بجلی کی وزارت

‘ ایک سورج ، ایک دنیا ، ایک گرڈ ’ کے لئے سرحد  پار گرڈ کےدرمیان کنکشن پر کانفرنس  کا نئی دلی میں انعقاد


جب  ہم ،او ایس او ڈبلیو اوجی ،حاصل کرلیں گے تو کسی کو بجلی سے محروم نہیں ہونا پڑے گا: بجلی ، نئی اور قابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر آر کے سنگھ

Posted On: 06 SEP 2023 6:30PM by PIB Delhi

اٹھارہویں جی- 20 سربراہ کانفرنس  کے سلسلے میں ایک سورج ، ایک دنیا ، ایک گرڈ (اوایس او ڈبلیو او جی ) کے لئے  سرحد پار  گرڈ  کے کنکشن   پر ایک روز ہ کانفرنس  6ستمبر  2023 کو نئی دلی میں منعقد کی گئی ۔اس کانفرنس کا اہتمام  حکومت کی ہند کی بجلی کی وزارت  کے تحت  مہارتن کمپنی  پاور گرڈ کارپوریشن آف انڈیا لمٹیڈ ( پاور گرڈ) نے کیا تھا۔

کانفرنس سے ورچوئل طورپر خطاب کرتے ہوئے  بجلی اور نئی وقابل تجدید توانائی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے کہا کہ بھارت  اپنے پڑوسیوں کے ساتھ  پہلے ہی سرحد پار  کنکشن قائم کرچکا ہے اور  دیگر مختلف  سرحدی کنکشن   کو مستحکم کرنے  کا کام کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ او ایس او ڈبلیو او جی   تمام ملکوں کو  سورج سے ملنے والی توانائی کا فائدہ  اٹھانے  میں مد د کرے گا۔  انہوں نے کہا کہ یہ آج کے سیاق  میں  ، خاص  طورپر  جب ہم  قابل تجدید توانائی  کی جانب منتقل  ہورہے ہیں ، یہ بہت  مفیدثابت ہوگا۔اس سے 24  گھنٹے مسلسل  کافی سستی  قابل تجدید توانائی پید ا ہوگی ۔ یہ بجلی کو محفوظ کرنے کی ضرورت کو بھی کم کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس  طرح  اس سے  عام لوگوں کی لئے بجلی کی لاگت میں کمی آئے گی اور توانائی کی منتقلی  میں مدد ملے گی۔

وزیرموصوف نے کہا کہ سرحد پار گرڈ میں  انٹر کنکشن  ہونے کے بعد اس سے ذخیرہ کرنے پر انحصار ختم ہوجائے گا جو  24  گھنٹے قابل تجدید توانائی کے لئے ضروری ہے اور جو نسبتاََ مہنگی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ  اگر ہم او ایس  او ڈبلیو او جی   حاصل کرنے کو  کسی کو  بھی بجلی کے بغیر نہیں رہنا پڑے گا۔اس سے دنیا متحد ہوگی اور  ان لاکھوں  لوگوں کے لئے  توانائی تک رسائی کو یقینی بنایا جاسکے گا ، جن کو ابھی رسائی حاصل نہیں ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ ہم سب کے لئے ضروری ہے کہ ہم اسے آگے بڑھائیں ، او ر مجھے یقین ہے کہ یہ ایک حقیقت بن جائے گی ۔ وزیر موصوف نے   سمینار کی شاندار کا میابی کی دعا کی ۔

اس  سمینار کے  افتتاحی اجلاس سے  ، جس میں  تھنک ٹینکس   ،صنعت ، تعلیمی اداروں  ، سیکٹر کے ماہرین  اور میڈیا نے شرکت کی ،  بجلی کی وزارت کے خصوصی سکریٹری  اور مالی مشیر  جناب اشیش اپادھیائے  ،سی ای اے کے  سربراہ  جناب گھنشیام پرساد  ، بجلی کی وزارت   میں ایڈیشنل سکریٹری جناب اجے تیواری   ، پاور گرڈ  کے  سی ایم ڈی  جناب کے شری کانت   نے خطاب کیا۔

کانفرنس کے  پینل  میں  بھارت اور بیرون ملک کے ممتاز ماہرین شامل ہیں ۔ ورلڈ بینک کے جناب ولید ایس  السورہ  نے   مشرق وسطی ٰ اور افریقہ کے تناظر میں  سرحد  پار گرڈ  انٹر کنکشن   کے بارے میں  تفصیل پیش کی  ۔ انہوں نے اس بات  پر زور دیا کہ اگر  پورے  عرب  پر مشتمل بجلی کی مارکیٹ  (پی اے ای ایم ) نافذ ہوجائے تو  اس سے  بین علاقائی گرڈوں    کو  جی سی سی  ، ای یو اور افریقہ  ہوتے ہوتے ہوئے جنوبی ایشیا کے درمیان مربوط  کیا جاسکے گا اور  5 علاقائی  بجلی مارکیٹوں کے درمیان تجارت  ممکن ہوسکے گی۔ پی اے ای ایم  تین ذیلی خطوں کے درمیان گرڈ کے کنکشن کی گنجائش رکھتا ہے اور دیگر علاقائی مارکیٹوں کے ساتھ  اسے مزید مربوط کرنے کی صلاحیت  کو مستحکم کرتا ہے ۔

‘سرحد  پار انٹر کنکشن کے ذریعہ سارک  ، بمسٹیک اور آسیان ملکوں  کے توانائی کے دیگر وسائل کو استعمال کیا جاسکتا ہے’

آئی آر اے ڈی ای  کے سینئیر مشیر جناب پنکج بترا نے یہ کہتے ہوئے آسیان  کا تناظر پیش کیا کہ سارک  ، بمسٹیک اور آسیان ملکوں   کے  توانائی کے اضافی وسائل کو  سرحد پار انٹر کنکشن کے ذریعہ استعمال کیا جاسکتا ہے ۔سی ٹی یو آئی ایل   کے نائب  سی او  او   کو جناب اشوک  پال نے  بھارت کے موجودہ سرحد پار  انٹر کنکشن  کے کاروباری ماڈلوں اور ان کی تکنیک  پر  تبادلہ خیال کیا۔ علاقائی گرڈ انٹر کنکشن کے لئے  سسٹم آپریشن  کے پہلوؤں  کے بارے میں  گرڈ  کنٹرولر آف انڈیا   کے سی ایم ڈی   جناب ایس آر نرسمہن   نے  تفصیلات فراہم کیں۔

سمینار کے دوران  سی ای آر سی کے سربراہ   ڈاکٹر ایس کے چٹرجی نے  ریجنل گرڈ انٹر کنکشن   کے  ریگولیٹری اورقانونی  پہلوؤں کو اجاگر کیا جبکہ  سیمینس انرجی   کے چیف  منیجر جناب نکیت  جین   نے   سرحد پار انٹر کنکشن کے لئے مختلف  ٹکنالوجیوں  پرتبادلہ خیال کیا۔  او ایس او ڈبلیو او جی   کے اجلاس کی نظامت   ڈیلائٹ   انڈیا   کے  جناب شبھ رانشو  پٹنائک نے کی   ۔سمینار کے اختتا م   پاور گرڈ کے پروجیکٹ ڈائریکٹر جناب ابھے چودھری کی  طرف سے  شکریہ کے اظہار کے ساتھ ہوا ۔

عالمی سطح  پر  قابل تجدید توانائی کی صلاحیت میں  اضافہ کرکے توانائی کی منتقلی اور توانائی کی سکیورٹی  ، پائیداری کے لئے اہم شعبے ہیں۔ اس بات  کو دیکھتے ہوئے کہ سورج  کبھی غروب  نہیں ہوتا  اور ہر گھنٹے  آدھا کرہ ارض  سورج کی روشنی سے منور رہتا ہے  ،  سورج ،  ہوا اور  پانی سے  توانائی  کا حصول  صاف توانائی  پیدا کرنے میں   مدد کرے گا ، جو زمین  پر  موجود  ہرایک کی ضرورت کو پور ا کرنے کے لئے کافی ہوگی۔البتہ  اس  کے لئے  گرڈ انٹر کنکشن  کے ذریعہ   سرحد  پار بجلی  کے  تبادلے  کی ضرورت ہے ۔ ان کوششوں کو مربوط کرنے  اور سرحد پار انٹر کنکشن کے ذریعہ  ایک  انٹر  کنکٹیڈ عالمی بجلی گرڈ  قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ یہی  ایک سورج  ، ایک دنیا ، ایک گرڈ   کے لئے وژن ہے ، جو   ایک پائیدار مستقبل کے لئے توانائی کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کی خاطر سرحد پار گرڈ کنکشن  کے ذریعہ ممکن ہے ۔

جی -20 کے موضوع   ‘‘ واسودھیو ا کٹم بکم ’’  یعنی  ایک زمین ، ایک خاندان  ، ایک مستقبل  پر عمل کرتے ہوئے  بھارت نے   اپنی   جی-20صدارت کے تحت  توانائی کی سکیورٹی ،اقتصادی ترقی میں اضافہ کرنے اور   سستی  ، بھروسے مند اور پائیدار طریقے  سے سبھی کے لئے توانائی  کی رسائی  میں مد د  کرنے  کے لئے  سرحد  پار گرڈ  انٹر کنکشنس کی اہمیت کو اجاگر کیا ،جس سے  اضافی لچک کے ساتھ توانائی کی منتقلی کے تئیں   قابل تجدید توانائی  میں   رابطوں میں  اضافہ کیا جاسکے گا۔

حال ہی میں گوا میں  ختم ہوئی  توانائی کی منتقلی  پر وزارتی کانفرنس میں  تمام جی -20 ملکوں نے  اس سے اتفاق رائے  کیا اور  ای ٹی ڈبلیو جی    آؤٹ کم ڈاکیو منٹ   اینڈ چیئر سمرک  نے   مندرجہ  ذریل  پیرا  نمبر  5  کا اعلان کیا۔

‘‘ہم  توانائی کی سکیورٹی  میں توسیع  ، اقتصادی ترقی  میں  اضافے   اور  سستی  ، بھروسے مند اور پائیدار طریقے سے سبھی کے لئے توانائی رسائی  میں مدد کرنے کی خاطر  ، جہاں ممکن ہوسکے  ،  گرڈ انٹر کنکشن   کے کردار   ،  بنیادی ڈھانچے  اور  علاقائی  / سرحد پار  بجلی کے نظاموں کو مربوط کرنے کےرول کو تسلیم کرتے ہیں۔خاص  طورپر  ہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ  توسیع شدہ  جدید   بجلی کے نیٹ ورک    ،قابل تجدید  توانائی کی ٹکنالوجی  سمیت   صفر اور کم اخراج والی ٹکنالوجیوں    کو استعمال کرنے میں  اضافہ  ضروری ہوگا۔ اس کے  لئے  مربوط طریقے سے منصوبہ بندی میں رضاکارانہ بین الاقوامی تعاون میں اضافہ کرنا،  باہمی رضامندی سے معلومات کے تبادلے،  مشترکہ تحقیق وترقی  ،  تکنیکی امداد  ، ٹکنالوجی کافروغ  اور  ڈیزائن  ، منصوبہ بندی اور  سسٹم  آپریشن کے لئے  متفقہ  ریگولیٹری فریم ورک کی تعیناتی   کی گنجائش موجود ہے ۔اس سلسلے میں   ہم  مختلف علاقائی گرڈوں  کو  انٹر کنکشن کے ذریعہ  قابل تجدید توانائی  والی بجلی  کی منتقلی  کی  صدر کی پہل  کو اہمیت دیتے ہیں  ۔ ہم  ، جہا ں مناسب سمجھا جائے ، علاقائی / سرحد پار انٹر کنکشن کے مکمل فوائد حاصل کرنے کی خاطر  ترقی پذیر ملکوں  کی مدد کے لئے  کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں  ( ایم ڈی بیز ) سمیت  بین الاقوامی مالی اداروں  کے  اہم رول   کو اجاگر کرتے ہوئے   زیادہ سے زیادہ سرکاری اور پرائیویٹ سرمایہ کاری پر زور دیتے ہیں۔’’

*************

 

  ش ح۔وا۔رم

U-9349      



(Release ID: 1956288) Visitor Counter : 99


Read this release in: Kannada , English , Hindi , Tamil