سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارت
ہندوستان عالمی خدشات کو دور کرنے میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے: مرکزی وزیر ڈاکٹر جتند ر سنگھ
‘‘وزیر اعظم مودی عالمی آب وہوا کی تحریک کی قیادت کر رہے ہیں اوردنیا اب موسما تی تبدیلی کے خلاف جنگ میں ہندوستان کی قیادت میں کام کرنے کے لئے تیار ہے’’: ڈاکٹر جتندڑر سنگھ
ڈاکٹر جتند ر سنگھ نے صنعت سے اپیل کی کہ وہ ہندوستان میں پہلی مقامی طور پر تیار کردہ ہائیڈروجن فیول سیل بس کا تجارتی فائدہ اٹھائے
Posted On:
08 AUG 2023 6:27PM by PIB Delhi
سائنس اور ٹیکنالوجی کے مرکزی وزیر مملکت (آزادانہ چارج)؛ وزیر اعظم کے دفتر (پی ایم او)، عملہ، عوامی شکایات، پنشن، ایٹمی توانائی اور خلائی وزیر مملکت ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج کہا کہ ہندوستان عالمی خدشات کو دور کرنے میں قائدانہ کردار ادا کر رہا ہے۔
‘‘وزیر اعظم جناب نریندر مودی عالمی ماحولیاتی تحریک کی قیادت کر رہے ہیں اور دنیا موسمیاتی تبدیلی کے خلاف اس لڑائی میں ہندوستان کی قیادت میں کام کرنے کے لیے تیارہے - جبکہ اس بات پر تشویش ہے کہ کووڈ جیسی وبائی امراض کی کوئی سرحد نہیں ہے، اور نہ ہی وہ کسی بھی قسم کی جائیداد یا دیگر مصنوعی انسانی تقسیم کا احترام کرتے ہیں۔ یہ بات ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے آج اس وقت کہی جب پی ایچ ڈی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (پی ایچ ڈی سی سی آئی) کے ایک وفد نے آج یہاں نئی دہلی میں ان سے ملاقات کی۔
پی ایچ ڈی چیمبر انرجی ٹرانزیشن انوویشن چیلنج (ای این ٹی آئی سی ای) کے لیے ایک صنعتی شراکت دارہے، جو لوگوں کے لیے مثبت توانائی کی تبدیلیوں کو تیز کرنے سے متعلق ایک اختراعی پلیٹ فارم ہے۔ چیمبر نے سرکار، تعلیمی اداروں اور صنعت کے درمیان فرق کو ختم کرنے کے لیے گرین ہائیڈروجن میں ایک جدید ترین سینٹر آف ایکسیلنس (سی او ای۔ جی ایچ) بھی قائم کیا ہے۔ مرکز کا مقصد صلاحیت سازی کے لیے شراکت داری کو آسان بنانا ہے۔ مرکز کا مقصدبہت چھوٹی، چھومی اور درمیانی درجے کی صنعت (ایس ایم ای) کے شعبےکی مدد کرنا ہے جو گرین ہائیڈروجن سیکٹر میں سبز توانائی کی منتقلی پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے نیا کاروبار شروع کرنے میں دلچسپی رکھتا ہے۔ یہ مرکز ہندوستان میں اپنی نوعیت کی واحد سہولت ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے پی ایچ ڈی سی سی آئی کونسل آف سائنٹفک اینڈ انڈسٹریل ریسرچ - نیشنل کیمیکل لیبارٹری (سی ایس آئی آر۔این سی ایل) اور سنٹرل الیکٹرو کیمیکل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (سی ایس آئی آر ۔ سی ای سی آر آئی) جس نے پی آئی ٹی لمیٹڈ کے ساتھ مل کر ہندوستان کا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ سافٹ ویئر تیار کیا، جو پونے میں قائم ایک ملٹی نیشنل سافٹ ویئر کہلاتا ہے، کی طرف سےملک میں تیار کردہ ہائیڈروجن فیول سیل بس کے تجارتی استعمال کی اپیل کی۔ ہائیڈروجن فیول سیل بس کا افتتاح گزشتہ سال اگست میں ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے تجارتی استعمال کے لیے کیا تھا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں، ہندوستان ملک میں قابل تجدید توانائی کی مجموعی صلاحیت کو 5 گنا تک بڑھانے کے وژن کے ساتھ دنیا کے سب سے بڑے قابل تجدید توانائی (آرای) توسیعی پروگرام کو نافذ کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ‘‘ہندوستان 2030 تک غیررکازی ایندھن کے ذرائع سے 500 گیگا واٹ بجلی کی تنصیب کی صلاحیت حاصل کرنے اور اب سے 2030 تک اخراج میں ایک بلین ٹن کی تخمینہ کمی کو حاصل کرنے کے لیے پرعزم ہے۔’’
مرکزی وزیر نے کہا کہ گزشتہ نو برسوں میں آب وہوا تبدیلی کے خلاف ہندوستان کی جدوجہد سب نے دیکھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ‘‘ہم نے 2030 کے پیرس معاہدے کے ہدف سے بہت پہلے، قابل تجدید ذرائع سے 40 فیصد توانائی پیدا کرنے کے اپنے عزم کو پورا کیا ہے۔’’
انہوں نے کہا کہ شمسی اور ہائیڈرو الیکٹرک ذرائع سے قابل تجدید توانائی پر زور دینے کے علاوہ، وزیر اعظم نے 15 اگست 2021 کو لال قلعہ کی فصیل سے ہائیڈروجن توانائی میں ایک بڑی پیش رفت کا اعلان کیا تھا۔ ہندوستان نے قومی ہائیڈروجن انرجی مشن بھی شروع کیا تاکہ لاگت پر مبنی مسابقتی گرین ہائیڈروجن کی پیداوار کو ممکن بنایا جاسکے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان کی توانائی سے مرکب حکمت عملیوں میں صاف توانائی کے اختیارات کی طرف ایک بڑی تبدیلی، مینوفیکچرنگ کی صلاحیت میں اضافہ، توانائی کے استعمال کی کارکردگی اور پیداوار سے منسلک مراعات سمیت ہائیڈروجن کے لیے پالیسی مراعات شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اب ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز جیسے 2جی ایتھنول پائلٹ، ٹراپیکل ریجنز کے لیے کمفرٹ کلائمیٹ باکس، ہائیڈروجن ویلیز، ہیٹنگ اور کولنگ کے ورچوئل ریپوزٹری اب آسانی سے دستیاب ہیں۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان نے بائیو پرمبنی معیشت کے لیے ایک حکمت عملی کے ساتھ ساتھ روڈ میپ بھی تیار کیا ہے جو سال 2025 تک 150 بلین امریکی ڈالر کی طرف بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے کم کاربن بائیو پرمبنی مصنوعات کی بائیو مینوفیکچرنگ کے لیے بنیادی ڈھانچے کی سہولت ملے گی۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ حکومت ہند عوامی نجی شراکت داری(پی پی پی) کے ذریعے مشن انوویشن 2.0 کے تحت صاف ستھری توانائی کی اختراعات کے لیے فنڈنگ کو یقینی بنا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کلین انرجی منسٹریل (سی ای ایم) سیٹ اپ، ہندوستان کو قومی اور بین الاقوامی سطح پر صاف ستھری توانائی کی ترقی میں اپنی شراکت کو ظاہر کرنے کا ایک منفرد موقع فراہم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔انہوں نے سی ای ایم کے کچھ بڑے اقدامات کا بھی ذکر کیا، جن میں کلین انرجی منسٹریل(سی ای ایم) کی گلوبل لائٹنگ چیلنج (جی ایل سی) شامل ہیں۔اس کے علاوہ اسٹریٹ لائٹنگ نیشنل پروگرام اورتمام(اجالا) پروگرام کے لئے سستی ایل ای ڈیز کے ذریعہ انت جیوتی، ون سن-ون ورلڈ-ون گرڈپہل جسے سب سے پہلے ہندوستان کے وزیر اعظم نے شمسی توانائی کی زبردست صلاحیت کو بروئے کار لانے کے لیے شروع کیا تھا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اس بات پر زور دیا کہ ہندوستان، ‘‘مشن انوویشن’’ کے ذریعے متاثر کن اختراعی اہداف کو حاصل کرنے کے لیے مشترکہ کوششوں میں سرگرم عمل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قومی مشن کے اقدامات جیسے میک ان انڈیا، ڈیجیٹل انڈیا، اسٹارٹ اپ انڈیا، گرین انڈیا اور اسمارٹ سٹیز نے ملک بھر میں صاف توانائی کے اختراعی مراکز کی حوصلہ افزائی کی ہے۔ وزیر نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ ہندوستان نے تحقیق وترقی کے اقدامات بھی شروع کیے ہیں جن کا مقصد ایک مربوط طریقے سے واحد استعمال پلاسٹک کے لیے کم کاربن متبادل تیار کرنا ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ نومبر2021 میں برطانیہ کے گلاسکو میں منعقدہ ماحولیاتی تبدیلی سے متعلق اقوام متحدہ فریم ورک کنوینشن (یو این ایف سی سی سی) کی کانفرنس آف دی پارٹیز (سی او پی 26) کے 26ویں اجلاس میں وزیراعظم نریندرمودی نے دنیا کے سامنے ہندوستان کے موسمیاتی ایکشن پلان کے پانچ امرت عناصر (پنچ امرت) کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے لئے پانچ جہتی ہدف اور 2070 تک خالص صفر کے اخراج کے عزم کے علاوہ، وزیر اعظم مودی نے ایک پائیدار طرز زندگی پرعمل کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا اور عالمی صاف توانائی برادری کی طرف سے اٹھائے گئے اقدامات کو تسلیم کیا۔ انہوں نے عالمی مشن ‘لائف اسٹائل فار دی انوائرمنٹ’ (لائف) بنانے کے خیال پر بھی زور دیا ۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان اپنے آب و ہوا سے متعلق ایکشن کے اہداف کو پورا کرنے کی راہ پر گامزن ہے جیسے کہ 2030 تک 500 گیگا واٹ غیررکازی ایندھن توانائی کی صلاحیت تک پہنچنا، 2030 تک قابل تجدید توانائی کے ذریعے توانائی کی ضروریات کا 50 فیصد پورا کرنا؛ 2030 تک کاربن ڈائی آکسائیڈ(سی او2) کے اخراج میں 1 بلین (بلین ٹن کمی)؛ 2030 تک کاربن کی شدت کو 45 فیصد تک کم کرنے اور 2070 تک خالص صفر کے اخراج کے ہدف کو حاصل کرنے کی راہ ہموار کرنے کی راہ پر گامزن ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے مزید کہا کہ آج جب ہندوستان اپنی آزادی کا 75 واں سال منا رہا ہے، اگلے 25 برسوں کے لیے انڈیا@100 کا روڈ میپ زندگی کے تمام شعبوں میں سائنسی اور تکنیکی اختراعات سے طے کیا جائے گا۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کی پہل پر اقوام متحدہ نے یوگا کا عالمی دن منایا اور اس سال موٹے اناج کا بین الاقوامی سال منایا جارہا ہے۔حکومت آیوشمان بھارت۔ پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کے ساتھ نئے توقعاتی سطح تک پہنچنے کے لئے صحت کی دیکھ بھال کے شعبے میں اہم اقدامات کررہی ہے ۔یہ دنیا کا سب سے بڑا حکومتی فنڈڈ ہیلتھ کیئر پروگرام ہے جس کا ہدف 500 ملین سے زیادہ مستفیدین ہیں۔
ان سب کے علاوہ، ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ہندوستان آج دنیا کی 5ویں سب سے بڑی معیشت ہے اور پچھلے نو برسوں میں ملک میں قومی شاہراہوں کی کل لمبائی میں تقریباً 59 فیصد کا اضافہ ہوا ہے۔ اس توسیع کے نتیجے میں، بھارت اب امریکہ کے بعد دوسرا سب سے بڑا سڑک نیٹ ورک رکھتا ہے۔ اس کے علاوہ، سوچھ بھارت مشن (گرامین) کے تحت، حکومت نے 2014 کے 39 فیصد سے 2019 تک 100 فیصد تک صفائی کی کوریج کو صرف پانچ سالوں میں بڑھانے کا ناممکن کام پورا کر لیا ہے۔ اس پروگرام کے تحت، ملک کے تمام اضلاع میں 10.28 کروڑ بیت الخلا بنائے گئے اور ملک نے 2 اکتوبر 2019 کو مہاتما گاندھی کو ان کی 150 ویں یوم پیدائش پر خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے خود کو کھلے میں رفع حاجت سے پاک (اوڈی ایف) قرار دیا تھا۔ یہ دنیا میں رویے میں تبدیلی کا سب سے بڑا پروگرام ہے۔
ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے کہا کہ ‘جل جیون مشن (جے جے ایم) ہر گھر جل’ دنیا کا سب سے بڑا پینے کے پانی کا منصوبہ ہے۔ جب یہ پروگرام اگست 2019 میں شروع کیا گیا تھا، ہم 17فیصد پر تھے اور آج جے جے ایم نے ملک کے 12.75 کروڑ (65.75فیصد) سے زیادہ دیہی گھرانوں کو نل کے ذریعے پینے کے صاف اور محفوظ پانی کو یقینی بنانے کا ایک نیا سنگ میل طے کیا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ش ح۔ع ح۔ف ر
(U: 8771)
(Release ID: 1951721)
Visitor Counter : 158