تعاون کی وزارت

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج گجرات کے گاندھی دھام میں اِفکو نینو ڈی اے پی (لیکوڈ) پلانٹ کا بھومی پوجن کیا اور سنگ بنیاد رکھا


وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے’سہکار سے سمردھی‘ کے نظریے سے امداد باہمی کی وزارت کی تشکیل کر کے ملک کے کروڑوں کسانوں کو خوش حال بنانے کا ہدف رکھا ہے

نینو ڈی اے پی (مادّہ جاتی) کے چھڑکاؤ سے زمین آلودہ نہیں ہوگی، جس سے قدرتی کھیتی میں مزید آسانی پیدا ہوگی، زرعی پیداوار کے اضافہ کے ساتھ زمین کی زرخیزی میں اضافہ ہوگا، مادہ جاتی کھادوں کے کثیر رخی فوائد سے ملک کے زرعی سیکٹر کے ساتھ ساتھ معیشت کو بھی فائدہ ہورہا ہے

اِفکو دنیا میں نینو کھاد تیار کرنے والا پہلا ادارہ ہے اور اس سے زرعی سیکٹر میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی سے ہندوستان کو خود کفیل بنانے کے ہدف کو پورا کرنے میں مددگار ملے گی

کھادوں کی مناسب مقدار اور مناسب قیمت پر اس کی دستیابی سے کسانوں کی خوشحالی میں اضافہ ہوتا ہے

وزیر اعظم جناب مودی کی قیادت میں اس ملک کو ایک بار پھر سبز انقلاب کی ضرورت ہے، یہ سبز انقلاب ایک الگ طرح کا ہوگا اور اس کا ہدف محض پیداوار نہیں ہوگی

ہندوستان میں نیا سبز انقلاب قدرتی کھیتی کا راستہ دکھائے گا، دنیا میں ایسا سبز انقلاب لانا ہوگا جس سے کسانوں کو ان کی پیداوار کی زیادہ قیمت ملے اور فی ایکڑ

Posted On: 12 AUG 2023 6:05PM by PIB Delhi

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر جناب امت شاہ نے آج گجرات کے گاندھی دھام میں اِفکو نینو ڈی اے پی (لیکوڈ) پلانٹ کا بھومی پوجن کیا اور سنگ بنیاد رکھا۔ اس موقع پر اِفکو  (آئی ایف ایف سی او) کے چیئرمین جناب دلیپ سنگھانی سمیت کئی معزز شخصیات  بھی موجود تھیں۔

اپنے خطاب میں جناب امت شاہ نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی نے امداد باہمی کی وزارت کی تشکیل کرکے’سہکار سے سمردھی‘ کے نظریے سے ملک کے 15 کروڑ کسانوں کو خوشحال بنانے کا ہدف رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گاندھی دھام میں بننے والا پلانٹ اِفکو کے موجودہ 30 لاکھ ٹن ڈی اے پی تیار کرنے والے پلانٹ سے زیادہ پیداواری کرے گا۔ امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ مادہ جاتی کھاد ملک کی معیشت اور زرعی سیکٹر کو کثیر رخی فائدہ دینے والا ہے۔ نینو ڈی اے پی (مادہ جاتی) کے چھڑکاؤ سے زمین آلودہ نہیں ہوگی، جس سے قدرتی کھیتی میں آسانی ہوگی، زرعی پیداوار کے ساتھ ساتھ مٹی کی زرخیزی میں اضافہ ہوگا اور زمین کے تحفظ کو بڑھاوا ملے گا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image00112BH.jpg

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ افکو، ڈی اے پی (مادہ جاتی) زمین کے اندر نہیں جاتا، بلکہ فصل کے اوپر رہتا ہے، جس سے نہ صرف ڈی اے پی کا فائدہ فصل کو ملتا ہیں، بلکہ زمین بھی محفوظ رہتی ہے۔ ڈی اے پی (مادہ جاتی) پانی کو آلودہ نہیں کرے گا، پیداوار میں بڑھائے گا، قیمت کو کفایتی رکھے گا، سرکاری سبسڈی کا بوجھ کم کرے گا اور درآمد کم کرکے ہندوستان کو یوریا اور ڈی اے پی کے سیکٹر میں خود کفیل بنائے گا۔ انھوں نے افکو کو اس اہم پہل کے لیے مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ افکو نے نہ صرف دنیا میں پہلی بار نینو فرٹیلائزر پیش کیا ہے بلکہ یہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کے ہندوستان کو فرٹیلائزر کے شعبے میں خود کفیل بنانے کے ہدف کو حاصل کرنے میں بھی کافی مددگار ثابت ہوگا۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ جب کھاد صحیح مقدار اور صحیح قیمت پر دستیاب ہوتی ہے تو کسان زیادہ خوشحال ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی قیادت میں اس ملک کو ایک بار پھر سبز انقلاب کی ضرورت ہے، لیکن یہ سبز انقلاب الگ طرح کا ہوگا اور اس کا ہدف صرف پیداوار نہیں ہوگی۔ جناب شاہ نے کہا کہ وہ دن گئے جب ہمیں گیہوں اور چاول دوسرے ممالک سے درآمد کرنی پڑتی تھی۔ آج ہمارے سائنس دانوں کی سخت محنت، کئی سرکاروں کی مسلسل کوشش اور پچھلے نو برسوں میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی سائنسی منصوبہ بندی کے سبب، ہندوستان غذائی اجناس کے شعبے میں خودکفیل ہوگیا ہے۔ امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ نئے سبز انقلاب میں ہندوستان کو دنیا کو قدرتی کھیتی کا راستہ دکھانا ہوگا اور اس کے لیے قدرتی کھیتی کو سبز انقلاب کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کا سبز انقلاب لانا ہوگا تاکہ کسانوں کو ان کی پیداوار کی زیادہ قیمت ملے اور وہ فی ایکڑ زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرسکیں۔ اس کے ساتھ ہی سبز انقلاب سے کسانوں کی نامیاتی پیداوار کو پوری دنیا بھر میں برآمد کرنے میں مدد ملے گی اور ہندوستان مزید خوشحال ہوگا۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image002Y335.jpg

مرکزی وزیر داخلہ اور امدادباہمی کے وزیر نے کہا کہ وزیر اعظم مودی کے ’’سہکار سے سمردھی‘‘ کے وژن کو پورا کرنے کے لیے، امداد باہمی کی وزارت نے تین کثیر رخی ریاستی کوآپریٹیو کمیٹیوں کی تشکیل کی ہے اور یہ تینوں کمیٹیاں ان تین اہداف کو پورا کریں گی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹیو سوسائٹی بیجوں کو بڑھاوا دے گی اور ان میں تبدیلی لائے گی، پرانے بیجوں کو محفوظ کرے گی اور کسانوں کو فی ایکڑ پیداوار بڑھانے کے لیے کام کرے گی۔ دوسری ملٹی اسٹیٹ کوآپریٹیو سوسائٹی کسانوں سے زرعی مصنوعات خریدے گی اور ان کی برآمدات کرے گی۔ جناب شاہ نے کہا کہ کئی کسانوں نے مادر وطن کو بچانے کے لیے قدرتی کھیتی کی طرف رخ کیا ہے، لیکن ان کے دو بڑے مسائل ہیں۔ پہلا مسئلہ تو یہ ہے کہ سرٹیفکیشن کی کمی سے لوگ اپنی پیداوار کو نامیاتی نہیں مانتے اور دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ اگر ایسا ہوتا بھی ہے تو کوئی اس کی اچھی قیمت نہیں دینا چاہتا۔ آج ملک میں ایسے بہت سے لوگ ہیں جو نامیاتی غذائی اشیاء ، سبزیاں، گیہوں، چاول، دالیں اور تیل اچھی قیمت پر خریدنا چاہتے ہیں، لیکن اس کے تصدیق نامے اور تجارت کا کوئی انتظام نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سرکار نے نامیاتی پیداواروں کی تجارت کے لیے ایک کثیر ریاستی کوآپریٹیو سوسائٹی تشکیل دی ہے، جو کسانوں کی زمین اور پیداوار کی تصدیق کرکے ان سے نامیاتی پیداوار خریدے گی۔ ان پیداواروں کو اچھے برانڈ اور پرکشش پیکنگ کے ساتھ ملک بھر کے بازاروں میں فروخت کیا جائے گا اور منافع براہ راست کسان کے بینک کھاتے میں جمع کیا جائے گا۔ جناب شاہ نے کہا کہ برآمدات کے لیے تیسری کثیر ریاستی کوآپریٹیو سوسائٹی کی تشکیل کی گئی ہے۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image0038L7O.jpg

امداد باہمی کے مرکزی وزیر نے کہا کہ افکو نے گاندھی دھام میں تقریباً 50 کروڑ روپے کی لاگت سے لگنے والے پلانٹ کے لئے بینک سے ایک بھی روپیہ قرض نہیں لیا ہے۔  70 ایکڑ زمین پر  350 کروڑ روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے اس پلانٹ میں افکو کی 100 فیصد ایکویٹی ہے۔ انہوں نے کہا کہ افکو کی ایکویٹی کا مطلب  4 کروڑ کسانوں کی ایکویٹی ہے، کیونکہ افکو کا پیسہ پیکس (پی اے سی ایس) کے توسط سے اور باقی کوآپریٹیو سوسائٹیوں کے توسط سے کسانوں کے پاس واپس چلا جاتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس پلانٹ سے 500 ملی لیٹر کی 2 لاکھ نینو یوریا بوتلیں ملک اور دنیا بھر میں بھیجی جائیں گی جس سے 60 ملین بیگ یوریا کی درآمد کم ہوجائے گی اور ہندوستان کھاد کے شعبے میں خود کفیل بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس سے تقریباً 10,000 کروڑ روپے کی کھاد سبسڈی بھی بچے گی، جو کسانوں کے پاس واپس آجائے گی۔ اس سے 3500 کروڑ روپے کا غیر ملکی زر مبادلہ کی بھی بچت ہوگی۔ جناب شاہ نے یقین ظاہر کیا کہ ایک سال کے اندر اس فیکٹری میں لیکوڈ ڈی اے پی کی پیداوار شروع ہوجائے گی۔ یہ پلانٹ زیرو لیکویڈ ڈسچارج کی بنیاد پر تیار کیا گیا ہے جس سے ماحولیات کا تحفظ ہوگا اور کھاد کی لاگت بھی کم ہوگی۔

جناب امت شاہ نے کہا کہ کھاد کی پیداوار اور فروخت میں کوآپریٹیو سیکٹر ملک کے زرعی انقلاب کا ایک مضبوط ستون بن گیا ہے اور آج یہ ستون اور زیادہ مضبوط بن گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مودی نے ’’سہکار سے سمردھی‘‘ کے منتر کو پورا کرنے کے لئے بنیادی زرعی قرض کفایتی  (پی اے سی  ایس) سے لے کر اپیکس (اے پی ای ایکس) تک ہر سیکٹر میں تبدیلیاں پیدا کی ہیں اور سب سے بڑی تبدیلی پیکس کو کثیر رخی بنانا ہے۔ اب پیکس کھاد کی دکان، سستی قیمت کی دوا کی دکان، مناسب قیمت کی اناج کی دکان اور پیٹرول پمپ کھول سکیں گے۔ اب پیکس کامن سروس سینٹر (سی ایس سی) اور بینک متر بھی بن سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اب پیکس ڈیری اور ماہی گیروں کی سوسائٹی بھی تشکیل کرسکیں گے۔ جناب شاہ نے کہا کہ مودی سرکار پیکس کے توسط سے زرعی -مالیات اور زرعی- تقسیم کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط کر رہی ہے ۔

https://static.pib.gov.in/WriteReadData/userfiles/image/image004NA0Y.jpg

مرکزی وزیر داخلہ اور امداد باہمی کے وزیر نے کہا کہ سرکار پیکس کے تحت دنیا کی سب سے بڑی غذائی اجناس ذخیرے کی اسکیم بھی لے کر آئی ہے۔ اس سے تحصیل کی مناسب قیمت کی اناج کی دکان پر ضروری تمام گیہوں تحصیل سے خریدا جاسکے گا، تحصیل میں ذخیرہ کیا جاسکے گا اور وہاں سے گیہوں گاؤں میں جائے گا۔ اس سے ٹرانسپورٹ پر ہزاروں کروڑ روپے کی بچت ہوگی اور فوڈ کارپوریشن آف انڈیا ذخیرہ کاری کے لیے پیکس کو کرایہ بھی ادا کرے گا۔ انہوں نے کہا کہ اب پیکس میں نوجوانوں کے لیے بہت مواقع ہیں اور ان تمام پہلوں کی معلومات امداد باہمی کی وزارت کی ویب سائٹ پر دستیاب ہیں۔ جناب شاہ نے تمام کسانوں سے پیکس کو زندہ رکھنے اور آگے بڑھانے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ سرکار نے اگلے 5 سال کے دوران 3 لاکھ نئے پیکس بنانے کا ہدف رکھا ہے، جس سے زرعی مالیات اور زرعی پیداوار کی تقسیم کے نظام میں مزید مضبوطی آئے گی۔

*****

ش  ح۔ ق ج۔ م ر

U-NO. 8291



(Release ID: 1948183) Visitor Counter : 104


Read this release in: English , Gujarati , Tamil , Telugu