کامرس اور صنعت کی وزارتہ
بھارت ، امرت کا ل میں بے مثال طریقے سے ترقی کرنے کا خواہاں ہے :تجارت وصنعت کے مرکزی وزیر پیوش گوئل
جناب گوئل نے نئی دلی میں جی -20 سربراہ کانفرنس 2023 کے انعقاد کی اہمیت کو اجاگر کیا اور بھارت کی جی-20 صدارت کے تحت اسٹارٹ اپ 20 کے انعقاد کو سراہا
بھارت اور سعودی عر ب کے درمیان تجارت کو 200 ارب امریکی ڈالر تک پہنچایا جاسکتا ہے: جناب گوئل
جناب گوئل نے گجرات میں گفٹ کے دورے کے لئے خود مختار ویلتھ فنڈس کو مدعو کیا ہے
Posted On:
11 SEP 2023 7:32PM by PIB Delhi
تجارت وصنعت ، خوراک ،تقسیم عامہ اور کپڑے کی صنعتوں کے مرکزی وزیر جناب پیوش گوئل نے سعودی عرب کے سرمایہ کاری کے امور کے وزیر خالد اے الفلاحی سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ امرت کال کےدوران سال 2047 میں بھارت بے مثال ترقی کا خواہاں ہے۔ جناب گوئل نے نئی دلی میں منعقدہ جی -20 سربراہ کانفرنس 2023 کی اہمیت کو اجاگر کیا۔ انہوں نے بھارت کی جی-20صدارت کے تحت اسٹارٹ اپ 20 کے انعقادکو بھی سراہا ۔
انہوں نے کہاکہ دونوں ممالک آج دنیا میں سب سے تیزی سے ابھرتی ہوئی دو معیشتیں ہیں ۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کاروبار کرنے میں آسانی پیدا کرنے کے سلسلے میں کی گئی ، عالمی بینک کی درجہ بندی میں سعودی عرب کو 62 ویں نمبر پررکھا گیا ہے اور بھارت کو 63ویں نمبر پر ،البتہ یہ درجہ بندی 2020 کے بعدسے نہیں کی گئی ہے۔
جناب گوئل نے اس بارے میں بھی بات کی کہ دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو کس طرح دوگنا کیا جاسکتا ہے ، جو فی الحال 52 ارب امریکی ڈالر مالیت کی ہے اور اسے 200 ارب امریکی ڈالر تک پہنچایا جاسکتا ہے۔ اس سلسلے میں مرکزی وزیر نے سعودی سرمایہ کاروں کو مدعو کیا کہ وہ گجرات کی بین الاقوامی فائنانس - ٹیک سٹی تشریف لائیں اور یہاں سرمایہ کاری کریں ۔
انہوں نے کہا کہ سرمایہ کار وں کو ، بھارت کے ضابطہ جاتی نظام کو آسان بنایا جانا اچھا لگے گا۔ان سبھی ضابطوں کے لئے ایک ہی ضابطہ کار ہے ۔ اس کے علاوہ بھارت نے ٹیکس میں کافی رعایتیں دی ہیں او راسے گفٹ سٹی میں رقوم کے آنے جانے کے لئے بلارکاوٹ بنایا ہے۔
جناب گوئل نے تجویز رکھی کہ تجارت وصنعت کے بھارتی ایوانوں کی فیڈریشن فکی اور حکومت ہندنیز انویسٹ انڈیا ،سعودی عرب کی راجدھانی ریاض میں سرمایہ کاری اور تجارت کے فروغ کا ایک دفتر کھول سکتی ہیں ۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ حکومت ہند کے افسران اور فکی کے نمائندگان کی طرف سے ،اسٹارٹ اپس کی حوصلہ افزائی کی جانا چاہئے ۔
جناب گوئل نے ایک متوازن تجارت پر زورف دیتے ہوئے ایسے موقعوں کا بھی ذکر کیا جن کے تحت بھارت ،سعودی عرب کو خوراک کی یقینی فراہمی کرسکتا ہے جبکہ سعودی عرب کی طرف سے تیل اور کیمیاوی کھادیں بھارت کوفراہم کی جاسکتی ہیں۔مرکزی وزیر نے نیو م سٹی کے بارے میں بھی بات کی اور کہا کہ سعودی عرب کی حکومت اسے ، 5 ٹریلین امریکی ڈالر سے قائم کررہی ہے اور اس پورے شہر میں 100فیصد صاف ستھری توانائی کے تصور پر عمل کیا گیا ہے،جسے اس طر ح تیار کیا گیا ہے کہ یہ استعمال کرنے والوں کے لئے ہرطرح سہولت مند ہو اور اس میں ساحلی علاقے کا استعمال کیا گیا ہے ۔
جناب گوئل نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ایک شعبہ جس میں بھارت کافی اہمیت کے ساتھ اپنا تعاون دے سکتا ہے۔جناب گوئل نے اس بات کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ بھارت ،ڈیزائننگ ،تعمیر ، افرادی قوت اور کاروبار کو تشکیل دینے جیسے میدانوں میں مددگار ہوسکتا ہے۔ انہوں نے سرمایہ کار کمپنیو ں کی طرف سے منافع حاصل کرنے کے بار ےمیں حالیہ منافع کا ذکر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ سرفہرست 5 کمپنیوں کے مطالعے سے ، جو اسٹاک ایکس چنج کی فہرست میں شامل ہیں ، پتہ چلاہے کہ بھارتی کمپنیوں نے 20سال کے لئے سرمایہ کاری پر 20 فیصد سی اے جی آر ریٹرن فراہم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی کمپنیو ں کے نقش قدم پر امریکہ اور چین بھی چلتے ہیں۔
مرکزی وزیر نے کہا کہ یہ سعودی عرب سے آنے والے سرمایہ کی رفتار میں تیزی لانے کا وقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلے سال سعودی عرب سے آنے والا ایف ڈی آئی تقریبا ََ 4 ارب امریکی ڈالر تھا ، جو کووڈ مدت کے دوران دواعشاریہ آٹھ امریکی ڈالر تھا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی ڈبہ بندی کی صنعت میں سعودی عرب کی سرمایہ کاری ، زراعت اور خوراک کی یقینی فراہمی کا ایک بڑا وسیلہ بن سکتی ہے۔ جناب گوئل نے یہ بھی کہا کہ اسی طرح دواسازی کے شعبے میں بھی زبردست صلاحیت موجود ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب اور بھارت کی ضابطہ کار اتھارٹیز کے درمیان ایک وسیع تر مفاہمت سے دواساز صنعتوں کو مدد مل سکتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ جو لوگ سعودی عرب میں رہ رہے ہیں ، انہیں بھارتی دواؤں تک آسان تررسائی حاصل ہو،جس سے بھارت کی دواساز کمپنیوں کی سعودی عرب میں سرمایہ کاری کے لئے بھی حوصلہ افزائی ہو۔
*************
ش ح۔اس۔رم
U-9382
(Release ID: 1956550)
Visitor Counter : 115