دیہی ترقیات کی وزارت

سانسد آدرش گرام یوجنا کے تحت آنے والے گاؤوں

Posted On: 09 AUG 2023 3:26PM by PIB Delhi

گزشتہ پانچ سالوں کے دوران  سانسد آدرش گرام یوجنا (ایس اے جی وائی) کے تحت 1782 گرام پنچایتوں کو گود لیا گیا۔ ان کی تفصیلات سال در سال اور ریاست وار نیچے دی گئی ہیں۔

ممبران پارلیمنٹ کے ذریعے ایس اے جی وائی کے تحت   سال در سال اور ریاست وار گود لیے گئے گرام پنچایتوں کی تعداد نیچے دی گئی ہے۔

ایس اے جی وائی کے مرحلہ-1 (16-2014) کے تحت شناخت شدہ گرام پنچایتوں (جی پی) کا پروجیکٹ کے بعد جائزہ ملک بھر کی نو یونیورسٹیوں کے ذریعے لیا گیا ہے۔ جائزہ کی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ ممبران پارلیمنٹ  کی بہترین قیادت اور ضلع انتظامیہ کی سرگرم مداخلت سے فائدہ حاصل کرتے ہوئے ایس اے جی وائی گرام پنچایتوں  نے قابل تعریف پیش رفت کی ہے۔ بچوں کی ٹیکہ کاری ، عوامی تقسیم کا نظام(پی ڈی ایس) کو مضبوط کرنے ، سماجی تحفظ کی اسکیموں میں اندراج، بجلی کاری اور نل سے پینے کے پانی کی سپلائی وغیرہ کے شعبوں میں ایس اے جی وائی کے تحت گود لیے گئے گرام پنچایتوں میں قابل ذکر پیش رفت ہوئی ہے۔

وزارت نے ممبران پارلیمنٹ سمیت ایس اے جی وائی کے تمام متعلقین کو پروگرام کے نفاذ سے متعلق ان کی ذمہ داریوں کی یاد دلانے کیلئے بلک ایس ایم ایس سروس شروع کی ہے۔ اس کے علاوہ متعلقہ ممبران پارلیمنٹ کے ذریعے گود لیے گئے گرام پنچایتوں میں ہونےو الی پیش رفت کی نگرانی کیلئے ایک ’ایم پی  ڈیش بورڈ‘ بھی تیار کیا گیا ہے۔ یہ تمام تفصیلات ویب پیج https://saanjhi.gov.in/ChoosenReportNew.aspx پر بھی  دستیاب ہیں۔ ممبران پارلیمنٹ منتخب گرام پنچایت کی پیش رفت کو دیکھ سکتے ہیں اور ان کا جائزہ لے سکتے ہیں۔ پیش رفت کا جائزہ لینے کیلئے ممبران پارلیمنٹ مشن انتودے کے اسکور کو بھی دیکھ سکتے ہیں۔ گرام پنچایتوں کے مقامی یوزرس کے ذریعے کمنٹ والے سیکشن میں دی گئی تشویشوں / اظہار خیال  کو ممبران پارلیمنٹ کے ساتھ ساتھ ڈسٹرکٹ کلکٹر ، چارج آفیسر وغیرہ سمیت ریاست کے افسران بھی دیکھ سکتے ہیں۔ مزیں برآں وزارت نے ایس اے جی وائی کے نفاذ کی رفتار کو تیز کرنے کیلئے ممبران پارلیمنٹ کی مدد کرنے کی خاطر ان ممبران پارلیمنٹ کے نمائندوں کیلئے ورک شاپ کا بھی انتظام کیا ہے۔

گزشتہ پانچ سالوں کے دوران 3 اگست 2023 تک سانسد آدرش گرام یوجنا (ایس اے جی وائی) کے تحت گود لیے گئے گرام پنچایتوں کی سال در سال اور ریاست وار تفصیلات، ایس اے جی وائی پورٹل (saanjhi.gov.in)  پر متعلقہ ریاستوں کے ذریعے اپ لوڈ کی گئی معلومات کی بنیاد پر ۔

نمبر شمار

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے کا نام

مرحلہIV (2019-20)

مرحلہ V (2020-21)

مرحلہ VI (2021-22)

مرحلہ VII (2022-23)

مرحلہ VIII (2023-24)

گزشہ پانچ سالوں کے دوران نشاندہی کی گئی  گرام پنچایتوں کی تعداد

1

انڈمان ونکوبار جزائر

1

1

1

2

0

5

2

آندھرا پردیش

45

21

20

18

15

119

3

اروناچل پردیش

1

1

1

2

1

6

4

آسام

7

3

2

2

2

16

5

بہار

23

17

20

20

22

102

6

چنڈی گڑھ

0

0

0

0

0

0

7

چھتیس گڑھ

18

15

16

12

11

72

8

دہلی

0

0

0

0

0

0

9

گوا

2

1

3

2

2

10

10

گجرات

37

31

30

29

27

154

11

ہریانہ

14

13

11

10

10

58

12

ہماچل پردیش

5

5

5

5

5

25

13

جموں وکشمیر

19

2

6

2

0

29

14

جھارکھنڈ

17

15

10

10

5

57

15

کرناٹک

15

17

20

16

6

74

16

کیرلا

25

22

17

15

4

83

17

لداخ

1

1

1

0

0

3

18

لکشدیپ

1

0

0

0

0

1

19

مدھیہ پردیش

33

12

8

4

5

62

20

مہاراشٹر

41

22

19

18

14

114

21

منی پور

4

3

4

4

3

18

22

میگھالیہ

14

0

0

0

0

14

23

میزورم

1

2

2

3

1

9

24

ناگالینڈ

2

0

0

0

0

2

25

اڈیشہ

19

10

7

7

7

50

26

پڈوچیری

2

2

2

2

0

8

27

پنجاب

8

8

9

8

3

36

28

راجستھان

30

21

15

23

15

104

29

سکم

2

2

1

1

1

7

30

تمل ناڈو

48

42

42

41

30

203

31

تلنگانہ

9

8

13

6

4

40

32

تریپورہ

2

2

2

2

2

10

33

دادر اور نگر حویلی اور دمن ودیو کے مرکز کے زیر انتظام علاقے

1

0

1

1

3

6

34

اترپردیش

82

68

48

37

28

263

35

اتراکھنڈ

5

4

4

5

3

21

36

مغربی بنگال

1

0

0

0

0

1

 

کُل

535

371

340

307

229

1,782

تین اگست 2023 تک سانسد آدرش گرام یوجنا (ایس اے جی وائی) کے تحت گود لیے گئے گرام پنچایتوں  کے ممبران پارلیمنٹ کی تعداد،  سال در سال اور ریاست وار ، ایس اے جی وائی پورٹل (saanjhi.gov.in)  پر متعلقہ ریاستوں کے ذریعے اپ لوڈ کی گئی معلومات کی بنیاد پر :

نمبر شمار

ریاست/ مرکز کے زیر انتظام علاقے

2014-16

2016-19

2017-19

2019-20

2020-21

2021-22

2022-23

2023-24

1

انڈمان ونکوبار جزائر

1

1

1

1

1

1

1

0

2

آندھرا پردیش

32

19

15

28

19

19

17

14

3

اروناچل پردیش

3

2

2

1

1

1

2

1

4

آسام

21

10

4

7

3

2

2

2

5

بہار

53

19

9

22

16

15

17

11

6

چنڈی گڑھ

1

1

0

0

0

0

0

0

7

چھتیس گڑھ

16

16

11

15

15

16

12

10

8

دہلی

8

2

2

0

0

0

0

0

9

گوا

3

2

0

2

1

3

2

2

10

گجرات

37

28

9

37

31

30

29

27

11

ہریانہ

15

11

6

14

13

10

10

10

12

ہماچل پردیش

7

5

3

5

5

5

5

5

13

جموں وکشمیر

9

4

0

4

1

3

2

0

14

جھارکھنڈ

20

19

12

13

12

10

7

5

15

کرناٹک

39

17

2

15

15

19

16

6

16

کیرلا

31

29

23

25

22

17

15

4

17

لداخ

1

0

0

1

1

1

0

0

18

لکشدیپ

1

0

0

1

0

0

0

0

19

مدھیہ پردیش

37

18

12

24

11

8

4

5

20

مہاراشٹر

70

48

17

41

22

18

17

13

21

منی پور

3

4

5

4

1

2

1

1

22

میگھالیہ

4

2

1

3

0

0

0

0

23

میزورم

2

2

1

1

2

2

2

1

24

ناگالینڈ

2

2

2

2

0

0

0

0

25

اڈیشہ

28

13

7

18

10

7

7

4

26

پڈوچیری

2

0

0

2

2

2

2

0

27

پنجاب

20

8

4

7

8

9

8

3

28

راجستھان

34

31

16

29

19

15

15

12

29

سکم

2

2

2

2

2

1

1

1

30

تمل ناڈو

58

55

45

48

41

42

38

30

31

تلنگانہ

22

15

9

9

8

11

6

4

32

تریپورہ

3

1

0

2

2

2

2

2

33

دادر اور نگر حویلی اور دمن ودیو کے مرکز کے زیر انتظام علاقے

2

0

0

1

0

1

1

1

34

اترپردیش

104

99

64

77

62

44

36

28

35

اتراکھنڈ

7

6

3

5

4

4

5

2

36

مغربی بنگال

5

2

2

1

0

0

0

0

 

کُل

703

493

289

467

350

320

282

204

یہ جانکاری دیہی ترقیات کی مرکزی وزیر مملکت سادھوی نرنجن جیوتی  نے آج راجیہ سبھا میں ایک سوال کے تحریری جواب میں دی۔

 

-----------------------

ش ح۔ق ت۔ ع ن

U NO: 8136



(Release ID: 1947069) Visitor Counter : 102


Read this release in: English , Manipuri , Telugu