پنچایتی راج کی وزارت
پنچایتی راج کی وزارت نے حیدرآباد میں دیہی ترقی اور پنچایت راج کے قومی انسٹی ٹیوٹ میں پنچایتی راج نظام ، ماضی کا جائزہ اور امکانات سے متعلق آج دو روزہ قومی شراکتدار مشاورتی ورکشاپ کا آغاز کیا تاکہ پنچایتوں کے ابھرتے ہوئے اہم مسائل اور پنچایتوں کو بساط بدلنے والے یا تبدیلی کے ایجنٹس بنانے کے لئے خاکے یا روڈ میپ کے مسائل پر غور کیا جاسکے
پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری جناب سنیل کمار نے قومی اسٹیک ہولڈر مشاورتی ورکشاپ کے پہلے دن افتتاحی اجلاس کا افتتاح کیا اور اس کی صدارت کی
ورکشاپ کا مقصد تمام اہم شراکتداروں کے ساتھ پنچایتوں کے موجودہ اور ابھرتے ہوئے مسائل کی فہرست میں سے چھ شناخت شدہ موضوعات پر تبادلہ خیال اور غورو فکر کرنا ہے
پنچایت ترقیاتی منصوبوں (2024-2025) کی تیاری کے لیے عوامی منصوبہ مہم (پی پی سی) 2023 کا آغاز کیا گیا اور اس موقع پر پروجیکٹ پر مبنی بلاک پنچایت اور ضلع پنچایت ترقیاتی منصوبہ کی تشکیل سے متعلق رپورٹ جاری کی گئی
پنچایتی راج اداروں کے لیے شناخت کیے گئے نو موضوعاتی شعبوں میں عالمی اہداف کے حصول کی سمت پیش رفت کی رفتار کو تیز کرنے کے لیے پنچایتیں تبدیلی کا محرک ثابت ہوں گی:جناب سنیل کمار
ہمارا ملک 2030 تک ایس ڈی جیز کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے، پنچایت ڈیولپمنٹ انڈیکس (پی ڈی آئی) کی بیس لائن رپورٹ یقینی طور پر فلیگ شپ اسکیمیں/پروگرام اور لوکلائزڈ ایس ڈی جیز کے ذریعے وزارت/محکمہ کے لیے مختلف ایس ڈی جیز کے مختلف متعلقہ اہداف کو حاصل کرنے میں ہونے والی پیش رفت کی نگرانی اور تشخیص میں ایک معیار کے طور پر کام کرے گی:جناب سنیل کمار
Posted On:
04 SEP 2023 6:00PM by PIB Delhi
پنچایتی راج کی وزارت نے آج حیدرآباد کے وکاس آڈیٹوریم، این آئی آر ڈی اینڈ پی آر میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف رورل ڈیولپمنٹ اینڈ پنچایتی راج (این آئی آر ڈی اینڈ پی آر) کے قریبی تعاون سے پنچایتی راج نظام پر دو روزہ قومی شراکتدار مشاورتی ورکشاپ کا آغاز کیا۔ تاکہ پنچایتوں کے مسائل اور پنچایتوں کو ’’بساط بدلنے والے ‘‘یا ’’تبدیلی کے ایجنٹ‘‘ کے طور پر فعال کرنے کے لئے روڈ میپ کے مسائل پر غور کیا جاسکے۔ پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری جناب سنیل کمار نے ڈائرکٹر جنرل، این آئی آر ڈی اینڈ پی آر، ڈاکٹر کی موجودگی میں نیشنل اسٹیک ہولڈر کنسلٹیٹو ورکشاپ کے پہلے دن افتتاحی سیشن کا افتتاح کیا اور اس کی صدارت کی۔ پنچایتی راج کی وزارت کے ایڈیشنل سکریٹری جی نریندر کمار ، جوائنٹ سکریٹری، وزارت پنچایتی راج ڈاکٹر چندر شیکھر کمار اور جوائنٹ سکریٹری، پنچایتی راج کی وزارت جناب وکاس آنند ۔ پنچایتی راج کی سکریٹری محترمہ ممتا ورما کی موجودگی میں نظام کے نامور قد آور شخصیتوں نے بھی اپنی شاندار موجودگی کے ساتھ قومی ورکشاپ میں شرکت کی، ان میں نمایاں افراد میں سابق سکریٹری، دیہی ترقی کی وزارت، ڈاکٹر ایس ایس میناکشی سندرم؛ مغربی بنگال حکومت کے سابق ایڈیشنل چیف سکریٹری، ڈاکٹر منابندر ناتھ رائے اور پنچایتی راج کی وزارت کے سابق سکریٹری، ڈاکٹر۔ ایس ایم وجیانندشامل ہیں۔
پنچایتی ترقیاتی منصوبوں (2024–2025) کی تیاری کے لیے عوامی منصوبہ مہم 2023 (پی پی سی)کا آغاز کیا گیا، اور پنچایتی راج کی وزارت کی طرف سے تشکیل دی گئی کمیٹی کے ذریعہ پراجیکٹ سے چلنے والے بلاک پنچایت اور ضلع پنچایت ترقیاتی منصوبے کی تشکیل پر ایک رپورٹ اور اس موقع پر پنچایت ڈیولپمنٹ انڈیکس کا نیشنل ٹریننگ ماڈیول جاری کیا گیا۔ 73ویں آئینی ترمیم کے 30 سال مکمل ہونے کے تناظر میں این آئی آر ڈی اینڈ پی آر کے دیہی ترقی کے جریدے کا خصوصی شمارہ بھی جاری کیا گیا۔ اس موقع پر ایس او ای پی آر کی بنیاد کے آغاز کے موقع پر این آئی آر ڈی اینڈ پی آر میں اسکول آف ایکسی لینس ان پنچایتی راج (ایس او ای پی آر) پر ایک پرنٹ شدہ بروشر جاری کیا گیا۔
نیشنل اسٹیک ہولڈر کنسلٹیٹو ورکشاپ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے پنچایتی راج کی وزارت کے سکریٹری جناب سنیل کمار نے انہیں مشورہ دیا کہ وہ پنچایتوں کے مقصد کو فروغ دینے میں ذاتی دلچسپی کا مظاہرہ کریں تاکہ پورے ملک میں پنچایتی راج نظام برابر یا اس سے بھی بہتر ہو۔جو ریاستوں کے لئے محرک ہو۔ فوری طور پر جن علاقوں پر پنچایتوں کو توجہ مرکوز کرنی چاہئے وہ پنچایت ترقیاتی منصوبے، پنچایت ترقیاتی اشاریہ، لوکلائزیشن اور پائیدار ترقی کے اہداف کے حصول سے متعلق ہیں۔ انہوں نے پنچایتوں پر زور دیا کہ وہ پنچایتی راج اداروں کے لئے شناخت کئے گئے 9 موضوعاتی شعبوں میں عالمی اہداف کے حصول کے لئے ترقی کے راستے کو تیز کرنے کے لئے تبدیلی کے محرک بنیں۔ جناب سنیل کمار نے کہا کہ پنچایتی راج کی وزارت دیہی علاقوں میں ایس ڈی جیز حاصل کرنے کے لئے 9 موضوعاتی نقطہ نظر کو تیار کرکے مرکزی وزارتوں/محکموں، ریاستی حکومتوں، نیتی آیوگ اور پنچایتی راج اداروں (پی آر آئی) پر مشتمل پائیدار ترقیاتی اہداف (ایل ایس ڈی جی) کی لوکلائزیشن کے عمل میں قائدانہ کردار ادا کر رہی ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنچایت ڈیولپمنٹ انڈیکس (پی ڈی آئی) ایک کثیر جہتی تشخیصی اشاریہ ہے جو ایل ایس ڈی جیز کے حصول کی طرف پنچایتوں کی ترقی کی پیمائش کرتا ہے۔انہوں نے ٹی بی مکتی پنچایت ابھیان میں پنچایت راج اداروں کے رول کے بارے میں بھی ذکر کیا اورپنچایت راج اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنے والے جی پی ڈی پی اور سیلف ہیلپ گروپوں کے ساتھ گاؤں میں غربت دور کرنے کے منصوبے کے کنورجنس پر زور دیا۔
جناب سنیل کمار نے کہا کہ جیسا کہ ہمارا ملک 2030 تک ایس ڈی جیز کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے، پنچایت ڈیولپمنٹ انڈیکس (پی ڈی آئی) کی بیس لائن رپورٹ یقینی طور پر متعلقہ اہداف کو حاصل کرنے میں ہونے والی پیش رفت کی نگرانی اور تشخیص میں وزارت/محکمہ کے لیے ایک معیار کے طور پر کام کرے گی۔جو ایس ڈی جیز کی مختلف فلیگ شپ اسکیموں/پروگراموں اور مقامی ایس ڈی جیز کے ذریعے منسلک کی گئی ہے۔ ٹیم ورک کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے، جناب سنیل کمار نے ذکر کیا کہ تمام سطحوں پر شواہد پر مبنی منصوبہ بندی اور پنچایت ڈیولپمنٹ انڈیکس (پی ڈی آئی) کے ذریعے ترقیاتی پیش رفت کا اندازہ صرف ریاستی لائن محکموں، پنچایتی راج اداروں اور دیگر کی اجتماعی اور اشتراکی کوششوں سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ جناب سنیل کمار نے کہا کہ گرام پنچایتیں بنیادی جمہوریت کی تمام سرگرمیوں میں اہمیت رکھتی ہیں ۔انہوں نے خواہش کو پورا کرنے کے لیے جامع اور اعلیٰ معیار کے گرام پنچایت ترقیاتی منصوبے (جی پی ڈی پی) کی تیاری میں دیہی مقامی اداروں اور روایتی مقامی اداروں کی تبدیلی کی اہمیت کوبھی اجاگر کیا۔انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چونکہ پنچایتیں اب مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی مختلف گرانٹس سے واقف ہیں، انہیں ایک ٹھوس جی پی ڈی پی کی منصوبہ بندی کرنے کی کوشش کرنی چاہئے جس میں ترجیحی سرگرمیاں مثلاً پانی، صحت اور صفائی ستھرائی، فلیگ شپ اسکیموں کا ہم آہنگی وغیرہ شامل ہیں ۔ اس نے ٹی بی – مکت پنچایت ابھیان میں پنچایتی راج اداروں کے کردار پر بھی روشنی ڈالی اورجی پی ڈی پی کے ساتھ گاؤں کی غربت میں کمی کے منصوبے (وی پی آر پی) کے ہم آہنگی کی اہمیت کو اجاگر کیا اور خود کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی مدد آپ گروپس (ایس ایچ جیز) پنچایتی راج اداروں (پی آر آئیز) کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
پنچایتی راج میں اسکول آف ایکسی لینس (ایس او ای پی آر) قائم کرنے سے متعلق ایک تجویز کے ذریعہ شرکا سے خطاب کرتے ہوئے این آئی آر ڈی اینڈ پی آر کے ڈائریکٹرجنرل ڈاکٹر جی نریندر کمار نے کہا کہ این آئی آر ڈی اینڈ پی آر میں ایس ا و ای پی آر کا قیام پنچایتی راج نظام کو مستحکم کرنے اور پنچایتوں میں ان کی معلومات کی ضرورت کو پورا کرنے اور شہریوں کو زیادہ موثر طریقے سے خدمات فراہم کرنے کی ان کی صلاحیت کو بہتر بنانے میں مدد کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم او پی آر کی مدد سے این آئی آر ڈی اینڈ پی آر نے پنچایت راج نظام کے مختلف پہلوؤں میں خدمات فراہم کرنے کی خاطر اور پورے بھارت میں پنچایتوں کے ذریعہ مضبوط علم کی بنیاد فراہم کرنے اور حاصل کرنے کی خاطر موجودہ بارہ مرکزوں کے علاوہ نو نئے مراکز کے ساتھ ایک پنچایتی راج میں اسکول آف ایکسی لینس (ایس او ای پی آر) قائم کیا ہے۔
قومی ورکشاپ کے لئے زمین تیار کرتے ہوئے ڈاکٹر چندر کمار نے بتایا کہ اب دیہی عوام کی امنگیں اور توقعات بڑھ رہے ہیں اور پنچایتوں کو دیہی تبدیلی کا ڈرائیور سمجھا جاتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا پنچایتوں کو دیہی تبدیلی کے ڈرائیور کے طور پر لیس کئے جانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نےاس بات کو اجاگر کیا پنچایتوں کے کلیدی شعبوں میں ماحولیاتی نظام کے طریقہ کار پر صلاحیت سازی ناگزیر ہے اور گاؤں کے جامع ، شمولیت والی اور پائیدار ترقی کے حصول کے لئے حکمرانی کی تبدیل شدہ نظام کو آگے بڑھانے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر چندر شیکھر کمار نے کہاکہ پنچایتوں کو تبدیلی لانا والا بنانے کی خاطر طریقہ پر تبادلہ خیال کے لئے پنچایتی راج کی وزارت 4 اور 5 ستمبر 2023 کو دو روزہ قومی فریقین مشاورتی ورک شاپ کا انعقاد کررہی ہے۔ قومی فریقین مشاورتی ورکشاپ کا مقصد پنچایتوں کے موجودہ اور ابھرنے والے مسائل کی فہرست میں چھ نشان زد موضوعات پر تمام اہم فریقین کے ساتھ تبادلہ خیال اور غوروخوض کرنا ہے۔
جناب وکا س آنند نے عوامی منصوبہ مہم 2023 اور عوامی منصوبہ مہم کو سب کی یوجنا سب کا وکاس کے منتر کے ساتھ آگے بڑھانے کے لئے ایک تفصیلی منصوبہ پیش کیا اور پنچایت ڈیولپمنٹ پلان (پی ڈی پی) کی پہل کو آگے بڑھایا جس میں گرام پنچایت ترقیاتی منصوبہ (جی پی ڈی پی) کے ساتھ ساتھ پروجیکٹ پر مبنی بلاک پنچایت ڈیولپمنٹ پلان (بی پی ڈی پی) اور ضلع پنچایت ترقیاتی منصوبہ (ڈی پی ڈی پی) کے لئے گنجائش ہے جو پورے ملک میں دیہی علاقوں میں معیاری یکسر تبدیلی اور پائیدار ترقی کی راہ ہموار کرے گا۔ این آئی آر ڈی اینڈ پی آر کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر انجن کمار بانجا نے قومی ورکشاپ میں خیر مقدمی خطبہ پیش کیا ۔ افتتاحی اجلاس میں مندوبین الگ الگ موضوعاتی گروپوں کے ساتھ مقاصد اور اہداف پر تبادلہ خیال کے لئے گول میز میٹنگ میں پہنچے ۔ شرکا کو چھ گروپوں اور 21 ذیلی گروپوں میں تقسیم کیا گیا جس میں پنچایت راج نظام کی موثر کارکردگی سے متعلق 21 معاملات پر غوروخوض کیا گیا۔
ورکشاپ میں پنچاتی راج محکموں کے سکریٹری اور جوائنٹ سکریٹری اور ڈائریکٹرس ، ضلع پنچایتوں کے صدور اور سی ای اوز ، بلاک پنچایتوں کے صدور اور سکریٹریز اور گرام پنچایتوں کے سرپنچ اور پورےملک میں تقریباً تمام ریاستوں مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے دیہی ترقی کے ریاستی اداروں اور پنچایتی راج کے عہدے دار شرکت کررہے ہیں۔
پنچایت راج کے ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام علاقےکےمحکموں سے ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی اکثریت کے نمائندے، فیکلٹی – این آئی آر ڈی اینڈ پی آر، ایس آئی آر ڈی اور پی آر، انڈین انسٹی ٹیوٹ آف پبلک ایڈمنسٹریشن (آئی آئی پی اے)، پنچایتی راج ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ، اقوام متحدہ کی ایجنسیاں، سی بی او، این جی اوز نیشنل اسٹیک ہولڈر مشاورتی ورکشاپ میں حصہ لے رہے ہیں۔ اس قومی ورکشاپ میں ملک بھر سے پنچایتوں کے منتخب نمائندے اور کارکنان، اہم اسٹیک ہولڈرز، ڈومین کے ماہرین اور ایجنسیاں جو پنچایتی راج کے شعبے میں نچلی سطح پر قابل ستائش کام کر رہی ہیں،جو اس قومی ورکشاپ میں حصہ لے رہے ہیں۔ پنچایتی راج کی وزارت کے ڈائرکٹر جناب رامیت موریہ اور پنچایتی راج کی وزارت میں اسسٹنٹ سکریٹریز کے طور پر تین افسران شری اوم پرکاش گپتا، محترمہ پلوی ورما اور شری سبھنکر بالا بھی دو روزہ قومی اسٹیک ہولڈر کنسلٹیٹو ورکشاپ میں شرکت کر رہے ہیں۔ اسسٹنٹ سکریٹری کانفرنس کے دوران نئے نظریات پیش کریں گے۔
ذہن سازی کی ورکشاپ کے چھ اہم موضوعات ہیں (i) پنچایتی انتخابات، (ii) گرام سبھا اور اسٹینڈنگ کمیٹیاں اور ان کا بااختیار بنانا، (iii) پنچایتوں کا کام کاج، (iv) پنچایت کے مالیات اور آمدنی کا اپنا ذریعہ، (v) قیادت کا کردار۔ منتخب خواتین کے نمائندوں کے لیے (ای ڈبلیو آرز)، اور (vi) ثبوت پر مبنی منصوبہ بندی۔ ورکشاپ سے توقع ہے کہ بااختیار پنچایتوں، پائیدار ترقی کے لیے مرکزی، ریاستی/ مرکز کے زیر انتظام علاقے، ضلع، بلاک اور گرام پنچایت کی سطحوں پر مختلف اسٹیک ہولڈرز کے درمیان بہتر منصوبہ بندی، تال میل اور ہم آہنگی کے لیے اختراعی نقطہ نظر پر بھرپور بحث و مباحثے کا مشاہدہ کیا جائے گا۔
قومی ورکشاپ کے پہلے دن پنچایت کے نمائندوں کی فعال اور پرجوش شرکت کا مشاہدہ کیا گیا۔ قومی اسٹیک ہولڈر مشاورتی ورکشاپ کل ہر ایک شناخت شدہ تھیم پر گروپ پریزنٹیشنز اور پنچایتوں کی صلاحیتوں اور افادیت کو بڑھانے کے لیے خیالات اور تجاویز کو مدعو کرنے اور مقررہ مدت میں بیان کردہ اہداف کو حاصل کرنے کے لیے آگے بڑھنے کے لیے ایک اوپن ہاؤس سیشن کے ساتھ اختتام پذیر ہوگی۔ نیشنل اسٹیک ہولڈر کنسلٹیٹو ورکشاپ سوچ سمجھ کر وعدوں اور اہداف کا از سر نو جائزہ لینے اور ترجیح دینے اور دیہی علاقوں میں ایس ڈی جیز کے نفاذ کی تیاری کو اگلی سطح تک لے جانے کا ایک منفرد موقع ہے۔ یہ اسٹیک ہولڈر مشاورتی ورکشاپ اپنی نوعیت کی پہلی کوشش ہے جس میں پنچایت کے ابھرتے ہوئے مسائل پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
شرکاء نے رائے دی کہ قومی ورکشاپ گرام پنچایت علاقوں میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کے لیے ایک صحیح راستہ دکھائے گی، اور پنچایتی راج اور این آئی آر ڈی اینڈ پی آر کی وزارت کے اقدام کی تعریف کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ قومی ورکشاپ ہندوستان میں پنچایتوں کے ذریعے ترقی کے لیے روڈ میپ کو تیار کرنے میں مدد کرے گی۔ مشاورتی ورکشاپ کے دوران جامع بات چیت کے دوران، پنچایتوں کو مشورہ دیا گیا کہ وہ جوابدہی کے طریقہ کار کو تیار کریں اور اسےمضبوط کریں، اور مختلف اسکیموں میں پنچایتوں کے ساتھ کام کرنے والے وی اوز/ ایس ایچ جیز اور دیگر اداروں کو بھی شامل کریں تاکہ موضوعاتی شعبوں میں ایل ایس ڈی جیز کے مینڈیٹ کی فعال شرکت کے ساتھ آگے بڑھایا جا سکے۔ تمام اسٹیک ہولڈرز کی یہاں، گہری تربیت اور استعداد کار میں اضافہ بھی یکساں طور پر ضروری ہے، تاکہ اس طرح کی ورکشاپس سے نکلنے والے اقدامات کو ادارہ جاتی شکل دی جا سکے۔
***********
ش ح ۔ ح ا –وس- ج - م ش
U. No.9176
(Release ID: 1954688)
Visitor Counter : 154