وزارت دفاع

دفاعی جدت كاری

Posted On: 11 AUG 2023 2:49PM by PIB Delhi

دفاعی جدت كاری کے لئے  وسائل کی کوئی معمولی رقم مختص نہیں کی گئی ہے بلكہ دفاعی خدمات کے لیے مجموعی سرمایہ جاتی اخراجات کے تحت جدید کاری کے لیے مختص رقم  مالی سال 2020-2019 میں 80,959.08 کروڑ روپے سے بڑھ کر مالی سال 2024-2023 میں 1,32,301.27 کروڑ روپے ہو گئی ہے۔بجٹ تخمینہ 2024-2023 میں سرماءے كے حصول (جدت كاری بجٹ) کے تحت متوقع اور مختص فنڈ حسب ذیل ہیں:

(روپے کروڑ میں)

سرمائے کا حصول (جدید کاری بجٹ)

مجوزہ بجٹ تخمینہ 2023-24

مختص بجٹ 24-2023

1,32,841.04

1,32,301.27

 

مختص کردہ فنڈ کو عملی سرگرمیوں کے لیے بہترین طریقے سے استعمال کیا جاتا ہے۔ ضرورت پڑنے پر اس بات کو یقینی بنانے کے لیے  اسکیموں کو دوبارہ ترجیح دی جاتی ہے کہ دفاعی خدمات کی عملی تیاریوں پر کسی سمجھوتے کے بغیر فوری اور اہم صلاحیتیں حاصل کی جائیں۔

دفاعی جدت كاری میں اپنا كردار ادا كرنے کے لیے دیسی صنعت کی حوصلہ افزائی کی خاطر مالی سال 2024-2023 کے لیے فنڈ 75:25 کے تناسب سے مختص کیے گئے ہیں، اس طرح  75 فی صد یعنی 99,223.03 کروڑ روپے گھریلو خریداری کے لیے ہیں اور 25 فی صد یعنی 33,078.24 کروڑ روپے غیر ملکی خریداری کے لیے ہیں۔

مزید یہ کہ حکومت نے پچھلے کچھ برسوں میں کئی پالیسی اقدامات کیے ہیں اور دفاعی سازوسامان کے مقامی ڈیزائن، ترقی اور تیاری کی حوصلہ افزائی کے لیے اصلاحات کی ہیں۔ اس طرح ملک میں دفاعی مینوفیکچرنگ اور ٹیکنالوجی میں خود انحصاری کو فروغ ملا ہے۔ ان اقدامات میں منجملہ اور باتوں كے دفاعی حصول کے طریقہ کار (ڈی اے پی)-2020 کے تحت گھریلو ذرائع سے سرمائے کی اشیاء کی خریداری کو ترجیح دینا؛ سروسز کی کل 411 آئٹمز میں سے چارمثبت انڈیجنائزیشن لسٹاور ڈیفنس پبلک سیکٹر انڈرٹیکنگز (ڈی پی ایس یوز) کی کل 4,666 آئٹمز میں سے چارمثبت انڈیجنائزیشن لسٹکا نوٹیفکیشن، جس کے لیے ان کے خلاف بتائی گئی ٹائم لائن سے آگے کی درآمد پر پابندی ہوگی؛ طویل مدتی میعاد کے ساتھ صنعتی لائسنسنگ کے عمل کو آسان بنانا؛ براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) کی پالیسی کو آزادانہ بنانا جو خودکار راستے کے تحت 74 فی صد ایف ڈی آئی کی اجازت دیتا ہے، اس كے طریقہ کار کو آسان بنانا؛ مشن ڈیف اسپیس کا آغاز؛ ڈیفنس ایکسی لینس (آءیڈیكس) اسکیم کے لیے اختراعات کا آغاز جس میں اسٹارٹ اپس اور مائیکرو، سمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز (ایم ایس ایم ای) شامل ہیں؛ پبلک پروکیورمنٹ (میک ان انڈیا کو ترجیح) آرڈر 2017 کا نفاذ؛ ہندوستانی صنعت بشمول ایم ایس ایم ای کے ذریعہ دیسی بنانے کی سہولت فراہم کرنے کے لیے سریجان نام کے ایک انڈیجنائزیشن پورٹل کا آغاز؛سرمایہ کاری کو راغب کرنے پر زور کے ساتھ آفسیٹ پالیسی میں اصلاحات اور دفاعی مینوفیکچرنگ کے لیے ٹیکنالوجی کی منتقلی (ٹی او ٹی) کو اعلیٰ ملٹی پلائر تفویض کر کے؛ دو دفاعی صنعتی راہداریوں کا قیام، ایک ایک اتر پردیش اور تمل ناڈو میں؛ دفاعی تحقیق اور ترقی کے بجٹ کے 25 فیصد کے ساتھ صنعت، اسٹارٹ اپ اور اکیڈمی کے لیے ڈیفنس ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کو کھولنا؛ اور ملکی ذرائع سے خریداری کے لیے فوجی جدید کاری کے دفاعی بجٹ میں بتدریج اضافہ، وغیرہ شامل ہیں۔۔

یہ اطلاع مملكتی وزیر دفاع جناب اجے بھٹ نے آج لوک سبھا میں ایڈوكیٹ ڈین کوریاکوس اور جناب انمولا ریونت ریڈی کو ایك تحریری جواب میں دی۔

***

ش ح۔ ع س۔ ک ا



(Release ID: 1947958) Visitor Counter : 66


Read this release in: English , Tamil