قانون اور انصاف کی وزارت

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے ریکارڈ کا ڈجیٹلائزیشن

Posted On: 10 AUG 2023 5:07PM by PIB Delhi

قانون اور انصاف کے مرکزی وزیر جناب ارجن ر ام میگھوال نے آج راجیہ سبھا میں ایک تحریری جواب میں بتایا کہ عدالتی ریکارڈ کا ڈجیٹلائزیشن ایک انتظامی معاملہ ہے جو ہندوستان کی متعلقہ ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ آف انڈیا کے دائرہ کار میں آتا ہے اور حکومت کا اس میں براہ راست کوئی کردار نہیں ہے۔ ای کورٹس مشن موڈ پروجیکٹ ملک کی ضلع/ ذیلی عدالتوں کے آئی سی ٹی کو فعال کرنے کے لیے ایک قومی ای گورننس پروجیکٹ ہے، جس کا مقصدعدلیہ کے ساتھ ساتھ قانونی چارہ جوئی کرنےوالوں، وکلا اور دیگر فریقوں کے لئے عدالتی کارروائیوں کو تیز تر کرکے اور کیس کی نوعیت، احکامات/ فیصلے وغیرہ سے متعلق آن لائن شفاف معلومات فراہم کر کے مقدمات کو تیزی سے نمٹانے میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ ای کورٹس فیز I (2011-15) کا مقصد عدالتوں کی بنیادی کمپیوٹرائزکرنا اور مقامی نیٹ ورک کنیکٹیویٹی فراہم کرنا تھا۔ پروجیکٹ کا مرحلہ دوئم( (2015-23میں 18735 عدالتوں کو کمپیوٹرائز کرنے اور ان کو وسیع ایریا نیٹ ورک (ڈبلیو اے این) کے ساتھ جوڑنے کے علاوہ شہریوں پر مرکوز ای-سروسز پر توجہ دی گئی۔ ریکارڈز کا ڈیجیٹائزیشن ای کورٹس پروجیکٹ فیز II کا حصہ نہیں تھا ۔ تاہم، سپریم کورٹ آف انڈیا کی ای کمیٹی کے ذریعہ ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جو اسکیننگ، اسٹوریج، بازیافت، عدالتی ریکارڈ کی ڈیجیٹائزیشن اور عدلیہ کے وراثتی ڈیٹا کے تحفظ کے لیے ڈیجیٹل پریزرویشن اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجر(ایس اوپی) کی تیاری کے لیے بنائی گئی تھی۔ ایس او پی کو21 اکتوبر 2022 کوہندوستان کے چیف جسٹس ، ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی میں سپریم کورٹ آف انڈیا کی ای کمیٹی نے اپنی مکمل باڈی میٹنگ میں منظور دی تھی۔

ڈجیٹلائزڈ ریکارڈز کی آن لائن دستیابی کو آسان بنانے کے لیے، محکمہ انصاف نے ای کمیٹی کے ساتھ قریبی رابطہ تال میل سے، سپریم کورٹ آف انڈیا نے ای کورٹس پروجیکٹ فیز II کے حصے کے طور پر درج ذیل اقدامات کیے ہیں:

  • ای کورٹس فیز II کے تحت اب تک 18735 ضلع اور ماتحت عدالتوں کو کمپیوٹرائز کیا گیا ہے۔

  • کیس انفارمیشن سافٹ ویئر (سی آئی ایس) جواین آئی سی کے ذریعے مفت اینڈ اوپن سورس سافٹ ویئر (ایف او ایس ا یس) پر تیار کردہ ای کورٹس کی بنیاد بناتا ہے۔

  • 7 پلیٹ فارموں کے ذریعے فراہم کردہ شہریوں پر مبنی خدمات فراہم کی گئی ہیں،یہ پلیٹ فارم ہیں: ایس ایم ایس پش اینڈ پل، ای میل، ای کورٹس سروسز پورٹل، جوڈیشل سروس سینٹرز، انفو کیوسک، ای کورٹس موبائل ایپ (30 جون 2023 تک کل 1.88 کروڑ ڈاؤن لوڈ) اور ججز کے لیے جسٹ آئی ایس ایپ (30 جون 2023 تک )19,164 ڈاؤن لوڈ کئے گئے ہیں۔

  • ای فائلنگ سسٹم ورژن 3.0 جدید خصوصیات جیسے ای وکالت نامہ، ای دستخط، حلف لینے کی ویڈیو ریکارڈنگ وغیرہ کے ساتھ متعارف کرایا گیا ہے جو ای ادائیگی ماڈیول کے ساتھ مربوط ہے۔

  • فیصلوں کی کاپیاں مفت فراہم کرنے کے لیے ججمنٹ سرچ پورٹل شروع کیا گیا ہے۔

  • این جے ڈی جی لچکدار تلاش ٹیکنالوجی کے ساتھ تیار کی گئی ہے جس سے 23.58 کروڑ سے زیادہ مقدمات اور 22.56 کروڑ سے زیادہ احکامات اور فیصلوں تک رسائی کی اجازت دی گئی ہے۔ 01.08.2023 کو متعارف کرائے گئے اے پی آئیز میں تاخیر کی وجوہات شامل ہیں۔

  • نیشنل جوڈیشل ڈیٹا گرڈ (این جے ڈی جی) ، ملک کی ہائی کورٹس اور ضلعی اور ماتحت عدالتوں سے ڈجیٹلائزڈ کیس کے ریکارڈ کے نتیجے میں کیس کے اعداد و شمار کا ایک آن لائن مجموعہ ہے۔ یہ ملک کی کمپیوٹرائزڈ عدالتوں کی عدالتی کارروائیوں/فیصلوں سے متعلق معلومات فراہم کرتا ہے۔ تقریباً 3000 کورٹ کمپلیکس فائلنگ، رجسٹریشن، جانچ، اعتراضات، مقدمے کی نوعیت، کاز لسٹ، فیصلے اور احکامات کے لائیو ڈیٹا کو حقیقی وقت کی بنیاد پر نقل کرتے ہیں۔مقدمے کا ڈیٹا این جے ڈی جی پر دیوانی اور فوجداری دونوں مقدمات کے لیے دستیاب ہے جس میں مقدمے کی مدت کے ساتھ ساتھ ریاست اور ضلع کی بنیاد پر ڈرل ڈاؤن تجزیہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر دستیاب معلومات کے مطابق، فیصلے کے ریکارڈ کو درج ذیل پیرامیٹرز ،کیس نمبر، ڈائری نمبر، فیصلے کی تاریخ، جج کا نام، فریقین، ایکٹ کے لحاظ سے، آئینی بنچ اور مفت متن کے ساتھ آن لائن تلاش کیا جا سکتا ہے ۔

  • این جے ڈی جی ایک مانیٹرنگ ٹول کے طور پر کام کرتا ہے تاکہ مقدمات کی نشاندہی، ان کا انتظام اور ان کے زیر التواء ہونے کو کم کیا جا سکے۔ اس سے معاملات کو نمٹانے میں تاخیر کو کم کرنے کے لیے پالیسی فیصلے کرنے کے لیے بروقت معلومات فراہم کرنے میں مدد ملتی ہے اور مقدمات کے التواء کو کم کرنے میں مدد ملتی ہے۔ حکومت ہند کی طرف سے اعلان کردہ نیشنل ڈیٹا شیئرنگ اور رسائی کی پالیسی (این ڈی ایس اے پی) کے مطابق، مرکزی اور ریاستی حکومت کو اوپن ایپلیکیشن پروگرامنگ انٹرفیس (اے پی آئی) فراہم کیا گیا ہے تاکہ محکمہ جاتی آئی ڈی اورکلیدی رسائی کا استعمال کرتے ہوئے این جے ڈی جی ڈیٹاکےلئے آسانی سے رسائی کی اجازت دی جاسکے۔ تاخیرکے لئے وجوہات این جے ڈی جی میں شامل کی گئی ہیں۔

***

ش ح۔ ح ا ۔ ف ر

U. No. 8209



(Release ID: 1947549) Visitor Counter : 196


Read this release in: English , Tamil