سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
پونے میں مسلح افواج کی طبی خدمات (اے ایف ایم سی) کی سال بھر تک چلنے و الی پلیٹنیم جوبلی تقریبات کے حصے کے طور پر مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے اے ایف ایم سی پونے کے ایسوسی ایشن آف فزیشین آف انڈیا ( اے پی آئی) کاآغاز کیا
مرکزی وزیر ڈاکٹرجتیندرسنگھ نے دواؤں کے طریقہ کار میں ابھرتے ہوئے رجحانات کے متعلق اے پی آئی – اے ایف ایم ایس کی جاری طبی تعلیم (سی ایم ای) کی پہلی سالانہ کانفرنس کا افتتاح بھی کیا
ایک مشترکہ وراثت کے حصے کے طور پر اے پی آئی اوراے ایف ایم سی کی ایک ساتھ آنا ایک تاریخی قدر کی حیثیت بھی رکھتا ہے اور یہ پہلی نسل کے فزیشین ڈاکٹر بی سی رائے کو ایک زبردست خراج تحسین ہے : ڈاکٹر جتیندرسنگھ
تشخیص اورتھیراپیٹکس میڈیسن کےنئے آلات کو مطلوبہ بہترین نتائج کے لئے جامع اور مکمل سائنسی نقطہ نظر کے اپنانے کی ضرورت ہے:ڈاکٹر جتیندسنگھ کا بیان
امرت کال کے دوران پونے کے اے ایف ایم سی کے پاس آرمڈ میڈیکوز آف انڈیا 2047 کی تربیت کےلئے مراعات حاصل ہوں گی:ڈاکٹر جتیندرسنگھ
بایوٹکنالوجی کے محکمہ نے بایومیڈیکل سائنسیز میں تحقیقی اشتراک سے متعلق مسلح افواج کی طبی خدمات کے ساتھ ایک مفاہمت نامہ پر دستخط کئے ہیں اور فیکلٹی کے تبادلہ کےپروگراموں کو فروغ دیا ہے
یہ مفاہمت نامہ وزیراعظم نریندر مودی کا پوری حکومت کے وژن کی جانب ایک قدم ہے اور وزارتوں اورمحکموں کے درمیان حجابات کو ہٹائیں :ڈاکٹر جتیندرسنگھ
Posted On:
05 SEP 2023 7:22PM by PIB Delhi
پونے میں مسلح افواج کی طبی خدمات (اے ایف ایم سی) کی سال بھر تک چلنے و الی پلیٹنیم جوبلی تقریبات کے حصے کے طور پرسائنس و ٹکنالوجی کے مرکزی وزیرمملکت آزادانہ چارج، وزیراعظم کے دفتر میں وزیرمملکت، عملے اور عوامی شکایات، پنشن، خلاف اورایٹمی توانائی کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے آج اے ایف ایم سی پونے کے ایسوسی ایشن آف فزیشین آف انڈیا ( اے پی آئی) کاآغاز کیا۔اورانہوں نے دواؤں کی پریکٹس میں ابھرتے ہوئے رجحانات سے متعلق اے پی آئی ۔ اے ایف ایم ایس کی جاری طبی تعلیم کی پہلی سالانہ کانفرنس کاابھی افتتاح کیا ۔
دہلی کے ایمس سے کافی پہلے قائم کئے گئے طبی تعلیم کے پہلے سینٹرل گورنمنٹ انسٹی ٹیوٹ کی حیثیت سے پونے کے اےایف ایم سی کے وجود کے بارے میں ذکر کرتے ہوئے ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ ایک علیحدہ اے ایف ایم سی کا نظریہ کسی اور نے نہیں بلکہ ڈاکٹر وی سی رائے نے پیش کیا جنہیں اے پی آئی کی پرروش کرنے کا کریڈٹ حاصل ہے۔
انہوں نے کہاکہ ایک مشترکہ وراثت کے حصے کے طور پر اے پی آئی اوراے ایف ایم سی کی ایک ساتھ آنا ایک تاریخی قدر کی حیثیت بھی رکھتا ہے اور یہ پہلی نسل کے فزیشین ڈاکٹر بی سی رائے کو ایک زبردست خراج تحسین ہے ۔
کانفرنس کے دوران اپنے ا فتتاحی خطاب میں ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہاکہ حجابات میں کام کی عمر اب ختم ہوگئی ہے اور وزیراعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکمرانی کے 9 سال کے دوران اہم کوششیں کی گئی ہیں تاکہ مختلف انجمنوں کے ساتھ وزارتوں اورمحکموں، تدریس اور صنعت خاص کر حفظان صحت کے اعلی اورخصوصی اداروں سمیت حکومت کے مختلف شعبوں کو مربوط کیا جاسکے ۔
ڈاکٹر جتیندرسنگھ جوخود ایک سرکردہ اورممتاز ماہرذیابیطس اورمیڈیسن کے پروفیسر ہیں، نے کہاکہ تشخیص اورتھیراپیٹکس میڈیسن کےنئے آلات کو مطلوبہ بہترین نتائج کے لئے جامع اور مکمل سائنسی نقطہ نظر کے اپنانے کی ضرورت ہے۔ڈاکٹر جتیندسنگھ نے یہ بھی کہاکہ ملک میں 40 سال سے کم عمر اورنوجوانوں کی آبادی 70 فیصد پر مشتمل ہے اور وہ ہندوستان 2047 کے پرائم شہری بننے جارہے ہیں ۔
حفظان صحت کی احتیاطی تدابیر اوربڑے پیمانے پر اسکریننگ ایک ترقی یافتہ معیشت کی حیثیت دلانے میں ہندوستان کی مدد کرے گی ۔ پوری دنیا نے کووڈ 19 کے دوران ہندوستان کی قیادت اور اس کے رول کو تسلیم بھی کرلیا ہے، کیو ں کہ اس نے پوری طرح ڈجیٹل پلیٹ فارم –کوون اوراپنے عمل کو جاری رکھتے ہوئے 220 کروڑ سے زیادہ ٹیکے فراہم کرکے ایک اہم سنگ میل حاصل کیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم مودی کی قیادت میں محض 2 سال کی مدت میں ہندوستان نے 2 ڈی این اے ٹیکے اورناک کے ذریعہ چڑھائی جانے والی ویکسین تیار کی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ پچھلی نصف صدی یا اس سے زیادہ عرصے کے دوران بیماری کے پورے اسپیکٹرم کے ساتھ ساتھ علاج کے ارتقاء اور بچاؤ کے طریقوں میں تبدیلی آئی ہے۔
‘‘80 کی دہائی کے بعد، عالمگیریت یا بیماریوں کی نام نہاد ‘ڈیموکریٹائزیشن’ تھی، لہذا ہم نے روز مرہ کی بیماریوں، کورونری کی بیماریاں وغیرہ کاعلاج شروع کیا ، اور اس کے ساتھ ساتھ متوقع عمر میں بھی تبدیلی آئی،’’ انہوں نے اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ متوقع عمر 70 سال کے قریب پہنچ گئی ہے۔
اسی مقصد کے ساتھ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہاکہ بائیو ٹیکنالوجی کے شعبہ (ڈی بی ٹی)، سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت نے آج وزارت دفاع کے مسلح افواج کی طبی خدمات (اے ایف ایم ایس) کے ساتھ ایک مفاہمت نامے پر دستخط کیے ہیں۔ اس مفاہمت نامہ میں بائیو میڈیکل سائنسز میں تحقیقی اشتراک کو فروغ دینے اور فیکلٹی تبادلہ کے پروگراموں کے ذریعے سائنسی تعاون کو فروغ دینے کا تصور کیا گیا ہے۔
اس مفاہمت نامہ پر دستخط ڈی بی ٹی کے سکریٹری ڈاکٹر راجیش گوکھلے اور اے ایف ایس کے ڈی جی لیفٹننٹ جنرل دلجیت سنگھ کی جانب سے پونے میں مسلح افواج کی طبی خدمات میں ایک مختصر تقریب کے دوران کئے گئے اس موقع پر ڈاکٹر جتیندسنگھ بھی موجود تھے۔
انہوں نے کہاکہ اس مفاہمت نامہ سے جیونامکس جیسے شعبے میں نئی تحقیق کرنے میں مدد ملے گی جس کے مالیگننٹ کینسر جیسی ابھرتی ہوئی بیماریوں اورلائف اسٹائل بیماریوں پر اثرات مرتب ہوتے ہیں ۔
اشتراک پر مبنی تحقیق و تربیت کےلئے بین وزارتی تعاون سے متعلق اس مفاہمت پر دستخط کےلئے ایک ساتھ آنے کے لئے ڈی بی ٹی اوراے ایف ایم ایس کو مبارکباد دیتے ہوئے ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہاکہ بایوٹیک اپلیکیشنز گوناگوں ہیں اورعملے کی وزارت کی کارکردگی، صحت اور تحفظ کو یقینی بنانےکےلئے اہم ہیں۔
انہوں نے کہاکہ ڈی بی ٹی نے جدیدترین تشخیص تھیراپیٹکس اورٹیکوں کے فروغ میں خاص طور پر بایومیڈیکل سیکٹر میں خاطر خواہ تعاون دیا ہے اور وہ ہمارے صحت کے نظام میں تعاون دینےکےلئے جدید تحقیق میں مصروف ہے۔
ڈاکٹر جتیندرسنگھ نے کہاکہ یہ مفاہمت نامہ وزیراعظم نریندر مودی کا پوری حکومت کے وژن کی جانب ایک قدم ہے اور وزارتوں اورمحکموں کے درمیان حجابات کو ہٹائیں۔
بایوٹکنالوجی امرت کال معیشت کے لئے اہم ثابت ہوگی اور یہ دنیا میں ہندوستان کو ایک پیش پیش رہنے والے ملک بنانے کے لئے بھی ہے ۔ بایوٹکنالوجی کے شعبے نے گزشتہ 9 سال کے عرصہ میں زبردست ترقی کی ہے اور اب بھارت دنیا میں چوٹی کے 12 بایوٹکنالوجی میں اعلی مقام رکھتاہے۔ انہوں نے کہاکہ اسی طرح 2014 میں 52 آڈ اسٹارٹ اپس سے گزشتہ 9 سال میں اب ہمارے پاس 6000 سے زیادہ بایوٹیک اسٹارٹ اپس ہیں ۔
سائنس و ٹکنالوجی کے وزیر نے کہا کہ بی آئی آر اے سی، (بائیو ٹیکنالوجی انڈسٹری ریسرچ اسسٹنس کونسل) کے ذریعہ ڈی بی ٹی اور اس کی مختلف اسکیموں اور اقدامات کے ذریعے، بڑے پیمانے پر عوام کے لیے اسٹارٹ اپس، کاروباری افراد، اختراع کاروں، سائنسدانوں، ٹیکنالوجی کے ماہرین، ماہرین تعلیم کو ترجمے کی تحقیق اور اختراعات کرنے کے لیے حوصلہ افزائی کرتا ہے جس کے نتیجے میں سستی مصنوعات اور ٹیکنالوجی کی ترقی ہوتی ہے۔بی آئی آر اے سی اسکیمیں بائیوٹیک انٹرپرائزز کے قیام کی حوصلہ افزائی کرتی ہیں۔ بایو ٹکنالوجی ڈومین میں اسٹارٹ اپس کے لیے رہنمائی، فنڈنگ، اسٹارٹ اپ اختراعات کی تصدیق/پائلٹ ٹیسٹنگ اور سرمایہ کاروں کے کنیکٹ کے لیے تعاون بڑھایا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ‘‘ بی آئی آر اے سیز انکیوبیشن پروگرام کے ذریعے ہونے والی پیشرفت میں بی آئی آر اے سی کے بایونیسٹ اور ای۔ یووا ( نوجوانوں کو بااختیار بنانے والی ویلیو ایڈڈ انوویٹیو ٹرانسلیشنل ریسرچ) اسکیموں کے ذریعے تعاون یافتہ 75 انکیوبیشن سینٹرز کا قیام شامل ہے جو ملک کی 21 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں بی آئی آر اے سی کی اسکیموں کے علاوہ تقریباً 900 اختراعی پروجیکٹس ہیں۔ان پروجیکٹس کوبائیوٹیک اگنیشن گرانٹ (بی آئی جی) کے تحت مدد ملتی ہے۔’’
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈی بی ٹی کے سکریٹری، ڈاکٹر راجیش ایس گوکھلے نے کہا کہ مائکرو بایوم اور جینوم سے متعلق بڑے اعداد و شمار کو ہماری افواج کے لیے درست صحت اور درست غذائیت کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ‘‘اس تناظر میں، فرید آباد کے بایوٹکنالوجی کے علاقائی مرکز میں ڈی بی ٹی کے ذریعہ قائم کردہ انڈین بائیولوجیکل ڈیٹا سینٹرکے ذریعہ سہولیات اور مہارت کے پیش کش کی گئی ہے۔انہوں نے کہاکہ یہ صحت کے شعبے کےلئے بڑے ڈیٹا اینالیٹکس میں تعاون کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔’’
مجوزہ اشتراک حسب درج عمودی پر ہے:
(a) باہمی تعاون پر مبنی بائیو میڈیکل ریسرچ: مشترکہ تحقیقی منصوبوں کو شروع کرنے کے مواقع تلاش کرنے کے لیے جو ڈی بی ٹی کی طرف سے مالی اعانت فراہم کرے گا اور تحقیق اور ٹیکنالوجی کے حوالے سے ملک کی ضروریات کی نشاندہی کرنے کے مقصد کے لیے مل کر کام کرے گا اور شناخت شدہ شعبوں میں تعاون کرے گا۔
(b) فیکلٹی ایکسچینج پروگرام: دونوں فریق ڈی بی ٹی اور اے ایف ایم ایس اداروں کے درمیان فیکلٹی کے ممبران کے درمیان بات چیت کے ساتھ ساتھ فیکلٹی کے انتظامات کا دورہ کرنے کے امکانات تلاش کریں گے۔
(c) مشترکہ تعلیمی سرگرمیاں اور تقریبات: ڈی بی ٹی اور اے ایف ایم ایس باہمی مفادات اور اداروں میں دستیاب مہارت پر مبنی مشترکہ تعلیمی سرگرمیاں جیسے مختصر کورسز، سیمینارز، ورکشاپس اور کانفرنسیں ترتیب دیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ح ا۔ف ر
(U: 9234)
(Release ID: 1955073)
Visitor Counter : 93