وزارت ماہی پروری، مویشی پروری و ڈیری

ماہی پروری، مویشی پروری  اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا  نےساگر پریکرما کے دوسرے دن کی قیادت کی


مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے سمندری گھاس کی کاشت پر زور دیا

جناب  روپالا کا کہنا ہے کہ ساگر پریکرما، ماہی گیری کے شعبے کی مجموعی بہتری کے لیے، ماہی گیروں کے مسائل اور چیلنجوں کو سمجھنے، ماہی گیروں اور ماہی گیری برادری سے براہ راست رابطہ قائم کرنے، شعبے کی بنیادی ڈھانچے کی صورتحال کو بہتر کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، جس سے ماہی گیروں کو ان کے دروازے پر ہی موقع دستیاب ہو گا

جناب  روپالا نےماہی گیری کے  ان پائیدار  طور طریقوں پر زور  دیا ہے  جو نہ صرف پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ ماحولیاتی اثرات کو بھی کم کرتے ہیں

Posted On: 01 SEP 2023 8:22PM by PIB Delhi

ماہی پروری،  مویشی پروری  اور ڈیری کے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے، جوائنٹ سکریٹری محترمہ  نیتو کماری پرساد اور چیف ایگزیکٹو، نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ، ڈاکٹر ایل این مورتی  کی موجودگی میں ، وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن   کے ساتھ ساگر پریکرما کے دوسرے دن کی قیادت کی۔ ساگر پریکرما یاترا نے یکم ستمبر 2023 کو تمل ناڈو کے ساحلی علاقوں کا احاطہ کیا، جن میں  اووری فشنگ ولیج (ضلع ترونیل ویلی)، ویرپانڈیان پٹنم فشنگ جیٹی (ضلع تھوتھکوڈی)، تھوتھوکڈی فشنگ ہاربر، تھارووائیکولم فشنگ ہاربر(ضلع تھوتھکوڈی)،  موکایار فشنگ ہاربر (ضلع رام ناتھا پورم)شامل ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image001LLUB.jpg

جناب پرشوتم روپالا نے دیگر معززین کے ساتھ، تمل ناڈو کے ترونیلویلی اور تھوتھکوڈی اضلاع کے ساحلی علاقوں کا دورہ کیا۔ وفد نے ترونیلویلی اور تھوتھکوڈی ضلع کا بھی دورہ کیا اور ماہی گیروں، مچھلی  کےکاشتکاروں جیسے استفادہ کرنے والوں سے بات چیت کی۔ ساحلی گاؤں میں بعد میں ہونے والی بات چیت میں، ماہی گیروں نے وزراء  موصوف سے اووری گاؤں میں بندرگاہ کے قیام جیسے مختلف پہلوؤں پر زور دیا۔ ماہی گیروں نے تجویز دی کہ محکمہ کا نام بدل کر ماہی گیر کی بہبود کا محکمہ رکھا جائے۔ مختلف اسکیموں سے فائدہ اٹھانے والوں، ماہی گیروں، ماہی گیر خواتین، مچھلی کے کسانوں اور کشتی مالکان نے وفد کے ساتھ اپنے زمینی تجربات کا تبادلہ کیا۔

مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا نے سمندری گھاس کی کاشت کرنے پر زور دیا۔ شری روپالا نے کہا کہ ساگر پریکرما، ماہی گیروں کے مسائل اور چیلنجوں کو سمجھنے، ماہی گیروں اور ماہی گیر برادری سے براہ راست رابطہ قائم کرنے، ماہی گیری کے شعبے کی مجموعی بہتری کے لیے بنیادی ڈھانچے کی حالت کو بہتر کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے، اس سے ماہی گیروں کو ان کے دروازے پر موقع دستیاب ہوگا۔ انہوں نے اپنا قیمتی وقت دینے پر سب کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے اپنی رائے دیتے ہوئے یہ بات بھی بتائی ہے کہ پردھان منتری متسیہ سمپدا یوجنا (پی ایم ایم ا یس وائی) اسکیم کی سرگرمیوں کو انجام دینے سے ہندوستان میں ماہی گیری کے شعبے پر خاصا اثر پڑے گا جس کا مقصد پیداوار کو بڑھانا، ساحلی ماحولیاتی نظام کو مضبوط بنانا اور مچھلی کی پیداواری صلاحیت کو جدید اور ماہی گیری کے سائنسی طریقے سے اپنانا ہے۔ اس سے نہ صرف ماہی گیروں اور فش فارمرز کی آمدنی میں اضافہ ہوگا بلکہ مارکیٹ میں مچھلی کی دستیابی میں بھی اضافہ ہوگا جس سے غذائی تحفظ اور غذائیت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔  جناب  روپالا نے اووری فشنگ ولیج میں استفادہ کنندگان کو کے سی سی بھی حوالے کیے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002Y9TM.png

وزیر مملکت ڈاکٹر ایل مروگن  نے پی ایم ایم ایس وائی  جیسی اسکیموں اور دیگر کثیر جہتی سرگرمیوں کے بارے میں خطاب کیا جس میں انفرا ڈویلپمنٹ سمیت بنیادی توجہ اندرون ملک اور سمندری اور اس سے منسلک سرگرمیوں ، مارکیٹنگ، برآمدات اور ادارہ جاتی انتظامات کے لیے ماہی گیری کی پیداوار اور پیداواری صلاحیت کو بڑھانے پر ہے۔ انہوں نے 2019 میں حکومت کی جانب سے ماہی پروری کا الگ محکمہ قائم کرنے کے اعلان پر روشنی ڈالی جس کی فوری طور پر وزیراعظم نے منظوری دے دی تھی۔ انہوں نے رضاکاروں سے درخواست کی کہ وہ اسکیموں کے بارے میں بیداری پیدا کرنے میں مدد کریں تاکہ استفادہ کنندگان اس کا فائدہ اٹھا سکیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image003GZBO.png

یہ پروگرام، تھوتھکوڈی فشنگ ہاربر پر، خواتین اور مرد ماہی گیروں کے ذریعے مرکزی وزیر جناب پرشوتم روپالا کے ساتھ ایم او ایس ڈاکٹر ایل مروگن کے پرجوش خیر مقدم کے ساتھ شروع ہوا۔ اس موقع پر سابق مرکزی وزیر، شری پون رادھا کرشنن، سابق ایم پی، حکومت تمل ناڈو، محترمہ ششی کلا پشپا جوائنٹ سکریٹری، محترمہ نیتو کماری پرساد، اور نیشنل فشریز ڈیولپمنٹ بورڈ  کےچیف ایگزیکٹیو، ، ڈاکٹر ایل این مورتی، ڈی جی-ایف ایس آئی، ڈی آئی جی انڈین کوسٹ گارڈ اور دیگر معززین  موجود تھے جس کے بعد پوجا کی گئی۔

جناب  پرشوتم روپالا بڑھتی ہوئی طلب کو پورا کرنے میں مچھلی کے کاشتکاروں کے اہم کردار اور ماہی گیروں اور مچھلی کے کاشتکاروں کے انمول تعاون کو تسلیم کرتے ہیں، جو ہمیں خوراک اور روزی روٹی کا ایک اہم ذریعہ فراہم کرنے کے لیے انتھک محنت کرتے ہیں۔ انہوں نے پائیدار ماہی گیری کے طریقوں پر زور دیا جو نہ صرف پیداوار میں اضافہ کرتے ہیں بلکہ ماحولیاتی اثرات کو بھی کم کرتے ہیں۔

جناب روپالا نے کہا کہ ملک بھر کے ماہی گیروں کی طرف سے ان کی روزی روٹی کو بہتر بنانے میں مدد کرنے کی بہت زیادہ مانگ کی وجہ سے، وزیر اعظم نے ماہی پروری کا الگ محکمہ قائم کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 1950 سے 2014 تک ماہی پروری کے شعبے میں تقریباً 3681 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری ہوئی تھی۔ 2014 سے، زمینی حقائق کو سمجھ کر ماہی گیری کے شعبے کی ترقی کے لیے، حکومت نے تقریباً 32000 کروڑ روپے کے بجٹ کے ساتھ پی ایم ایم ایس وائی، ایف آئی ڈی ایف  اور دیگر جیسی اسکیمیں متعارف کروائی ہیں۔ انہوں نے مندرجہ ذیل پیرامیٹرز پر زور دیا جیسے کے سی سی جو ماہی گیروں اور مچھلی کے کاشتکاروں کے لیے متعارف کرایا گیا ہے، تمل ناڈو میں پائیدار مواقع کے لیے سمندری گھاس کی کاشت کی ضرورت، تمل ناڈو میں ماہی گیری کے بندرگاہوں کی اپ گریڈیشن وغیرہ۔ انہوں نے اس بات کی تعریف کی کہ تمل ناڈو میں مچھلی کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے اور ہمارے ماہی گیر، ساگر پریکرما یاترا کے ذریعے بات چیت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004FWPI.jpg

جناب  پرشوتم روپالا نے  ماہی گیر کشتی مالکان کی  ایسوسی ایشن کے صدر مسٹر جان بوسکوا کے ساتھ گہرے سمندر میں ماہی گیری کے جہاز کے بارے میں اور جیوا اولی بوٹ اونر فشنگ کمیونٹی ایسوسی ایشن کے صدر مسٹر جوبائی سے بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے بارے میں ان کے تجربات اور چیلنجز پر بات چیت کی جو کہ معلومات اور بصیرت اکٹھا کرنے کے لیے بہت اہم ہو گی۔ انہوں نے تھوتھکوڈی فشنگ ہاربر پر، پی ایم ایم ایس وائی   سے متعلق سرگرمیوں کے لیے ماہی گیروں، مچھلیوں کے کسانوں اور دیگر  متعلقہ فریقین  جیسے مستفید ہونے والوں کو مبارکباد دی۔

تھروائیکلم فشنگ ہاربر اور موکیور فشنگ ہاربر پر ساحلی کمیونٹیز اور ماہی گیروں کے ساتھ بات چیت جاری رہی تاکہ زمینی منظر نامے کو سمجھ سکیں جو باخبر فیصلے کرنے اور ماہی گیروں کی روزی روٹی کو سہارا دینے میں ایک ذریعہ ثابت ہوں گے۔ ساگر پریکرما ، مرحلہ VII پروگرام میں تقریباً 2000 سے زیادہ ماہی گیروں، ماہی گیری کے مختلف متعلقہ فریقین، اسکالرس اور دیگر عہدیداروں نے شرکت کی۔

جوائنٹ سکریٹری محترمہ نیتو کماری پرساد نے تمل ناڈو میں ساگر پریکرما مرحلہ VIII یاترا پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے پی ایم ایم ایس وائی جیسی مختلف اسکیموں کے ذریعے معاشی ترقی کے حوالے سے بہت سے اہم مسائل پر تبادلہ خیال کیا۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ٹیم ساگر پریکرما، یاترا کے دوران تمام مسائل جیسے بندرگاہوں کی اپ گریڈیشن، نئی جیٹی کی ضرورت، ماہی گیری کے جال وغیرہ پر توجہ دے رہی ہے۔

ساگر پریکرما مرحلہ VIII، جو 30 اگست 2023 کو وِزنجم سے شروع ہوا، نے متھلاپوزی فشنگ ہاربر، وِزنجم فشنگ ہاربر، سی ایم ایف آر آئی سینٹر کے ساتھ ساتھ تامل ناڈو  کےکنیا کماری  ضلع  تک ساحل کے ساتھ احاطہ کیا۔ ساگر پریکرما، یاترا میں مستفید ہونے والوں کی مبارکباد، مختلف ماہی گیری کے بندرگاہوں اور دیہاتوں پر مجمع سے خطاب اور ماہی گیروں کے ساتھ بات چیت شامل ہے، جس میں تھینگاپٹنم فشنگ ہاربر، تھوتور فشنگ ولیج، والاویلائی فشینگ ولیج، کرمپنائی فشینگ ولیج، ایف ہریش کوڈی، ایف ہریش کوڈی اور ایف ہریش کوڈی شامل ہیں۔ ساگر پریکرما ایک ایسا پروگرام ہے جو حکومت کی دور رس پالیسی حکمت عملی کی عکاسی کرتا ہے جس کے نتیجے میں ساحلی علاقوں کے مسائل اور ماہی گیروں سے متعلق مسائل کو سمجھنے کے لیے ماہی گیروں اور مچھلی کاشتکاروں کے ساتھ براہ راست بات چیت ہوتی ہے۔

۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰۰

ش ح۔ اع ۔ را

U. No. 9146



(Release ID: 1954533) Visitor Counter : 74


Read this release in: English , Hindi