مکانات اور شہری غریبی کے خاتمے کی وزارت

جناب ہر دیپ سنگھ پوری نے  پھر کہا ہے کہ حکومت ملک میں  شہری منظر نامے  کے فروغ اور ترقی کے لئے عہد بستہ ہے


ملک  دنیا کا دوسرا سب سے بڑا میٹرو نیٹ ورک  نظام بننے کی راہ پر  گامزن ہے: جناب ہردیپ سنگھ پوری

ایس  بی ایم – یو  کے نتیجے میں کچرے  کے پروسیسنگ میں  چار گنا اضافہ ہوا ہے اور یہ  2014  میں 18  فیصد سے بڑھ کر 2023  میں 75.20  فیصد  تک پہنچ گیا ہے

پی ایم اے وائی -  یو  کے تحت  تقریبا  1.19  کروڑ مکانوں کو منظوری دی گئی

ہاؤسنگ اور  شہری امور کی وزارت کی کامیابیوں پر  آج ایک  ای- کتابچے  کا  آغاز کیا گیا

Posted On: 31 AUG 2023 5:41PM by PIB Delhi

وزیراعظم جناب نریندر مودی کی  دور اندیش قیادت کے تحت  شہری منظر نامے  میں یکسر تبدیلی  کے لئے  حکومت کے ذریعہ کی گئی کوششوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے  ہاؤسنگ اور  شہری امور  اور پیٹرولی وقدرتی گیس  کے مرکزی وزیر جناب ہردیپ سنگھ پوری نے کہا کہ  شہری سیکٹر میں  سرمایہ کاری  میں   زبردست اضافہ ہوا ہے، جو  (2004  سے 2014 )  178053 کروڑ روپے سے بڑھ کر  (2014 کے بعد) 1807101 کروڑ روپے تک پہنچ گئی ہے۔ وزیر موصوف نے  بھارت میں  شہری سیکٹر  کے فروغ اور ترقی کے تئیں حکومت  کی شدید  خواہش اور عزم کا اعادہ کیا۔

وزیر موصوف ‘‘شہری منظر نامے میں یکسر تبدیلی’’ کے موضوع پر  ایک  جدید  ای- کتابچہ  (2014 سے 2023) کے لانچ  کے موقع  پر  اظہار خیال کر رہے تھے۔ اس تقریب میں  ہاؤسنگ اور شہری  امور کے سکریٹری جناب منوج جوشی  اور وزارت  کے سینئر عہدیداروں نے شرکت کی۔ آج  وزیر موصوف  کے ذریعہ  جاری  کئے گئے کتابچے میں  بھارت میں  شہری  منظر نامے  کی ترقی  کے مقصد سے  شروع کی گئی مختلف اسکیموں / اقدامات / پروگراموں / مشنوں  کی پیش رفت سے متعلق   اعداد وشمار / معلومات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ان اسکیموں / مشنوں میں  سووچھ بھارت مشن – شہری  (ایس بی ایم – یو)  پردھان منتری  اواس یوجنا -  شہری (پی ایم اے وائی – یو) ، اٹل مشن فار  ری جووینیشن اینڈ اربن ڈولپمنٹ (امرت)، پرائمنسٹر  اسٹریٹ وینڈرس آتم نربھر  ندھی (پی ایم سواندھی) اسکیم اور  دین دیال انتودتیہ یوجنا   - قومی  شہری روز  گار مشن ( ڈی اے  وائی – این یو ایل ایم) وغیرہ شامل ہیں۔

تقریب کے دوران  میڈیا کو تفصیل  بتاتے ہوئے  جناب ہردیپ سنگھ پوری نے  شہری ترقی  کے لئے  وزیراعظم جناب نریند رمودی  کے بیان کو دہرایا، جس میں انہوں نے کہا تھا کہ ہم شہر کاری کو ایک موقع  کے طور پر دیکھتے ہیں اور ہم  شہروں کو  عالمی درجے  کے شہری مقام بنانے کے تئیں  عہد بستہ ہیں ، جو  رہن سہن میں آسانی میں اضافہ کرسکیں۔’’ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے ویژن  کے خطوط پر  حکومت نے  پچھلے 9 برسوں میں شہری سیکٹر  کو یکسر  تبدیل کرنے کے موقع کے طور پر استعمال کیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ اس سے پہلے اس سیکٹر کو  نظر انداز کیا گیا تھا۔

 وزیر موصوف  نے سووچھ بھارت مشن  (یو) کے تحت  کی گئی پیش رفت کو اجاگر کیا ۔ انہوں نے کہا کہ مشن نے  67.10  لاکھ  گھریلو بیت الخلاء  اور  6.52  سماجی وسرکاری بیت الخلاء   کی تعمیر کے ساتھ  بیت الخلاء  کے لئے 100  رسائی کو ممکن  بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مشن  کے نتیجے میں  کچرے کی  پروسیسنگ ، جو 2014  میں 18  فیصد تھی، بڑھ کر 2023  میں 75.20  فیصد ہو گئی ہے۔ میونسپل ٹھوس کچرے  کو  گھر گھر  جاکر  اکٹھا کرنا اور اس کو الگ الگ کرنے کے کام میں بھی  کافی قدر اضافہ ہوا ہے، جو ایس بی ایم -  یو  کے تحت  کی گئی کوششوں کا نتیجہ ہے۔

پی ایم اے وائی -  یو  کے تحت  کامیابیوں  پر توجہ دلاتے ہوئے جناب پوری نے بتایا کہ اب تک  اسکیم  نے  1.19  کروڑ مکانوں کو  منظوری دے کر   ایک سنگ میل حاصل کیا ہے۔ 113 لاکھ مکانوں کو  تعمیر نو  کے لئے  گرادیا  گیا ہے، جس میں  76.34  لاکھ  مکمل کئے جا چکے ہیں اور فیض یافتگان کو دئے جاچکے ہیں۔ انہوں نے اس بات کو بھی اجاگر کیا کہ  یہ مشن  خاندان کی خاتون رکن  کے نام سے  مکان فراہم کر کے  خواتین  کو با اختیار بنانے کے  مشن کو  بھی فروغ دے رہا ہے۔ پی ایم اے وائی -  یو  کے تحت  94  لاکھ سے زیادہ  مکانوں کی ملکیت  خواتین کے نام کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت  پی ایم اے وائی -   یو  کے تحت  پروجیکٹوں / مکانوں  کی تعمیر کے لئے جدید  ٹیکنالوجی  کا استعمال کر رہی ہے۔ گلوبل چیلنج کے تحت  54  نئی  ٹیکنالوجی کی شناخت کی گئی ہے اور انہیں مختلف ہلکے مکانوں کے پروجیکٹوں  کی تعمیر  میں استعمال کیا جا رہا ہے۔

شہری ٹرانسپورٹ کو مستحکم کرنے کے مقصد  سے  کئے گئے مختلف اقدامات  کے نتائج  کا حوالہ دیتے ہوئے  ہاؤسنگ اور  شہری امور  کے وزیر نے کہا کہ  آج  20  مختلف شہروں ، دہلی اور  7  این سی آر  کے شہر ، بینگلور ، حیدر آباد، کولکاتا،  چنئی،  جے پور، کوچی، لکھنو، ممبئی، احمد آباد ، ناگپور ، کانپور او رپونے میں  تقریبا 872  کلو میٹر  میٹرو لائنیں کام کر رہی ہیں، جن کی  مسافروں کی اوسط  تعداد  85  لاکھ ہے۔ اس کے علاوہ  تقریبا 988  کلو میٹر میٹرو  ریل پروجیکٹ  (دہلی – میٹرھ، آر آر ٹی ایس سمیت )  ملک کے مختلف شہروں  یعنی  دہلی ، بینگلور، کولکاتا،  چنئی،  کوچی، ممبئی، ناگپور، احمد آباد، گاندھی نگر، پونے ، کانپور ، آگرہ، بھوپال، اندور، ستنا، سورت اور میرٹھ میں زیر تعمیر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک دنیا کا دوسرا سب سے بڑا میٹرو  نیٹ ورک سسٹم  بننے کی راہ پر گامزن ہے۔

انہوں نے  ‘‘پی ایم – ای بس سیوا’’  کا بھی ذکر کیا، جو  10  ہزار  ای- بسوں کے ساتھ  پی پی پی ماڈل والی  ایک  اسکیم ہے، جسے کابینہ نے حال ہی میں منظوری دی ہے، تاکہ  شہروں  میں بسوں کی  دستیابی کو بڑھایا جاسکے۔

ہاؤسنگ  اور شہری امور  کے سکریٹری جناب منوج جوشی نے  جی- 20 شیرپا  جناب  امیتابھ کانت کی صدارت میں  تشکیل دی گئی  ایک کمیٹی کی سفارشات کو بھی واضح کیا، جس میں  زمین جائیداد  کے رکے  ہوئے پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کے طریقوں  کی سفارش کی گئی ہے۔ کمیٹی نے  اپنی رپورٹ  21  اگست  2023  کو  ہاؤسنگ اور  شہری امور کی وزارت  کو  پیش کردی  ہے۔

جناب  منوج  جوشی نے  ریئل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھارٹی (ریرا)  کے  قیادت والے حل سمیت  رکے ہوئے پروجیکٹوں  سے متعلق  معاملات کو حل کرنے کی خاطر  پیش کردہ  مختلف  مشوروں  کے بارے میں بھی بات کی اور  پروجیکٹوں کے حل کے لئے آئی بی سی کے استعمال کی بھی سفارش کی۔ کمیٹی کے ذریعہ سفارش کردہ  مشورے درج ذیل ہیں:

  • ریرا کے ساتھ  لازمی  رجسٹریشن : ریئل اسٹیٹ  (ریگولیشن اینڈ ڈولپمنٹ) ایکٹ – 2016 (ریرا) میں  زمین جائیداد کے تمام پروجیکٹوں کے رجسٹریشن کو لازمی بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ جواب دہی  اور شفافیت کو یقینی بنانے کی خاطر  کمیٹی نے  سفارش کی ہے کہ  اس  ضابطے کو سختی سے نافذ کیا  جانا چاہئے۔
  • رہائش والی تمام اکائیوں کے لئے رجسٹریشن / کرائے نامے  کی دستاویز  کی  تیاری: کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ مکان خریدنے والوں کے لئے ، جنہوں نے اکائیوں میں رہائش  اختیار کرلی ہے، فوری طور پر  رجسٹریشن کو لازمی بنایا  جائے  اور  اسے بلڈروں کے ذریعہ واجبات کی وصولی سے نہ جوڑا جائے۔ اس سے گھر خریدنے والے تقریبا  ایک لاکھ صارفین کو فائدہ ملے گا۔ کمیٹی نے  یہ بھی سفارش کی ہے کہ  عہد شکنی کرنے والے بلڈروں  سے بقایا جات  کی وصولی کے لئے بھی  سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔
  • بڑی حد تک مکمل تمام پروجیکٹوں کا قبضہ:  کمیٹی نے سفارش کی  ہے کہ ریگولیٹری اتھارٹی کو ایسے پروجیکٹوں کی نشاندہی کرنی چاہئے  جن کی تعمیر بڑی  حد تک مکمل ہو چکی  ہے لیکن  نو آبجیکشن سرٹیفکٹ /  کمپلیشن سرٹیفکٹ جاری نہ ہونے کی وجہ سے  ان کا قبضہ نہیں دیا گیا ہے۔ کمیٹی نے  مزید سفارش کی ہے کہ  ایسے پروجیکٹوں  کے لئے  کمپلیشن سرٹیفکٹ اور قبضے کے عمل  کو تیز تر کیا جانا چاہئے ۔
  • ریاستی حکومتوں کے باز آبادکاری  پیکج کے لئے تجویز: کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ ریاستیں  رکے ہو  ئے پروجیکٹوں کو مالی طور پر  فعال بنانے کی خاطر  ان کے لئے  باز آبادکاری  پیکج کا اعلان کرسکتے ہیں۔
  • ریرا  اور  ایڈمسٹریٹر کی قیادت والے پروجیکٹوں  کے احیاء کا فریم ورک:  کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ  ایسے پروجیکٹوں کے لئے، جس میں  بلڈرس پروجیکٹوں کو  مکمل کرنے کی ذمہ داری نہیں لے رہا ہے یا  پیکج کے تحت  ایسا  کرنے میں ناکام ہے، تو ایسے پروجیکٹوں کو  ریرا کی قیادت والے  بحالی کے فریم ورک کے ذریعہ حل کیا جاسکتا ہے۔
  • رکے  ہوئے پروجیکٹوں کے لئے  مالی امداد:  کمیٹی نے سفارش کی ہے کہ  پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کے لئے فنڈ کی فراہمی  کو  ترجیحی  فائناسنگ سمجھا جائے اور  سوامیہ فنڈ  کے ذریعہ  ایسے رکے  ہوئے پروجیکٹوں کو مکمل کرنے کے لئے  مالی امداد  جاری کرنے چاہئے۔
  • پرو جیکٹوں کو حل کرنے کے لئے آخری  حل کے طور پر  آئی بی سی کا استعمال:  کمیٹی نے  سفارش کی ہے کہ  زمین جائیداد کے پروجیکٹوں کے معاملے میں آئی بی سی کو  آخری  حل کے طور پر استعمال کیا جانا چاہئے۔ کمیٹی نے یہ بھی  مشورہ دیا ہے کہ  جہاں معزز سپریم کورٹ کے فیصلے  آچکے ہیں، وہاں  ریاستی حکومتوں / بلڈروں / بینکروں / خریداروں /  لینڈ اتھارٹیوں  کو  مزید  مقدمے بازی سے گریز کرنا چاہئے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 

(ش ح- وا - ق ر)

U-9043



(Release ID: 1953818) Visitor Counter : 102


Read this release in: English , Hindi , Tamil , Telugu