وزارت دفاع
azadi ka amrit mahotsav

ہمارے دفاعی شعبے کو ’آتم نربھر‘ بنانے کی سمت میں گذشتہ 9 برسوں میں بڑی پیش رفت ہوئی ہے؛ مسلح افواج کے پاس بیشتر ہتھیار بھارت میں تیار شدہ ہیں


’’نیا بھارت مسائل پر مبنی کثیر ملکی اتحاد میں یقین رکھتا ہے؛ کسی بھی طرح کے دباؤ سے مبرا فیصلے لیتا ہے‘‘

’’حکومت کا مقصد بھارت کو 2047 تک ایک ترقی یافتہ اور بااختیار ملک بنانا ہے‘‘

Posted On: 19 AUG 2023 8:14PM by PIB Delhi

دفاعی شعبے نے گذشتہ 9 برسوں میں خود انحصاری کے حصول کی جانب بڑی پیش رفت کی ہے اور وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں حکومت کی کوششوں کی وجہ سے، مسلح افواج کے زیر استعمال  بیشتر ہتھیار بھارت میں تیار شدہ ہیں۔ یہ بات 19 اگست 2023 کو نئی دہلی میں ایک نجی ٹی وی نیوز چینل کے زیر اہتمام ایک جی 20 سربراہ ملاقات کے دوران وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہی۔

’آتم نربھرتا‘ کی اہمیت کی وضاحت کرتے ہوئے، جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’’خود انحصاری کے بغیر ہم اپنے قومی مفادات کے مطابق عالمی مسائل پر آزادانہ فیصلے نہیں کر سکتے۔ دفاعی ساز و سامان کی درآمدات پر انحصار بھارت کی تزویراتی خودمختاری کی راہ میں رکاوٹ ہے۔ درآمدات تجارت کے توازن کو بری طرح متاثر کرتی ہیں جو ہماری معیشت کے لیے نقصان دہ ہے۔ خود انحصاری نہ صرف معیشت کو مضبوط کرتی ہے بلکہ روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ کرتی ہے۔‘‘

وزیر دفاع نے ’آتم نربھرتا‘ کی حصولیابی کے لیے وزارت دفاع کے ذریعہ کیے گئے مختلف اقدامات کا ذکر کیا۔ ان میں آٹھ مثبت مقامی فہرستوں کا اجراء شامل ہے – چار فہرستیں فوجی امور کے محکمے کی جانب سے مسلح افواج کے لیے 410 ہتھیاروں اور پلیٹ فارموں پر مشتمل ہیں اور دیگر چار سرکاری دائرہ کار کے دفاعی  اداروں (ڈی پی ایس یوز) کے لیے دفاعی پیداوار کے محکمے کی جانب سے 4666 اشیاء پر مشتمل ہیں۔ ان اشیاء کی درآمدات پر پابندی عائد کرنے کے علاوہ، حکومت نے بھارت میں ان کی تیاری پر اصرار کیا ہے۔ جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ ’نیو انڈیا‘ مقامی طور پر آئی این ایس وکرانت، ہلکے جنگی طیارے تیجس جیسے طیارہ بردار بحری جہاز بنا رہا ہے اور ملک اب ہر شعبے میں خود انحصاری کی جانب آگے بڑھ رہا ہے۔

بھارت کی جی 20 صدارت پر جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ یہ بین الاقوامی برادری میں بھارت کے بڑھتے ہوئے قد کو ظاہر کرتی ہے۔ انہوں نے خارجہ پالیسی میں بھارت کے نقطہ نظر میں غیر صف بندی سے کثیر ملکی اتحاد کی جانب تبدیلی کے بارے میں بات کی۔ ’’ہم  نان الائنمنٹ پر یقین نہیں رکھتے۔ ہم مسائل پر مبنی کثیر ملکی اتحاد میں یقین رکھتے ہیں۔ آج ہماری فکر بچ نکلنے کی نہیں بلکہ فعال اور حقیقت پسندانہ ہے۔ فیصلے لیتے ہوئے، اب ہم قومی مفاد کو مدنظر رکھتےہیں۔ ہم بغیر کسی دباؤ کے فیصلے کر رہے ہیں۔‘‘

وزیر دفاع نے کہا کہ حکومت کی کوششوں کی وجہ سے بھارت اب سرکردہ پانچ معیشتوں میں شامل ہے اور آنے والے برسوں میں یہ پانچ کھرب امریکی ڈالر کے بقدر کی معیشت بن جائے گا، اور سرکردہ تین  معیشتوں کی صف میں آجائے گا۔‘‘ انہوں نے کہا ’’60 اور 70 کی دہائیوں میں بھارت کی معاشی ترقی کی کم شرح کی وجہ سے مذاق اڑایا جاتا تھا۔ آج، ہم دنیا میں سب سے تیزی سے ترقی کرنے والی بڑی معیشت ہیں۔‘‘

جناب راج ناتھ سنگھ نے زور دے کر کہا کہ حکومت نے غربت کے مسئلے کو حل کیا ہے، جس کی وجہ سے نیتی آیوگ کے مطابق ، گذشتہ پانچ برسوں میں 13.5 کروڑ افراد خط افلاس سے اوپر آچکے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ عالمی بینک اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ سمیت متعدد عالمی اداروں  نے غربت کے خاتمے کے لیے حکومت کی کوششوں کی ستائش کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرمایہ کاری  فرم مورگن اسٹینلی  نے بھارت کو کمزور پانچ کے زمرے سے نکال کر شاندار پانچ کے زمرے میں جگہ دی  ہے۔

وزیر دفاع نے تعلیم اور صحت  پر زور دیتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ملک کے دو اہم ترین ستونوں پر کافی توجہ دی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’ہم نے ملک بھر میں تقریباً 400 نئی یونیورسٹیاں قائم کرنے کے علاوہ سات نئے آئی آئی ٹی اور سات نئے آئی آئی ایم قائم کیے ہیں۔ ہم نئی قومی تعلیمی پالیسی متعارف کرواکے تعلیمی نظام میں بنیادی تبدیلی لے کر آئے ہیں۔ جبکہ ملک میں ایمس کی تعداد 2014 کے مقابلے میں تین گنا بڑھ گئی ہے، آیوشمان بھارت یوجنا نے ملک کے 10 کروڑ خاندانوں کو سالانہ 5 لاکھ روپئے تک کا مفت ہیلتھ انشیورینس فراہم کیا ہے۔‘‘

گذشتہ 9 برسوں میں بھارت میں ڈجیٹل تبدیلی کو اجاگر کرتے ہوئے، جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا، ’’دنیا بھر میں سب سے زیادہ ڈجیٹل لین دین ہمارے ملک میں ہورہے ہیں۔‘‘ 2013-14 میں، تقریباً 127 کروڑ ڈجیٹل لین دین عمل میں آئے، اور 2022-23 میں یہ تقریباً 100 گنا بڑھ کر 12735 کروڑ ہوگئے۔

وزیر دفاع نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت نے بدعنوانی کے خلاف عدم برداشت کی پالیسی اپنائی ہے اور منی لانڈرنگ اور عوام الناس کے وسائل کو لوٹنے والوں کے خلاف سخت ترین کاروائی کی جا رہی ہے۔

حکومت کے وِژن کی وضاحت کرتے ہوئے، جناب راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ ’نیو انڈیا‘ خواہش مند ہے، جو اپنے لیے بڑے اہداف طے کرتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’اب یہ ملک یہ ماننے کو تیار نہیں کہ یہ کمزوروں کا ملک ہے۔ نیا بھارت نہ تو غلامی کی ذہنیت کو برداشت کرتا ہے اور نہ ہی غلامی اور بزدلی کی جھوٹی داستان کو قبول کرتا ہے۔ یہ بہادری اور حب الوطنی کی حقیقی داستان پر یقین رکھتا ہے۔ نیا بھارت، جسے ہم بنا رہے ہیں، ثقافتی سطح پر  کسی طرح کی احساس کمتری کا شکار نہیں ہے۔اسے اپنی جڑوں پر فخر ہے۔‘‘

جناب راج ناتھ سنگھ نے اپنے خطاب کا خلاصہ یہ کہتے ہوئے پیش کیا کہ ’نیو انڈیا‘ کا ڈھانچہ تیار ہو چکا ہے اور حکومت اسے ایک مضبوط عمارت میں تبدیل کرنے کی کوشش  کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ’’آئندہ 25 برس بہت اہم ہوں گے کیونکہ یہ برس یہ طے کریں گے کہ یہ عمارت کتنی خوبصورت اور شاندار ہوگی۔ 2047 تک، ہم نہ صرف بھارت کو ایک ترقی یافتہ ملک بنانا چاہتے ہیں، بلکہ اسے بااختیار بناکر سفر بھی مکمل کرنا چاہتے ہیں۔‘‘

**********

 (ش ح –ا ب ن۔ م ف)

U.No:8579


(Release ID: 1950562) Visitor Counter : 192


Read this release in: English , Hindi , Marathi