صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت

جنرک ادویات کے فروغ کے لیے اٹھائے گئے اقدامات


پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی کیندروں کے نام سے 9500 سے زیادہ وقف آؤٹ لیٹس کھولے گئے ہیں تاکہ سستی قیمتوں پر معیاری جنرک ادویات فراہم کی جاسکیں

جن ا شدھی کیندروں کے ذریعے فروخت ہونے والی ادویات کی قیمتیں، کھلے بازار میں برانڈڈ ادویات کی قیمتوں سے50 سے 90 فیصد  کم ہیں

Posted On: 11 AUG 2023 2:13PM by PIB Delhi

فارماسیوٹیکل اینڈ میڈیکل ڈیوائسز بیورو آف انڈیا (پی ایم بی آئی) نے تمام شہریوں کو سستی قیمتوں پر معیاری جنرک ادویات کی فروخت کو فروغ دینے کے لیے، پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی پریوجنا (پی ایم بی جے پی) کا نفاذ کیا ۔  یہ  فارماسیوٹیکل ڈیپارٹمنٹ کے زیراہتمام ایک سوسائٹی ہے، جس میں 30جون 2023 تک،  پردھان منتری بھارتیہ جن اوشدھی کیندروں (پی ایم بی جے کیز) کے نام سے جانے جانے والے تقریباً 9512 وقف شدہ آؤٹ لیٹس کو ،سستی قیمتوں پر معیاری جنرک ادویات فراہم کرنے کے لیے کھولا گیا ہے۔ ان دکانوں کے ذریعے فروخت ہونے والی ادویات کی قیمتیں اوپن مارکیٹ میں برانڈڈ ادویات کی قیمتوں  کے مقابلے میں 50 سے 90 فیصد  کم ہیں۔

حکومت نے ایک موبائل ایپلیکیشن ‘جن اوشدھی سُگم’ بھی شروع کی ہے، جو عوام کو کیندروں کے جائے وقوع  کے بارے میں معلومات فراہم کرتی ہے، جن اوشدھی ادویات تلاش کرنے میں ان کی مدد کرتی ہے اور جنرک کے مقابلے میں برانڈڈ ادویات وغیرہ کی زیادہ سے زیادہ خوردہ قیمت کا موازنہ کرتی ہے۔

اس کے علاوہ، انڈین میڈیکل کونسل (پیشہ ورانہ طرز عمل، آداب اور اخلاقیات) کے ضوابط 2002 کی شق 1.5 یہ تجویز کرتی ہے کہ ہر معالج کو جنرک نام  والی دوائیں واضح طور پر اور ترجیحی طور پر،  کیپیٹل لیٹرس میں تحریر کرنی چاہئیں۔ مزید برآں، سابقہ میڈیکل کونسل آف انڈیا (ایم سی آئی) نے سرکلر جاری کیے تھے جس کے تحت تمام رجسٹرڈ میڈیکل پریکٹیشنرز کو مذکورہ دفعات کی تعمیل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

مزید یہ کہ ڈائریکٹوریٹ جنرل آف ہیلتھ سروسز نے تمام مرکزی حکومت کے اسپتالوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ صرف جنرک ادویات تجویز کریں۔ اسی طرح کی ہدایات، تمام سی جی ایچ ایس ڈاکٹروں اور صحت و تندرستی کے مراکز کو بھی‘جنریک نام کے ساتھ دوائیں واضح طور پر بیان کرنے’ کے لیے جاری کی گئی ہیں۔

صحت کے قومی مشن (این ایچ ایم) کے مفت ادویات کے اقدام کے تحت، صحت عامہ کی سہولیات میں ضروری جنرک ادویات کی مفت فراہمی کے لیے مدد فراہم کی جاتی ہے۔

پی ایم بی جے کیز کے ذریعے صرف معیاری جنرک ادویات فروخت کی جاتی ہیں۔ مصنوعات کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے، پی ایم بی آئی صرف  صحت کی عالمی تنظیم - گڈ مینوفیکچرنگ پریکٹسز (ڈبلیو ایچ او – جی ایم پی) سے تصدیق شدہ سپلائرز سے ادویات خریدتا ہے۔ اس کے علاوہ، منشیات کے ہر ایک بیچ کا تجربہ ‘نیشنل ایکریڈیٹیشن بورڈ فار ٹیسٹنگ اینڈ کیلیبریشن لیبارٹریز’ (این اے بی ایل) سے منظور شدہ لیبارٹریوں میں کیا جاتا ہے۔ معیار کا  ٹیسٹ پاس کرنے کے بعد ہی دوائیں پی ایم بی جے پی کیندروں کو بھیجی جاتی ہیں۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت اور ادویات کے معیار کو کنٹرول کرنے والی مرکزی تنظیم (سی ڈی ایس سی او) نے جنرک ادویات کے معیار کو فروغ دینے اور یقینی بنانے کے لیے مختلف ریگولیٹری اقدامات کیے ہیں، جیسا کہ:

  1. ادویات کی افادیت کو یقینی بنانے کے لیے، ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس رولز 1945 میں ترمیم کی گئی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ درخواست دہندہ، کچھ ادویات کی کھانے والی  خوراک کے فارم کے مینوفیکچرنگ لائسنس کی منظوری کے لیے درخواست کے ساتھ بائیو ایکوئیلنس اسٹڈی کا نتیجہ بھی جمع کرائے گا۔
  2. تمام ریاستوں/مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے تمام پرنسپل/صحت سکریٹریوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ اپنی متعلقہ ڈرگ لائسنسنگ اتھارٹیز کو ہدایت دیں کہ وہ فروخت کے لیے یا صرف مناسب/جنرک ناموں میں دوائیوں کی تقسیم کے لیے لائسنس دیں/تجدید کریں۔
  3. ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس رولز 1945 میں ترمیم کر کے یہ لازمی قرار دیا گیا ہے کہ واحد فعال اجزاء پر مشتمل دوائیوں کے فارمولیشن کے لیے لائسنس کی منظوری کے لیے درخواست صرف مخصوص  نام سے دی جائے گی۔
  4. ڈرگس اینڈ کاسمیٹکس رولز 1945 میں اس بات کو لازمی بنانے کے لیے ترامیم کی گئی ہیں کہ اگر درخواست دہندہ کسی برانڈ نام یا تجارتی نام کے تحت دوائیوں کی مارکیٹنگ کرنا چاہتا ہے، تو درخواست دہندہ فارم 51 میں ڈرگ لائسنسنگ اتھارٹی کو ایک حلف نامہ پیش کرے گا کہ ایسا یا اس سے ملتا جلتا برانڈ نام یا تجارتی نام، ملک میں کسی دوا کے حوالے سے پہلے سے موجود نہیں ہے اور مجوزہ برانڈ نام یا تجارتی نام مارکیٹ میں کسی قسم کی الجھن یا دھوکہ دہی کا باعث نہیں بنے گا۔

صحت اور خاندانی بہبود کی وزارت کی طرف سے شائع کردہ ضروری ادویات کی قومی فہرست (این ایل ای ایم) کو ادویات (قیمت کے کنٹرول) کے آرڈر کے شیڈول-1 میں شامل کیا گیا ہے۔ نیشنل فارماسیوٹیکل پرائسنگ اتھارٹی (این پی پی اے)، محکمہ فارماسیوٹیکل (ڈی او پی) کے تحت ڈی پی سی او کی موجودہ دفعات کے مطابق،  ادویات (قیمتوں کو کنٹرول)  کے آرڈر، 2013 (ڈی پی سی او 2013) کے شیڈول-I میں متعین طے شدہ ادویات کی قیمتوں کی حد مقرر کرتی ہے۔ 17 جولائی 2023 کو 915 طے شدہ فارمولیشنز کی زیادہ سے زیادہ حدودی  قیمتوں کو نوٹیفائی  کر دیا گیا ہے۔ ان میں سے،  این ایل ای ایم 2022 کے تحت 691 فارمولیشنز اور این ایل ای ایم 2015 کے تحت 224 فارمولیشنوں کے لیے زیادہ سے زیادہ قیمتیں مقرر کی گئی ہیں۔  ڈی پی سی او 2013 کے تحت 17جولائی2023 تک نوٹیفائی کردہ تقریباً 2450 نئی ادویات کی خوردہ قیمت مقرر کی ہے۔ مزید برآں، غیر معمولی حالات کی صورت میں ڈی پی سی او 2013، مفاد عامہ  میں، اس مدت کے لیے، کسی بھی دوا کی حد یا خوردہ قیمت کے تعین کے لیے گنجائش فراہم کرتا ہے، جو اسے مناسب لگے۔

صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر مملکت ڈاکٹر بھارتی پروین پوار نے آج لوک سبھا میں ایک تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کیں۔

*************************

ش ح۔ا ع۔ت ح

U- 8229



(Release ID: 1947764) Visitor Counter : 129


Read this release in: Telugu , English , Tamil