جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت

بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر اور بین الاقوامی شمسی اتحاد کے صدر نے یوگانڈا، کوموروس اور مالی میں تین سولر ڈیمونسٹریشن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا


آئی ایس اے کی جانب سے امداد کے طفیل یوگانڈا، کوموروس اور مالی کے پرائمری اسکولوں اور دیہی حفظانِ صحت مراکز کو شمسی بجلی حاصل ہوگی

’’بین الاقوامی شمسی اتحاد رکن ممالک میں ان پروجیکٹوں کو دوہرانے کے لیے شمسی پروجیکٹوں کے زبردست ماڈلس وضع کرنے کی خواہش رکھتا ‘‘: بجلی اور قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر اور آئی ایس اے کے صدر جناب آر کے سنگھ

Posted On: 31 AUG 2023 5:18PM by PIB Delhi

کِگالی ، روانڈا میں  آج یعنی 31 اگست 2023 کو بین الاقوامی شمسی اتحاد (آئی ایس اے) کی پانچویں  علاقائی میٹنگ کی میزبانی کی گئی، جس میں 36 ممالک سمیت حکومت روانڈا کا تعاون شامل تھا۔ اس میں 15 ممالک کے وزراء کی شرکت بھی ملاحظہ کی گئی۔ میٹنگ کے دوران، بین الاقوامی شمسی اتحاد کے صدر اور بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر، حکومت ہند ، جناب آر کے سنگھ  جنہوں نے دہلی سے ورچووَل طریقے سے اس میٹنگ میں شرکت کی، نے جمہوریہ یوگانڈا، یونین آف کوموروس اور جمہوریہ مالی میں تین شمسی پاور ڈیمونسٹریشن پروجیکٹوں کا افتتاح کیا۔

بین الاقوامی شمسی اتحاد کے ذریعہ دیے گئے تعاون کے ذریعہ، ایک دیہی حفظانِ صحت مرکز  اور تین پرائمری اسکولوں کو شمسی توانائی سے آراستہ  کرنےکا کام شروع کیا گیا ہے، جس کی صلاحیت 8.5 کلو واٹ اور بیٹری اسٹوریج سسٹم 17.2 کلو واٹ گھنٹے کے بقدر ہے، اور اس کی لاگت 48835 امریکی ڈالر کے بقدر ہے۔ اسی طرح، کوموروس میں بینگوئی کونی اور ایویمبینی میں دو دیہی حفظانِ صحت مراکز کو شمسی توانائی سے آراستہ کرنے کا کام شروع کیا گیا ہے جس کی صلاحیت 15 کلو واٹ اور بیٹر اسٹوریج سسٹم 33 کلو واٹ گھنٹے کے بقدر ہے، اور اس کی لاگت 49999 امریکی ڈالر کے بقدر ہے۔ ساتھ ہی جمہوریہ مالی میں کولا، سنزانی، اور دومبا میں تین دیہی حفظانِ صحت مراکز کو شمسی توانائی سے آراستہ کرنے کا کام شروع کیا گیا ہے، جس کی صلاحیت 13 کلو واٹ پیک اور بیٹری اسٹوریج 43 کلو واٹ گھنٹے کے بقدر ہے، اور اس کی لاگت 49995 امریکی ڈالر کے بقدر ہے۔

’’آئی ایس اے رکن ممالک میں ان پروجیکٹوں کو دوہرانے کے لیے شمسی پروجیکٹوں کے زبردست ماڈلس وضع کرنے کا خواہش مند ہے۔‘‘

تین ڈیمونسٹریشن پروجیکٹوں کو ممالک کے نام وقف کرتے ہوئے، بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر اور آئی ایس اے کے صدر نے ایسے پروجیکٹوں کو شروع کرنے کے عزم پر زور دیا جس سے محرومین کی فلاح و بہبود کے کام میں بہتری آئے۔’’یہ ڈیمونسٹریشن پرجیکٹس توانائی کی فراہمی سے متعلق اپنے کردار سے بالاتر ہیں۔ وہ ترقی کے محرک اور عالمی تعاون کے نشانات کے طور پر کام کرتے ہیں۔ بین الاقوامی شمسی اتحاد میں، اضافی مثالیں پیش کرنے میں ہماری عہد بندگی غیر متزلزل ہے جہاں اس طرح کے شوکیس پروجیکٹس محروم افراد کی فلاح و بہبود میں اضافہ کر سکتے ہیں۔ ہم اپنے رکن ممالک میں ان پروجیکٹوں کو دوہرانے کے لیے زبردست ماڈلس وضع کرنے کوشش کرتے ہیں۔‘‘

’’ہمہ گیر توانائی منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے شمسی توانائی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے‘‘

مرکزی وزیر نے کہا کہ آئی ایس اے ایک بین الاقوامی تنظیم ہے جو جمہوریہ ہند کی جی 20 صدارت کی شراکت دار ہے، اور 2023 کی جی 20 کاروائیوں کے حصہ دار کے طور پر، ایک پیغام جس کی وکالت آئی ایس اے کرتی آئی ہے، وہ ہے آفاقی توانائی رسائی  اور ایک ہمہ گیر توانائی منتقلی کو یقینی بنانے کے لیے شمسی توانائی کی ضرورت پر زور دینا۔

’’آئی ایس اے رپورٹ منی گرڈس اور ڈی آر ای پر مرتکز طریقوں کی نشاندہی کرتی ہے جو مختلف حالات میں توانائی تک رسائی کی چنوتیوں سے نمٹ سکتی ہے‘‘

مرکزی وزیر نے نئی اور قابل احیاء توانائی کی وزارت، حکومت ہند کے تعاون سے آئی ایس اے کی جانب سے جاری کردہ ’’آفاقی توانائی روائی کے لیے شمسی توانائی کا خاکہ‘‘کے عنوان سے رپورٹ پر روشنی ڈالی۔ رپورٹ میں عالمی توانائی تک رسائی کی چنوتی سے مؤثر اور اقتصادی طور پر نمٹنے کے لیے شمسی توانائی سے چلنے والے حل سے مستفید ہونے کی حکمت عملی پر مبنی تصوریت سامنے آئی۔ رپورٹ کیس اسٹڈیز، مثالیں، اختراعی پالیسیاں فراہم کرتی ہے جو شمسی منی گرڈز کی تعیناتی میں ایک اہم تبدیلی لا سکتی ہیں۔

آئی ایس اے کے صدر نے کہا کہ رپورٹ کے نتائج افریقی براعظم کے لیے خصوصی طور پر معنی رکھتے ہیں۔ ذیلی صحارا افریقہ اور دیہی علاقوں میں توانائی تک رسائی کی چنوتی زیادہ بڑی ہے۔رپورٹ میں شمسی توانائی کے اردگرد مرکوز برق کاری کے طرقوں کے ایک مجموعہ کی نشاندہی کی گئی ہے، جس میں شمسی منی گرڈس اور لامرکزی قابل احیاء توانائی کے حل پر زور دیا گیا ہے، جنہیں مختلف حالات میں توانائی تک رسائی کی چنوتیوں سے نمٹنے کے لیے تعینات کیا جا سکتا ہے۔ اس طرح کے حل کو فروغ دینے سے مقامی طور پر تیار کردہ اختراعی خیالات اور کاروباری ماڈلس بھی سامنے آسکتے ہیں،جو ملک کی توانائی کی پیداوار کے سولرائزیشن کو بہت زیادہ بڑھا سکتے ہیں۔

’’آئی ایس اے قابل استطاعت قرض اور تکنیکی مہارت کی قلت کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے پابند عہد ہے‘‘

جناب سنگھ نے کہا کہ آئی ایس اے رکن ممالک، خصوصاً ہمارے کم ترقی یافتہ ممالک (ایل ڈی سی) اور ترقی پذیر چھوٹے جزیرہ نما ممالک (ایس آئی ڈی ایس) ممالک میں قابل استطاعت فائننسنگ اور تکنیکی مہارت کی قلت سے نمٹنے کے لیے پابند عہد ہے۔ ’’آئی ایس اے نے آٹھ ممالک میں ڈیمونسٹریشن پروجیکٹس مکمل کیے ہیں۔ ان میں کوموروس، گویانا، نائیجر، یوگانڈا اور مالی میں حفظانِ صحت کے مراکز کی سولرائزیشن شامل ہے۔ جمائیکا اور ٹوگو میں شمسی آبپاشی کا پروجیکٹ؛ اور کریباتی اور یوگانڈا میں اسکولوں کی عمارتوں کی سولرائزیشن۔ ان ڈیمونسٹریشن پروجیکٹوں کے پس پشت بنیادی تصور سیدھا لیکن دلچسپ ہے: ہمارے رکن ممالک میں لوگوں کی زندگیوں کو بہتر بنانے میں شمسی تکنالوجی کے استعمال کی قابل ذکر صلاحیت کو ظاہر کرنا۔ اب جبکہ ہم آج تین ڈیمونسٹریشن پروجیکٹوں کے آغاز کے ذریعہ اس تصوریت کی تکمیل کا مشاہدہ کر رہے رہیں، میں امید اور شکرگزاری کے احساس سے مغلوب ہوں۔‘‘

’’وژن ایک ایسا مستقبل ہے جہاں صاف ستھری توانائی ترقی کا ایک بنیادی ستون ہے‘‘

بھارت کے بجلی اور نئی و قابل احیاء توانائی کے مرکزی وزیر اور آئی ایس اے کے صدر نے یہ کہتے ہوئے اپنا تبصرہ مکمل کیا کہ وژن ایک ایسا مستقبل ہے جہاں صاف ستھری اور پائیدار توانائی ترقی کے بنیادی ستون کے طور پر کھڑی ہے، جہاں شمسی توانائی کا  استعمال معاشرے کی ترقی اور ماحولیات کے تحفظ کے لیے کیا جاتا ہے۔’’آج ہم ذہانت، تعاون اور مشترکہ عزائم کے جوہر کی یاد مناتے ہیں جنہوں نے ان اقدامات کو عملی جامہ پہنایا ہے۔ آیئے ہم اپنی مشترکہ کوششوں کو جاری رکھیں، ایک زیادہ خوشحال، پائیدار، اور سب کے لیے منصفانہ دنیا کی جانب راستے کو روشن کرنے کے لیے شمسی توانائی صلاحیتوں کو استعمال کریں۔‘‘

 

 

’’افریقہ قابل تجدید توانائی کی پیداوار اور اختراع میں عالمی رہنما بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔‘‘

افریقی خطے سے آئی ایس اے کے نائب صدر اور صومالیہ کی وزارت توانائی اور آبی وسائل کے وزیر جناب جامع تقل عباس نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح افریقہ قابل احیاء توانائی کی پیداوار اور اختراع میں عالمی رہنما بننے کی صلاحیت کا حامل ہے۔’’متعدد چنوتیوں کے باوجود، افریقہ کی قابل احیاء توانائی کے وسائل کی کثرت سے نوازا گیا ہے، جس میں شمسی توانائی کی وسیع صلاحیت، ہوا کے وسائل ، جیوتھرمل ہاٹ اسپاٹ، ہائیڈرو اینرجی اور سبز ہائیڈروجن شامل ہیں۔ یہ اہم معدنیات کے عالمی ذخائر کا 40 فیصد سے زیادہ کا مرکز بھی ہے جو قابل تجدید اور کم کاربن تکنالوجیوں کے لیے ضروری ہیں۔ان وسائل کو بروئے کار لاکر افریقہ نہ صرف اپنی توانائی کی ضروریات کو پورا کر سکتا ہے بلکہ قابل تجدید توانائی کی پیداوار اور اختراع میں عالمی رہنما بھی بن سکتا ہے۔‘‘

’’ایسے جدید مالی میکانزم کی ضرورت ہے جو شمسی توانائی کی سرمایہ کاری کو زیادہ پرکشش اور قابل رسائی بنائیں‘‘

افریقی خطے سے آئی ایس اے کے نائب صدر نے مزید کہا کہ افریقہ بھر کی حکومتوں کا قومی توانائی کی حکمت عملیوں، پالیسیوں، ضابطوں، اور رہنما خطوط میں قابل تجدید توانائی کو ترجیح دے کر صاف ستھری توانائی کی منتقلی کو تیز کرنے میں اہم کردار ادا کرنا ہے تاکہ ضروری بنیادی ڈھانچے کی ترقی، جیسے منتقلی اور تقسیم کے نیٹ ورک، گرڈ میں قابل احیاء توانائی کے انضمام کو آسان بناکر سرمایہ کاری کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جاسکے۔ آئی ایس اے کے ساتھ تعاون میں، ہمیں تعلیمی اداروں، کاروباری پیشہ واران اور شراکت داروں کے درمیان علم کے اشتراک کو ترجیح دینے، بہترین طور طریقوں پر تبادلہ خیال کرنے، تکنالوجی کی منتقلی کو فروغ دینے اور ماہر افرادی قوت تیار کرنے کے لیے صلاحیت میں اضافے کو فروغ دینے کی ضرورت ہے جو شمسی توانائی کے شعبے میں اختراعات اور توسیع میں مدد دے سکے۔ افریقہ میں شمسی توانائی کے منصوبوں کو آگے بڑھانے میں سرمائے تک رسائی ایک اہم رکاوٹ ہے۔ ہمیں اپنے شراکت داروں، ملکی اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ مل کر کام کرنا ہے تاکہ ایسے مالیاتی نظام قائم کیے جائیں جو شمسی توانائی کی سرمایہ کاری کو زیادہ پرکشش اور قابل رسائی بنائیں۔

میٹنگ کےد وران ہونے والی بات چیت میں اس بات پر زور دیا گیا کہ افریقہ میں شمسی توانائی نے خطے کی توانائی سے متعلق چنوتیوں سے نمٹنے اور پائیدار ترقی میں کردار ادا کرنے کے لیے ایک امید افزا حل کے طور پر نمایاں توجہ حاصل کی ہے۔ افریقہ کی وافر سورج کی روشنی اسے شمسی توانائی کی پیداوار کے لیے موزوں بناتی ہے، اور اس صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے مختلف اقدامات جاری ہیں۔

’’افریقہ میں شمسی توانائی، توانائی خسارے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کے لیے قابل ذکر موقع پیش کرتی ہے۔‘‘

آئی ایس اے کے ڈائرکٹر جنرل نے شمسی توانائی کے امکانات کو بروئے کار لانے کی ضرورت پر زور دیا۔ ’’افریقہ میں شمسی توانائی، توانائی خسارے سے نمٹنے، پائیدار ترقی کو آگے بڑھانے اور موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے میں عالمی کوششوں میں تعاون دینے کا ایک قابل ذکر موقع پیش کرتی ہے۔ حکومتوں، نجی شعبے کے اداروں اور بین الاقوامی تنظیموں کے درمیان پائیدار تعاون پورے براعظم میں شمسی توانائی کی مکمل صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے ناگزیر ہے۔‘‘

اختراعی اور صنعت کاری کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر ماتھر نے آئی ایس اے  کے سولر ایکس پر روشنی ڈالی جو کہ ایک خصوصی اسٹارٹ اپ چنوتی ہے، جس نے حال ہی میں اپنے افریقی حصے سے فاتحین کا اعلان کیا ہے۔ ’’افریقی صنعت کار اور اختراع کار توانائی سے متعلق مقامی چنوتیوں کا مقابلہ کرنے کے لیے علیحدہ علیحدہ حل تیار کر رہے ہیں، جو ایک انتہائی فائدہ مند نقطہ نظر کی نمائندگی کرتے ہیں جہاں مقامی ضروریات کو مقامی طور پر تیار شدہ حل سے پورا کیا جاتا ہے۔‘‘

10 افریقی ممالک کی 20 کمپنیوں نے آئی ایس اے کا سولر ایکس اسٹارٹ اپ چیلنج خطاب جیتا

آئی ایس اے نے اپنے سولر ایکس اسٹارٹ اپ چیلنج کے فاتحین کو مبارکباد دی، جسے خاص طور پر افریقہ کے لیے شروع کیاگیا، اس کا مقصد افریقی آئی ایس اے کے رکن ممالک میں صنعت کاری کو فروغ دینا اور صاف ستھری توانائی کو آگے بڑھانا ہے۔ اپریل سے جون 2023 تک سخت انتخابی عمل کے بعد، 10 افریقی ممالک کی 20 کمپنیوں کو فاتح قرار دیا گیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ سات اسٹارٹ اپس کی قیادت خواتین کاروباریوں کے ہاتھ میں ہے۔ فاتح کمپنیوں کی زیادہ سے زیادہ تعداد (4) کینیا سے تعلق رکھتی ہے، اور نائیجیریا، روانڈا، یوگانڈا سے 3-3 کمپنیوں نے جیت درج کی ہے۔182 درخواستیں 28 ممالک سے آئی تھیں جن میں بوستوانا، برونڈی، کیمرون، کوٹ ڈی آئیور، مصر، ایتھوپیا، فرانس، گھانا، بھارت، اسرائیل ، کینیا، ماریشس، موزمبیق، نامیبیا، نائیجیریا، روانڈا، سیرالیون، صومالیہ، جنوبی افریقہ، تنزانیہ، ٹوگو، تیونیس، یوگانڈا، برطانیہ، ریاست ہائے متحدہ امریکہ، زامبیا اور زمبابوے شامل ہیں۔ یہ شمسی شعبے کی اہم چنوتیوں سے نمٹنے کی صلاحیت کا ثبوت ہے۔

افریقی خطے کی ضروریات کی تکمیل کرنے والے آئی ایس اے کے اقدامات میں سے عالمی شمسی سہولت افریقہ میں نجی سرمایہ کاری ذریعہ جدید شمسی تکنالوجی کو فروغ دینے کی بنیاد رکھتی ہے۔ یہ سہولت قابل توسیع کاروباری ماڈلس کے ذریعہ شمسی توانائی کی تعیناتی کو متحرک کرنے کے لیے تیار ہے، جو فریقی منڈیوں سے محروم افریقی منڈیوں کو حل کرنے کے لیے نجی سرمائے کو تیار کرتی ہے۔ اس اختراعی اقدام میں آئی ایس اے اسمبلی کے پانچویں سیشن کی توثیق شدہ ادائیگی اور بیمے کا طریقہ کار شامل ہے، جو پہلے نقصان کی مضبوط ضمانت کےطور پر کام کرتا ہے۔

آفاقی توانائی تک رسائی میں شمسی توانائی کے کردار کا راستہ طے کرتے ہوئے، میٹنگ نے اختراعی کاروباری ماڈلس کے ذریعہ توانائی تک رسائی کو عالمگیر شکل دینے میں منی گرڈس کے کردار پر روشنی ڈالی گئی۔ یہ میٹنگ یہاں ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔

**********

 

 

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:9048



(Release ID: 1953869) Visitor Counter : 95


Read this release in: English , Hindi , Punjabi , Telugu