خواتین اور بچوں کی ترقیات کی وزارت

بچوں کے تحفظ، بچوں کی سلامتی اور بچوں کی بہبود سے متعلق پانچواں علاقائی سمپوزیم، آج سری منتا سنکردیوا کلاشیتر، گواہاٹی میں منعقد کیا گیا


اس پروگرام میں 7 ریاستوں کے 1200 نمائندوں نے شرکت کی

پروگرام، جووینائل جسٹس ایکٹ، رولز اور ایڈپشن ریگولیشنز میں ترامیم پر مرکوز تھا

پروگرام ،علاقائی سمپوزیم کی ملک گیر سیریز کا ایک پہلو  ہےجس کا مقصد بچوں کے تحفظ، سلامتی اور بہبود کے مسائل کے بارے میں بیداری  میں اضافہ کرنا ہے

Posted On: 12 AUG 2023 3:47PM by PIB Delhi

خواتین اور بچوں کی  بہبود کی وزارت(ایم ڈبلیو سی ڈی) نے آج  گواہاٹی کے سری منتا سنکردیوا کلاشیترمیں بچوں کے تحفظ، بچوں کی سلامتی  اور بچوں کی بہبود پر پانچویں ایک روزہ علاقائی سمپوزیم کا انعقاد کیا۔ سات شریک ریاستیں آسام، اروناچل پردیش، میزورم، ناگالینڈ، میگھالیہ، تریپورہ اور سکم تھیں۔ سمپوزیم میں بچوں کی بہبود کی کمیٹیوں (سی ڈبلیو سیز)، جووینائل جسٹس بورڈز (جے جے بیز)، گاؤوں کی بچوں کے تحفظ سے متعلق کمیٹی(وی سی پی سی) کے اراکین اور آنگن واڑی ورکرس کے تقریباً 1200 نمائندوں نے شرکت کی۔ یہ پروگرام، علاقائی سمپوزیم کی ملک گیر سیریز کا ایک پہلو ہے، جس کا مقصد بچوں کے تحفظ، بچوں کی سلامتی، اور بچوں کے بہبود کے مسائل کے بارے میں آگاہی میں اضافہ کرنا ہے۔

سمپوزیم کو خواتین اور بچوں کی بہبود  کی وزارت اور آیوش کی وزارت کے وزیر مملکت ڈاکٹر منجاپرا مہندر بھائی،   خواتین اور بچوں کی ترقی کے ایڈیشنل سکریٹری  جناب سنجیو کمار چڈھا اور  بچوں کے حقوق کے تحفظ سے متعلق کمیشن کے چیئرپرسن (این سی پی سی آر)جناب پریانک کانونگو، چیئرپرسن نے شرکت کی۔

یہ پروگرام جووینائل جسٹس ایکٹ،ضابطے اور گود لینے کے ضوابط میں ترامیم پر مرکوز تھا۔ گود لینے کے عمل پر اس کے اثرات کو ممکنہ گود لینے والے ان والدین کے اشتراک کردہ تجربے میں نمایاں کیا گیا تھا جنھیں  ستمبر 2022 میں ترمیم کے بعد فوری حل حاصل ہوا تھا۔

حکومت نے جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ترمیمی قانون  2021، جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) ماڈل ترمیمی رولز 2022 اور گود لینے کے ضوابط 2022 کے تحت، گود لینے سے متعلق اپنی پالیسی کو آسان بنایا ہے جس کے تحت بڑے بچوں کو کوئی دعویدار اور رضاعی والدین کے ساتھ رہنے کی سہولت، اب ان کی رضاعی دیکھ بھال کو بھی، گود لینے میں تبدیل کرنے کے لیے فراہم کی گئی ہے۔ اس سلسلے میں، سی اے آر اے نے سی اے آر آئی این جی ایس کے ذریعے، ایسے والدین اور بچوں کو رضاعی گود لینے کے مقصد سے متعلقہ ڈی سی پی او کے ذریعے آن لائن رجسٹر کرنے کی سہولت فراہم کی ہے۔

اس تقریب میں، خواتین اور بچوں  کی بہبود کی وزارت کے وزیر مملکت ڈاکٹر منج پارا مہندر بھائی نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کس طرح مشن وتسالیہ اسکیم کے تحت، سی سی آئیز میں ہر بچے کو 3000  روپئے ماہانہ ، اور 4000  روپئے ماہانہ فی بچہ ا سپانسرشپ، فوسٹر کیئر، اور آفٹر کیئر کے لیے فراہم کیا جاتا ہے، جس کی سفارش سی ڈبلیو سی نے کی ہے اور اسپانسرشپ اور فوسٹر کیئر اپروول کمیٹی(ایس ایف سی اے سی) سے منظور شدہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’مشن وتسلیہ‘اسکیم کوپائیدار ترقیاتی اہداف (ایس ڈی جیز) کے ساتھ منسلک ترقی اور بچوں کے تحفظ کی ترجیحات کو حاصل کرنے کے لیے، سابقہ بچوں کے تحفظ کی خدمات (سی پی ایس)  کی اسکیم کو شامل کرکے شروع کیا گیا ہے۔ اس میں بچوں کے حقوق، وکالت اور آگاہی پر زور دیا گیا ہے اور ساتھ ہی نابالغوں کے انصاف کی دیکھ بھال اور تحفظ کے نظام کو مضبوط بنانے کے مقصد کے ساتھ ’کسی بچے کو پیچھے نہ چھوڑیں‘ کے نعرے کو  بلند رکھنے پر زور دیا گیا ہے۔

مزیدبرآں، انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح وزارت نے جووینائل جسٹس (بچوں کی دیکھ بھال اور تحفظ) قانون  2015 میں اہم تبدیلیاں کی ہیں۔ اس کے قواعد اور گود لینے کے ضوابط ایسے ہیں جو کہ نگہداشت اور تحفظ کے محتاج بچوں اور قانون سے متصادم بچوں کو بہتر معیار کی خدمات فراہم کرنے میں ہماری مدد کریں گے۔

اس تقریب میں ایڈیشنل سکریٹری، ایم ڈبلیو سی ڈی، جناب سنجیو کمار چڈھا نے استقبالیہ خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ اس سمپوزیم کا اصل مقصد ، اس کام کا جشن منانا اور ان کی تعریف کرنا ہے جو اضلاع اور یہاں تک کہ پنچایت سطح پر کام کرنے والے تمام کارکنان کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی ذکر کیا کہ  وزیر اعظم کی متحرک قیادت میں، ملک میں بچوں کے تحفظ کے ماحولیاتی نظام میں پچھلے کچھ سالوں میں جے جے ایکٹ میں کی گئی ترامیم اور جو قواعد وضع کیے گئے ہیں، ان کے نتیجے میں ایس او پیز کے ذریعے ایک مثالی تبدیلی آئی ہے، جس کی قیادت حکومت ہند کی جانب سے ہوئی ہے۔

این سی پی سی آر کے چیئرپرسن، جناب  پریانک قانون گو نے کہا کہ اسمگلنگ سے متاثرین کے لیے وقف آن لائن عدالتوں میں، ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے، بیانات دینے کے لیے انتظامات قائم کیے گئے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ 2022 کے جوینائل جسٹس رولز میں بیان کردہ رہنما خطوط کے تحت، بچوں کی بین اضلاع اور بین ریاستی منتقلی کے لیے، ایک پروٹوکول قائم کیا گیا تھا۔ اس اقدام میں بچوں سے متعلق قومی کمیشن اور بچوں سے متعلق ریاستی کمیشن کا اشتراک شامل تھا۔ پروٹوکول دسمبر میں وضع کیا گیا، عمل میں لایا گیا، اور ’’گھر‘‘کے نام سے ایک  مخصوص نگرانی کا  پورٹل شروع کیا گیا۔ ان کوششوں کے نتیجے میں، بچوں نے اپنے اپنے اضلاع کی طرف واپسی کا سفر شروع کیا ہے، جو کہ پیشرفت کے لیے ایک اہم قدم ہے۔

سمپوزیم کے دوران،حکومت میزورم میں سی او ڈبلیو سی ڈی کی ڈائرکٹر محترمہ زورم تھنگی چھنگٹے، نے چائلڈ لائن 1098 کے انضمام کے بعد، چائلڈ ہیلپ لائن کے نفاذ اور ایمرجنسی ریسپانس سپورٹ سسٹم(ای آر ایس ایس) -112 کے ساتھ اس کے آٹومیشن کے تجربے کا اشتراک کیا۔

اس تقریب نے مشن وتسلیہ کے کامیاب اقدامات کوشراکت  کرنے کے لیے ایک پلیٹ فارم کے طور پر کام کیا ہے۔

*****

U.No.8281

(ش ح - اع - ر ا)   

 



(Release ID: 1948159) Visitor Counter : 152