جدید اور قابل تجدید توانائی کی وزارت
ہوا والی ریاستوں کی ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت اور ونڈ پاور پروجیکٹوں کو دوبارہ تقویت دینے کی پالیسی
Posted On:
09 AUG 2023 5:29PM by PIB Delhi
نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر نے ان ریاستوں کے بارے میں مطلع کیا ہے ،جن میں ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی سب سے زیادہ صلاحیت ہے۔ نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ونڈ انرجی کے ذریعہ لیے گئے ہوا کے وسائل کے جائزےسے پتہ چلتا ہے کہ تخمینا ملک میں سطح زمین سے 120 میٹر بلندی پر تقریباً 695.5 گیگاواٹ اور 150 میٹر پر 1,164 گیگا واٹ کی ہوا سے بجلی کی صلاحیت موجود ہے۔ تاہم ہوا کا وسیلہ انتہائی طور پر مقام کے لیے مخصوص ہے اور اس کی تجارتی طور پر قابل استعمال صلاحیت آٹھ ریاستوں میں بڑی حد تک دستیاب ہے۔ ہوا والی ان آٹھ ریاستوں کی ریاست وار ہوا سے بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت درج ذیل ہے:
ریاست
|
زمینی سطح سے 120 میٹر اوپر ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے امکانات (گیگاواٹ میں)
|
زمینی سطح سے 150 میٹر اوپر ہوا سے بجلی پیدا کرنے کے امکانات (گیگاواٹ میں)
|
آندھرا پردیش
|
74.90
|
123.33
|
گجرات
|
142.56
|
180.79
|
کرناٹک
|
124.15
|
169.25
|
مدھیہ پردیش
|
15.40
|
55.42
|
مہاراشٹر
|
98.21
|
173.86
|
راجستھان
|
127.75
|
284.25
|
تمل ناڈو
|
68.75
|
95.10
|
تلنگانہ
|
24.83
|
54.71
|
دیگر
|
18.95
|
27.14
|
کل
|
695.5
|
1,163.85
|
وزیرموصوف نے بتایا کیا کہ حکومت نے 05 اگست 2016 کو ‘ونڈ پاور پروجیکٹوں کی ری پاورنگ کے لیے پالیسی’ جاری کی ہے، جو کہ دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ انڈین رینیوایبل انرجی ڈیولپمنٹ ایجنسی (آئی آرای ڈی اے) کی مالی امداد سے چلنے والے نئےونڈپروجیکٹوں کو ملنے والی سود کی شرح کی چھوٹ سے زیادہ 0.25 فیصد کی اضافی شرح سود کی چھوٹ فراہم کرتی ہے۔
ونڈ ٹربائن کے زیادہ تر حصے پرزے ایسی دھاتوں سے تیار کیے جاتے ہیں، جن کو ری سائیکل کیا جا سکتا ہے اور بلیڈ میں استعمال ہونے والے فائبر ری انفورسڈ پلاسٹک (ایف آر پی) کے لیے، مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ (سی پی سی بی) 25 مئی 2016 کو ‘شیٹ مولڈنگ کمپاؤنڈ (ایس ایم سی )/ فائبر ری انفورسڈ پلاسٹک(ایف آر پی) سمیت تھرموسیٹ پلاسٹک کے فضلے کو ٹھکانے لگانے کے لیے رہنما خطوط’ جاری کیے ہیں۔
نئی اور قابل تجدید توانائی اور بجلی کے مرکزی وزیر جناب آر کے سنگھ نے 8 اگست 2023 کو راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں یہ معلومات فراہم کرائی۔
******
ش ح ۔ اگ۔ ت ع
U. No. 8157
(Release ID: 1947176)
Visitor Counter : 130