امور صارفین، خوراک اور عوامی تقسیم کی وزارت
صارفین کی شکایات کے معاملے میں کنزیومر ویلفیئر فنڈ ثالث کی فیس ادا کرے گا
فریقین کو اپنے تنازعات کے حل کے لیے ثالثی کی پوری فیس ادا کرنے کی ضرورت نہیں ہے
کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ 2019 کے تحت عدالت سے منسلک ثالثی میں ثالث کی فیس کنزیومر ویلفیئر فنڈ کے سرمایہ سے ادا کی جائے گی
حکومت صارفین کے تنازعات کے حل کے لیے فریقین کو رعایت دیتی ہے
Posted On:
11 AUG 2023 2:09PM by PIB Delhi
کنزیومر ویلفیئر فنڈ کے رہنما خطوط میں ترمیم کی گئی ہے اور اب تازہ رہنما خطوط کے سیکشن IV مقصد (ایم) میں حتمی فیصلے کے بعد شکایت کنندہ، یا شکایت کنندگان کے طبقے کے ذریعے کیے گئے قانونی اخراجات کی واپسی شامل ہے۔
تنازع کی رقم، یا ثالث کی فیس جیسا کہ کمیشن کے صدر نے مقرر کیا ہے، یا مندرجہ ذیل جدول میں تجویز کردہ فیس، جو بھی کم سے کم ہو، ثالث کو کنزیومر ویلفیئر (سرمایہ) فنڈ میں جمع ہونے والے سود سے ادا کی جائے گی، جسے ریاست اور صارفین کے امور کے محکمے کے تعاون سے قائم کیا گیا ہے۔
کامیاب ثالثی
|
جڑے ہوئے معاملے
|
ناکام ثالثی
|
|
ضلع کمیشن
|
₹ 3000/-
|
₹ 600/- فی کیس پر زیادہ سے زیادہ ₹. 1800/- کے حساب سے (جڑے ہوئے معاملوں کی تعداد سے قطع نظر)
|
₹ 500/-
|
ریاستی کمیشن
|
₹ 5000/-
|
₹ 1000/- فی کیس پر زیادہ سے زیادہ 3000/- کے حساب سے (جڑے ہوئے معاملوں کی تعداد سے قطع نظر)
|
₹ 1000/-
|
صارفین کی شکایات کے فوری، پریشانی سے پاک، اور سستے ازالے کے لیے کنزیومر پروٹیکشن ایکٹ، 2019 نے باب V کے تحت ثالثی کے ذریعے صارفین کے تنازعات کو حل کرنے کا انتظام فراہم کیا ہے۔ اس کے بارے میں محکمہ نے 15 جولائی 2020 کو کنزیومر پروٹیکشن (ثالثی) ضوابط، 2020 نوٹیفائی کیا تھا اور 24 جولائی 2020 کو نیشنل کنزیومر ڈسپیوٹ ریڈریسل کمیشن نے کنزیومر پروٹیکشن (ثالثی) ریگولیشنز 2020 نوٹیفائی کیا تھا۔
زیادہ تر صارفین کمیشنوں نے ثالثی سیل قائم کیے ہیں اور اس میں ثالثوں کو بھی شامل کیا ہے۔ فی الحال، پورے ہندوستان میں ریاستی کمیشنوں میں 247 اور ضلع صارفین کمیشنوں میں 1387 ثالث ہیں۔ محکمہ نے مشاہدہ کیا کہ کافی تعداد میں معاملات ثالثی کے ذریعے حل نہیں ہوتے ہیں۔ محکمہ نے شمال مشرقی ریاستوں اور شمالی ریاستوں میں منعقدہ علاقائی ورکشاپس کے دوران اس مسئلہ پر بات چیت کی۔ اور ہندوستان میں کام کرنے والی رضاکارانہ صارف تنظیموں اور متبادل تنازعات کے ازالے کی ایجنسیوں کے ساتھ مختلف متعلقین کے ساتھ صلاح و مشورہ بھی کیا۔
متعدد مسائل میں، ثالثی کے ذریعے مقدمات کے نمٹانے میں غیر تسلی بخش نتائج کے نتیجے میں اہم مسئلہ ثالث کی فیس ہے۔ تنازعات میں فریقین ثالث کی فیس ادا کرنے میں ہچکچاہٹ کا مظاہرہ کرتے ہیں جس کے نتیجے میں ثالثی کا عمل ناکام ہو جاتا ہے۔ اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے محکمہ تمام ریاستی صارفین کمیشنوں سے تجاویز اور تبصرے پیش کرتا ہے۔ ہونے والی بات چیت، اور پیش کردہ تجاویز اور تبصروں کی بنیاد پر کنزیومر ویلفیئر فنڈ کے سرمایہ سے پینل میں شامل ثالث کی فیس ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
درج بالا کی وضاحت کے لیے ذیل میں مثالیں دی گئی ہیں:-
مثال 1: ’اے‘ اور ’بی‘ کا ضلع کمیشن میں 200 روپے کی رقم کا تنازع ہے۔ وہ ضلع صارف کمیشن کے صدر سے رجوع کرتے ہیں تاکہ ان کا معاملہ ثالثی کے ذریعے حل کیا جائے۔ صدر حقائق اور تنازع کی رقم کی بنیاد پر ثالثی کی فیس 50 روپے مقرر کرتا ہے۔ ثالث کامیابی سے تنازع کو حل کرتا ہے اور ’اے‘ اور ’بی‘ تصفیہ پر پہنچ جاتے ہیں۔
ثالث کو 50 روپے کی فیس کنزیومر ویلفیئر (سرمایہ) فنڈ میں جمع ہونے والے سود ادا کی جائے گی، جسے ریاست اور امور صارفین کے محکمہ کے مشترکہ تعاون سے قائم کیا گیا ہے (کیونکہ صدر کی طرف سے مقرر کردہ رقم تنازع کی رقم سے کم یعنی 200 روپے ہے اور ضلع کمیشن میں کامیاب ثالثی کے لیے مقرر کردہ فیس 3000 روپے ہے)۔
مثال 2: ’اے‘ اور ’بی‘ کا ضلع کمیشن میں 50000 روپے کی رقم کا تنازع ہے۔ وہ ضلع صارف کمیشن کے صدر سے رجوع کرتے ہیں تاکہ ان کا معاملہ ثالثی کے ذریعے حل کیا جائے۔ صدر حقائق اور تنازع کی رقم کی بنیاد پر ثالثی کی فیس 5000 روپے مقرر کرتا ہے۔ ثالث کامیابی سے تنازع کو حل کرتا ہے اور ’اے‘ اور ’بی‘ تصفیہ پر پہنچ جاتے ہیں۔
ثالث کو 3000 روپے کی فیس کنزیومر ویلفیئر (سرمایہ) فنڈ میں جمع ہونے والے سود سے ادا کی جائے گی، جسے ریاست اور صارفین کے امور کے محکمے کے مشترکہ تعاون سے قائم کیا گیا ہے (کیوں کہ ضلع کمیشن میں کامیاب ثالثی کے لیے مقرر کردہ فیس یعنی 3000 روپے تنازع کی رقم اور صارف کمیشن کے صدر کی طرف سے مقرر کردہ رقم سے کم ہے)۔
مثال 3: ’اے‘ اور ’بی‘ کا ریاستی صارف کمیشن میں 6000000 روپے کی رقم کا تنازع ہے۔ وہ ریاستی صارف کمیشن کے صدر سے رجوع کرتے ہیں تاکہ ان کا معاملہ ثالثی کے ذریعے حل کیا جائے۔ صدر حقائق اور تنازع کی رقم کی بنیاد پر ثالثی کی فیس 25000 روپے مقرر کرتے ہیں۔ ثالث کامیابی سے تنازع کو حل کرتا ہے اور ’اے‘ اور ’بی‘ ایک تصفیہ پر پہنچ جاتے ہیں۔
ثالث کو 5000 روپے کی فیس کنزیومر ویلفیئر (سرمایہ) فنڈ میں جمع ہونے والے سود سے ادا کی جائے گی، جسے ریاست اور صارفین کے امور کے محکمے کے مشترکہ تعاون سے قائم کیا گیا ہے (کیوں کہ ریاستی کمیشن میں کامیاب ثالثی کے لیے مقرر کردہ فیس یعنی 5000 روپے تنازع کی رقم اور صارف کمیشن کے صدر کی طرف سے مقرر کردہ رقم سے کم ہے)۔
ترمیمی رہنما خطوط محکمہ کی ویب سائٹ (https://consumeraffairs.nic.in/) پر دستیاب ہیں۔
----------------
ش ح – ق ت – ت ع
U No.: 8226
(Release ID: 1947771)
Visitor Counter : 107