صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
جی ٹوئنٹی ہندوستانی سربراہی
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر من سکھ مانڈویا نے روایتی طریقہ علاج پر ڈبلیو ایچ او گلوبل سمٹ کے اختتامی اجلاس میں کلیدی خطبہ دیا۔ اس موقع پر آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال بھی موجود تھے
روایتی طریقہ علاج کو جدید طریقہ علاج سے مربوط کرنے سے صحت کے نظام کو جدید بنایا جا سکے گا:ڈاکٹر من سکھ مانڈویا
.ہندوستان میں محترم وزیراعظم کی قیادت میں ہم نے روایتی طریقۂ علاج پر توجہ مرکوز کی ہے اور آیوش کے لئے ایک علیحدہ وزارت تشکیل دی ہے، جس میں آیوروید ، یوگا ، یونانی، سِدّھا اور ہومیو پیتھی شامل ہیں
کووڈ اُنیس بحران کے دوران روایتی طریقہ علاج نے اہم رول ادا کیا
آیوش انڈسٹری کا جامع صحت نگہداشت کا رخ صحت سے متعلق بیداری میں عالمی تبدیلی سے ہم آہنگ ہے
آیوروید جیسے آیوش طریقہ علاج میں علاج اور روک تھام دونوں پر یکساں طور سے توجہ مرکوز کی گئی
روایتی طریقہ علاج پر حکومتوں نے کبھی اس طرح سے توجہ نہیں دی تھی، جبکہ یہ صدیو ں سے جاری تھا: ڈاکٹر ٹیڈروس ایدنوم گیبریئسس
Posted On:
18 AUG 2023 5:36PM by PIB Delhi
روایتی طریقہ علاج کو جدید طریقہ علاج سے مربوط کر کے صحت نگہداشت کےنظام کو آگے لے جایا جا سکتا ہے۔ ڈاکٹر من سکھ مانڈویا مرکزی وزیر برائے صحت و خاندانی بہبود نے یہ بات آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال اور عالمی صحت تنظیم کے ڈائرکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس کی موجودگی میں کہی، جب وہ جی ٹوئنٹی کو برانڈڈ پروگرام میں کلیدی خطبہ دے رہے تھے۔ ڈبلیو ایچ او روایتی طرز علاج پر گلوبل سمٹ کا اہتمام صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت اور آیوش وزارت نے مشترکہ طور پر کیا۔ آیوش کے مرکزی وزیر مملکت جناب مہندر منجاپارا اور ڈاکٹر بھارتی پروین پوار ، پروفیسر کے پی سنگھ بگھیل بھی اس موقع پر موجود تھے۔
روایتی طریقہ علاج پر دو روزہ کانفرنس کا بنیادی موضوع تھا ‘‘ تمام لوگوں کے لئے صحت اور تندرستی کی جانب’’۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ عوامی صحت نظام ایپروچ کے بعد سے ہمیشہ صحت نگہداشت ارتباط کے اصول پر مرکوز جامع صحت خدما تپر دھیان دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ کووڈ اُنیس عالمی وبا کے دوران روایتی طریقہ علاج نے ایک اہم رول ادا کیا، جو روک تھام، علاج اور صحت عامہ پر مبنی ہے۔ ڈاکٹر مانڈویا نے کہا کہ ہندوستان کی جی ٹوئنٹی سربراہی کے تحت ایک کرہ ارض، ایک کنبہ اور ایک مستقبل کے تناظر میں یہ میٹنگ مؤثر صحت نظام کو یقینی بنانے کی جانب قدم اٹھانے میں مددگار ہوگی اور صحت سے متعلق پائیدار ترقیاتی مقاصد کے حصول کے لئے اضافی تحقیق اور اشتراک کی راہ ہموار ہوگی۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ عالمی وبا نے ہمیں جامع صحت نگہداشت کی اہمیت اور ضرورت سے آگاہ کردیا اور آیوش نظام میں دلچسپی پیدا ہوئی اور اس کو تسلیم کیاگیا۔ آیوش کے مرکزی وزیر جناب سربانند سونووال نے کہا کہ آیوروید جیسے آیوش طریقہ علاج روک تھام اور علاج دونوں پر یکساں طور سے توجہ دینا ہے۔ جناب سونووال نے مختلف صنعتوں میں آیوش کے امکانا ت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ادویہ سازی اور خوراک کی ڈبہ بندی کے شعبوں میں جڑی بوٹیوں اور قدرتی اشیاء کی مانگ سے فائدہ ہوا ہے۔
ڈاکٹر ٹیڈروس ایدنیم گیبریئسس نے کہا کہ روایتی طریقہ علاج کو حکومتوں کی جانب سے اس قدر توجہ پہلے کبھی نہیں ملی تھی ، اگرچہ صدیوں سے ان کا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس ظاہر کیا کہ روایتی طریقہ علاج کو زیادہ تر غیر سائنسی بنا دیا جاتا ہے، لیکن انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان کے بھی اپنے فوائد ہیں۔
جناب سدھانش پنت، سکریٹری، وزارت صحت و خاندانی بہبود، جناب راجیش کوٹیچا، سکریٹری وزارت آیوش، جناب لو اگروال، ایڈیشنل سکریٹری، وزارت صحت و خاندانی بہبود اور ڈاکٹر پونم کھیتر پال سنگھ، ڈبلیو ایچ او ریجنل ڈائرکٹر، ساؤتھ ایسٹ ایشاء خطہ نے بھی اس پروگرام میں حصہ لیا۔ پروگرام میں ساری دنیا سے سائنسداں، روایتی طریقہ علاج سے متعلق پیشہ ور افراد ، ہیلتھ ورکر اور سول سوسائٹی تنظیموں کے ارکان شامل ہوئے۔
***
ش ح۔ ع س۔ ک ا
(Release ID: 1950451)
Visitor Counter : 135