوق کے تحفظ(پی پی وی ایف آر) اتھارٹی کی طرف سے جی ایس ایف آر کی میزبانی میں آج ایک پریس میٹنگ کا انعقاد کیا گیا۔ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے، پی پی وی ایف آر اتھارٹی کے چیئرپرسن، ڈاکٹر ٹی موہاپاترا نے بتایا کہ ہندوستان دنیا کا وہ پہلا ملک ہے جس نے پودوں کی اقسام اور کسانوں کے حقوق کے تحفظ (پی پی وی ایف آر) کے ذریعے پلانٹ ورائٹی رجسٹریشن کے تناظر میں کسانوں کے حقوق سے متعلق ایکٹ، 2001کو شامل کیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر کے 59 ممالک سے نامور سائنس دان اور وسائل سے وابستہ افراد اس سمپوزیم میں شرکت کریں گے تاکہ مختلف نشستوں کے دوران اس بات پر غور کیا جا سکے کہ دنیا کے تمام خطوں کے مقامی افراد اور مقامی برادریوں اور کسانوں کی جانب سے کئے گئے زبردست تعاون کو کیسے پہچانا جائے اور اس کا انعام دیا جائے۔ جو انہوں نے پودوں کے جینیاتی وسائل کے تحفظ اور ترقی کے لیے کی ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ دنیا بھر میں خوراک کانظام بیجوں پر منحصر ہے۔ فصلوں کی نئی اقسام اور پودے لگانے کا مواد زرعی پیداوار، خود کفالت اور خوراک کی یقینی فراہمی کو فروغ دیتا ہے۔ پودوں کے جینیاتی وسائل کو ، غذائیت کی کمی، موسمیاتی تبدیلیوں سے پیداوری میں اضافہ کے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے میں کلیدی حیثیت حاصل ہے ۔
زراعت اور کسانوں کی بہبود کے محکمہ (ڈی اے اینڈ ایف ڈبلیو) کے خصوصی سکریٹری، جناب راکیش رنجن نے بتایا کہ پہلی جی ایف ایس آر کے انعقاد کی تجویز حکومت ہند نے ستمبر 2022 میں پودوں کے جینیاتی وسائل پر بین الاقوامی معاہدے کی گورننگ باڈی (جی بی9) کے نویں اجلاس میں پیش کی تھی۔ جس پر ایف اے او نے اتفاق کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کے حقوق ایک دوسرے سے جڑا ہوا مسئلہ ہے اور ایک روڈ میپ یعنی نقش راہ تیار کرنےکے لیے اس مسئلے کی مشترکہ سمجھ کی ضرورت ہے۔
بھارت میں ایف اے او کے نمائندے، جناب تاکایوکی ہیگیوارا نے حال ہی میں ختم ہونے والے جی 20 سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد کے لیے بھارت کو مبارکباد دی۔ انہوں نے ہندوستان کی تنظیمی صلاحیت اور مختلف ممالک کے لوگوں کے تنوع کو قبول کرنے کی صلاحیت کی تعریف کی۔ تنوع اہم ہے کیونکہ یہ استحکام لاتا ہے۔ اس لئے حیاتیاتی تنوع، زندگی کو سہارا دینے کے لیے ضروری ہے اور جی ایس ایف آر کسانوں اور خوراک کی حفاظت کے لیے ایک اہم تقریب ہے۔
آئی ٹی پی جی آر ایف اے کے سکریٹری جناب کینٹ ناڈوزی نے کہا کہ یہ معاہدہ اس اصول پر کام کرتا ہے کہ ‘‘یہ سب ایک بیج سے شروع ہوتا ہے’’ اور کاشتکار ،ایف اے او کے کام میں مرکزی حیثیت کے حامل ہیں جو بیج اور خوراک کی یقینی فراہمی کے درمیان اہم ثالث ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان نے جی بی 9 کی میزبانی بہترین انداز میں کی تھی اور یہ اس عالمی سمپوزیم کی تعمیر ہے۔ انہوں نے بتایا کہ معاہدے کی دفعہ 9 خوراک اور زراعت کے لیے پودوں کے جینیاتی وسائل(پی جی آر ایف اے) سے متعلق کسانوں کے حقوق کو تسلیم کرنے، ان کا احساس کرنے اور اسے فروغ دینے پر توجہ مرکوز کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ کسانوں کے حقوق کو حاصل کرنے کی ذمہ داری قومی حکومتوں پر ڈالتا ہے اور ان حقوق کے تحفظ، ان میں اضافہ کرنے اور حاصل کرنے کے لیے ممکنہ اقدامات کا خاکہ پیش کرتا ہے۔ کسان، دنیا کے لیے خوراک کی دستیابی کے لیے بیجوں کو بچانے اور بانٹنے کے لیے ہزاروں سالوں میں کیے گئے کام کے محافظ اور علمبردار ہیں۔ فیصلہ سازی کے عمل میں شامل ہونے اور بیج بونے کے ساتھ ساتھ ان کے تعاون کا اعتراف کرنے کی غرض سے کسانوں کے حقوق کی بہت ضرورت ہے ۔ انہوں نے کسانوں کے مقامی علم اور بیجوں اور پیداواری نظام میں تنوع کی مطابقت کے تحفظ کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ ہندوستان کے پاس مشترکہ مسائل کو باہمی تعاون سے حل کرنے کے لیے علم اور معلومات کو ساجھا کرنے کا وسیع تجربہ ہے۔
ایم او اے ایف ڈبلیوکے زرعی کمشنرجناب پی کے سنگھ نے کہا کہ کسان دنیا کے لئے خوراک کی یقینی فراہمی کا انتظام کرتے ہے ۔ پودے لگانے اور ان کی حفاظت کرنے والے افراد کے حقوق اور کسانوں کے حقوق، پی پی وی ایف آر ایکٹ 2001 کا حصہ ہیں اور دفعہ 39 میں کسانوں کے حقوق کے لیے تمام تر ا لتزامات ہیں۔ کسانوں کے حقوق کے حوالے سے ہندوستان کا ایک اہم قائدانہ کردار ہے۔
پی پی وی ایف آر اتھارٹی کے سابق چیئرپرسن، ڈاکٹر پی ایل گوتم نے گزشتہ تین دہائیوں کے دوران معاہدے کی اہمیت پر ایک تاریخی تناظر پیش کیا۔ 1990 کی دہائی کا اوائل ایک انتہائی اہم دور تھا کیونکہ اس دوران حیاتیاتی تنوع کے تحفظ کی اہمیت کو محسوس کیا گیا اور 1992 میں حیاتیاتی تنوع کے کنونشن (سی بی ڈی) کو اختیار کیا گیا، جس نے حیاتیاتی وسائل پر قوموں کی خودمختاری کو یقینی بنایا۔ ایف اے او معاہدہ ، ان دو بڑے مسائل کے ساتھ اختیار کیا گیا جن پر سی بی ڈی کی طرف سے توجہ نہیں دی گئی تھی ۔ پہلا مسئلہ کسانوں کے حقوق تھے اور دوسرا سی بی ڈی سے پہلے اکٹھا کیا گیا ایکس سیٹو کلیکشن تھا۔ معاہدے میں ان کو اپنے دائرہ اختیار میں شامل کیا گیا اور بھارت نے اس طرح کے مذاکرات میں بڑا کردار ادا کیا ہے۔
جوائنٹ سکریٹری (بیج)، جناب پنکج یادو نے بتایا کہ نو تعمیر شدہ ‘پلانٹ اتھارٹی بھون’ کا افتتاح صدر جمہوریہ محترمہ دروپدی مرمو کریں گی۔ یہ بھون ، پی پی وی ایف آر اتھارٹی کا دفتر ہے اور ایک آن لائن پودوں کی اقسام کا ‘رجسٹریشن پورٹل’ ہے۔ افتتاحی تقریب میں پودوں کی اقسام اور کسانوں کے حقوق کے تحفظ (پی پی وی ایف آر) اتھارٹی کی جانب سے قائم کئے گئے کسانوں کے ایوارڈ بھی پیش کئے جائیں گے۔یہ ایوارڈ سال 2021 اور سال 2022 کے لئے کسانوں کے گراں قدر تعاون کے لئے دیئے جائیں گے۔
*************
ش ح۔ ع م۔ رض
U. No.9385
(Release ID: 1956557)
Visitor Counter : 129