وزارت خزانہ
azadi ka amrit mahotsav

وزیرخزانہ نے ایک مبنی برشمولیت ، لچکدار اورپائیدارمالی ایکونظام تیارکرنے کی غرض سے عالمی تعاون  اوراشتراک  پرزوردیا


محترمہ نرملاسیتارمن نے ممبئی میں گلوبل فنٹیک فیسٹ -2023کا افتتاح کیا

’’بھارت کی جی -20کی صدارت نے کریپٹو -اثاثوں سے متعلق امورسے نمٹنے کی غرض سے ایک فریم ورک  تیارکرنے پرزوردیاہے ‘‘

Posted On: 05 SEP 2023 6:08PM by PIB Delhi

خزانہ اور کارپوریٹ امور کی مرکزی وزیر نرملا سیتا رمن نے کہا  ہےکہ ٹیکنالوجی،  ایک جامع مبنی برشمولیت، لچکدار اور پائیدار مالیاتی ایکو- نظام کی تعمیر کے لیے ایک طاقتوروسیلہ ہے اوراس کے ساتھ ہی  انھوں نے عالمی تعاون اوراشتراک پر زور دیا، جس کے بارے میں انہوں نے کہا کہ ایک ذمہ دار مالیاتی  ایکو نظام کے لیے بہت اہمیت کاحامل ہے۔ مرکزی وزیر آج ممبئی میں شروع ہوئے  تین روزہ گلوبل فنٹیک فیسٹ، 2023 (جی ایف ایف 2023) سے افتتاحی خطاب کر رہی تھیں۔ مرکزی وزیر نے مزید زور دیا کہ ذمہ داراورجوابدہ  عالم کاری  ایک ایسا مسئلہ ہے جس کے حل کے لئے  ہمیں بھی اپنا تعاون کرنا ہوگا۔ اس سلسلے میں، مرکزی وزیر خزانہ نے یہ بھی کہا کہ عالمی مالیاتی ایکو- نظام کو درپیش خطرات، جیسے   سرحدپرموجود خطرات، سائبر خطرات، کرپٹو خطرات، منشیات کی لعنت ، ٹیکس  چوری سے متعلق محفوظ پناہ گاہیں اور وسائل کابیجا استعمال  اور ٹیکس چوری کے مسائل پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔

ہندوستان کی جی -20 صدارت کے بارے میں بات کرتے ہوئے، وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے کہا کہ، ہندوستان کی جی -20صدارت بھارت کی جی -20کی صدارت  میں کریپٹو -اثاثوں سے متعلق امورسے نمٹنے کی غرض سے ایک فریم ورک  تیارکرنے پرزوردیا گیاہے ۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ -آئی ایم ایف اور ایف ایس بی نے اپنا سنتھیسس  سے متعلق  پیپر دیا ہے۔ ہندوستان کی صدارت نے کثیر جہتی ترقیاتی بینکوں میں اصلاحات، عالمی قرضوں کی پریشانی، ٹیکس چوری اور دیگر مسائل کے مابین  دو ستونوں پرمشتمل  ٹیکس حل کے معاملات میں عالمی تعاون کے لیے بھی تبادلہ خیال کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ 2020 سے سرحدکے آر پار ادائیگیوں کو بڑھانا جی -20 کی ترجیح رہی ہے۔ ہندوستان جی -20 صدارت کے تحت ترجیحی  توجہ کے شعبوں میں سے ایک ہے’’فنڈ ز کی بلارکاوٹ اورخوش اسلوبی سے گردش کی غرض سے تیزرفتارادائیگی کے قومی نظام کے بارے میں  تال میل قائم کرنے کے لئے قومی تجربات  اور بین الاقوامی اقدامات سے متعلق  معلومات کا تبادلہ‘‘ ۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ اس اقدام سے سرحد کے آرپار ادائیگیوں میں اضافہ متوقع ہے۔

وزیر خزانہ محترمہ  نرملا سیتا رمن نے  ہندوستان کے  مالیاتی ایکو- نظام کو مبنی برشمولیت  بنانے میں اس کی کامیابی کو اجاگر کرنے کے لیے درج ذیل باتیں کہیں۔

  • 4 سال کے عرصے میں، ڈیمیٹ اکاؤنٹس کی تعداد میں 2.5 گنا اضافہ ہوا ہے، جو 20-2019میں 4.1 کروڑ سے  بڑھ کر 23-2022 میں 10 کروڑ ہو گئے ہیں ۔
  • میوچول فنڈزکی ایس آئی پیز ریکارڈ تعدادمیں  رجسٹر کی جا رہی ہیں، جس  کی وجہ سے طویل مدتی دولت پیدا کرنے میں مدد ملتی ہے، اس راستے سے میوچل فنڈ صنعت  میں ماہانہ گردش جولائی 2023 میں 15,245 کروڑ روپے کی بلند ترین سطح تک پہنچ گئی ہیں ۔
  • ہندوستانی میوچول فنڈصنعت کے زیر انتظام اثاثوں (اے یو ایم) میں پچھلی دہائی میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ یہ مئی 2014 میں 10 لاکھ کروڑ روپے سے چار گناسے  زیادہ بڑھ کرجولائی 2023میں  46.37 لاکھ کروڑ روپے  تک پہنچ گئے ہیں۔
  • ہندوستان کے چوٹی کے  30 شہروں سے عام طور پر رسمی بچت میں دیگرشہروں سے  آگے ہونے کی توقع کی جاتی ہے۔ تاہم، پچھلے چار سالوں میں، میوچل فنڈ کے کل اثاثوں میں چوٹی کے  30 شہروں کو چھوڑکرباقی  کے شہروں کا حصہ 15فیصد سے بڑھ کر 26فیصدہو گیا ہے۔
  • ایس آئی پیز جیسے وسیلے  دولت پیدا کرنے کے اس موقع کو صرف جمہوریت پرمبنی بنا رہے ہیں۔ بالکل اسی طرح جیسے یوپی آئی  (یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس)، جمہوری ادائیگیاں اور اب اواین ڈی سی ( ڈیجیٹل کامرس کے لئے کھلانیٹ ورک )، ای- کامرس کے لیے تیار ہے۔
  • فن -ٹیک مزیدسبھی کی  شمولیت والی شکل اختیار کر رہے ہیں اور اپنے لئے زیادہ منافع بخش گوشہ  بنا رہے ہیں۔ آج قرض دینے کے شعبے میں، فن ٹیک کے پاس نئے  قرض حاصل کرنے والے گاہکوں  کا 36فیصد حصہ ہے جب کہ اس کے مقابلے بینکوں  کے پاس  22فیصد حصہ ہے۔ ادائیگیوں کے معاملے میں ، فن ٹیک کے پاس یوپی آئی  لین دین کی کل قدر کا 93فیصد حصہ ہے جب کہ اس کے مقابلے  بینکوں کا حصہ 7فیصدہے۔
  • ویلتھ ٹیک میں، فن-ٹیک دلالی کا سرگرم طورپردلالی کرنے والے گاہکوں  کا 80فیصد حصہ ہے جب کہ اس کے مقابلے میں فعال  روایتی دلالی کاحصہ محض   20فیصدہے۔
  • اگست میں جاری کردہ آئی ٹی آر ڈیٹا ’’ہندوستانی معیشت کےباضابطہ شکل اختیارکرنے ‘‘ کا اشارہ کرتا ہے۔ اب قرض  کی حصولیابی سے معلق  سہولیات، اور سماجی تحفظ (پنشن، انشورنس، وغیرہ) جیسے فوائد تک وسیع رسائی حاصل ہوگئی ہے۔ ہر ٹیکس بریکٹ (ٹیکس سلیب) میں ٹیکس  ریٹرن داخل کرنے کے معاملے میں  کم از کم تین گنا اضافہ دیکھا گیا ہے،جب کہ کچھ میں تقریباً چار گنا اضافہ بھی  ہوا ہے۔
  • ایک طرف جہاں مہاراشٹر بدستور پہلے مقام پرقائم  ہے،وہیں دوسری ریاستیں آئی ٹی  آر داخل کرنے کے معاملے میں پیش رفت کررہی ہیں۔ شمال مشرقی ریاستوں، چھتیس گڑھ، یہاں تک کہ جموں و کشمیر جیسی جگہوں پربھی، نئی آئی ٹی آر داخل کرنے کے معاملے میں دوہرے ہندسے کا اضافہ درج ہوا ہے۔ یہ فن -ٹیک صنعت کے لیے بہت  اچھی بات ہے۔
  • اسٹیٹ بینک آف انڈیا -ایس بی آئی کی  ایک تحقیق کے مطابق، ملک میں فی کس آمدنی مالی سال 2023 میں 2 لاکھ روپے سے ساڑھے سات گنا بڑھ کر مالی سال 2047 میں 14.9 لاکھ روپے تک  بڑھنے کی توقع ہے۔
  • مالی سال 23-2022  میں ہماری افرادی قوت  53 کروڑ ہے ،جو  مالی سال 2047 میں 19.5 کروڑ بڑھ کر 72.5 کروڑ ہو جائے گی۔
  • آبادی میں افرادی قوت کا حصہ مالی سال 2023 میں 37.9 فیصد سے بڑھ کر مالی سال 2047 میں 45 فیصد ہو جائے گا۔
  • قابل ٹیکس افرادی قوت / افرادی قوت جو ٹیکس ادا کرنے کی اہل ہیں موجودہ 22.4 فیصد سے بڑھ کر 85.3 فیصد ہو جائیں گی۔ مالی سال 2047 میں تقریباً 48.2 کروڑانکم ٹیکس کی ریٹرداخل کرنے والے افراد ہوں گے ۔جن کی تعداد مالی سال  23-2022  میں تقریباً 7 کروڑ تھی۔ (سات گنا زیادہ)۔

مرکزی وزیر خزانہ  محترمہ نرملا سیتا رمن نے مندرجہ ذیل نکات بیان کیے جو ایک جامع مبنی برشمولیت ، لچکدار اور پائیدار مالیاتی  ایکونظام  کی تشکیل کے لیے لازمی ہیں:

  • فنٹیک اداروں کی جانب سے  ٹیکنالوجی کی حدود کو آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ  جدت طرازی کو سب سے پیش پیش ہونا چاہیے۔ ہمیں اپنے مستقبل کی ذمہ داری لیتے ہوئے ’’تصور سے اقدامات تک‘‘ اور ’’نظریہ سے عمل درآمدتک‘‘سے استحکام لانے کی کوشش کرنی چاہیے۔ ہندوستانی سٹارٹ اپس پائیداری  اورہمہ گیریت میں حقیقیت اختراعات لانے کی صلاحیت رکھتے ہیں اور اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ یہ محض ایک فنی محاورہ نہ رہے۔
  • جاری کلاں اوربڑی اقتصادی  غیر یقینی صورتحال کے دوران  لچک کا مظاہرہ کرتے ہوئے، ہمیں مطابقت پذیر رہنا چاہیے اور ایسے اختراعی حل تیار کرنے کی کوشش کرنی چاہیے جو ابھرتے ہوئے مطالبات کو پورا کرتے ہیں۔
  • ہمارا مقصد ایک ایسا مالیاتی نظام قائم کرنا ہونا چاہیے جو مستقبل کی غیر یقینی صورتحال کو برداشت کر سکے اور زیادہ اہم بات یہ ہے کہ چیلنجوں کو مواقع میں تبدیل کر کے تیزی سے دوبارہ بحال ہو سکے۔
  • سیکورٹی ایک اہم تشویش کامعاملہ بنی ہوئی ہے، جو ایکو نظام کی لچک کو بھی بڑھاتی ہے۔ زیادہ سے زیادہ ڈیجیٹائزیشن کے ساتھ سائبر سیکیورٹی کے خطرات بڑھ جاتے ہیں۔ فن -ٹیک کمپنیوں کو صارف کے ڈیٹا اور مالیاتی لین دین کی حفاظت کے لیے جدید خفیہ کاری اور دیگر اقدامات کا استعمال کرتے ہوئے مضبوط حفاظتی اقدامات میں بھاری سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہوگی۔
  • فن -ٹیک کے شعبے کی ترقی کے لیے عالمی تعاون ضروری ہے۔ ایک دوسرے سے جڑی ہوئی دنیا میں، مالیاتی ٹیکنالوجی سرحدوں  سے تجاوز  کرتی ہے، جس کی وجہ سے  سرحدوں کے آر پار ساجھیداریاں  اہمیت کی حامل بنتی ہے۔
  • اس کے علاوہ باہمی تعاون پر مبنی منصوبے وسیع اور متنوع  گاہکوں کے اڈوں تک رسائی  فراہم کرتے ہیں، جس سے مارکیٹ میں رسائی میں تیزی آتی ہے۔ عالمی سطح پر  سرحدوں کے آرپارسالانہ  ادائیگیوں کا تخمینہ  20 ٹریلین  ڈالرزکا لگایاگیا ہے، جس میں لین دین کے اخراجات میں 120 بلین ڈالرز خرچ ہوتے ہیں (بی سی جی مطالعہ )۔ہندوستان 2022 میں تقریباً 100 بلین ڈالر کی ترسیلات زر کے ساتھ  سب سے  زیادہ تعداد میں  ترسیلات زر وصول کرنے والا ملک ہے۔
  • ریزروبینک آف انڈیا -آر بی آئی کےادائیگیوں سے متعلق ویژن  2025   میں،متعلقہ فریقوں کے ساتھ تعاون کرکے گھریلو ادائیگی کے نظام کے دائرے  کو بڑھانے کے لیے عالمی سطح پر رسائی کے اقدامات کے لیے فعال  معاونت کی بات کہی گئی ہے ۔ ہندوستان کے یوپی آئی  اور سنگاپور کے پے ناؤکے درمیان باہمی ربط کو دونوں ممالک کے وزرائے اعظم نے فروری 2023 میں فعال کیا تھا۔ یوپی آئی  اور رو۔پے کے منتخب تجارتی مقامات پر کارڈ کی منظوری متحدہ عرب امارات، نیپال اور بھوٹان میں بھی موجود ہے۔ اسی طرح کے باہمی ربط کو دوسرے دائرہ اختیار کے ساتھ بھی  قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
  • منڈیوں کے حجم  کو دیکھتے ہوئے، ہندوستانی فنٹیک صنعت کو، ڈیجیٹل ادائیگیوں سے متعلق  ہمارے بھرپور اور کامیاب تجربے کو دیکھتے ہوئے، سرحد پار ادائیگیوں کے ایکو نظام میں قیادت کرنی چاہیے۔

مرکزی وزیر خزانہ  محترمہ نرملا سیتا رمن نے  ایک رپورٹ بھی  جاری کی جس کا عنوان تھا ’دوسری لہر: لچکدار، جامع،مبنی برشمولیت ،تیزسے تیزتر فنٹیکس‘‘۔انھوں نے اسی  مقام پر ایک فنٹیک نمائش کا افتتاح کیا۔ افتتاحی اجلاس میں شرکت کرنے والی ممتاز شخصیات میں جی ایف ایف -2023کے چیئرمین کرس گوپال کرشنن،  اور   فن ٹیک کنورجنس کونسل کے چیئرمین جناب نوین سوریا،  معززین کے درمیان موجود تھے۔ نیشنل پیمنٹ کارپوریشن آف انڈیا (این پی سی آئی ) پیمنٹس کونسل آف انڈیا (پی سی آئی ) اور فن ٹیک کنورجنس کونسل (ایف سی سی )نے مشترکہ طورپر جی ایف ایف 2023 کا انعقاد کیاتھا۔جس کا موضوع تھا :’’ ایک جوابدہ اورذمہ دارمالیاتی ایکونظام کے لئے عالمی اشتراک ‘‘۔

**********

(ش ح ۔ع م ۔ع آ)

U-9233


(Release ID: 1955084) Visitor Counter : 134


Read this release in: English , Hindi , Marathi