صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت
جی 20 بھارت کی صدارت
صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر ڈاکٹر منسکھ منڈاویا نے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس کی موجودگی میں’گلوبل انیشی ایٹو آن ڈیجیٹل ہیلتھ – ڈبلیو ایچ او مینیجڈ نیٹ ورک‘کا افتتاح کیا
آج جی 20 ہیلتھ ورکنگ گروپ کی تاریخ کا ایک یادگار دن ہے جس میں جی 20 ممالک نے نہ صرف اس کی اہمیت کے لیے ترجیح کی نشاندہی کی بلکہ اجتماعی طور پر اس کے افتتاح کے لیے کام کیا
ڈاکٹر منسکھ منڈاویا نے کہا کہ بھارت کی جی 20 صدارت نے ڈیجیٹل ہیلتھ انٹروینشنز کی ہم آہنگی کے ذریعے قومی ڈیجیٹل ہیلتھ آرکیٹیکچر تیار کرنے کے اپنے تجربے کا فائدہ اٹھایا ہے جس کا مقصد ڈیزائن کے ذریعہ باہمی تعاون کے ذریعہ صحت کے نظام کو مضبوط بنانا ہے
جی آئی ڈی ایچ ایک مربوط قدم ہے جو کوششوں اور بہترین طریقوں کو یکجا کرکے صحت کی دیکھ بھال میں مساوات کو فروغ دیتا ہے: ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس
’’جی آئی ڈی ایچ کسی کو پیچھے نہ چھوڑ کر ہمارے اہداف کی شمولیت، انضمام اور صف بندی کو یقینی بنائے گا‘‘
جی آئی ڈی ایچ کا آغاز بھارت کی جی 20 صدارت کے تحت یونیورسل ہیلتھ کوریج میں مدد اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے 'تیسری صحت ترجیح: ڈیجیٹل ہیلتھ انوویشن اینڈ سلوشنز' کی ایک اہم فراہمی ہے۔
جی آئی ڈی ایچ مستقبل کی سرمایہ کاری کے اثرات کو بڑھانے کے لیے باہمی احتساب کو مضبوط بناتے ہوئے صحت کے نظام کے لیے عالمی ڈیجیٹل صحت میں حالیہ اور ماضی کے فوائد کو مضبوط بنائے گا اور ثبوت کو مستحکم کرے گا
Posted On:
19 AUG 2023 4:17PM by PIB Delhi
’’ آج جی 20 ہیلتھ ورکنگ گروپ کی تاریخ میں ایک یادگار دن ہے ، جس میں ، جی 20 ممالک نے نہ صرف اس کی اہمیت کے لیے ترجیح کی نشاندہی کی بلکہ اس کے افتتاح کے لیے بھی اجتماعی طور پر کام کیا۔‘‘ یہ بات مرکزی وزیر برائے صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر منسکھ منڈاویا نے آج یہاں عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس ادھانوم گیبریسس کی موجودگی میں جی 20 وزرائے صحت کے اجلاس میں ’’یونیورسل ہیلتھ کوریج میں مدد اور صحت کی دیکھ بھال کی خدمات کی فراہمی کو بہتر بنانے کے لیے ڈیجیٹل ہیلتھ انوویشن اینڈ سلوشنز‘‘ کے موضوع پر اپنے کلیدی خطاب کے دوران کہی۔ مرکزی وزیر مملکت برائے صحت و خاندانی بہبود ڈاکٹر بھارتی پروین پوار اور پروفیسر ایس پی سنگھ بگھیل اور نیتی آیوگ کے ممبر (صحت) ڈاکٹر وی کے پال بھی اس موقع پر موجود تھے۔
اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہ آج دنیا میں ڈیجیٹل صحت کے حلوں میں تیزی سے اضافہ دیکھا جارہا ہے جو عمودی صحت کے پروگراموں پر مرکوز ہیں ، مرکزی وزیر صحت نے کہا کہ ’’اس سست نقطہ نظر اور منقسم ڈیجیٹل حل کے نتیجے میں صحت کارکنوں پر کافی کام کا بوجھ پڑتا ہے، نقل کی وجہ سے نااہلیت اور انٹرآپریبلٹی کی کمی ہوتی ہے۔ بھارت کی جی 20 صدارت نے ڈیجیٹل ہیلتھ انٹروینشنز کے ہم آہنگی کے ذریعے قومی ڈیجیٹل ہیلتھ آرکیٹیکچر تیار کرنے کے اپنے تجربے کا فائدہ اٹھایا ہے جس کا مقصد ڈیزائن کے ذریعہ باہمی تعاون کے ذریعہ صحت کے نظام کو مضبوط بنانا ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر منڈاویا نے جی 20 ممالک، مدعو ممالک، بین الاقوامی تنظیموں اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کی کوششوں اور تعاون کی ستائش کی تاکہ ڈیجیٹل صحت کے شعبے میں کی جانے والی کوششوں اور سرمایہ کاری کو مستحکم کرکے تمام اقدامات کو مربوط کرنے اور ’گلوبل انیشی ایٹو آن ڈیجیٹل ہیلتھ – ڈبلیو ایچ او مینیجڈ نیٹ ورک‘ کے ذریعے ایک جامع ڈیجیٹل ہیلتھ ایکو سسٹم تشکیل دے کر تمام اقدامات کو مربوط کرنے کے لیے مشترکہ فریم ورک کی ضرورت کو اجتماعی طور پر تسلیم کیا جاسکے۔
مرکزی وزیر صحت نے قومی سطح پر جدید ڈیجیٹل ہیلتھ سلوشنز کو نافذ کرنے میں بھارت کی طرف سے کی گئی اہم پیش رفت پر بھی روشنی ڈالی اور ساتھ ہی وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں عالمی میدان میں ڈیجیٹل ایجنڈے کے مضبوط حامی بھی رہے۔ انھوں نے معزز شرکا کو یہ بھی یاد دلایا کہ بھارت نے 2018 میں جنیوا میں 71ویں ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں ڈیجیٹل ہیلتھ قرارداد کی قیادت کی تھی جس نے اس اہم ایجنڈے پر عالمی اقدامات کو فروغ دیا تھا۔ انھوں نے مزید کہا کہ گلوبل ڈیجیٹل ہیلتھ پارٹنرشپ اور کامن ویلتھ ٹیکنیکل ورکنگ گروپ کے چیئرمین کی حیثیت سے بھارت نے قومی پالیسیوں کے اہم معاون کے طور پر صحت کے نظام کو مضبوط بنانے کے لیے ڈیجیٹل صحت کی اہمیت کو اجاگر کیا ہے۔
ڈاکٹر ٹیڈروس ایڈہانوم گیبریسس نے اس بات پر زور دیا کہ ’’جی آئی ڈی ایچ ایک مربوط قدم ہے جو کوششوں اور بہترین طور طریقوں کو یکجا کرکے صحت کی دیکھ بھال میں مساوات کو فروغ دیتا ہے۔ یہ اخلاقیات، پالیسی اور گورننس کو مناسب اہمیت دیتے ہوئے مصنوعی ذہانت جیسے آلات کی شمولیت کے ساتھ ہماری کوششوں کو وسعت دے گا۔ عالمی سطح پر صحت کی دیکھ بھال کو یقینی بنانا کوئی ایسی چیز نہیں ہے جو ہم اکیلے کر سکتے ہیں۔ ‘‘انھوں نے مزید کہا کہ جی آئی ڈی ایچ کسی کو پیچھے نہ چھوڑ کر شمولیت، انضمام اور اپنے اہداف کی تکمیل کو یقینی بنائے گا۔
ڈاکٹر ٹیڈروس نے اس بات پر بھی زور دیا کہ ’’ڈبلیو ایچ او صحت کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کے استعمال کے لیے پرعزم ہے۔‘‘ انھوں نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ٹیلی میڈیسن اور مصنوعی ذہانت جیسی ڈیجیٹل ہیلتھ ٹیکنالوجیز کی طاقت نے دنیا بھر میں نمایاں اثرات مرتب کیے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دوران ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کی طاقت اور صلاحیت میں بے مثال شرح سے اضافہ ہوا ہے۔ انھوں نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال میں شدید رکاوٹوں کے دور میں ٹیکنالوجی کا ممکنہ اور کامیاب نفاذ کوویڈ 19 کے دوران ٹیلی میڈیسن کے استعمال کی شکل میں واضح تھا۔
گلوبل انیشی ایٹو آن ڈیجیٹل ہیلتھ (جی آئی ڈی ایچ) شواہد کو مستحکم کرے گا اور صحت کے نظام کے لیے عالمی ڈیجیٹل صحت میں حالیہ اور ماضی کے فوائد کو بڑھائے گا جبکہ مستقبل کی سرمایہ کاری کے اثرات کو بڑھانے کے لیے باہمی احتساب کو مضبوط بنائے گا۔ جی آئی ڈی ایچ ڈبلیو ایچ او کا منظم نیٹ ورک (’نیٹ ورک آف نیٹ ورکس‘) ہوگا جو مندرجہ ذیل چار بنیادی ستونوں پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے کوششوں کی نقل اور ’مصنوعات پر مرکوز‘ ڈیجیٹل صحت کی تبدیلی جیسے چیلنجوں سے نمٹنے کے ذریعے ڈیجیٹل صحت تک مساوی رسائی کو فروغ دے گا:
جی آئی ڈی ایچ کے کلیدی اجزاء موجودہ شواہد، اوزار اور سیکھنے سے فائدہ اٹھائیں گے اور ایک شفاف اور جامع عمل کے ذریعے مشترکہ طور پر تخلیق کیے جائیں گے۔ ثبوت پر مبنی اور جامع مشترکہ تخلیق کے اس عمل کے ذریعے، جی آئی ڈی ایچ بالآخر یہ مقصد حاصل کرے گا:
- ڈیجیٹل ہیلتھ 2020-2025 پر عالمی حکمت عملی کی حمایت کرنے کے لیے ہم آہنگ کرنے کی کوششیں؛
- عالمی بہترین طور طریقوں، اصولوں اور معیارات کے مطابق معیارات پر مبنی اور انٹرآپریبل سسٹم تیار کرنے اور مضبوط بنانے کے لیے معیار ی تکنیکی مدد کی حمایت کرنا؛
- معیار کی یقین دہانی والے ڈیجیٹل ٹرانسفارمیشن ٹولز کے دانستہ استعمال کو آسان بنانا جو حکومتوں کو اپنے ڈیجیٹل صحت کی تبدیلی کے سفر کا انتظام کرنے کے قابل بناتے ہیں۔
ڈیجیٹل ہیلتھ پر عالمی حکمت عملی کو رکن ممالک نے 2020 میں اقدامات اور اہداف کو ہم آہنگ کرنے کے ایک طریقے کے طور پر توثیق کی تھی ، جبکہ ڈیجیٹل صحت کی تبدیلی کے لیے روڈ میپ کی وضاحت کی تھی۔ جی آئی ڈی ایچ ہمیں عالمی حکمت عملی میں مجوزہ اقدامات کے 70 فیصد سے زیادہ سے نمٹنے کے قابل بنائے گا۔
سیشن کے دوران ڈاکٹر منڈاویا نے عالمی بینک کی فلیگ شپ رپورٹ ’’صحت میں ڈیجیٹل – ہر ایک کے لیے قدر و قیمت‘‘کا اجراء بھی کیا۔ رپورٹ کا مقصد ممالک کو اعتماد اور عملی رہنمائی فراہم کرنا ہے کہ ملک میں ڈیجیٹل پختگی کے مرحلے یا مالی چیلنجز سے قطع نظر ڈیجیٹل صحت پر عمل درآمد کہاں سے شروع کیا جائے۔
سعودی عرب کے وزیر صحت عزت مآب فہد بن عبدالرحمن الجلاجل نے دنیا بھر میں صحت کی دیکھ بھال کو بہتر بنانے میں ٹیلی میڈیسن کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے ان امکانات سے فائدہ اٹھانے کی ضرورت پر بھی زور دیا جو مصنوعی ذہانت جیسی نئی ٹکنالوجیاں صحت کی دیکھ بھال میں پیش کرسکتی ہیں۔
انڈونیشیا کے وزیر صحت عزت مآب بوڈی سدیکن نے صحت کے ریکارڈ کو ڈیجیٹل بنانے کی اپنی کوششوں کے حصے کے طور پر صحت کے مختلف ڈیٹا بیس بنانے پر اپنے جاری کام پر زور دیا۔
برازیل کی وزیر صحت عزت مآب ڈاکٹر نشا ترنداڈے نے اس بات پر زور دیا کہ یونیورسل ہیلتھ کوریج کو یقینی بنانے کے لیے ڈیجیٹل ہیلتھ ایک اہم ذریعہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ ڈیجیٹل صحت کو ڈیٹا کے تحفظ، مساوات وغیرہ جیسے کچھ اصولوں کے ذریعہ رہنمائی کی جانی چاہیے۔
ایک مربوط ڈیجیٹل ہیلتھ ایکو سسٹم چھتری کے تحت مختلف نظاموں کو مربوط کرنے کے لیے ہم آہنگی نقطہ نظر کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے مرکزی صحت سکریٹری جناب سدھانش پنت نے آیوشمان بھارت ڈیجیٹل مشن (اے بی ڈی ایم) کے ذریعے ایک جامع ڈیجیٹل ہیلتھ ایکو سسٹم قائم کرنے کے لیے بھارت کی عظیم کوششوں پر روشنی ڈالی۔ انھوں نے کہا کہ ’’پہیے کو بار بار پھر سے ایجاد‘‘کرنے سے بچنے کے لیے، ہم اس کے بارے میں اپنے اسباق دنیا کے ساتھ بانٹنے کے خواہاں ہیں۔ اشتراک کا یہ نقطہ نظر بھارت کے فلسفے ’وسودھیو کٹمبکم‘(یعنی پوری دنیا ایک خاندان ہے) سے جڑا ہوا ہے۔ یہ ہم میں سے ہر ایک کو ملک کے مخصوص وسائل اور حصہ داری کے تصور سے آگے بڑھنے کی ترغیب دیتا ہے۔
***
(ش ح – ع ا – ع ر)
U. No. 8570
(Release ID: 1950426)
Visitor Counter : 156