امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
ملک میں چینی کی وافر دستیابی: مرکز
چینی کی بین الاقوامی قیمتوں میں ریکارڈ اضافے کے باوجود ملک میں چینی کی خردہ قیمت مستحکم ہے
گزشتہ5 برسوں میں مرکز کی مداخلت کی وجہ سے، چینی کا شعبہ خودکفیل ہو گیا ہے
Posted On:
04 AUG 2023 6:32PM by PIB Delhi
حکومت ہند کامیابی کے ساتھ ملک میں چینی کی مستحکم خردہ قیمتوں کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ اگرچہ اپریل-مئی 2023 میں چینی کی بین الاقوامی قیمتیں ایک دہائی کی بلند ترین سطح کو چھو چکی ہیں، لیکن چینی کی مقامی قیمتوں میں تقریباً 3فیصد کی معمولی افراط زر ہی ہے، جو گنے کی مناسب اور منافع بخش قیمت (ایف آر پی) میں اضافے کے ساتھ مطابقت رکھتی ہے۔
درحقیقت، بین الاقوامی چینی کی قیمتیں ہندوستان کی نسبت تقریباً 50فیصد زیادہ ہیں۔ ملک میں چینی کی اوسط خردہ قیمت تقریباً 43روپے فی کلوگرام ہے اور امکان ہے کہ یہ اسی حد میں ہی رہے گی۔ درحقیقت، نیچے دیئے گئے چارٹ سے یہ دیکھا جا سکتا ہے کہ ملک میں چینی کی قیمتوں میں گزشتہ 10 برسوں میں 2 فیصد سے بھی کم سالانہ اضافہ ہوا ہے۔ عملی حکومتی پالیسی مداخلتوں کے نتیجے میں مقامی قیمتوں کو معمولی اضافے کے ساتھ مستحکم رکھا گیا ہے۔
حکومت کی بروقت مداخلت نے چینی کے شعبے کو بحران سے نکالا ہے۔ چینی کے شعبے کے مضبوط بنیادی اصولوں اور ملک میں گنے اور چینی کی کافی پیداوار نے اس بات کو یقینی بنایا ہے کہ چینی ہر ہندوستانی صارف تک آسان رسائی میں رہے۔
چینی کے موجودہ سیزن ( اکتوبر-ستمبر) 2023-2022 کے دوران، ایتھنول کی پیداوار میں چینی کے استعمال کے لیے تقریباً 43 لاکھ میٹرک ٹن کے بعد ہندوستان میں 330 لاکھ میٹرک ٹن چینی کی پیداوار کا تخمینہ ہے۔ اس طرح ملک میں سوکروز کی کل پیداوار تقریباً 373 لاکھ میٹرک ٹن ہوگی جو کہ گزشتہ 5 برسوں میں دوسری بلند ترین سطح ہے۔ مزید یہ کہ گزشتہ 10 سالوں کے دوران چینی کی پیداوار میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے۔ تاہم، کھپت میں اسی تناسب سے اضافہ نہیں ہوا ہے۔ اس طرح، کسی بھی غیر متوقع واقعہ کے لیے وافر اسٹاک کی دستیابی کو یقینی بنانا ہے۔
جولائی 2023 کے آخر میں، ہندوستان کے پاس تقریباً 108 لاکھ میٹرک ٹن چینی کا ذخیرہ تھا، جو کہ موجودہ 2022-23 ایس ایس کے بقیہ مہینوں کے لیے اور سیزن کے اختتام پر تقریباً 62 لاکھ میٹرک ٹن کے زیادہ سے زیادہ ذخیرے کے لیے گھریلو مانگ کو پورا کرنے کے لیے کافی ہے۔ اس طرح گھریلو صارفین کے لیے سال بھر مناسب قیمتوں پر کافی چینی دستیاب ہے۔
مزید برآں، گنے کے کاشتکاروں کے مفادات کو منصفانہ اور منافع بخش قیمتوں کے ساتھ ساتھ شوگر ملوں کی طرف سے ان کی بروقت ادائیگیوں کو بھی یقینی بنایا جا رہا ہے۔ 2022-2021 تک کے شوگر سیزن کے لیے گنے کے کاشتکاروں کے گنے کے 99.9 فیصد واجبات شوگر ملوں کے ذریعے پہلے ہی ادا کر دیے گئے ہیں۔ یہاں تک کہ موجودہ شوگر سیزن 2023-2022 کے لیے، 1.05 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کی ادائیگی کے ساتھ، تقریباً 93فیصد گنے کے واجبات کی ادائیگی پہلے ہی تاریخ کے مطابق مکمل ہو چکی ہے۔
اس طرح، تینوں بڑے اسٹیک ہولڈرز، صارفین، کسانوں اور شوگر ملوں کے مفادات کو حکومت ہند نے اپنی مناسب پالیسیوں، مستحکم قیمتوں اور کسانوں کے گنے کے واجبات کی بروقت منظوری کے ذریعے چینی کے شعبے کی اصلاح کرکے تحفظ فراہم کیا ہے۔
*************
ش ح۔ ش ت۔ رض
U. No.9153
(Release ID: 1954565)
Visitor Counter : 115